Tuesday, December 22, 2015

دشمن کے نرغے میں ایک رات

دشمن کے نرغے میں ایک رات  :۔


محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میرے والد مرحوم پاک فوج میں ملازم تھے 1965ء کی جنگ کے واقعات بڑے شوق سے سنایا کرتے تھے ۔ انہی میں سے ایک واقعہ عبقری قارئین کے گوش گزر کر رہا ہوں ۔
چونڈہ کی بڑی لڑائی کا آغاز 17 ستمبر سے ہو ا اور 21 ستمبر تک جاری رہی تاہم 10 ستمبر سے ہی دونوں اطراف میں ٹینک یونٹوں کا اضافہ ہونا شروع ہو گیا تھا جنگ میں کبھی سیالکوٹ پسرور ریلوے لائن پر تیزی آ جاتی تو کسی دن جلسر سیکٹر کے علاقے میں حملہ ہو جاتا دشمن سیالکوٹ کو بائی پاس کرتے ہوئے وزیر آباد پہنچنا چاہتا تھا ۔ اس زمانے میں ٹینکوں کی لڑائی رات کے وقت نہیں ہوتی تھی کیونکہ ٹینکوں پر اندھیرے میں دیکھنے کے آلات نہیں ہوتے تھے اس لئے سورج ڈوبنے کے وقت دونوں اطراف کے ٹینکوں کو واپسی کا حکم ملتا اور دو دو کلومیٹر اپنے اپنے علاقے میں پیچھے آ کر رک جاتے اور مرمت ایمونیشن اور پٹرول ڈلوانے  کا کام رات کو ہوتا رہتا تاکہ تیاری کر کے اگلے دن پھر صبح فرنٹ لائن پر جانا ہوتا تھا تاہم انفنٹری اور توپ خانہ رات کو اپنی کاروائیاں جاری رکھتے ۔18 ستمبر لڑائی زوروں پر تھی دشمن کو اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ آگے نہیں بڑھ سکتا اب صرف اپنا منہ اونچا دکھانے کیلئے لڑ رہا تھا سارا دن توپوں کی گھن گرج آسمان پر ہوائی جہازوں کی چیخ چنگاڑ اور ٹینکوں کی خوفناک جنگ بغیر وقفے سے جاری تھی ۔ دھواں اور گرد و غبار اس قدر زیادہ تھا کہ ٹینک بہت قریب سے اور بعض اوقات سو میٹر سے بھی کم فاصلے پر ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہے تھے ایک عینی شاہد فوجی کا کہنا ہے کہ بعض موقع پر اچانک انتہائی قریب سے دشمن نظر آیا دونوں خراب ہوئے وہیں پر چار چار جوان ٹینکوں سے باہر نکلے اور دست بدست جنگ ہوئی اللہ پاک کا شکر ہے ایسے واقعات میں بھی زیادہ تر پاکستانی فوجیوں کا پلہ بھاری رہا سورج غروب ہونے پر دونوں اطراف کے ٹینکوں کو واپسی کا حکم ملا ۔ ہمارا ایک ٹینک جو دشمن کے ٹینکوں کے بہت ہی زیادہ قریب تھا وائرلیس سسٹم تباہ ہونے کی وجہ سے واپسی کا آرڈر نہیں سن سکا اس میں صوبیدار صاحب اور دوسرے تین جوان شام کے اندھیرے اور گرد و غبار کی وجہ سے درست سمت کا اندازہ نہیں لگا سکے اور محض دوسرے ٹینکوں کا رخ موڑتے دیکھ کر ان کے ساتھ غلطی سے بھارت کی طرف چل پڑے ، تین چار کلو میٹر دور جا کر ٹینک جھمگٹوں میں درختوں کے نیچے کھڑے ہو گئے ۔ ابھی تک صوبیدار صاحب اور ساتھیوں کو معلوم نہیں تھا کہ وہ کس خطرناک صورتحال میں گھر چکے ہیں ۔ ان کے دو ساتھی نکل کر کھانا لینے کیلئے لنگر کی طرف رروانہ ہوئے اور بغیر کھانا لئے بہت جلد گھبرائے ہوئے واپس آ گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوجیوں کی وردی پر پونا ہارس (رجمنٹل بیچ ) کا نشان ہے اور اردگرد کے ٹینک بھی اپنے نہیں ہیں یہ سب کچھ انہوں نے لنگر کی آگ کی روشنی میں دیکھا تھا ۔ بہر حال صوبیدار صاحب نے اللہ پاک سے دعا کی اور ساتھیوں کی ہمت بند ھائی اور دو بندوں کو پھر کھانا لینے بھیجا ۔ اس دفعہ انہوں نے قمیص اتاری ہوئی تھی اور منہ پر ذرا تولیہ لپیٹ رکھا تھا ۔ لنگر پر بھارتی فوجیوں کی لائن لگی ہوئی تھی اور جلدی جلدی کھانا تقسیم کیا جارہا تھا ۔ باری آنے پر دونوں جوانوں نے تولیے سے پسینہ پوچھتے ہوئے پلیٹیں آگے کر دیں اور کھانا لے کر باخیریت ٹینک میں آ گئے ۔اب چارو ں یہاں سے بچ نکلنے کی تدبیریں سوچنے لگے ان کو پتہ تھا تھوڑی دیر بعد پٹرول ڈالنے والے آ جائیں گے پھر ایک گروپ ٹینک کی مرمت کے بارے میں پوچھنے آئے گا ۔ اس کے علاوہ ایک گروپ ٹینک کیلئے ایمبونیشن دینے آئے گا ۔ ان تمام حالات کا اندازہ کرتے ہوئے ان میں گھبراہٹ طاری ہو رہی ہے ۔ ٹینک کو سٹارٹ کر کے بھگا  لے جانا ابھی ممکن نہیں تھا لیکن صبح کی روشنی سے پہلے پہلے وہاں سے نکلنا ضروری تھا اللہ پاک سے التجا کرتے ہوئے سب نے بار بار دعائیں مانگیں آخر صوبیدار صاحب نے اپنے تینوں جوانوں کو کہا ہم ہتھیار بالکل نہیں ڈالیں گئے ۔ او بچنے کی پوری کوشش کریں گئے ۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا جو بھی کام کرنے والے بندے آئیں بالکل مختصر بات کرنی ہے جیسے ٹھیک ہے کر دو ، نہیں ضرورت وغیرہ وغیرہ تھوڑی دیر بعد بھارتی فوج کی پٹرول ڈالنے والی گاڑی آئی اور ٹینک میں پٹرول ڈلوالیا ۔ پانچ گولے پہلے سے بچے ہوئےتھے ۔ سحری کے وقت بھارتی فوجیوں کی نقل و حرکت شروع ہو گئی ۔ رسالے کو مارچ کا حکم آنے والا ہے لیکن صوبیدار صاحب نے بسم اللہ پڑھتے ہوئے اپنا ٹینک پہلے سٹارٹ کر دیا اور کبھی آگے اور پیچھے کرتے ہوئے دشمن کے جم گٹھوں سے ذرا سو میٹر باہر لے آئے یک دم انہوں نےے بڑی گن کا رخ بھارتی ٹینکوں کی طرف کیا پورے پانچ گولے دشمن پر فائر کیئے۔  اور فرنٹ لائن کی طرف دوڑ لگا دی جو کہ تین چار کلو میٹر دور تھی ۔ تھوڑی دیر تک دشمن کو بالکل سمجھ نہیں آئی پھر اس نے توپ خانے کی مدد سے ٹینک کو روکنے کی کوشش کی ۔ بہر حال فرنٹ لائن کے قریب پہنچ کر ایک اور خطرناک مرحلہ ابھی عبور کرنا باقی تھا پاکساتی فوجیوں کو کیسے معلوم ہو کہ بھارت کی طرف سے ان کا اپنا ٹینک آ رہا ہے ۔ اب قدرے روشنی ہونے لگی تھی ٹینک کی گن پر سفید کپٹرے باندھ دیے گئے اور گن کا رخ ایک سائیڈ کی طرف موڑ دیا گیا تاکہ دیکھنے والوں کو معلوم ہو کہ خطرناک ارادہ نہیں ہے ۔ پاک فوج کے جوانوں نے ٹینک کو نشانے پر لے رکھا تھا اور عجیب کشمکش میں دیکھ رہے تھے کہ دشمن ہتھیار ڈالنے کیوں آ رہا ہے ۔ ٹینک آہستہ آہستہ بڑھتا ہوا ہمارے مورچوں کے درمیان آ گیا چاروں جوان نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے باہر نکلے اور اردگرد موجود فوجی جوانوں سے گلے مل رہے تھے یہ اللہ پاک کی مدد شامل حال تھی جس کی وجہ سے انہوں نے خطرناک صورتحال میں رات گزارنے کے باوجود بھارت کے پانچ ٹینک تباہ کر دیئے اور خود بھی کامیابی سے واپس آ گئے ۔

No comments:

Post a Comment