خوبصورت نہیں ! نیک و
صالح بہو ڈھونڈئیے سکون پائیے :۔
محترم قارئین!اور وہ معزز مائیں بہنیں آج یہ
عاجزہ آپ سے ایک چھوٹا سا سوال کرنے حاضر ہوئی ہے کہ آپ اپنے گھر کیلئے ایک بہو کی
تلاش کر رہی ہیں یا ایک سجے سجائے شو پیس کی ؟جس کے قد کی لمبائی اتنی ہو کہ وہ خود
کو آپ سے بھی بڑا سمجھنے لگے جس کی زلفوں کی رنگت ایسی ہو کہ اتراتی پھرے جس کی
آنکھیں اتنی خوبصورت ہوں کہ آپ کا بیٹا ان میں ڈوب کر اپنی ماں کا چہرہ بھول جائے
۔ یہ سچ میری ہر ماں بہن کو کڑوا ضرور لگے گا مگر سچ تو ہوتا ہی کڑواہے۔عاجزہ خود
ان حالات سے گزر چکی ہے لڑکے کی ماں بہنیں جب دیکھتی تھیں تو ایکسرے کا گمان ہوتا
تھا ذرا سوچئے ، کیا اس لڑکی کی عزت نفس نہیں ہوتی جس کو آپ کی نظریں ہی یہ احساس
دلا دیتی ہیں کہ وہ خوبصورت نہیں تو پھر گنہگار ہے !!! کیا خوبصورتی اچھی زندگی
اور فرمانبردار بیوی اور اچھی بہو ہونے کی گارنٹی ہے ؟ عاجزہ کا تجربہ ہے کہ اکثر
عام سی شکل و صورت والی بیوی اور بہو بہت فرمانبردار ثابت ہوئی کہ پورے خاندان کی
زندگی کو جنت بنا گئی اور اولاد کو نیک سیرت جبکہ اکثر حسین، امیر ، فیشن ایبل
لڑکی ہمیشہ آئینے میں خود کو سنوارتی ہوئی اور روٹھ کر میکے بیٹھی ہو ئی اور برائی
پھیلاتی ہوئی دیکھی ہے ۔ عاجزہ کے آس پاس ایسی بہت سی کہانیاں بکھری پڑی ہیں جنہیں
بیان کروں تو وقت اور صفحات ان کی نذر ہو جائیں ۔ اگر اس حقیر کی یہ باتیں آ پ کو
کسی شک میں ڈال رہی ہیں یا آپ غلطط فہمی کا شکار ہو رہی ہیں تو آئیے ! ذرا باقی
دینی و دنیاوی مسائل کی طرح اس مسئلے کا حل بھی قرآن و حدیث میں سے تلاش کرتے ہیں
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ۔"
عورتوں
سے ان کے حسن کی بنا پر نکاح نہ کرو ہو سکتا ہے کہ ان کا حسن انہیں تباہی میں ڈال
دے عورتوں سے ان کے مال دار ہونے کی بنا پر نکاح نہ کرو ہو سکتا ہے کہ ان کی دولت
و ثروت ان میں سرکشی پیدا کر دے ۔ عورتوں سے صرف ان کی دین داری کی وجہ سے شادی
کرو۔"
اگر
کوئی دین دار عورت ایسی ہو کہ اس کا کان اور ناک کٹے ہوئے ہوں تو وہ بھی دوسری
عورتوں سے افضل ہے ۔ بنی کریم ﷺ نے نیک بیوی کو شوہر کیلئے خزانہ قرار دیا ہے ۔چنانچہ
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ۔حضور نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے ۔
" کیا میں تمہیں نہ بتلا دوں کہ مرد کا سب
سے عمدہ خزانہ کیا ہے ؟ صالح اور نیک بیوی ایسی کہ شوہر اسے دیکھے تو اس کی طبیعت
خوش ہو اگر شوہر کہیں جائے تو وہ اس کے مال و آبرو کی حفاظت کرے اور شوہر اسے کوئی
بات کہے تو وہ اسے ماننے میں کوئی تامل نہ کرے ۔"
