موٹاپے کو نکال باہر
پھینکنے کے خواہشمند ! ابھی پڑھیں :۔
ایک معروف ماہر غذا کا کہنا ہے کہ اگر جسم کو مہیا کئے جانے
والےحراروں پر کوئی قدغن نہ لگا ئی جائے تب بھی کم چکنائی کم نشاستے اور بعض مخصوص
قسم کے اناج کا استعمال وزن گھٹانےمیں معاون ثابت ہو سکتا ہے بہت سارے لوگ اس دنیا
میں ایسے بھی جنم لیتے ہیں جن میں دوسروں کے برعکس چربی پیدا کرنے والے خلیوں کی
تعدادبہت زیادہ ہوتی ہے اور ان کیلئے وزن کو کم کرنا انتہائی وقت طلب اور بعض
حالات میں ناممکن ہو جاتا ہے تاہم رسیلے ترش پھل یا ان کا جوس ، سیب ، اسٹرابری یا
لہسن کا استعمال چربی پیدا کرنے والے خلیوں کے افال میں میں کسی حد تک درستگی پیدا
کر سکتا ہے اور انسانی جسم موٹاپے سے محفوظ رہتے ہوئے متناسب ، دلکش اور خوشنما دکھائی
دے سکتا ہے سبزیاں اور ایسے کھانے جن کے اجزائے ترکیبی میں ریشے دار نباتات شامل
ہوں تو یہ بھی موٹاپے کے خلاف جنگ میں نہایت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ایسی
سبزیاں جن میں قدرتی طور پر پیشاب آور اجزاء موجود ہوتے ہیں موٹاپے کو رفع کرنے
میں معاون ثابت ہوتی ہیں ۔اور ایک مرتبہ چربی پیدا کرنے والےخلیوں تک رسائی حاصل
کر لیں تو ان میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور یہ تمام تر اضافی چربی کو
آپ کے جسم سے باہر نکال پھینکتے ہیں ۔ریشے دار غذائیں آنتوں یا انتڑیو ں کے نظام
پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں دنیا بھر کے ماہر غذا اس بات پر متفق ہیں کہ وٹامن سی
کا استعمال جسم کی چربی کو نہ صرف کم کرتا ہے بلکہ اس کی تحلیل میں بھی نمایاں کردار
ادا کرتا ہے جبکہ واضح طور پر یہ جسم میں مو جود کولیسٹرول کی مقدار کو عدم تواز
کا شکار نہیں ہونے دیتا ۔اور خلیوں کو اس کے بے جا دباؤ سے بچاتا رہتا ہے ۔ سیب
اور اسٹرابری کے علاہ بیر اور گوندنی میں پروٹین کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو
کہ پانی کو جذب کر کے خلیوں کو چربی یا موٹاپے کے اثرات سے پاک کر دیتا ہے ۔ اگر
کوئی اس بات کی خواہش رکھتا ہے کہ اپنے جسم سے موٹاپے کو نکال باہر پھینکے تو اس
کیلئے قدرتی طریقہ موجود ہے اور زیر نظر فہرست واضح کر رہی ہے کہ وہ کون سی چیزیں
ہیں جن کے کھانے یا پینے سے آپ موٹاپے سے بچاؤ کر سکتے ہیں ۔
سبزیاں :۔ کوشش کریں کہ جس حد تک ممکن ہو تازہ اور کچی سبزیاں
استعمال کریں جبکہ بھاپ میں تیار کر دہ یا جوس کی شکل میں بھی سبزیاں زیادہ سود
مند ثابت ہوتی ہیں ۔
گوبھی یا کرم کلہ:۔اس کا استعمال غدود کو زبردست جزبے یا ترغیب کے ذریعے اپنے
کام پر آ مادہ کرتا ہے خاص طور پر لبلبہ کو جہاں ہارمونز کی افزائش جسم کے ٹشوز کی
