Wednesday, January 6, 2016

میرے 30 سالہ تجربات اور مشاہدا ت

میرے 30 سالہ تجربات اور مشاہدا ت :۔

My thirty years of Experiences and Observations


میری زندگی مشاہدات و تجربات سے بھری ہوئی ہے گو کہ میں اچھے اعمال والا نہیں ہوں لیکن پھر بھی اس ذات پاک پر بھروسہ ہے کہ جب بھی زندگی میں کسی کام کا ارادہ کیا تو اللہ پاک کے فضل و کرم سے اعمال کی برکت قرآن مجید کے پڑھنے سے مسئلہ حل ہو گیا ۔ میں اکثر بزرگوں سے رہنمائی لیتا رہتا ہوں انکے بتائے ہوئے اعمال کو اپنانے کی کوشش کرتا رہتا ہوں یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے مجھے کبھی رسوا نہیں کیا ۔
صلوۃ التسبیح کے کمالات :۔
آج سے تقریباً 35 سال پہلے کی بات ہے جب 1979ء میں ماوند (کوہلو ایجنسی) میں بحیثیت استاد تعینات ہوا ، دور دراز کا علاقہ تھا ۔ ذرائع آمدورفت نام کی کوئی چیز نہیں تھی ، سفر ٹرکوں پر وہ بھی جب مال بردار ٹرک ماوند کیلئے کوہلو ایجنسی سے جاتا تھا کافی دن انتٖظار کے بعد ایک دن گورنمنٹ ہائی سکول ماوند کے ہیڈ ماسٹر ملے اور کہنے لگے کل مال بردار ٹرک ماوند جائے گا اس پر جانا ہوگا ۔ بہر حال جیسے تیسے ہم ماوند پہنچ گئے ۔ ماوند میں کھانے کیلئے کوئی چیز نہ  ملتی تھی اور نہ ذرائع آمدورفت تھے دل بہت اداس تھا ان دنوں میں نے باقاعدگی سے صلوۃ التسبیح مغرب کی نماز کے بعد پڑھنا شروع کر دی ۔ روحانیت میں مغرب کے وقت میں خاص تاثیر ہوتی ہے لہذا میرا روزانہ کا معمول بن گیا ۔ جب سردیوں کی چھٹیاں ہوئی بھائی کے پاس ملتان آ گیا ۔ بھائی ایف جی پبلک سکول ملتان چھاؤنی میں ٹیچر تھے ۔ ان سے ذکر کیا کہ دور دراز کا علاقہ ذرائع آمدورفت نہیں بعض اوقات کھانے کیلئے بھی کچھ نہیں ملتا ان دنوں میں نے ڈرائنگ ٹیچر کا کورس کیا ہوا تھا بھائی نے اپنے شاگرد سے ذکر کیا جن کے والد صاحب جی ایچ کیو راولپنڈی میں چیف ایڈمنسٹریٹر آفیسر تھے ۔ جب میری چھٹیاں ختم ہو گئیں تو واپس اپنی ڈیوٹی پر ماوند واپس آ گیا ۔ حسب معمول روزانہ مغرب کی نماز کے بعد صلوۃ التسبیح پڑھتا رہا اور اللہ سے دعا کرتا رہا ۔ اللہ پاک کی قدرت اچانک بھائی کا ملتان سے وائرلیس کے ذریعے میسج آیا کہ آپ کی بحیثیت ڈرائنگ ٹیچر ایف جی بوائز ہائی سکول نمبر 2 آرڈر ہوگئے ہیں فوراً پہنچیں ۔ حالانکہ میں نے انٹرویو دیا اور نہ ہی کوئی درخواست دیکر آیا تھا بلکہ صرف زبانی کہا تھا فوراً ملتان پہنچ کر ڈیوٹی پر حاضر ہو گیا اور اللہ پاک کا شکر ادا کیا اللہ پاک نے صلوۃ التسبیح کے پڑھنے سے میرے لئے ملازمت کا بندوبست فر ما دیا ۔
جنات سے دوستی :۔
