Wednesday, November 23, 2016

آدھے سر کا درد


آدھے سر کا درد: .
سورۂ اخلاص کم از کم تین بار‘ سات بار یا گیارہ مرتبہ پڑھ کر دم کرے انشاء اللہ سردرد کا آرام آجائے گا۔ مجرب عمل ہے۔

Wednesday, November 16, 2016

امتحان میں فرسٹ پوزیشن کے لیے وظیفہ

 

میں آپ کیلئے اپنا آزمایا ہوا امتحان میں فرسٹ پوزیشن پانے والا تحفہ دے رہی ہوں‘ یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں دسویں جماعت کی طالبہ تھی‘ یعنی 1994ء کی بات ہے‘ اس وقت نویں اور دسویں کے پیپر اکٹھے ہوا کرتے تھے۔ میں نے نہ نویں میں دل لگا کر اور توجہ سے پڑھا اور جب دسویں میں آئی تو سارا ٹائم کھیل کود‘ ہنسی مذاق اور ٹیچروںکو تنگ کرکے گزار دیا‘ انگلش مضمون توجہ سے پڑھا اور نہ ہی میتھ، جب پیپر سر پر آئے تو کچھ سمجھ ہی نہ آئے کہ کس کو چھوڑوں اور کونسا یاد کروں‘ گھروالوں نے کہہ دیا کہ آپ تو پاس ہوہی نہیں سکتی‘ شرطیں لگنا شروع ہوگئیں کہ ڈھائی سو سے اوپر نمبر نہیں ہوں گے‘ تین سو تو ہوہی نہیں سکتے‘ میں بھی پریشان خاندان میں خوب مذاق بنے گا‘ میرے بھائی نے کہا کہ ڈھائی سو سے اوپر نمبر آئے تو میں تمہیں ایک ہزار روپے انعام دوں گا‘ماموں نے کہا کہ جو مانگو گی ‘دیں گے‘ میں تو نماز شروع ہی سے پڑھتی تھی، ایک دن سکول واپسی پر بھوک لگی تو میں نے کینٹین سے سموسے لئے‘ اخباری کاغذ کا لفافہ تھا‘ میری عادت ہے کوئی بھی اخبار کا ٹکڑا ہو میں اسے ضرور پڑھتی ہوں اور اللہ کا نام یا اسلامی تحریر ہو تو پھر سنبھالتی ہوں کہ بے ادبی نہ ہو‘ میں نے سموسے کھا کے لفافہ اندر سے پھاڑ کر پڑھا تو اس صفحے پر لوگوں نےمسائل‘ پریشانیاں تحریر کیں تھیں‘ جواب میں ان کے وظائف دئیے ہوئے تھے‘ اس میں کسی کا مسئلہ بالکل میری طرح تھا کہ پیپر میں مجھے کچھ یاد بھی نہیں ہے آپ ایسا وظیفہ بتائیں کہ میں اچھے نمبروں سے پاس ہوجاؤں وظیفہ دیکھ کر تو میرا دل باغ باغ ہوگیا‘ میں نے دل و جان سے خود کو زیرو سمجھ کر وظیفہ کو پڑھنا شروع کردیا اور اللہ سے دعا کرتی کہ اللہ پیپر آسان ہوں‘یقین جانیے کہ پیپر جو آتا یوں لگتا کہ مجھ سے پوچھ کر بنایا ہے‘ میں کہتی کہ اللہ کاکلام مجھے اچھے نمبروں سے پاس کروائے گا جو سوال یاد کرتی‘ صبح پیپر میں وہی سوال آیا ہوتا‘ یوں اس انمول وظیفے کی برکت سے میں فرسٹ ڈویژن میں پاس ہوئی اور آج میری بیٹی اور بیٹا پانچویں کلاس میں فرسٹ پوزیشن سے پاس ہوئے‘ میری دوست کی بیٹی ہے جو ہمیشہ کسی نہ کسی مضمون میں فیل ہوجاتی‘ اس نے یہ وظیفہ پڑھنا شروع کیا تو پورے مضمون میں پاس ہونا شروع ہوگئی اور اچھی تیاری کے ساتھ پیپروں سے تین ماہ پہلے پڑھنا شروع کریں تو لازمی فرسٹ پوزیشن ہے۔