فراست
کی وجہ سے دیا گیا ہے اگر وہ چاہے تو اسے استعمال کر کے اپنی دنیا و آخرت سنوار
سکتا ہے عقل سے بڑھ کر کوئی فائدہ مند دولت نہیں ۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے ۔
"ان باتوں سے صرف وہی لوگ سبق لیتے ہیں جو
دانش مند ہے ۔"
اکثر
مائیں اور خود مرد حضرات لڑکیوں کو ان کی کسی نہ کسی کمی یا خامی کی وجہ سے مسترد
کر دیتے ہیں تو ان سے میری درخواست ہے کہ لڑکی کی صورت اور اسٹیٹس کے بجائے اس کی
نیک سیرتی اور فرمانبرداری پر توجہ دیں اور اسے مسترد ہونے کا دکھ نہ دیں۔اگر اسے
اپنے گھر کی عزت بنائیں او رپھر دیکھیں آپ
کا گھر جنت اور آپ کی زندگی گلزار کیسے بنتی ہے ۔ماہنامہ عبقری ایسا رسالہ ہے جسے
خواتین کی بڑی تعداد کے علاوہ مرد حضرات بھی شوق سے پڑھتے ہیں ۔ ایک بہن ہونے کے
ناطے میں ان تمام بھائیوں سے گزارش کرتی ہوں کہ نکاح ایک پاکیزہ بندھن اور سنت
بنوی ﷺ ہے اسے صرف اور صرف دنیاوی آرائش و زیبائش اور حسن و دولت کا حصول مت
سمجھیں ۔درج بالا احادیث توجہ سےپڑھ کر سبق حاصل کریں اور عمل کر کے دنیا و آخرت
میں خوشی آسودگی اور سرخروہی حاصل کریں ۔جب ایک دین سے ناواقف فیشن ایبل ، مغرور
لڑکی آپ کے بچوں کی پرورش اسلامی اصولوں پر نہ کر سکے آپ کی زندگی بھی اجیرن کر دے
۔ اور آپ کی اولاد کو آخرت میں نجات کا ذریعہ بنانے کی بجائے دنیا و آخرت میں
پریشانی اور رسوائی کا سامان بنا دے ؟ حدیث نبوی ﷺ ہے۔
" تم میں سے سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جو
اپنی بیویوں کے حق میں سب سے اچھے ہوں ۔"
قرآن
پا ک میں اللہ عزو جل نے اپنے سمجھ لینے والے اور غور کرنے والے بندوں کیلئے واضح
آیات بیان فرما دی ہیں جن میں سے ایک بہت سبق آموز آیت درج ذیل ہے جو میرے مسلمان
بھائیوں کی زندگی سنوار دے گی اور وہ اس پر عمل کرتے ہوئے جوان کے رب نے ان کو
نصیب میں لکھ دیا ہے اس پر قناعت کر لیں اور اگر ان کی شریک حیات کم صورت یا کسی
خامی و کمی میں مبتلا ہے تو اسے اپنے رب کی رضا خوشنودی اور اپنی آخرت میں نجات کا
ذریعہ و وسیلہ سمجھ لیں ۔ آیت مبارکہ درج ہے۔
" ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار ہو
اور وہی تمہارے لئے بہتر ہو اور ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہی
تمہارے لئے بری ہو ۔ اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے ۔"
ہر رشتہ
کا حق فرض سمجھ کر ادا کریں اور ہر فرض کو ادا کرنا اپنا معمول بنا لیں ، زندگی
آسان اور آسودہ ہو جائے گی ۔ رب کو عبادت سے اور بندوں کو خوش اخلاقی سے خوش رکھیں
اور خود بھی خوش رہیں۔
No comments:
Post a Comment