من کی ہر مراد پانے کا
آزمودہ وظیفہ :۔
ایک شادی کی تقریب
میں ایک معزز سی خاتون تین ماہ کی بچی کو دودھ پلا رہی تھی دوسری خاتون نے پوچھا
بہن آپ کے کتنے بچے ہیں ؟وہ بولی دو بیٹیاں ہیں ایک تو یہی ہے گود میں دوسری وہ کھڑی ہے سہیلیوں کے
ساتھ گلابی سوٹ والی دوسری خاتون نے حیرت سے پوچھا بچوں کے درمیان اتنا وقفہ ایک
ماشاءاللہ اٹھارہ انیس سال کی ہے اور ایک صرف تین ماہ کی ہے کیا وجہ ہے ؟ بہن وجہ
کیا ہونی ہے خدا کی رضا میری پہلی بیٹی شادی
کے ڈیڑھ سال بعد پیدا ہوئی اس کے بعد دو تین سال تو میں نے بھی پروا نہیں کی کہ اللہ تعالی دے گا لیکن جب بڑی بچی پانچ سال کی ہو گئی پھر تو میں نے بھی علاج شروع کر دیا کئی ڈاکٹروں کو چیک کروایا ۔حکیموں کا علاج کیا منتیں مرادیں بھی مانی لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات کہیں سے بھی دل کی کلی نہ کھلی بڑی بیٹی کی شادی کر دی گھر میں میاں بیوی اکیلے رہ گئے اب دل تو بہت چاہتا تھا کہ ایک دل بہلانے کا کھلونا ہو ۔ہم دونوں میاں بیوی نارمل تھے ایک بچی اس چیز کا ثبوت تھی ہم ابھی بوڑھے بھی نہیں ہوئے تھے کہ بچہ پیدا کر کے شرمندہ ہوتے ایک دن فیصل آباد سے بذریعہ ٹرین اپنے میکے مظفر گڑھ آ رہی تھی ٹرین میں ایک بزرگ خاتون بیٹھی تھیں لمبا سفر تھا گپ شپ شروع ہو گئی خالہ نے بچوں کے متعلق پوچھا خالہ کو اداسی سے بتایا کہ ایک بیٹی تھی بیاہ دیا اب ہم ہیں اور ہماری تنہائی خالہ نے ایک وظیفہ بتایا اور کہا انشاءاللہ یہ مجرب وظیفہ تم اسے آزماؤ تم میاں بیوی طبی لحاظ سے تدرست ہو تو قدرت ضرور اس وظیفے سے مہربان ہو گی اہم نے گھر جا کر وظیفہ شروع کر دیا اکتالیس دن کا وظیفہ تھا ابھی پچیس دن ہی گزرے تھے خدا وند کریم کی مہربانی ہو گئی ہماری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا اب یہ بچی میری گود میں ہے وظیفہ درج ذیل ہے ۔
کے ڈیڑھ سال بعد پیدا ہوئی اس کے بعد دو تین سال تو میں نے بھی پروا نہیں کی کہ اللہ تعالی دے گا لیکن جب بڑی بچی پانچ سال کی ہو گئی پھر تو میں نے بھی علاج شروع کر دیا کئی ڈاکٹروں کو چیک کروایا ۔حکیموں کا علاج کیا منتیں مرادیں بھی مانی لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات کہیں سے بھی دل کی کلی نہ کھلی بڑی بیٹی کی شادی کر دی گھر میں میاں بیوی اکیلے رہ گئے اب دل تو بہت چاہتا تھا کہ ایک دل بہلانے کا کھلونا ہو ۔ہم دونوں میاں بیوی نارمل تھے ایک بچی اس چیز کا ثبوت تھی ہم ابھی بوڑھے بھی نہیں ہوئے تھے کہ بچہ پیدا کر کے شرمندہ ہوتے ایک دن فیصل آباد سے بذریعہ ٹرین اپنے میکے مظفر گڑھ آ رہی تھی ٹرین میں ایک بزرگ خاتون بیٹھی تھیں لمبا سفر تھا گپ شپ شروع ہو گئی خالہ نے بچوں کے متعلق پوچھا خالہ کو اداسی سے بتایا کہ ایک بیٹی تھی بیاہ دیا اب ہم ہیں اور ہماری تنہائی خالہ نے ایک وظیفہ بتایا اور کہا انشاءاللہ یہ مجرب وظیفہ تم اسے آزماؤ تم میاں بیوی طبی لحاظ سے تدرست ہو تو قدرت ضرور اس وظیفے سے مہربان ہو گی اہم نے گھر جا کر وظیفہ شروع کر دیا اکتالیس دن کا وظیفہ تھا ابھی پچیس دن ہی گزرے تھے خدا وند کریم کی مہربانی ہو گئی ہماری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا اب یہ بچی میری گود میں ہے وظیفہ درج ذیل ہے ۔
"نئے چاند کی پہلی جمعرات جسے نو چندی جمعرات کہتے ہیں
سے وظیفہ صبح فجر سے ہی شروع کر دیں وظیفہ یہ ہے خاتون جب بھی پانی پیے اس پر سات
بار درود ابراہیمی پڑھے پانی بوتل میں نہیں رکھنا بلکہ جس وقت بھی پانی پینا ہے
اسی وقت اس پر درود ابراہیمی پڑھنا ہے پورے اکتالیس دن شرط یہ ہے کہ اس دوران درود
ابراہیمی کے بغیر ایک بوند بھی نہیں پینی ۔ اگر بھول کر بغیر درود ابراہیمی کے
پانی پی لیا ہے تو وظیفہ ختم دوبارہ شروع
کریں ۔"
وہ بہن کہنے لگیں میں تو کچھ زیادہ ہی وہمی ہو گئی تھی ہر
پینے والی چیز یعنی بوتل ، چائے ، شربت ہر چیز پر درود ابراہیمی پڑھ کر پیتی رہی
ویسے تو یہ وظیفہ صرف عورت کیلئے ہے لیکن اگر ساتھ مرد بھی شامل ہو جائے تو سونے
پر سہاگہ ہے بس جتنی دفعہ پانی پئیں اس پر درودابراہیمی پڑھ کرپھونک مار دیں
انشاءاللہ من کی مراد مل جائے گی ۔
No comments:
Post a Comment