اجلی روشن اور خوبصورت آنکھیں ! آپ کی بھی ہو سکتی ہیں
آنکھوں کی حفاظت اور دیکھ بھال میں پہلی بات ان کے آرام کا خیال رکھنا چاہیے۔ آنکھوں کو آرام پوری نیند ہونے سے حاصل ہوتا ہے جس طرح سونے سے جسم کے دوسرے اعضاء آرام حاصل کرتے ہیں اور ان کی توانائی بحال ہو جاتی ہے اسی طرح سونے سے آنکھوں کو آرام وسکون ملتا ہے۔ایک نہایت چھوٹے کیمرے کا تصور کریں جو برف کے ایک چھوٹے ٹکڑے سے زیادہ نہیں مگر اس قدر مضبوط کہ تاحیات آپ کا ساتھ دے سکتا ہے۔ جب آپ اس کیمرے سے تصویریں کھینچنے کے لئے تیار ہوں تو اس بات کی فکر نہ کریں کہ آپ اس کیمرے کے لئے میموری کارڈ خریدنا بھول گئے ہیں یا اس کی بیٹری لو ہو جائے گی ، کیونکہ اس کیمرے میں نہ ختم ہونے والا میموری کارڈ موجود ہے۔ یہ کیمرہ رنگین تصاویر اتارتا ہے اور اربوں تصاویر اتارسکتا ہے ۔ یہ کیمرہ صرف سات تصویر ہی نہیں کھینچتا بلکہ متحرک تصویریں بھی کھینچی جا سکتی ہیں ۔ہر چند کہ آپ کو ناممکن العمل معلوم ہو مگر یہ حقیقت ہے ۔ یہ کیمرہ آپ کی آنکھ ہے، آنکھیں اللہ پاک کی انسان کو عطا کردہ نعمتوں میں سے چہرے بلکہ پورے جسم کا سب سے حیرت انگیز حصہ ہیں ۔ یہ اگرچہ سخت چکنائی سے بنی ہوئی ہیں، لیکن ان کا بنیادی کام دیکھنا ہے دیکھنے کے علاہ ان کا ایک اور کام بھی ہے، اس پر اکثر لوگ غور نہیں کرتے اوروہ ہے تاثرات کا اظہار ۔ آنکھیں تاثرات کو بہت بہتر طریقے سے منتقل کرتی ہیں مثلاً خوشی، خوف ، افسوس، مایوسی اور امید کا اظہار ، آنکھوں سے ہی ہوتا ہے۔ روشنی جب آنکھ پر پڑتی ہے تو یہ محراب اور دریچے یعنی قرنیےکہ راستے اندر جاتی ہے ۔ قرنیہ ایک شفاف شے ہے جو آنکھ کے ڈھیلے کے سامنے اسی طرح آویزاں ہے جیسے کلائی کی گھڑی کے سامنے شیشہ ہوتا ہے ۔ قرنیہ کے عقب میں خود کا ر متحرک پردہ آٹوس ہے۔ آنکھوں کے ڈھیلوں کا یہ پوار نظام دریچے ، پردے ، عدسے، چھ چھوٹے فیتے کی شکل کے عضلات کی ورد سے حرکت میں رہتا ہے۔ اس کے طفیل آپ کی نظر بالکل اس مقام پر پڑتی ہے ،جہاں آپ چاہتے ہیں ، آپ نے اکثر بینائی سے محروم لوگوں کو کہتے سنا ہو گا " آنکھیں رکھنے والو آنکھیں بڑی نعمت ہیں " یہ سو فیصد صحیح ہے۔ بعض نعمتیں واقعی بہت قیمتی ہوتی ہیں لہذا ان کی حفاظت قیمتی چیزوں ہی کی طرح ہونی چاہیے۔ آنکھوں کی حفاظت اور دیکھ بھال میں پہلی بات ان کے آرام کا خیال رکھنا چاہیے ۔ آنکھوں کو آرام پوری نیند ہونے سے حاصل ہوتاہے جس طرح سونے سے جسم کے دوسرے اعضاء آرام حاصل کرتے ہیں اور ان کی توانائی بحال ہو جاتی ہے اسی طرح سونے سے آنکھوں کو آرام و سکون ملتاہے۔ان کی تھکن دور ہوتی ہے ۔ دوسرا طریقہ وہی ہے جو دیگر اعضاء کی حفاظت اور علا ج کے لئے کیا جاتا ہے یعنی متوازن غذا کا استعمال ۔ متوازن غذا میں مچھلی، کلیجی ، انڈا، دہی ، پھل ، پتوں والی سبزیاں اور ایسی تمام اشیاء شامل ہیں جن میں وٹامن اے شامل ہو ۔ یہ تمام اشیاء آنکھوں کی حفاظت میں معاون ثابت ہوتی ہیں ۔ اور ان کی خوبصورتی برقرار رکھتی ہیں ۔ آنکھوں کی تھکن اور سیاہ حلقے دور کرنے کے لئے کھیرے کو گول کاٹ کر چھوٹے چھوٹے گولے دودھ میں بھگو کر دس منٹ کےلئے فریج میں رکھ کر ٹھنڈے کر لیں اور پھر آنکھوں پر پانچ سے سات منٹ تک رکھیں اس سے آنکھو ں کے اطراف کی جلد کو سکون ملتا ہے ۔ آنکھوں کو صحت مند رکھنے کیلئے ان کی ورزش بھی ضروری ہے اگر صرف دو تین طریقوں سے ہی ورزش کر لی جائے تو آنکھوں کی صحت پر بہت اچھا اثر پڑے گا ۔ یہ ورزشیں بہت آسان ہیں ۔ مثلاً سر کو جنبش دیئے بغیر آنکھوں کوگول گول گھمائیں ۔ یہ عمل ایک وقت میں دو تین منٹ سے زیادہ نہ کریں ۔ پھر دن کہ کسی اور وقت میں اسے دہرا سکتے ہیں ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ایک نکتے پر نظریں جما کر دیکھیں اور پھر سر کو ہلائے بغیر فوراً ہی دوسرے نکتے پر نظر جما لیں ۔ اس عمل کو دو تین منٹ سے زیادہ نہ کریں اور دن میں کم از کم تین بار دہرائیں ۔ تیسری ورزش پہلی دو ، ورزشوں سے بھی آسان ہے ۔ کسی جگہ جہاں پر تازہ ہوا ہو صبح کہ وقت گہری گہری سانسیں لی جائیں تاکہ جسم میں آکسیجن کی کمی پوری ہو سکے۔ آکسیجن کی کمی سے جہاں ہمارے جسم کی صحت غیرمعتعمل ہو جاتی ہے وہاں آنکھیں بھی متاثر ہوتی ہیں ۔ یہ بجھی بجھی سی لگتی ہیں جو کمزوری کی عکاسی کرتی ہیں لیکن اگر جسم کو پوری آکسیجن ملے تو مجموعی صحت کی بحالی کے ساتھ آنکھوں میں صحت مندی کی چمک اور توانائی کی جھلک بھی نظر آئے گی اور یہی علامتیں انکھوں کو خوبصورت بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں آپ انسان کے جسم کے کسی بھی حصے کا تصور کریں آپ کو یہی نظر آئے گا کہ ہر جگہ نہایت خوبصورت ہے ایک موزوں سانچہ تیار کیا گیا ہے جس کا نام انسان ہے اور جس کے تمام عناصر نہایت چا بکدستی سے اپنے افعال انجادے رہے ہیں ۔ یعنی وسطی کان کی مخفی ہڈیاں بالوں کے اندرونی حصوں کے مختلف افعال ایک چھوٹے خلیے کی پراسرار اندرونی دنیا یہ سب ایک نظام کا حصہ ہیں جو سب مل کر باہمی طور پر کام کر رہے ہیں جسے سمجھنے سے انسانی ذہن اور دانشوروں کے دماغ بھی قاصر ہیں ۔ اس تمام تفصیل سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ سب کچھ حادثاتی طور پر نہیں ہو ا بلکہ سننے والا کان اور دیکھنے والی آنکھ کو خالق نے تشکیل و تخلیق کیا ہے اور انسان قادر مطلق کی تخلیق کا نہایت اعلیٰ نمونہ ہے ۔
ماہنامہ عبقری "اگست 2015ء شمارہ نمبر 110" صفحہ نمبر18