صفائی میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔اس سے گردوں کے افعال میں بھی درستگی پیدا ہوتی ہے
جو کہ زیادہ پانی جاری کرنے لگتے ہیں ۔ گوبھی اور کرم کلے میں گندھک اور آئیو ڈین
کی خاصی مقدار ہوتی ہے ۔جس کی وجہ سے نہ صرف معدے بلکہ آنتوں کی صفائی کا عمل
درستگی کے ساتھ کام کرتا ہے جبکہ پتے کی درمیانی رگ میں سوجن یا ورم کے خلاف جنگ
بھی جاری رہتی ہے ۔
گاجر :۔ یہ کیروٹین کی فراہمی کا سب سے اہم ذریعہ ہے ۔ جو کہ وٹامن
اے کی ایک قسم ہے اور زندہ عضویوں اور خلیوں میں مجموعی کیمیائی تبدیلیوں کے افعال
میں تیزی پیدا کرتی ہے جبکہ جسم کے دیگر نظام بھی اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
اجوائن:۔ ہمارے ہاں اجوائن کا استعمال عموماً مصالحوں یا ادویات میں
کیا جاتا ہے لیکن یہ دلدلی مقامات پر اگنے والا ایک ایسا پودا ہے جس کے ڈنٹھل کچے
یا پکا کر کھائے جاتے ہیں اور اس میں کیلشیم و افر مقدار میں موجود ہوتی ہے ۔ جس
سے اندرونی غدود کی ریزش کو توانائی حاصل ہوتی ہے جبکہ میگنیشیم اور آئرن کی وجہ
سے خون میں قوت پیدا ہوتی ہے ۔
کھیرا یا ککڑی :۔ اس میں گندھک اور سلیکون کی آمیزش ہوتی ہے جس کی وجہ سے
گردوں میں یورک ایسڈ کی صفائی ہوتی رہتی ہے ۔کھیرے یا ککڑی میں پوٹاشیم کی بھی بہت
بڑی مقدار ہوتی ہے اور یہ ایک ایسا جزہے جو کہ غدود کے افعال میں جوش و جزبہ پید
اکرتا ہے ۔ اور خلیوں سے موٹاپے کے اثرات کو کھینچ نکالتا ہے ۔
لہسن :۔ جسم میں قدرتی طور پر مسٹرڈ آئل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا
ہے جس کی وجہ سے پورے جسم کے اندرونی نظام کی صفائی ممکن ہوتی ہے ۔ ریشے دررغٖذائیں
عام طور پر اس کے حصول کے 16 اہم ذرائع ہیں۔
ثابت اناج یا غلہ :۔ جیسے کہ بھوی ، حیاتین کے ماخز کے طور پر استعمال کیا جانے
والا گندم کا جرثومہ ، جئی کا آٹا ، دلیہ اور رئی ۔
جڑوں والی سبزیاں :۔ مثلاًگاجر ،شکر قند ،اور شلجم وغیرہ۔
پھل بیجوں سمیت:۔ اسٹرابری ، بلیک بیری ، انجیر اور یا سخت چھلکوں والی
سبزیاں جس میں ٹماٹر اور بینگن بھی شامل ہیں ۔
پھلیاں :۔ سبز پھلیاں ، مٹر، سیم ۔ لوبیا اور خشک پھلیوں کے علاوہ
دالیں بھی ۔
بیج اور مغز:۔ یہ بشمول سورج مکھی کے بیج ، اخروٹ اور مونگ پھلی وغیرہ سے
حاصل کی جا سکتی ہیں ۔ یاد رکھیں کہ موٹاپا تمام امراض کی جڑ ہے اور اس سے بچاؤ
بیشتر امراض سے چھٹکارے کے مترادف ہے ۔ دواؤں کا استعمال اور بعض اقسام کی ورزشیں
بھی اس سے نجات دلا سکتی ہیں لیکن کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ مناسب غذا کے استعمال
اور کھاتے پیتے ہوئے اس سے پیچھا چھڑا لیا جائے اور کھانا پینا چھوڑ کر اس سے
محفوظ رہنے کے خیال کو یکسر مسترد کر دیا جائے۔
No comments:
Post a Comment