یہ 1985ء کا واقعہ ہے ۔ جب میں ملازمت کے سلسلہ میں فیصل آباد تھا مکان میں اکیلا رہتا تھا محلے والے مجھے اکثر کہتے تھے کہ یہاں جنات ہیں آپ کیسے یہاں رہ رہے ہیں ؟ میں نے کبھی توجہ نہ دی ان دنوں محمد یونس نامی لڑکا جو میرے گھر کے کام کاج ہانڈی روٹی کا بندوبست کرتا تھا ایک دن میں مکان میں بیٹھا تھا اور یونس ہانڈی روٹی پکا رہا تھا تو میں نے یونس کو آواز دی کہ روٹی لگا دو دفتر جانا ہے لیکن کوئی جواب نہ آیا ۔ تھوڑی دیر کے بعد جب میں اٹھ کر گیا تو دستر خوان لگا ہوا تھا تازہ روٹی اور سالن موجود تھا کھانا کھانے کے بعد پھر آواز دی یونس نہ آیا ، جا کر کچن میں دیکھا تو یونس موجود نہیں تھا۔ شام کو جب یونس آیا تو میں نے پوچھا کہ تم صبح کدھر چلے گئے تھے ؟ یونس کہنے لگا صاحب جی روٹی نہیں تھی تو تندور سے روٹی لینے گیا تھا دیر ہوگئی جب واپس آیا تو گھر کو تالا لگا ہوا تھا  میں فوراً سمجھ گیا تھا کہ کوئی مسئلہ ہے ۔ مجھے روزانہ قرآن مجید پڑھنے کی عادت تھی قرآ ن پڑھنے کے دوران ایک آہٹ سنی فوراًخیال آیا اور میں نے دل میں کہا کہ آپ کو میں نے دیکھ لیا جب خود ہی وہ مخاطب ہو کر بولی جناب! مجھے اس گھر میں رہتے ہوئے 20 سال ہو گئے ہیں آج تک کوئی شخص اس مکان میں بسیرا نہیں کر سکا آپ پہلے شخص ہیں کہ اس مکان میں گزارا کر رہے ہیں میں نے ایک عمل حب حب یا بدوح کیا تھا اس عمل کی برکت سے جنات سے دوستی ہو گئی جتنا عرصہ میں فیصل آباد رہا اکثر ملاقات ہوتی رہتی تھی وہ میری معاون بن گئی تھی ۔ 1988 میں میرا تبادلہ ہوا اور میں اسلام آباد آ گیا ۔
یرقان اور ڈینگی کا کامیاب دم :۔دو سال پہلے کی بات ہے میں سفر پر تھا تین دن کے بعد واپس رات کو گھر پہنچا تو گھر والی پریشان تھی وجہ پوچھی تو بتایا کہ دونوں بیٹوں کو سخت بخار ہے اور منہ سے خون آ رہا ہے الٹیاں اور بخار ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا ۔ میں نے انہیں حوصلہ دیا اور خود دو رکعت صلوۃ الحاجات پڑھ کر سو گیا ۔صبح دفتر جاتے ہوئے راستہ میں صدقہ بھی دے دیا شام کو بچوں کو ڈاکٹر کے پاس لے گیا ڈاکٹر صاحب نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ مجھے شک ہے کہ انہیں یرقان اور ڈینگی کا بخار ہے آپ سی ایم ایچ سے ٹیسٹ کروالیں پھر کسی اچھے ڈاکٹر کو سی ایم ایچ سے چیک کروالیں ۔جب رپورٹیں ایک سپیشلسٹ کو چیک کرائیں تو انہوں نے بتایا کہ آپ کے دونوں بچوں کویرقان اور ڈینگی کا بخار ہے میں نے صبح اشراق کیلئے کچے برتن میں سرسوں کا تیل اور اتنا ہی پانی ڈالا اور کھیت سے گھاس لیکر دونوں بیٹوں کو ساتھ بیٹھا کر سوۃقریش معہ تسمیہ تین بار پڑھ کر دم کر دیا ۔ کچھ دن عمل کیا اور پھر دھاگے پر دم کر کے دونوں کے گلے میں ڈال دیا ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق چھ دن کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کرایا تو اللہ پاک کے فضل و کرم سے رپورٹ درست آئی یرقان اور ڈینگی کا نام و نشان نہ تھا ڈاکٹر رپورٹ دیکھ کر حیران رہ گیا اور پوچھے بغیر نہ رہ سکا تو میں نے اسے بتایا کہ میں نے یہ عمل کیا ہے جس کی برکت سے اللہ پاک نے میرے بیٹوں کو موذی مرض سے نجات دی ہے ۔