آنکھوں کی حفاظت اور دیکھ بھال میں پہلی بات ان کے آرام کا خیال رکھنا چاہیے۔ آنکھوں کو آرام پوری نیند ہونے سے حاصل ہوتا ہے جس طرح سونے سے جسم کے دوسرے اعضاء آرام حاصل کرتے ہیں اور ان کی توانائی بحال ہو جاتی ہے اسی طرح سونے سے آنکھوں کو آرام وسکون ملتا ہے۔ایک نہایت چھوٹے کیمرے کا تصور کریں جو برف کے ایک چھوٹے ٹکڑے سے زیادہ نہیں مگر اس قدر مضبوط کہ تاحیات آپ کا ساتھ دے سکتا ہے۔ جب آپ اس کیمرے سے تصویریں کھینچنے کے لئے تیار ہوں تو اس بات کی فکر نہ کریں کہ آپ اس کیمرے کے لئے میموری کارڈ خریدنا بھول گئے ہیں یا اس کی بیٹری لو ہو جائے گی ، کیونکہ اس کیمرے میں نہ ختم ہونے والا میموری کارڈ موجود ہے۔ یہ کیمرہ رنگین تصاویر اتارتا ہے اور اربوں تصاویر اتارسکتا ہے ۔ یہ کیمرہ صرف سات تصویر ہی نہیں کھینچتا بلکہ متحرک تصویریں بھی کھینچی جا سکتی ہیں ۔ہر چند کہ آپ کو ناممکن العمل معلوم ہو مگر یہ حقیقت ہے ۔ یہ کیمرہ آپ کی آنکھ ہے، آنکھیں اللہ پاک کی انسان کو عطا کردہ نعمتوں میں سے چہرے بلکہ پورے جسم کا سب سے حیرت انگیز حصہ ہیں ۔ یہ اگرچہ سخت چکنائی سے بنی ہوئی ہیں، لیکن ان کا بنیادی کام دیکھنا ہے دیکھنے کے علاہ ان کا ایک اور کام بھی ہے، اس پر اکثر لوگ غور نہیں کرتے اوروہ ہے تاثرات کا اظہار ۔ آنکھیں تاثرات کو بہت بہتر طریقے سے منتقل کرتی ہیں مثلاً خوشی، خوف ، افسوس، مایوسی اور امید کا اظہار ، آنکھوں سے ہی ہوتا ہے۔ روشنی جب آنکھ پر پڑتی ہے تو یہ محراب اور دریچے یعنی قرنیےکہ راستے اندر جاتی ہے ۔ قرنیہ ایک شفاف شے ہے جو آنکھ کے ڈھیلے کے سامنے اسی طرح آویزاں ہے جیسے کلائی کی گھڑی کے سامنے شیشہ ہوتا ہے ۔ قرنیہ کے عقب میں خود کا ر متحرک پردہ آٹوس ہے۔ آنکھوں کے ڈھیلوں کا یہ پوار نظام دریچے ، پردے ، عدسے، چھ چھوٹے فیتے کی شکل کے عضلات کی ورد سے حرکت میں رہتا ہے۔ اس کے طفیل آپ کی نظر بالکل اس مقام پر پڑتی ہے ،جہاں آپ چاہتے ہیں ، آپ نے اکثر بینائی سے محروم لوگوں کو کہتے سنا ہو گا " آنکھیں رکھنے والو آنکھیں بڑی نعمت ہیں " یہ سو فیصد صحیح ہے۔ بعض نعمتیں واقعی بہت قیمتی ہوتی ہیں لہذا ان کی حفاظت قیمتی چیزوں ہی کی طرح ہونی چاہیے۔ آنکھوں کی حفاظت اور دیکھ بھال میں پہلی بات ان کے آرام کا خیال رکھنا چاہیے ۔ آنکھوں کو آرام پوری نیند ہونے سے حاصل ہوتاہے جس طرح سونے سے جسم کے دوسرے اعضاء آرام حاصل کرتے ہیں اور ان کی توانائی بحال ہو جاتی ہے اسی طرح سونے سے آنکھوں کو آرام و سکون ملتاہے۔ان کی تھکن دور ہوتی ہے ۔ دوسرا طریقہ وہی ہے جو دیگر اعضاء کی حفاظت اور علا ج کے لئے کیا جاتا ہے یعنی متوازن غذا کا استعمال ۔ متوازن غذا میں مچھلی، کلیجی ، انڈا، دہی ، پھل ، پتوں والی سبزیاں اور ایسی تمام اشیاء شامل ہیں جن میں وٹامن اے شامل ہو ۔ یہ تمام اشیاء آنکھوں کی حفاظت میں معاون ثابت ہوتی ہیں ۔ اور ان کی خوبصورتی برقرار رکھتی ہیں ۔ آنکھوں کی تھکن اور سیاہ حلقے دور کرنے کے لئے کھیرے کو گول کاٹ کر چھوٹے چھوٹے گولے دودھ میں بھگو کر دس منٹ کےلئے فریج میں رکھ کر ٹھنڈے کر لیں اور پھر آنکھوں پر پانچ سے سات منٹ تک رکھیں اس سے آنکھو ں کے اطراف کی جلد کو سکون ملتا ہے ۔ آنکھوں کو صحت مند رکھنے کیلئے ان کی ورزش بھی ضروری ہے اگر صرف دو تین طریقوں سے ہی ورزش کر لی جائے تو آنکھوں کی صحت پر بہت اچھا اثر پڑے گا ۔ یہ ورزشیں بہت آسان ہیں ۔ مثلاً سر کو جنبش دیئے بغیر آنکھوں کوگول گول گھمائیں ۔ یہ عمل ایک وقت میں دو تین منٹ سے زیادہ نہ کریں ۔ پھر دن کہ کسی اور وقت میں اسے دہرا سکتے ہیں ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ایک نکتے پر نظریں جما کر دیکھیں اور پھر سر کو ہلائے بغیر فوراً ہی دوسرے نکتے پر نظر جما لیں ۔ اس عمل کو دو تین منٹ سے زیادہ نہ کریں اور دن میں کم از کم تین بار دہرائیں ۔ تیسری ورزش پہلی دو ، ورزشوں سے بھی آسان ہے ۔ کسی جگہ جہاں پر تازہ ہوا ہو صبح کہ وقت گہری گہری سانسیں لی جائیں تاکہ جسم میں آکسیجن کی کمی پوری ہو سکے۔ آکسیجن کی کمی سے جہاں ہمارے جسم کی صحت غیرمعتعمل ہو جاتی ہے وہاں آنکھیں بھی متاثر ہوتی ہیں ۔ یہ بجھی بجھی سی لگتی ہیں جو کمزوری کی عکاسی کرتی ہیں لیکن اگر جسم کو پوری آکسیجن ملے تو مجموعی صحت کی بحالی کے ساتھ آنکھوں میں صحت مندی کی چمک اور توانائی کی جھلک بھی نظر آئے گی اور یہی علامتیں انکھوں کو خوبصورت بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں آپ انسان کے جسم کے کسی بھی حصے کا تصور کریں آپ کو یہی نظر آئے گا کہ ہر جگہ نہایت خوبصورت ہے ایک موزوں سانچہ تیار کیا گیا ہے جس کا نام انسان ہے اور جس کے تمام عناصر نہایت چا بکدستی سے اپنے افعال انجادے رہے ہیں ۔ یعنی وسطی کان کی مخفی ہڈیاں بالوں کے اندرونی حصوں کے مختلف افعال ایک چھوٹے خلیے کی پراسرار اندرونی دنیا یہ سب ایک نظام کا حصہ ہیں جو سب مل کر باہمی طور پر کام کر رہے ہیں جسے سمجھنے سے انسانی ذہن اور دانشوروں کے دماغ بھی قاصر ہیں ۔ اس تمام تفصیل سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ سب کچھ حادثاتی طور پر نہیں ہو ا بلکہ سننے والا کان اور دیکھنے والی آنکھ کو خالق نے تشکیل و تخلیق کیا ہے اور انسان قادر مطلق کی تخلیق کا نہایت اعلیٰ نمونہ ہے ۔
ماہنامہ عبقری "اگست 2015ء شمارہ نمبر 110" صفحہ نمبر18
No comments:
Post a Comment