قرآن کی جھوٹی قسم
اٹھائی اور نسلیں برباد :۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں ایک واقعہ اپنی
زندگی کا ناقبل فراموش قارئین کی نزر کر رہی ہوں ۔ تقریباً سال پہلے کی بات ہے کہ
بڑی عید کی آمد آمد تھی اورہم سب لوگ عید پر اپنے گاؤں جاتے تھے تاکہ سب کے ساتھ
مل کر عید کر سکیں۔ اس وقت ہم کرائے پر رہتے تھے اور میرے دیور کا گھر ہمارے ساتھ
ہی تھا ۔ میرے میاں نے کہا کہ پیکنگ وغیرہ کر کے آپ لوگ چھوٹے بھائی کے ساتھ چلے
جائیں ۔ مجھے ذرا کام ہے میں لیٹ ہو جاؤں گا ۔
خیر! ہم سب مل کر گاؤں چلے گئے جب رات کو میرے میاں گھر آئے
سامان لینے کیلئے جب باہر کا دروازہ کھول کر اندر گئے تو اندر کا نقشہ بدلا ہوا
تھا کوئی چور چوری کر گیا تھا ۔ ٹیچی کے تالے ٹو ٹے ہوئے زمین پر کپڑوں کے ڈھیر
لگے ہوئے تھے چور نقدی اور زیور لے گئے تھے اور کسی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا ، چوری
ہمارے پڑوسیوں نے کی تھی حضرت حکیم صاحب ! ہماے گھر کے ساتھ ایک بہت ہی نمازی
پرہیز گار بزرگ شخصیت رہتی تھی ، وہ ہر وقت مسجد میں رہتے تھے ، بہت زیادہ اللہ
والے اور بہت نیک ہستی تھے ، انہیں سب قاضی صاحب کہتے تھے ، محلے والوں نے ہم سے
کہا کہ آپ رپورٹ وغیرہ نہ لکھوائیں فیصلہ قاضی صاحب پر چھوڑ دیں ۔ خیر جب قاضی
صاحب کے علم میں بات آئی تو انہوں نے فرمایا کہ نماز مغرب کے بعد فیصلہ ہو گا جب
مغرب کی نماز ہو گئی تو سب نماز ی اپنی جگہ پر بیٹھے تھے تو قاضی صاحب نے فرمایا
کہ جاؤ قرآن لے کر آؤ ، فیصلہ قرآن پر ہو گا ۔ کیونکہ ہمارے ہمسائے کہتے تھے کہ
چوری ہم نے نہیں کی ، قرآن لایا گیا ، میرے
سسر ، شوہر اور دیور سب پاس ہی تھے ۔ قاضی صاحب نے فرمایا : بتاؤ کیا کہتے ہو تو
ان کے والد نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ
ہم نے چوری نہیں کی ۔ تو میرے سسر نے کہا ٹھیک ہے اگر انہوں نے قرآن پر ہاتھ رکھ
کر چوری سے انکار کر دیا ہے تو اب میں نے فیصلہ اللہ پاک پر چھوڑا، اور گھر آ گئے۔
اس بات کو تقریباً ایک ہفتہ ہوا تھا کہ ڈیوٹی پر واپسی پر حادثہ ہوا اور قرآن پر
ہاتھ رکھ کر قسم کھانے والا موقع پر عبرتناک موت مرا ۔ محلے والے سب کہتے تھے کہ
جھوٹا قرآن اٹھانے کی سزا ملی ہے چوری اس کے بیٹوں نے کی تھی ، اس کی موت کے بعد ان کے گھریلو حالات خراب ہونا شروع
ہو گئے۔ ان کی بہن کی شادی کو آٹھ سال ہو گئے ہیں اولاد نہیں ہے ۔ ایک بھائی کے
بچے معزور پیدا ہو رہے ہیں باقی کسی بہن بھائی کے ہاں اولاد نہیں ہو رہی۔ ان کے
گھر میں فاقے ہی فاقے ہیں جانوروں سے بھی بدتر زندگی گزار رہے ہیں ۔ ان کی والدہ
کا پچھلے دنوں موٹر سائیکل کے ساتھ ایکسیڈنٹ میں انتقال ہو گیا ۔ محترم حضرت حکیم
صاحب! میری قارئین سے صرف یہی گزارش ہے کہ ایسے معاملوں میں قرآن پاک کو درمیان
میں ہر گز نہ لائیں کیونکہ اگر کسی نے نادانی میں جھوٹی قسم اٹھا لی تو اس کا
انجام وہ خود تو بھگتتے ہی ہیں ، ان کی نسلیں بھی بھگتتی ہیں ۔ اللہ پاک نے ہمیں
وہ ساری چیزیں جو چوری ہوئی تھیں بلکہ ان سے بھی بہتر دے دیں مگر ان کی نسلیں بربا
ہو رہی ہیں ۔ میں تو ہر وقت ان کیلئے معافی کی دعائیں مانگتی ہوں ۔
ماہنامہ عبقری " ستمبر 2015ء شمارہ نمبر 111" صفحہ نمبر29
No comments:
Post a Comment