تسخیر کے لئے لاجواب :۔
میری آپ سے دو تین دفعہ ملاقات ہو چکی تھی ۔ آخری بار بھوربن مری میں ملاقات ہوئی جہاں میں نے بیعت بھی کی لیکن گھر والے اکثر مجھے کہتے تھے کہ حضرت حکیم  صاحب ! سے وقت لیں ہم نے ان سے ملنا ہے قارئین یہ تو آپ جانتے ہیں کہ حکیم صاحب کا فون پر ہر ماہ ٹائم کھلتا ہے جس پر ملاقات کیلئے وقت ملتا ہے اس دوران میں روزانہ نماز فجر کے بعد 12 بار سورۃ القارہ پڑھتا ہوں اور دل میں اہل خانہ کے ہمراہ ملاقات کا  سوچتا رہتا ہوں ۔ اللہ پاک کی قدرت دیکھئے میں دسمبر 2013ء  کو ایک شادی کی تقریب میں بلوچستان گیا تو وہاں مجھے دن کے تقریبا! 2 بجے حکیم صاحب ! کا فون آیا کہ آپ کا خط میرے  سامنے ہے پہلے میں بات نہ سمجھ سکا اور کہا کہ ابھی میں بہت دور بلوچستان کے پہاڑوں میں ہوں جب اسلام آباد آؤں گا پھر بات کر لینا ۔لیکن جب انہوں نے یہ کہا کہ میں محمد طارق بول رہا ہوں تو خوشی سے میرا دل پھولا نہ سمایا ۔ دل ہی دل میں خوش ہو رہا تھا کہ واقعی میں خوش قسمت انساان ہوں جس کو حضرت حکیم صاحب نے خود فون کر دیا ۔میں نے گھر والوں کو بتایا کہ مجھ کو حضرت حکیم صاحب نے خود فون کیا ہے تو سب گھر والے بہت خوش ہوئے ۔ چند دن بعد فون پر وقت لیا اور مجھے 3 اپریل کا وقت ملا اسی وقت ہم نے واپس اسلام آباد آنے کا پروگرام بنا لیا اس طرح ہم دو دن پہلے اسلام آباد پہنچ گئے اور جمعرات بتاریخ 3 اپریل 2014ء صبح اسلام آباد سے لاہور کی طرف روانہ ہو ئے۔ٹریفک کی رکاوٹ کی وجہ سے 4 بجے کے قریب تسبیح خانہ پہنچ گئے جلدی سے میں نے نمبر لینے والے سے رابطہ کیا اس کو سارا مدعا بتایا تو انہوں نے مجھے نمبر دے دیا کہ ملاقات کی ترتیب یہ  ہے کہ حکیم صاحب کے پاس صرف دوا افراد ایک وقت میں ملاقات کر سکتے ہیں جبکہ ہم تمام اہل خانہ چھ افراد تھے۔ جب حضرت حکیم صاحب کے پاس تشریف فرما ہوئے تو وہ حیران ہو گئے تو میں نے اپنا تعارف کرایا تو بڑی شفقت اور محبت سے فرمانے لگے ٹھیک ہے  حضرت حکیم صاحب میرے ہم زبان بھی ہیں سب گھر والوں سے ملاقات کے بعد حکیم صاحب نے فرمایا آپ سب باہر چلے جائیں اور مجھے اپنے پاس ہی بیٹھ جانے کوکہا ۔ پھر میں ان کو عبقری 2006ء سے لیکر آج تک کے جتنے اعمال مختلف اشاعتوں میں شامل تھے ایک کتابی شکل میں پیش کئے جس پر وہ بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ آپ 3 دن یہاں قیام کریں ۔ میں نے تسبیح خانہ میں بات کی تو ایک ضرورت مند کہنے لگا کہ آپ بہت خوش قسمت ہیں ہمیں تو سالہا سال دو پل کیلئے وقت نہیں ملتا ۔ یہ تسخیر عمل کی برکات تھیں جس نے اتنی بڑی ہستی کو بھی اللہ پاک کے کرم سے مائل کر دیا آخر میں قارئین عبقری سے التماس ہے کہ آپ بھی اس مجرب عمل کو ضرور آزمائیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں ۔

No comments:

Post a Comment