Wednesday, October 14, 2015

ساگ ،پالک اور مولی کے کرشمے

ساگ ،پالک اور مولی کے کرشمے :۔

زندہ دلان لاہور کو جو سبزیاں پسند اور مرغوب ہیں ،ان میں مولی سرفہرست ہے ۔ پنجابی شہری ہو یا دیہاتی اندرون لاہور کا رہنے والا ، ہو یا گلبرگ کا باشندہ وہ مولی کا شائق ضرور ہو گا ۔ پنجاب میں مولی کو کچا کھا یا جاتا ہے ۔ مولی  کےٹکڑے کر کے گوشت میں پکاتے ہیں مولی کدو کش کر کہ سبزی کے طور پر پکاتے ہیں ۔کچا کھانے کیلئے نازک ، پتلی اور نرم مولی موزوں ہے ۔ دوپہر اور رات کے کھانے میں مولی ، ٹماٹر ، سلاد ، چقندر وغیرہ کو کاٹ کر پلیٹ میں سجاکر رکھتے ہیں ، اور کھانے کے ساتھ شوق سےکھاتے ہیں ۔ مولی کھانا ہضم ہونے میں بھی معاون ہے ۔ مولی کو قدرت نے وافر غذائی اجزاء سے سر فراز کیا ہے ۔ اس میں لحمی مواد چکنائی ، نشاستہ دار اجزاء کے علاوہ چونا اور فاسفورس بھی ہے ۔ فولاد کی مقدار تو بہت زیادہ ہے ۔ پیشاب آور ہے ، بواسیر اور گردہ مثانہ کی پتھری میں مفید ہے ۔ گردہ مثانہ کی پتھری میں مولی کا نمک دیا جاتا ہے جس سے بسا اوقات پتھری خارج ہو جاتی ہے ۔قبض کشا بھی ہے تلی بڑھ جانے کی صورت میں موثر ہے ۔ سردیوں میں بہت زیادہ استعمال کرنی چاہیئے ۔ کیونکہ اس کا مزاج گرم تر ہے ۔ مولی کے پتے کوئی بیکار چیز نہیں ہیں ۔ قدرت نے مولی کے پتے کا پانی اکسیر کا کام دیتا ہے ۔ مولی کے پتوں کو کوٹ لیں ، تین تولے پانی میں سرخ شکر ضرورت کےمطابق ملا لیں ۔ صبح و شام مولی کے پتوں کا پانی پئیں ۔ پیشاب کی جلن کی صورت میں مولی کے پتوںکا پانی صبح و شام تین تین تولے پئیں ۔ مولی پکاتے وقت اس کےپتوں کو بھی شامل کر لینا چاہیے ۔
پالک ! طبی فوائد و منافع:۔
پاکستان میں بکثرت پائی جانے والی سبزیوں میں ایک پالک بھی ہے جو بازار میں ارزان نرخون پر مل سکتی ہے معدہ میں پہنچ کر زود ہضم ہونے کی وجہ سے خود بہت جلد ہضم ہو جاتی ہے ۔ اس سے معدہ کے عمل ہضم میں سرعت اور رطوبات ہضم کی پیدائش  کے عمل میں تیزی آ جاتی ہے ۔ جبکہ دافع تیزابیت و سوزش خاصیت کی وجہ سے معدہ و سینے اور پیشاب کی جلن کو بھی نافع ہے ۔ امعاء میں پہنچ کر حرکات دودیہ کو تیز تر  کرتی ہے ۔ اسی لیے دائمی قبض میں مبتلا افراد کو بھی مسلسل چند یوم تک اس کا سالن یا ساگ زیادہ مقدار میں کھانے سے قبض میں فائدہ حاصل ہوتا ہے ۔ البتہ وہ افراد جن کی امعاء کی قوت کمزور ہونے کے باعث ان میں تھوڑی سی طاقتور غذا کے استعمال سے بھی  اسہال کی تکلیف ہو جاتی ہے تو انہیں چاہیے کہ پالک اور مولی کو ملا کر قطعاً استعمال نہ کریں ۔ کیونکہ اس کے استعمال سے امعاء کی حرکات زیادہ تیز ہو کر اسہال کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے ۔ پیشاب کا قطرہ قطرہ یا تنگی سے آنا اوردائمی قبض و نزلہ ، پرانی کھانسی اور دق و سل کے مریضوں کیلئے پالک ایک بہترین سبزی ہے ۔ پالک میں کیلشیم اور فولاد کی موجودگی سے جسم میں ان کی کمی دور ہو جاتی ہے ۔ یہ بینائی کو لاجواب طاقت دیتی ہے ۔ یرقان اور صفراوی بخاروں میں بھی مدر بول ہونے کی وجہ سے خصوصیت سے مفید ہے ۔ درد سر اور تلی کے امراض میں مبتلا افراد کیلئے اس کا استعمال موزوں نہیں ہے جن اصحاب کو پالک موافق نہ آئے انہیں اس کے سالن میں دار چینی اور مصالحہ جات کو اضافہ کر کے کھانا چاہیے اس کےپتوں کو پانی میں ابال کر نمک ملا کر غرغرے کرنا گلے کے درد اور ورم کیلئے بہت ہی مفید ہے ۔
سرسوں کا ساگ:۔
سرسوں کا ساگ سرسوں کے پودے سے حاصل کیا جاتا ہے ۔ مکئی کی روٹی کے ساتھ یہ بہت لطف دیتا ہے ۔ اس کی تاثیر گرم خشک ہے ۔ اس میں وٹامن اے ، بی ، جی ، فولاد ، کیلشیم اور روغنیات پائے جاتے ہیں ، سرسوں کا ساگ جلدی امراض کیلئے بہتر ہے ،۔ اسے کھانے سے جلدی بیماریں دور ہو جاتی ہےہیں ، سرسوں کا ساگ جلدی امراض کیلئے بہتر ہے ۔ اسے کھانے سے جلدی بیماریاں دور ہو جاتی ہیں ، اعضاء کی خشکی، خراش اور داغ دھبے دور کرنے کا علاج ہے ، یہ بھوک کو تیز کرتا ہے اور جسم و معدے سے گیس نکالتا ہے ، سرسوں کا ساگ خون میں حرارت پیدا کرتا ہے اور یہ پیشاب لاتا ہے ، جسم پر سوجن ہو تو اسے ختم کرنے کیلئے لاجوب ہے ، نیا خون پیدا کرتا ہے ، قبض کشا ہے ، معدہ جگر اور انتڑیوں کو طاقت دیتا ہے ۔ اس میں پروٹین کافی مقدار میں موجود ہوتی ہے ۔ اس میں مکھن ڈال کر کھایا جائے تو یہ جسم کی لاغری اور کمزوری دور کرتا ہے ، سرسوں کے بیجوں کا تیل کھانے پکانے او ر مالش کرنے میں استعمال ہوتا ہے ۔

No comments:

Post a Comment