بہترین اور لاجواب جوانی
کیلئے اچھا سوچئے !
انسانی زندگی کے تینوں ادوار بڑے ہی خوش کن ہوا کرتے ہیں
یعنی بچپن ، جوانی اور بڑھاپا بچپن کا تو معلوم نہیں ہوتا کہ کب آیا اور کب گزر
گیا شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو اپنا بچپن یاد نہ کرتا ہو ، بے فکری کا دور ، ہر
قسم کی پابندیوں سے آزاد اس کے بعد جوانی کا دور آتا ہے ، یہی وہ دور ہے جو انسان
کو اپنا اچھا برا سمجھنے کا شعور دیتا ہے ۔ اسی دور میں کی گئی ذرا سی لغزش انسان
کے مستقبل کو تاریک بھی کر سکتی ہے اور کبھی کبھی اس دور میں کی گئی غلطی کا
خمیازہ انسان ساری زندگی جھیلتا ہے ۔ اس دور میں دل میں نت نئی امنگیں ، خواہشیں
جنم لیتی ہیں ، رہ گیا بڑھاپا تو میرا خیال ہے کہ یہ دور یاددوں پر زیادہ مشتمل ہو
تا ہے اور یہی خواہش ہوتی ہے کہ اب تو صرف تیاری ہی کرنی ہے جتنی زیادہ ممکن ہو
سکے ۔جوانی کا یہ چند سالہ دور جس نے بھی پاکیزگی میں گزار دیا وہ ہمیشہ کامیاب و
کامران رہا وقت جس رفتار سے گزرتا جا رہا ہے اسی تیزی سے انسان کو بھٹکانے والی نت
نئی چیزیں بھی معرض وجود میں آتی جا رہی ہیں ، نوجوانی میں کی گئی کسی بھی قسم کی
لغزش آگے جا کر کس قدر نقصان دہ ہو اکرتی ہیں ۔نوجوانوں کی اکثریت اس بات کو نہیں
سمجھ پاتی یا یوں کہیے کہ یہ عمر ہی ایسی ہوتی ہے کہ سمجھنا ہی نہیں چاہتے سینکڑوں
نوجوانوں کا علاج کرنے کے بعد میں نے تو یہی نتیجہ اخذ کیا ہے ۔ضروری تو نہیں کہ
آپ ٹھو کر کھا کر ہی سنبھلیں کیا ہی اچھا ہو کہ آپ سنبھلنے پر مزید اپنا نقصان بھی
نہ کریں ۔ نوجوانوں کی اکثریت ایسی دیکھی ہے کہ مخرب الاخلاق لٹر یچر انٹر نیٹ کا
غلط استعمال کر کے اپنی صحت خراب کر چکے ہیں حالانکہ بخوبی جانتے ہوئے کہ اس قسم
کا لٹریچر پڑھنے اور نیٹ کا غلط استعمال کرنے سے انہیں کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں
سوائے وقت کا ضیاع کے یا یوں کہیے کہ وقتی ذہنی تسکین کے اور اپنے ذہن کو بیہودہ
خیالات سے پر کرنے کے ایک بار جب اس قسم کا لٹریچر پڑھ یا کوئی قابل اعتراض چیز
دیکھ لی جاتی ہے تو پھر ذہن مزید اسی قسم کے خیالات سے پر رہتا ہے حد تو یہ ہے کہ
سونے سے قبل جب تک اس قسم کے خیالات کو مزید سوچا نہ جائے تو نیند ہی نہیں آتی
لیکن ٹھنڈے دل سے آپ یہ تو سوچئے کہ اس کا حاصل کیا ہوتا ہے ۔ بتدریج یہی محسوس
ہوتا ہے کہ دن بدن کمزوری بڑھتی جا رہی ہے حافظہ کمزور ہوتا جا رہا ہے یہی صورتحال
ان نوجوانوں کے ساتھ بھی درپیش ہوا کرتی ہے جو اس قسم کا لٹریچر پڑھنے کی بجائے
دیکھنے کے شوقین ہوا کرتے ہیں یقین مانیے کہ جب ایک بار ایسا ہوتا ہے تو پھر بار
بار ہوا کرتا ہے کیونکہ شیطان یہی خیال ڈالتا ہے کہ بس ایک بار اور دیکھ لیا جائے
اس کے بعد سچی توبہ کہ کبھی نہیں دیکھنا اور ایسا ایک بار ہی نہیں ہوتا بلکہ بار
بار ہوتا ہے ۔ یہ تو پڑھنے سے کہیں زیادہ نقصان دہ ہے اب تو ایسی سہولیات کیبل ،
سی ڈی ، انٹر نیٹ سے ہوتی ہوئی آپ کی جیب یعنی موبائل تک آ چکی ہیں مگر اس میں
نقصان کس کا ہے صرف سوچنے کی بات ہے ۔ ان تمام مراحل سے گزرنے کے بعد حاصل کیا
ہوتا ہے کبھی اس نکتہ پر ضرور غور کریں صرف اور صرف وقتی ذہنی تسکین اور نقصان یہ
ہے کہ آخرت کے ساتھ ساتھ اپنی صحت بھی برباد کرنا دن بدن کمزوری کا غلبہ محسوس
ہونا نوجوانوں کی اکثریت اسی قسم کی صورتحال سے دو چار ہو کر ادویہ کے چکر میں پڑی
ہوئی ہے اپنے آپ کو مکمل فٹ محسوس نہ کرنا ان کے دل و دماغ میں یہ بات سما جاتی ہے
کہ اب تو میں کسی قابل ہوں ہی نہیں دل کرتا ہے کہ یا تو گھر نہ بساؤں یا پھر اپنا
خاتمہ کر لوں ۔ ایک بات ذہن میں اچھی طرح بٹھا لیں یہ عمر تو گروتھنگ ایج کہلاتی
ہے ۔اس عمر میں علاج کی نوبت تو میرے خیال میں دو ہی وجوہات سے آ سکتی ہے یا تو
کھانے پینے میں بے اعتدالی ، دوسرے اس قسم کی صورتحال سے واسطہ آپ ان دونوں چیزوں میں
اعتدال لے آئیں انشاءاللہ آپ کو کسی قسم
کی ادویہ کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی ایک بار غلطی سے کوئی اشتہاری دوا
استعمال کر لی تو سمجھیں کہ اب یہ لامتناہی سلسلہ شروع ہو جائے گا ۔میں یہ بات
دعویٰ سے کہتا ہوں کہ نوجوانی کو پاک و صاف انداز میں گزار لیں انشاءاللہ آپ کو
زندگی بھر طاقت کی ادویہ استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی اگر آپ اس علاج کے لئے کسی بھی طبیب یا ڈاکٹر
کے پاس علاج کیلئے چلے جائیں اچھی خاصی مہنگی ادویہ آپ کو تھما دی جائیں گی تو کیا
یہ بہتر نہیں کہ آپ مندرجہ بالا دو اصولوں پر سختی سے عمل کریں ، خوراک پر توجہ
دیں دودھ ،پھل ،سبزیاں ، ایکسر سائز ، روزانہ غسل ، اچھی دوستی، تنہائی سے دوری یہ
تمام عوامل مل کر آپ کو ایک صحت مند انسان بنائیں گے یقین نہ آئے تو ایک بار آزما
کر دیکھیں ۔
No comments:
Post a Comment