Thursday, November 12, 2015

انہونی طاقت نے کہیں کا نہیں چھوڑا

انہونی طاقت نے کہیں کا نہیں چھوڑا  :۔



محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! تقریباً تین سال پہلے مجھ سے ایک گناہ ہوا یا غلطی ہوئی میں نے آئندہ نہ کرنے کیلئے یہ کیا کہ وضو کر کے قرآن پاک ہاتھ میں لے کر مصلی پر بیٹھ کر میں نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھا اور کہا اے اللہ میں قرآن کی قسم کھا کر تجھ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ میں یہ گناہ نہیں کروں گا اور اگر کیا تو تو مجھے برباد کر دینا دنیا و آخرت میں مجھے رسوا کر دینا ۔ آخرت میں جنت سے دور کر دینا ۔لیکن کچھ دن گزرنے کے بعد پھر وہی غلطی کر بیٹھا کئی بار کی اب پریشان ہوں کہ کیا کروں ؟ کہاں جاؤں ؟ ہر کام الٹ ہونا شرو ع ہو گیا ہے زندگی محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔ تعلیمی سلسلہ تین سال سے زوال پذیر ہے صحت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے کوئی وجہ سمجھ نہیں آ رہی اب دماغ اتنا کمزور ہو گیا ہے کہ دو منٹ پہلے کی ہوئی بات کر دے توکئی کئی دن جلتا کڑھتا رہتا ہوں تنہا رہنا چاہتا ہوں کئی بار تو ایسا ہوتا ہے کہ دل چاہتا ہے کہ اپنے بال نوچ لوں دیواروں سے ٹکریں مار مار کر مر جاؤں ۔بی ایس سی کے امتحان سر پر ہیں اور سمجھ نہیں آ رہی یہ سب کچھ کیسے ہو گا ؟اب اگر صحت کا حال بتاؤں تو یہ ہے کہ ہڈیوں کا ڈھانچہ ہو گیا ہوں سوکھ سوکھ کر کانٹا بن گیا ہوں جسم میں کوئی جان باقی نہیں رہی ۔ سر گنجا ہو گیا ہے آنکھیں اندر کو دھنستی چلی جا رہی ہیں گال پچکے ہوئے اب تو بس لگتا ہے کہ چلتے چلتے کہیں گر گیا تو دوبارہ اٹھ نہیں پاؤں گا ۔وجہ یہ ہے کہ پوشیدہ بیماریوں نے کہیں کا نہیں چھوڑا روپیہ پانی کی طرح بہا دیا مگر ذرا برابر بھی صحت بحال نہیں ہوئی ایک اور شدید مسئلہ میرے ساتھ یہ شروع ہو گیا ہے کہ میرے اندر لڑکیوں والی عادتیں آنا شروع ہو گئیں ہیں میرے چلنے کا انداز بولنے کا انداز حتی کہ میری آواز بھی زنانہ ہو گئی اور اب تک ہے میرا جسم سوکھ کر بالکل زنانہ ہو گیا اور تو اور میرےچہرے کے نقش آدھے مردانہ آدھے زنانہ لگتے ہیں ۔ حالانکہ پہلے میں بالکل ٹھیک تھا نارمل پیدا ہوا نارمل تھا اب بھی اندرونی لحاظ سے طبی لحاظ سے نارمل ہوں مگر ظاہری طور پر ایسا ہونا شروع ہو گیا ہے اب میں گھر سے باہر نہیں نکل سکتا ہر کوئی مجھ پر ہنستا ہے ۔ مذاق اڑاتا ہے کوئی زنانی ، کوئی ہیجڑا ، کوئی کھسرا کہتا ہے ۔کئی بار سوچا خودکشی کر لوں کوشش بھی کی مگر نہ کر سکا مزید جب سے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کھائی ہوئی قسم توڑی ہے تب سے ہر کام الٹ ہو رہا ہے کوئی انہونی طاقت ہے جو بے بس کر دیتی ہے ہر کام الٹ ہو جاتا ہے دن بدن زندگی بدتر ہوتی جا رہی ہے ۔دماغ اس قدر متاثر ہو چکا ہے کہ بیٹھے بیٹھے اکثر اپنے آپ سے باتیں شروع کر دیتا ہوں خود بخود رونے لگتا ہوں خود بخود ہنسنے لگتا ہوں ، خود بخود بولنے لگتا ہوں ۔

No comments:

Post a Comment