 وظیفہ یہ ہے:۔ 
نئے چاند کے پہلے سوموار کو نماز فجر کے بعد

Monday, November 14, 2016

خواتین پو چھتی ہیں

 
چہرے پر سیاہ دھبے:۔
پچھلے دنوں میری امی کے چہرے پر دانے نکلے، دانے ختم ہوئے تو سیاہ دھبے پڑ گئے جو بہت برے لگتے ہیں، اس کیلئے بتائیے۔ میری عمر سولہ
سال ہے میرے چہرے پر بھی اکثر دانے نکلتے رہتے ہیں۔ (سمعیہ لاہور)
جواب: سمعیہ بی بی! اس عمر میں دانے نکلتے ہی رہتے ہیں آپ انہیں چھیڑیں نہیں۔ کوئی بھی مصفی خون دوا پینا شروع کریں، ہمدردی کی صافی منگواکر تین چار شیشیاں استعمال کریں۔ دانوں پر آپ پسی ہوئی کلونجی پانی میں ملاکر لگائیے۔ رات کو گھیکوار کا گودا لگاکر سویا کریں۔ بازار سے گل منڈی اور عناب منگوائیں، پانچ دانے عناب اوردس گیارہ دانے گل منڈی رات کو ایک گلاس پانی میں بھگوئیے، صبح مل چھان کر تھوڑا سا شہد ملاکر پی لیا کریں۔ کبھی کبھی کیلے کا گودا نکال کر کانٹے سے باریک کرکے

’’شکریہ‘‘ کو صرف ایک لفظ نہ سمجھئے!


 
ماتحت تو شاید ہر بات پر افسر کو شکریہ کہہ دے لیکن افسر کسی ملازم کا شکریہ ادا کرنا اپنی توہین سمجھتا ہے۔ اسی طرح جب ہم کوئی چیز خریدیں تو لاشعوری طور پر گویا دکاندار پر احسان کرتے ہیں اور شکریہ ادا کرنا غیرضروری بلکہ غلط سمجھتے ہیں۔ ہمیں یہ اعتراف کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے کہ تہذیبی و اخلاقی طور پر انسان ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہورہا ہے۔ سائنس نے بہت ترقی کرلی‘ سائنسی ایجادات کا سیلاب آگیا‘ جدید طرز زندگی کے لوازمات بیشتر گھروں میں آگئے‘ لیکن زبان و بیان‘ شائستگی اورسلجھے ہوئے انداز و اطوار جو ہماری قدیم معاشرت کا لازمی جزو تھے‘ ناپید ہوگئے ہیں۔ مسلمانوں کی بیشتر اچھی عادات غیرمسلموں نے اپنالیں‘ انہی میں سے ایک اچھی عادت ’’شکریہ‘‘ کہنے کی بھی ہے۔ آپ اس خیال سے متفق ہوں گے کہ ہمارے ہاں یہ عادت بہت کم ہے کیونکہ ہم اپنے بچوں کو شکریہ کہنا کم ہی سکھاتے ہیں۔ اس کے برعکس آپ نے مغربی اقوام کو

Sunday, November 13, 2016

آپ کا خواب اور روشن تعبیر

خاوند دوسری عورت کے ساتھ:میں دس برس سے یہ خواب دیکھ رہی ہوں کہ مجھے یا تو خبر ملتی ہے یا میں خود دیکھتی ہوں کہ میرا خاوند کسی دوسری عورت کے ساتھ ہے اور اس نے دوسری شادی کی ہوئی ہے۔ میں نے ابھی دیکھا کہ جیسے میرا ایک بیٹا ہے جو کہ بہت سفید اور نیلی آنکھوں والا ہے اس کی عمر تین چار مہینے ہے اور جب میں اس کا غسل خانے میں منہ ہاتھ دھلا رہی ہوں تو وہ مجھ سے باتیں کرنا شروع کردیتا ہے مثلاً وہ اپنا نام میرے پوچھنے پر وہ بتاتا ہے جو کہ اصل میں میرے چھوٹے بیٹے کا نام ہے تو میں حیران رہ جاتی ہوں کہ یہ کس طرح سے باتیں کررہا ہےکہیں یہ کوئی اور مخلوق تو نہیں۔ پھر میں دیکھتی ہوں کہ جیسے اندرون شہر کا کوئی گھر ہے اور وہ گھر میری والدہ کا ہے۔ اس گھرمیں پریشان بیٹھی ہوں کہ میرے شوہر مجھ سے ناراض ہوکر کہیں گئے ہیں تو میں جب اس جگہ فون کرتی ہوں تو کوئی عورت اٹھاتی ہے اور مجھ سے اس انداز میں بات کرتی ہے جیسے کہ مجھے پہلے سےعلم ہے کہ یہ میرے خاوند کی دوسری بیوی ہے وہ مجھے کہتی ہے کہ وہ تم سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ میں اس کی منت سماجت کرتی ہوں مگر وہ فون بند کردیتی ہے۔ فون بند ہونے کے بعد میں اپنے آپ کو کوستی ہوں کہ میں نے اپنے شوہر کی شادی پر اگر واویلا مچایا ہوتا اور چپ نہ ہوتی تو آج ایسا نہ ہوتا۔ (غ۔ش)
تعبیر: آپ کے خواب کے مطابق اس بات کا اشارہ ہے کہ کسی ناگہانی پریشانی اور بیماری سے

