Wednesday, December 9, 2015

میری زندگی کیسے بدلی

میری زندگی کیسے بدلی ؟


محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم ! میں گزشتہ تین سال سے عبقری سے منسلک ہوں ۔ ان تین سال سے پہلے میری زندگی کیا تھی ؟ یہ سوچ کر بھی مجھے اب خوف آتا ہے ۔ میری ان بھٹکی اور اجڑی راہوں سے واپسی کیسے ہوئی اور میں ان بھٹکی راہوں پر کیسے بھٹکی ، آج یہ کہانی بھی بیان کرتی ہوں ۔ میری آنکھ ایسے گھرانے میں کھلی جہاں سب مسلمان ہوتے ہوئے بھی کبھی کسی نے نماز پڑھنا تو دور کی بات نماز کا ذکر تک نہیں کیا تھا ۔مجھ سے بڑے تین بھائی اور دو بہنیں ہیں ۔ میں سب سے چھوٹی ہوں ۔ میرے ماں باپ نے ہمیں زندگی کی ہر آسائش فراہم کی ۔ اعلیٰ برانڈ اور فیشن کے کپڑے ، جوتے ، گاڑی ، ہمارے گھر میں جدید دور کی ہر سہولت میسر ہے ۔ میرے والد کا اپنا کاروبار ہے جو الحمدللہ خوب چمک دمک کے سات چل رہا ہے ۔ ہمیں کسی قسم کی کوئی روک ٹوک نہیں تھی ۔ جب میں نے ہوش سنبھالا تو اپنے بڑے بہن بھائیوں کو ہر وقت میوزک ، فلم ، فیشن جیسی مصروفیات میں مصروف پایا ۔ میری بہنیں گھر میں جینز اور شرٹس پہنتیں ، نہ کبھی میرے والد نے روکا اور نہ ہی والدہ نے ٹوکا ۔ ہر کوئی اپنی مستی میں مست تھا ۔ ایک مرتبہ ہمارے گھر میں ایک فنکشن تھا جہاں میرے ابو کے دوست کے ساتھ ان کا بیٹا بھی آیا تو میری بہن اور ان کے درمیان دوستی ہو گئی ۔ جو کچھ عرصہ چلی اور میری بڑی بہن نے زبردستی والدین کو منا کر اس کے ساتھ شادی کر لی ( اب دبئی میں ہے اور اب وہ کن مشکلات میں ہے اس کا سوچ کر بھی میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں اللہ اس کے حال پر رحم فرمائے ) اسی جدیدفیشن اور مغرب زدہ ماحول میں جب میں نے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو میں ہوتی میوزک ہوتا ، فیس بک ہوتی اور میرے دوست ، مجھے خود نہیں معلوم میں نے فیس بک پر کتنے لڑکوں کو بے وقوف بنایا ۔ لڑکوں کے ساتھ انتہائی غلیظ گفتگو کر کے مجھے عجیب سا سرور ملتا ۔ میں ساری ساری رات فیس بک اور کبھی کبھی کچھ لڑکوں سے سکائپ پر ویڈیو کالنگ کرتی اور خوب انجوائے کرتی ۔ میں اپنی والدہ کے ساتھ مہنگی ترین بوتیک پر جا کر جدید سے جدید مغربی فیشن کے کپڑے خریدتی اور جب کبھی والدین کے ساتھ کسی پارٹی میں جاتی تو میری والدفخر سے سب کے سامنے مجھے پیش کرتیں کہ دیکھیں میری بچی نے کتنے اعلیٰ برانڈ کے کپڑے پہنے ہوئے ہیں اور میں فخر سے سر بلند کر لیتی ۔ ایک رات کو میں ایسے ہی اپنے کمرے میں سونے کیلئے لیٹی تو ہلکی غنودگی میں مجھے محسوس ہوا کہ کوئی میرے جسم پر ہاتھ پھیر رہا ہے اور میں گھبرا کر اٹھی تو کوئی بھی نہ تھا اور ایسا اکثر ہوتا ۔ کوئی اندیکھی چیز تھی جو رات کو میرے ساتھ ہوتی ۔ میں نے اپنی والدہ سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے اسے میرا وہم سمجھا ۔پھر جب میں کالج گئی تو چونکہ میں بہت زیادہ خوبصورت اورفیشن ایبل تھی وہاں  بھی ہر لڑکے کو اپنا دیوانہ پایا ۔ وہاں میری دوستی ایک امیر کبیر لڑکے سے ہوئی اس کے پاس مہنگی ترین گاڑی تھی۔ کچھ ہی عرصہ بعد ہماری دوستی محبت میں بدل گئی اور آہستہ آہستہ ہم قریب ہوتے گئے اور پھر میں نے اپنا سب کچھ اس کے حوالے کر دیا ۔ کچھ عرصہ بعد مجھے معلوم ہوا کہ اس کے اور لڑکیوں کے ساتھ بھی تعلقات ہیں اور وہ لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا کر چھوڑ دیتا ہے اس نے میرے ساتھ بھی ایسا ہی کیا ۔ میں بہت روئی چیخی چلائی مگر وہ مجھ  پر ہنستا ہوا گاڑی میں بیٹھ کر چلا گیا ۔ کچھ ماہ بعد میرے سر سے اس عشق کا بھوت اتر گیا اور میں واپس اپنی نارمل لائف میں آ گئی ۔ سارا دن میوزک سنتی ، ٹی وی ، دیکھتی پارٹیوں میں جاتی ۔ رات وہی دوسروں کو نیٹ پے بے وقوف بناتی ۔ مجھے اپنی آخرت کی کوئی فکر نہ تھی ، نہ نماز ، نہ روزہ ، نہ قرآن ، بچپن میں ایک قاری صاحب روزانہ قرآن پاک پڑھانے آتے تھے میں نے ناظرہ قرآن پڑھا ضرور تھا مگر دوبارہ آج تک کھول کر نہیں دیکھا تھا ۔ بس اپنی مستی میں مست رہتی ۔ میں ہر روز صبح اٹھتی ضرور تھی صرف اپنے لئے ، یعنی اپنے جسم کو فٹ رکھنے کیلئے ، ہمارے گھر کے قریب ایک لیڈیز پارک تھی وہاں روزانہ جاگنگ جاتی ، وہاں میری ایک دوست بن گئی جو مکمل حجاب میں واک کرنے آتی تھی چند دنوں بعد اس نے مجھے ماہنامہ عبقری تحفے کے طور پر دیا اور کہا کے اس رسالے کو ٖضرور پڑھا کرو۔ ساتھ آپ کا تعارف بھی کروایا ۔ اور آپ کے کچھ درس میرے موبائل میں کاپی کر دیئے اور سننے کی خاص تاکید کی ۔ میں نے گھر آ کر رسالے کو سرسری نظر سے دیکھا اور سائیڈ پر رکھ دیا ۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ رات کو میں بہت بور ہو رہی تھی کہ اچانک مجھے یاد آیا کہ مجھے چند درس دیئے تھے ان کو ایک بار سن تو لوں ۔ میں نے جب درس چلایا تو اتفاق سے اس کا موضوع توبہ تھا ۔ آپ یقین کریں جیسے جیسے اس درس کے الفاظ میرے کانوں میں اتر رہے تھے ویسے ویسے میرا جسم کانپ رہا تھا اور میری آنکھوں سے آنسو رواں تھے ۔ میں بہت روئی اسی وقت اپنی دوست کو فون کیا ۔اس سے روتے ہوئے بولی کیا میری بھی معافی ہو سکتی ہے ۔ میں تو آج تک اپنے رب کریم کے آگے جھکی ہی نہیں اس کا نام تک نہیں لیا بچپن سے لے کر اب تک اس کی صرف نافرمانی ہی کی ہے کیا میری بھی توبہ ہو سکتی ہے ؟ اس نے مجھے بڑے پیار سے سمجھایا کہ اللہ بہت غفور الرحیم ہے وہ انسان سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے ۔اس کے آگے اگر سچے دل سے توبہ کی جائے تو وہ ضرور ضرور معاف فرما دیتا ہے ۔تم بھی سچے دل سے توبہ کرو وہ اللہ تمہیں بھی ضرور معاف فرما دے گا ۔اگلے دن میں صبح پارک نہ جا سکی تو دوپہر کے وقت میری محسن دوست میرے گھر آ گئی ، اس سے ملتے ہی میں نے اس سے پہلا سوال یہ کیا کہ کیا تم مجھے نماز پڑھنا سکھا دو گی ۔ اس نے بخوشی حامی بھر لی کچھ عرصہ روزانہ میرے گھر آتی رہی اور مجھے مکمل نماز مسنون دعائیں یاد کروا دیں ۔ میں نے اپنے سارے مغرب زدہ لباس اکٹھے کر کے انہیں آگ لگا دی ۔ اپنی اسی محسن کے ساتھ جا کر نئے لباس خریدے ، حجاب خریدا اور اس دن سے میں نے حجاب کرنا شروع کر دیا گھر میں ہر وقت درس چلانا شروع کر دیا جسے سن کر میری والدہ میں دو بھائی بھابیاں سب بہت متاثر ہوئے اب میری والدہ نے بھی دوپٹہ لینا شروع کر دیا بھابیوں اور والدہ نے نماز پڑھنا شروع کر دی ہے ۔حجاب لے کر جب گھر سے نکلتی ہوں تو ایک عجیب سا سکون اور حفاظت کا احساس ہوتا ہے ۔

No comments:

Post a Comment