Wednesday, November 11, 2015

نفسیاتی گھریلو الجھنیں اور آزمودہ یقینی علاج

نفسیاتی گھریلو الجھنیں اور آزمودہ یقینی علاج :۔

کسی کو مجھ سے محبت نہیں :۔
میں بہت بیمار رہتی ہوں دیکھنے میں بھی کمزور نظر آتی ہوں علاج کے باوجود بیماری سے نجات نہیں ملتی یااپنے آپ میں گم اور الجھی رہتی ہوں میری کوئی کسی کام میں مدد نہیں کرتا اور خود سے کچھ کرتی رہوں تو حوصلہ افزائی نہیں کرتے بہن بھائی بہت بدتمیزی کرتے ہیں انہیں کوئی نہیں روکتا گھر میں کسی کو مجھ سے محبت نہیں جو میرے ساتھ اس طرح کا سلوک کرتے ہیں میرا نفسیاتی علاج بھی ہو چکا ہے اب گھر میں مجھے پاگل اور بہت کچھ کہا جاتا ہے اب گھر میں مجھے یاد نہیں کہ میری عمر کے کچھ سال بھی اچھے گزرے ہوں ۔
جواب:۔ جسمانی صحت پر جزبات کے اتار چڑھاؤ کا اثر ہونا عام سی بات ہے غصے کی حالت میں چہرہ سرخ ہو جاتا ہے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے بعض لوگ غصے کی شدت سے کانپنے لگتے ہیں اسی طرح مایوسی کی حالت میں بیماری کا سا احساس ہو جاتا ہے علاج کے باوجود بیماری سےنجات نہ ملنے کی وجہ آپ کا ذہنی رویہ ہے آپ خود کو بہتر محسوس ہی نہیں کر رہیں اس لئے طبیعت میں بہتری نہیں آ رہی بعض مستقل بیمار رہنے والے ذمہ دار یوں سے فراغ حاصل کرتے ہیں اکثر اوقات فرار کی یہ کوشش لاشعوری ہوتی ہے اس لئے ایسے کسی فرد کو احساس دلایا جائے تو وہ برا مان جاتا ہے آپ کو شعوری طور پر یہ کوشش کرنی ہو گی کہ خود کو بہتر محسوس کیا جائے خوش رہا جائے اور اپنی حوصلہ افزائی خود کریں ذہنی سکون حاصل کر کے دوسروں سے توقع نہ رکھیں اپنی عزت کروانے کی کوشش دوسروں کی عزت کرکے کریں اور کسی معاملے میں مداخلت نہ کریں لوگ آپ کو کچھ کہیں تو نظر انداز کر دیں اس حقیقت کا یقین کرتے ہوئے کہ آپ پاگل نہیں ہیں زندگی خود بخود اچھی نہیں بنتی اسے بنانا پڑتا ہے اچھا محسوس کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
پوزیشن سے محرومی:۔
آٹھویں جماعت تک میری پوزیشن آئی ہے کچھ مسائل تھے جن کی وجہ سے میٹرک میں نمایاں کامیابی حاصل نہ کر سکی تو میرا دل پڑھنے میں نہیں لگا انٹر سال دوم کے پیپرز دے چکی ہوں بی کام کرنے کا ارادہ ہے چاہتی ہوں کہ پہلے کی طرح پوزیشن حاصل کروں لگتا ہے محنت کے باوجود ایسا نہیں ہو سکتا ۔
جواب :۔ محنت سے کیا نہیں ہو سکتا ؟ اور آپ کیلئے تو زیادہ آسان ہے کیونکہ کئی مرتبہ پوزیشن لے چکی ہیں آپ کو اندازہ ہے ہی کہ کتنا پڑھنا پڑھتا ہے ماشاءاللہ ذہانت بھی ہے پھر دوبارہ کوشش کریں ایک بار پھر پوزیشن لینے کے قابل ہو جائیں گی ورنہ بہترین گریڈ تو آ ہی جائے گا محنت کا صلہ مل کر ہی رہتا ہے ارادہ مضبوط ہونے کی ضرورت ہے ۔
بھوت پریت کی کہانیاں :۔