اُسے اعزاز کے ساتھ مرنا چاہیے


اُسے اعزاز کے ساتھ مرنا چاہیے 
یہ ایک قانون قدرت ہے‘ اٹل حقیقت ہے کہ ہر ذی روح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ اس وقت جتنے بھی زندہ انسان ہیں سب نے مرجانا ہے اور قبر میں منوں مٹی کے نیچے دب جانا ہے مگر انسان اس حقیقت کو ماننے کیلئے تیار ہی نہیں ہوتا۔ اگر تیار ہوتا ہے تو اس وقت بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ اس زندگی میں انسان کی اکڑ‘ تکبر‘ اپنے کو برتر اور دوسرےکو حقیر سمجھنے کی عادت ختم نہیں ہوتی۔ انسان اتنا غافل ہوجاتا ہے کہ مرنے کیلئے بھی ایسا طریقہ چاہتا ہے جو کہ اس کیلئے باعث اعزاز ہو اور مرنے پر بھی لوگ ایسی بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ جہاں ان کی امارت کی جھلک نظر آئے۔ ہاشمی صاحب نے واقعہ سنایا کہ ان کے والد سی ایم ایچ لاہور میں داخل تھے‘ وہاں ایک بہت بڑے عہدہ دار بھی داخل تھے‘ ڈاکٹروں کی تشخیص کے مطابق کینسر آخری مراحل میں تھا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ مریض چند دنوں کا مہمان ہے۔ اس کو گھر لے جائیں‘ ان کے اہل خانہ بضد تھے کہ نہیں موت

مرحوم زرگر کی عیاش پرست اولاد


میں آج قارئین کو ایک ایسا کربناک واقعہ سنانے جارہی ہوں جسے پڑھ کر یقیناً لوگوں کیلئے عبرت کا ساماں پیدا ہوگا۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ ہماری گلی میں ایک سنار صاحب رہتے تھے‘ ان کا کام ٹھیک ٹھاک تھا‘ دکان اچھی خاصی چلتی تھی مگر نہ نماز‘ نہ روزہ‘ نہ تسبیح! ہروقت شیخی مارتے‘ لوگوں کو خوب دونوں ہاتھوں سے ’’لوٹتے‘‘ تھے۔ ماشاء اللہ شادی شدہ تھے اور پانچ بچوں جن میں چار بیٹیاں اورایک بیٹا تھا۔ نہ خود ساری عمر دین سیکھنے اور اس پر چلنے کی توفیق ہوئی اور نہ کبھی اپنی اولاد کو اس طرف لائے بلکہ اولاد کو نت نئے فیشن‘ موبائل‘ لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کنکشن سے نوازا۔ تین سال پہلے وفات پاگئے۔ یہ میرے قریبی عزیز ہیں۔ اب میں آتی ہوں ان کی جمع پونجی یعنی اولاد کی طرف‘

