Thursday, January 4, 2018

روتا ہوا تسبیح خانہ آیا اور۔ ۔


میں ایک لڑکی کے عشق میں مبتلا ہوگیا تھا۔ میں اس کے عشق میں کیسے گرفتار ہوا؟ اس کی تفصیل میں یہاں بتانا ضروری نہیں سمجھتا۔ عشق میں گرفتارہونے کے بعد میری کیا حالت ہوئی اور میں کیسے حالات کا شکار ہوگیا تھا وہ بتارہا ہوں اور اس دنیاوی عشق نے مجھے عشق حقیقی سے ملادیا۔ قارئین! میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی‘ مجھے اس کی یاد بہت ستاتی تھی اور میں اس کو حاصل کرنے کیلئے کچھ بھی کرنے کو تیار تھا اور میں نے کوئی ایسی دعا نہ مانگی ہوگی جس میں میں نے اپنے رب سے اس کو نہ مانگا ہوگا۔ پانچ وقت نماز کی پابندی کرتا تھا اور ہر نماز میں اس کو حاصل کرنے کی دعائیں اور التجائیں کرتا تھا۔ میری حالت دیکھ کر ایک دوست مجھے ایک باباجی کےپاس لےگیا‘ اس نے میرا سارا مسئلہ سننے کے بعد مجھے کچھ عمل بتائے جس میں اس نے اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے کاغذ کے ٹکڑے دو صبح اور دو شام کو جلانے کا کہا اور ایک کاغذ کے ٹکڑے کو مچھلی کے منہ میں رکھ کر کسی چوطرفہ راستہ پر مچھلی کو دفنانے کا کہا اور اس نے کہا یہ عمل اس کی (میری محبوبہ) شادی کو روکنے کیلئے اور باقی عمل اس کے دل میں میری محبت ڈالنے کیلئے ہے اور اس طرح میری شادی اس لڑکی کےساتھ ہوجائے گی۔ الغرض جب میں اس باباجی سے سارا عمل کاطریقہ سمجھ کر واپس آیا تو راستہ میں مجھے میرا ایک اور دوست ملا‘ اس نے مجھے شدید پریشان دیکھا تو مسئلہ پوچھا میں نے سب کچھ بتادیا اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ میں اس طرح ایک باباجی کے پاس گیا تھا انہوں نے مجھے یہ چیزیں دیں ہیں۔ چونکہ میں ہرطرف سے ناامید ہوچکا تھا انتہائی پریشان تھا‘ میرے دوست نے مجھ سے وہ تمام چیزیں لیں اور کہا کہ تم میرے ساتھ تسبیح خانہ چلنا‘ وہاں حضرت حکیم صاحب ہیں اگر ان سے ملاقات ہوگئی تو وہ تمہارا مسئلہ حل فرمادیں گے اور تمہاری اس لڑکی سے شادی ہوجائےگی۔ میں یہ سنتے ہی اس کے پیچھے پڑگیا کہ مجھے آج ہی لے کرچلو‘ اس نے مجھے کہا کہ ان سے ملاقات سے پہلے وقت لینا پڑتا ہے‘ ایسے ان سے ملاقات نہیں ہوتی‘ اس نے مجھے بہت سمجھایا کہ بغیر ٹوکن کے وہ نہیں ملتے‘ مگر وہ میری حالت دیکھ اور میرے اصرار پر وہ مجھے حضرت حکیم صاحب سے ملاقات کیلئے بروز سوموار دفتر ماہنامہ عبقری لے آیا‘ میں وہاں اُن سے ملاقات کیلئے پانچ گھنٹے بیٹھا رہا جب شام کے سات بج گئے تو وہاں موجود لڑکے نے آکر بتایا کہ حضرت حکیم صاحب نے ملاقات سے انکار کردیا ہے‘ ابھی ملاقات نہیں ہوسکتی اگر ملاقات کرنی ہے توپہلے فون پر وقت لیں پھر آئیں۔ مگر میں اس بات پر بضد تھا کہ میں نے حضرت حکیم صاحب سے ملاقات کرکے ہی جانا ہے۔ وہاں موجود خادموں نے مجھے بہت سمجھایا مگر میں نے کسی کی بات نہ سنی اور جب ساڑھے سات کا وقت ہوا تو میں بہت زیادہ رونے لگا اور اللہ سےعرض کی کہ اے اللہ! میرے مسئلہ کا حل نہیں نکل رہا‘ میں تیرا بندہ کے پاس اپنا مسئلہ لے کر آیا ہوں کہ شاید وہ میری رہنمائی فرمائے لیکن وہ بھی ملنے کو تیار نہیں‘ خیر ادھر میں بہت رویا اور پھر سات پینتالیس پر حضرت حکیم صاحب کلینک سے باہر نکلے تومیں باہر ہی کھڑا تھا میں نے آپ کو السلام علیکم کہا آپ نے میری طرف دیکھا اور کلینک سے باہر جانا چاہا میری ہمت نہیں ہورہی تھی کہ میں آپ کو روکوں خیر آپ نے مجھے بلایا اور آپ بہت شدید جلال میں تھے آپ نے مجھے کہا کہ اپنے دوست کو بتادینا کہ تم زیادتی کررہے ہوں اور مرشد کو ایسے نہیں ستاتے۔ جب آپ نے یہ بات کہی تو میں نے آپ سے التجا کی کہ (ع) کا کوئی قصور نہیں ہے سارا قصور میرا ہے میں نے اس کو مجبور کیا تھا ادھر آنےکو‘ خیرمیں بہت رونے لگا اور آپ چلے گئے اور میں واپس (ع) کے پاس آیا اور میں نے اس کو روک کر کہا کہ دوست مجھے معاف کردینا‘ میری وجہ سے حضرت حکیم صاحب آپ پر غصہ ہوئے ہیں‘ میں سارا راستہ روتا رہا اوراپنے کوارٹر تک پہنچنے تک روتا رہا۔ جب اپنے کمرے میں داخل ہوا تو مجھے (ایس) کا میسج آیا ’’آپ کیسےہیں؟‘‘ میں بہت زیادہ ٹینشن میں تھا‘ عجیب کیفیت تھی میری‘ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا میں کیا کررہا ہوں میں نے اس کو جواب دیا ’’ میں تمہارے لیے مَرچکا ہوں اور تم میرے لیے‘ خبردار مجھے کوئی کال یا کوئی میسج نہ کرے‘ نہ ہی اب میری طرف سے آئے گا اللہ حافظ‘‘ یہ لکھتے ہوئے اور لکھنے کےبعد میں بہت دیر تک روتا رہا اور خود کو بعد میں کوستا رہا یہ میں نے کیوں لکھا‘ میرے ہاتھوںنے میرا ساتھ کیسے دے دیا کہ میں جس سے اتنا عشق کرتا ہوں اس کو یہ الفاظ لکھوں‘ خیر میں بہت دیر تک بلک بلک کر روتا رہا‘ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے‘ میرا دل بند ہورہا تھا اور میرےاوپر کوئی عجیب روحانی کیفیت تھی‘ خیر میں قریبی مسجد میں چلا گیا اور بس روئے جارہا تھا‘ مسجد سےرات گیارہ بجے واپس آیا اور بڑی مشکل سے اپنے بیڈ پر سونے کیلئے لیٹا نہ جانے کب نیندآئی۔ اس رات میں نے خواب دیکھا کہ حضرت حکیم صاحب ممبر پر بیٹھے اور (ع) اکیلا تسبیح خانہ لاہورمیں موجود ہے اور اس کےبعد (ع) میرا دل نکال کر کہہ رہا ہے کہ یہ تمہارا دل ہے اس کو دھو دیا گیا ہے۔ پھر تہجد کے وقت میری آنکھ کھلی‘ اٹھ کرتہجد کی نماز ادا کی‘ پھر فجر کی نماز ادا کی‘ مسجد میں بیٹھے ہی میں نے اشراک اور چاشت بھی ادا کی۔ میری آنکھ سے آنسو تھے کہ تھمتے ہی نہ تھے۔ میں نے ارادہ کرلیا کہ اس جمعرات حضرت حکیم صاحب کا درس سننے تسبیح خانہ لاہور میں ضرور جاؤں گا‘ پھر میں جمعرات کو درس سننے تسبیح خانہ گیا‘ درس سنا اور اسی دن بیعت کی اور واپس آکر کوارٹر میں سوگیا اور اسی رات مجھے خواب میں پھر حضرت حکیم صاحب کی زیارت ہوئی‘ خواب یہ تھا کہ میں تسبیح خانہ سے ایک بہت بڑی گٹھڑی اٹھا کر لے جارہا ہوں‘ حکیم صاحب مجھے کہہ رہے ہیں کہ تم سب سے قیتمی گٹھڑی اٹھا کر لے جارہے ہوں۔ پھر میں آپ کے ساتھ بیٹھ کر کھیر کھارہا ہوں‘ میں حضرت حکیم صاحب کو بتارہا تھا کہ میں اس بغیر ٹوکن کے آپ سے ملاقات کیلئے آیا تھا اور آپ جلال میں آگئے تھے آپ میری بات سن کر مسکرا دیتے ہیں۔ قارئین! جب سے میں نے تسبیح خانہ کا چکر لگایا ہے اور درس سنا ہے مجھے (ایس) کی بالکل یاد نہیں آتی اور میں اس کےبارے میں اب اگر سوچتا بھی ہوں تو خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ شاید اللہ نے مجھے بہت بڑی مصیبت سے بچالیا ہے۔ میری زندگی بہت زیادہ بدل گئی ہے‘ پانچ وقت کی نماز باجماعت ادا کرتا ہوں‘ اشراک، چاشت اور تہجد پڑھتا ہوں‘ تسبیحات پڑھتا ہوں۔ ہر جمعرات کو درس سنتا ہوں اور حلقہ کشف المحجوب میں بھی شامل ہوتا ہوں۔ حضرت حکیم صاحب کےدرس اور آپ کی ڈانٹ نے میری زندگی ہی بدل ڈالی ہے۔ اس پر میں سب سے پہلے اپنے رب کا شکرادا کرتا ہوں کہ جس نے مجھے گمراہی سےبچالیا اور مجھے گمراہی سے محفوظ رکھا اور اس کے بعد میں حضرت حکیم صاحب کا شکرا دا کرتا ہوں۔ آپ کی نگاہ کرم سے میری زندگی میں نکھار آگیا ہے اور میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میں (ایس) کے بغیر زندہ رہ پاؤں گا۔الحمدللہ میں زندہ ہوں اور بہت خوش و مطمئن ہوں۔ اگلے ماہ (ایس) کی شادی ہے اور مجھے اس کی کوئی پریشانی نہیں ہے کہ اس کی میرے ساتھ شادی نہیں ہورہی۔ بس اپنے کریم رب کاشکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے میری زندگی کی راہیں بدل ڈالیں۔

No comments:

Post a Comment