Wednesday, December 2, 2015

اللہ سے باتیں کرنے کا انعام


اللہ سے باتیں کرنے کا انعام  :۔


ایک اللہ والے خط میں لکھتے ہیں اکتوبر 2005ء کے قیامت خیز زلزلے کے متاثرین کو مفت معاوضے کی ادائیگی کیلئے حکومت نے یونین کونسل کی وساطت سے سرکاری ملازمین پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دیں جو آرمی کی معاونت سے زلزلہ سے متاثرہ گھرانوں کو معاوضہ اور Death Clime  جاری کرتی تھی ۔ راقم بھی ایک ایسی ٹیم کا چیئرمین مقرر ہوا ، ٹوٹے ہوئے مکانات کے معاوضے کی ابتدائی قسط پچیس ہزار روپے اور ایسے گھرانے جن کے ہاں اموات ہوئی تھیں ان کے لئے فی آدمی ایک لاکھ روپے Death Clime مقرر ہوا۔ Death Clime کا ایک لاکھ روپے والا چیک گم ہو گیا ۔ میں بہت پریشان ہوا کیونکہ وہاں تو جعلسازی کا خطرہ تھا ۔ تمام نظام ڈسڑب تھے ، زلزلے نے سب کچھ تہہ و بالا کر دیا تھا ۔ ایسا چیک کوئی بھی کیش کرو اسکتا تھا ۔ میں سوچ رہا تھا کہ کل ڈپٹی کمشنر کو مکتوب لکھوں گا کہ فلاں نمبر کا چیک منسوخ کر دیں کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی بندہ اس چیک کو کیش کر وا لے ۔دو تین روز کے بعد اچانک میں نے واسکٹ چیک کی تو وہ چیک میری جیب میں موجود تھا حالانکہ میں پہلے چیک کر چکا تھا ۔ کوئی بندہ ڈال گیا تھا ۔ اللہ جل شانہ نے کسی جن کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ جاؤ وہ چو ر لے گیا تھا اس چور کی واسکٹ سے اس کی واسکٹ میں ڈال دیں ۔ رب آقا ہے ۔ ساری خدائی اس کے ماتحت ہے ۔ رب کچھ بھی کر سکتا ہے ۔ رب سب کچھ کر سکتا ہے اس کے بعد وہ صاحب خط میں لکھتے ہیں کہ " میں نے اپنی سوچ کے دہارے بدل دیئے۔" 

No comments:

Post a Comment