گزشتہ دنوں میری خالہ انڈیا سے آئیں اور ایک ماہ ہمارے ساتھ رہیں وہ بچوں سے بہت پیار کرتیں اور ہر رات بچے ان کے گرد جمع ہو جاتے وہ انہیں پرانے قصے سناتی رہتیں ان کی باتیں اس قدر دلچسپ اور پر تجسس ہوتیں کہ بچے ٹی وی بھی نہیں دیکھتے اب وہ واپس جا چکی ہیں بچے انہیں یاد کرتے ہیں ایک مسئلہ بھی ہو گیا کہ بچوں نے رات کو اندھیرے سے ڈرنا شروع کر دیا ہے ہر وقت مجھے ساتھ اپنے کمرے میں رکھنا چاہتے ہیں ورنہ خوفزدہ ہونے لگتے ہیں لائٹ چلی جائے تو چیخیں مارتے ہیں ان کی اس کیفیت سے تو میں بہت پریشان ہو گئی ہوں کہیں یہ خوف بڑے ہونے پر بھی برقرار نہ رہے۔
جواب:۔ لگتا ہے جیسے کہ آپ کی خالہ نے بچوں کو بھوت پریت وغیرہ کی کہانیاں سنائی ہیں ان میں اندھیرے کا بھی ذکر ہوا ہے اور اب جب بھی اندھیرا ہوتا ہے وہ ڈرنے لگتے ہیں اب یہ خوف دور کرنا آپ کا کام ہے ان سے محبت سے پوچھیں کہ وہ کیوں ڈرتے ہیں جب وہ وجہ بتائیں تو اس حوالے سے انہیں سمجھائیں وہ کہانیوں کا ذکر کریں تو آپ بتائیں کہ وہ کہانیاں جھوٹی تھیں اندھیرے میں ٹارچ یا موم بتی سے روشنی کر کے دکھائیں کہ خوف کی کوئی بات نہیں بلکہ ان کو ٹارچ دے دیں تاکہ جیسے اندھیرا ہو وہ جلا لیا کریں اور یہ اطمینان کر لیں کہ اندھیرے میں کچھ نہیں ہوتا اگر آپ ابھی ان کا خوف دور کرنے میں مدد کریں گی تو یہ بڑے ہونے تک برقرار نہ رہے گا ۔ 
مجھے افسوس ہے :۔
میں نے اس سال میٹرک کیاہے مجھے افسوس ہے کہ اچھے کالج میں داخلہ نہ مل سکا کیونکہ امتحان میں نمبر اچھے نہیں آئے تھے جبکہ میں نے بہت زیادہ پڑھا تھا اپنی درسی کتانوں کا بار بار مطالعہ کیا تھا بہت کم وقت کھیلتا اور کہیں جاتا تقریباً ہر وقت ہی پڑھتا رہتا رات کو دیر تک پڑھتا اور صبح پھر مطا لعہ کرنے لگتا اس کے باوجود خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہونے پر مایوس ہوں آخر ایسا کیا طریقہ ہے کہ میں اب انٹر میں اچھے نمبر لا سکوں اور پھر یونیورسٹی میں داخلہ مل جائے اب تو بہت سخت مقابلہ ہوتا ہے کم از کم اے گریڈ آنا ضروری ہے۔

جواب :۔ ہمارے ملک میں امتحانات کا عجیب نفسیاتی تاثر ہے جس کی وجہ سے اکثر طالب علم خواہ وہ کسی جماعت میں ہوں فکر مند اور پریشان نظر آتے ہیں امتحانات میں کامیابی حاصل کرنا کسی فن سے کم نہیں جو طالب علم ڈھیلے اعصاب کے ساتھ امتحان دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ اعتماد کے ساتھ کسی بھی امتحان میں شرکت کر کے کم وقت میں یکسوئی سے محنت کے ذریعے نمایاں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ہر وقت پڑھنا سیرو تفریح سے مکمل دور ہو جانا انسان کو بیزار کر دیتا ہے اگر آپ دلچسپی کے ساتھ تنہائی سکون اور صبح کے وقت رات کی پر سکون نیند سے بیدار ہو کر مطالعہ کریں گے تو کم وقت میں زیادہ مواد ذہن نشین کر لیں گے ۔

No comments:

Post a Comment