Wednesday, September 2, 2015

حسنین کریمین رضی اللہ عنہم کیلئے رات میں روشنی کا چمکنا

حسنین کریمین رضی اللہ عنہم کیلئے رات میں روشنی کا چمکنا :۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، نے کہا کہ ہم رسول اکرم ﷺکے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے جب آپ ﷺ سجدہ میں جاتے تو حضرات  حسنین رضی اللہ عنہم! کود کر آپ ﷺ کی پشت مبارک پر سوار ہو جاتے جب آپ ﷺ اپنا سر مبارک اٹھاتے تو پیچھے سے نرمی کے ساتھ ان دونوں شہزادوں کو پکڑتے اور اپنی پشت مبارک پر سے اتار دیتے جب آپ ﷺ سجدہ میں جاتے تو یہ حضرات حسنین رضی اللہ عنہم !دوبارہ یہی کرتے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنی نماز پوری کی ، اور ان دونوں کو اپنی ران مباک پر بٹھا لیا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، کہتے ہیں کہ میں آپ ﷺ کے پاس کھڑا ہوا اور میں نے عرض کی ! یا رسول اللہ ﷺ ان دونوں کو گھر چھوڑ آؤں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں ۔ اتنے میں آسمان سے ایک بجلی کی سی روشنی ہوئی تو آپ ﷺ نے ان دونوں سے کہا کہ تم دونوں اپنی ماں کے پاس چلے جاؤ اور روشنی اتنی دیر رہی کہ یہ دونوں اپنی والدی محترمہ کے پاس تشریف لے گئے ۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی ٰ عنہ ! نے بیان کیا کہ یہ قصہ ایک طویل روایت کے ضمن میں ہے کہ آسمان پر اسی رات میں بہت ابرو باد آ گیا تو جب نبی ﷺ عشاء کی نماز کیلئے نکلے بجلی چمکی آپ ﷺ نے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو پوچھا اے قتادہ ! کیسے آنا ہوا ؟ انہوں نے  کہا یا رسول اللہ ﷺ میں نے جانا کہ اس وقت نماز میں آنے والے کم ہوں گے میں نے اچھا سمجھا کہ میں نماز میں  حاضر ہو جاؤں ۔ آپﷺ نے فرمایا جب تم  نماز پڑھ  لو تو ٹھہر جانا ۔ یہاں تک کہ میں تیرے پاس آؤں ۔ پس جب یہ نماز سے فارغ ہوئے تو  آپ ﷺ نے انہیں کھجور کی ایک ٹیڑھی ٹہنی دی اور فرمایا اسے لے یہ تیرے لئے تیرے آگے دس ہاتھ روشنی ڈالے گی اور تیرے پیچھے دس ہاتھ روشنی ڈالے گی جب تم گھر میں داخل ہونا اور ایک سیاہ چیز گھر کے کونے میں دیکھنا اس سے  بات کرنے سے پہلے مارنا اس لئے کہ وہ شیطان ہے ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ ! سے روایت ہے کہ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ! انصاری اور ایک اور انصاری نبی اکرم ﷺ سے اپنی کسی حاجت کے بارے میں بات کر رہے تھے ، یہاں تک کہ رات سے ایک ساعت گزر گئی ۔ اور یہ رات بہت اندھیری تھی ، یہاں تک کہ یہ دونوں  آپﷺ کے پاس گھر واپس ہونے کیلئے نکلے اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ڈنڈا تھا ان دونوں میں سے ایک کا ڈنڈا دونوں کیلئے روشن ہو گیا ۔ یہ اس کی روشنی میں چلتے رہے یہاں تک کہ جب ان دونوں کا راستہ بدلا تو دوسرے صحابی رضی اللہ عنہ ! کا ڈنڈا بھی روشن ہو گیا جس کی روشنی میں وہ چلتے رہے ان میں سے ہر ایک اپنے ڈنڈے کی روشنی میں اپنے گھر پہنچ گیا ۔ایک روایت میں ہے کہ حضرت حمز ہ بن عمر رضی اللہ عنہ ! نے فرمایا کہ جب ہم تبوک میں تھے اور منافقین رسول اللہ ﷺ کے کجاوہ کا بعض سامان بھی گر گیا تھا ۔ میری پانچوں انگلیوں میں روشنی پیدا کر دی گئی ۔ بس ساری چیزیں چمک گئیں یہاں تک کہ میں نے پونجی میں سے وہ چیزیں اٹھانی شروع کر دیں جو گر گئی تھیں جیسے کوڑا اور باند ھنے کی  رسی اور اس جیسی چیزیں ۔ اس کی روشنی میں میں نے اپنے جانور اکٹھا کیے اور جو کچھ ان کا مال ہلاک ہوا تھا اور میری انگلیاں اسی طرح روشنی دے رہی تھیں ۔ حضرت زید بن ابی عبس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی کہ ابو عبس رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کے ساتھ ساری نمازیں پڑھتے پھر بنی حارثہ کی طرف لوٹتے  ۔ یہ ایک مرتبہ نکلے رات نہایت تاریک اور بارش والی تھی ان  کے لئے ان کے عصا میں روشنی پیدا ہو گئی یہاں تک کہ یہ بنی حارثہ کے گھر آ گئے ،۔ ابو عبس رضی اللہ عنہ اصحاب بدر میں سے تھے ۔ بن عمر و ذی النورین طفیل دوسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ! میں سے تھے کہ حضور ﷺ نے ان کے لئے ان کے کوڑے کے بارے میں دعا کی ان کا کوڑا ان کیلئے روشنی  دیتا تھا اور یہ اسی سے روشنی کا کام  لیتے تھے ۔ ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ سے ایک علامت طلب کی تھی تاکہ ان کیلئے ان کی قوم کے اسلام لانے میں مددہو جائے تو آپ ﷺ نے فرمایا ! اے میرے اللہ ! ان کیلئے کوئی علامت کر دے ، یہ کہتے ہیں کہ میں اپنی قوم کی طرف چلا جب میں اس گھاٹی پر پہنچا جو آبادی کی طرف مجھے نکالتی تو میری دونوں آنکھوں کے سامنے ایک نور چرا غ کی  طرح پر ہو گیا میں نے کہا اے میرے اللہ! میرے چہرے کے علاوہ کسی اور جگہ یہ نور کو مثلہ ہو جا ئے نہ سمجھےکہ میرے چہرے میں ان کے دین کو چھوڑنے کی وجہ سے ہوا ہے چنانچہ وہ میرے کوڑے کے سرے کی طرف منتقل ہو گیا تو جو لوگ حاضر تھے انہوں  نے ایک دوسرے کو وہ نور دکھانا شروع کیا جو میرے کوڑے کے سرے پر لٹکی ہو ئی قندیل کی طرح پر تھا اور میں ان پر گھاٹی سے اترا یہاں تک کہ ان کے پاس پہنچ گیا ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ! سے روایت ہے کہ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ! بہت دفعہ فرمایا کرتے تھے کہ جب کبھی میں نے کسی کے ساتھ بھلائی کی ہے میرے اور اس شخص کے درمیان روشنی پیدا ہو گئی اور جب کبھی میں نے کسی کے سا تھ کوئی برائی کی تو میرے اور اس شخص کے درمیان تاریکی ہو گئی لہذا تو احسان اور بھلے کام کے کرنے کو مضبوطی سے پکڑ لے ، یہ بات برائیوں کے دروازے سے تجھے بچائے گی ۔
 ماہنامہ عبقری " ستمبر 2015ء شمارہ نمبر 111" صفحہ نمبر5


No comments:

Post a Comment