ظالم جن ’’بجرنگ بلی‘‘ سے ملی نجات


یہ مسئلہ میرے ساتھ بہت پرانا ہے۔ 
کوئی ہے جو میرے ساتھ ہر رات غیراخلاقی حرکتیںکرتا ہے۔ بہت اللہ والوں کے پاس گئے‘ انہوں نے مجھے پہننے کو تعویذات دئیےمگر کوئی افاقہ نہ ہوا ۔ سالہا سال سے علاج جاری ہے مگر اس کو کوئی فرق نہیں۔ بہت سے عامل علاج کرتے رہتے ہیں مگر ایک وقت آتا ہے کہ وہ تھک ہار جاتے ہیںکہ وہ بہت طاقتور ہے۔ اب تو میری آنکھوں میں شدید تکلیف‘ سر میں تکلیف‘ جوڑوں میں‘ سینے میں تکلیف اور دل تو جیسے ڈوب ہی گیا ہے۔ ہماری گلی میں ایک مولانا صاحب ہیں ان سے دم شروع کروایا کچھ دن دم کروانے میں گزرے تو ایک دن دَم کے دوران میرے سر اور کندھوں سے کومن پن گرنے لگیں جو کہ درمیان میں سے مُڑی ہوئی تھی تو انہوں نے بتایا کہ کسی نے پتلا بنوایا ہے اور جادو میرے خون میں شامل ہے‘ اس مؤکل کی صورت میں بھی تو طبیعت تب تک ٹھیک رہتی ہےجب تک دم کرواتی جاؤں اور جس دن دم نہ کروایا جائے پھر وہی حالت ہوجاتی ہے تو تین چار دن پہلے

عاملین کو ستانے والاجن


یہ واقعہ تقریباً تیس سال پہلے کا ہے۔
 ہم شادی سے قبل اپنے ماں باپ کے گھر تمام بہن بھائی اکٹھے رہتے تھے کہ ایک مرتبہ سردیوں کو میں سورہی تھی کہ میں نے دیکھا کہ دیوار کی طرف سے ایک چڑیل نکل کر باہر آئی جس کےناخن اور دانت خوفناک قسم کےبڑے بڑے تھے مگر میں خوف زدہ نہیں ہوئی۔ وہ میرے سرہانے آکر کھڑی ہوگئی۔ اس وقت میرا چھوٹا بھائی بعمر تقریباً، چار یا پانچ سال‘ میرے ساتھ سویا ہوا تھا۔ میرا بھائی بہت ہی خوبصورت تھا‘ وہ چڑیل مجھ سے بولی کہ مجھے یہ اپنا بھائی دے دو‘ یہ تمہارا بھائی بہت خوبصورت ہے‘ میں نے اس کو کہا کہ میں اپنا بھائی تجھے ہرگز نہیں دوں گی اس نے کہا کہ میں نے تم سے تمہارا بھائی لے لینا ہے اور میرے بال پکڑ لیے۔ اس دوران میرے منہ سے بے ساختہ نکلا یااللہ مدد اور وہ بے ساختہ بھاگ نکلی اور جاتے جاتے یہ کہہ گئی کہ میں نے تیرا بھائی تم سے لے لینا ہے۔ میں نے صبح کسی کو نہیں بتایا کہ گزشتہ رات کیا ہوا تھا‘ اس واقعہ کے بعد مجھے تین چار دن مسلسل

Saturday, November 12, 2016

مکار عورت‘ معصوم بچہ اور عقل مند شہزادہ


نوعمر شہزادہ محل کے باہر اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا تھا‘ وہ عورتوں کی طرف متوجہ ہوا اور صورت حال معلوم کی‘ دانش مند شہزادہ سمجھ گیا‘ فیصلہ کچھ غلط ہوا ہے‘ دونوں عورتوں اور ان کے ساتھیوں کو اپنے پاس بلا کر سارا ماجرا پوچھا‘ قافلے والوں نے کہا شہزادہ عالم ہم بہت دور سے سفر کرکے آرہے تھے

۔کسی گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا‘ اس کا کنبہ زیادہ تھا اور مالی حالت اچھی نہ تھی‘ ہروقت اللہ سے دعائیں مانگتا رہتا کہ آسانیاں پیدا کردے۔ اب اس کے بچے بڑے ہوگئے‘ کام کاج انہوں نے سنبھال لیا اور باپ سے کہا کہ کچھ کام نہ کریں صرف جب راہٹ چل رہا ہو تو ایک کیارہ پانی لے لو دوسرے کیارے کو لگادیا کریں۔ بس یہی اس کی ڈیوٹی تھی۔ ایک راہٹ چل رہا تھا بیٹھے بیٹھے کسان کی آنکھ لگ گئی جب آنکھ کھلی تو دوڑ کرکھیت کی طرف گیا کہ پانی اگلے کیارے کو لگائے وہاں دیکھا تو سفید ریش شخص اگلے کیارے کو پانی لگارہا ہے‘ حیران ہوکے اس سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟

Tuesday, November 1, 2016

Ubqari Magazine November 2016

Ubqari Magazine November 2016
PDF file size 13MB


Read online Ubqari Magazine