اچھلیں، کودیں، اور لاجواب صحت پائیں:۔
رسی کودئیے :۔
رسی کودنا ( skipping Rope) m) محض ایک دلچسپ مشغلہ ہی نہیں ، بہترین ایروبک ورزش بھی ہے ۔ ماہر ین کے مطابق "رسی کودنا " ایک ایسا عمل ہے جس میں جسم کے تمام اعضا ایک ساتھ حرکت کرتے ہیں اور تمام اعضا کو ورزش کا یکساں موقع ملتا ہے ۔ رسی کودنے سے جسم چاقو چوبند اور ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں ۔ ایک تجزیے کے مطابق روزانہ چند منٹ رسی کودنا خواتین کے لئے ہڈیوں کی بوسیدگی سے حفاظت اور تن درست رہنے کا آسان ترین طریقہ ہے ۔ نوٹنگھم یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق کے مطابق جو خواتین چھ ماہ تک روزانہ پچاس باررسی کودتی تھیں ان کی کولہوں کی ہڈیوں کی دبازت میں تین سے چار فیصد اضافہ ہو گیا جب کہ دوڑنے یا چہل قدمی کرنے سے اتنے قوی اثرات ظاہر نہیں ہوتے ۔ تاہم رسی کودنے کا اصل فا ئدہ اس وقت ہو گا جب دونوں پیروں سے ایک ساتھ کودا جائے ۔ رسی کودنا قلب کے لئے بھی ایک اچھی ورزش ہے لیکن قلب کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں اپنے معالج سے ضرور مشورہ کر لیں ۔ کچھ مطالعوں سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ رسی کودنے سے دیگر تمام ایروبک ورزشوں کے مقابلے میں زیادہ حرارے اور چربی جلتی ہے تاہم ابتداء میں آہستہ آہسٹہ اور کم وقت کے لئے رسی کودنا چاہیے اس کے بعد وقت اور رفتار میں اضافہ کرنا چاہیے ۔ کیونکہ رسی کودنے سے بچوں کو بھی دلچسپی ہوتی ہے اس لئے والدین انہیں اس کے ذریعہ سے ورزش کا شوق دلا سکتے ہیں ۔ یقیناً رسی کو دنا گھر کے ہر فرد کےلیے بہترین ورزش ہے جس کے لئے نہ تو کسی اہتمام کی ضرورت ہے اور نہ کوئی رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔
عین ممکن ہے کہ بچپن میں آپ نے رسی کودی ہو ۔ ہمارے معاشرے میں یوں تو یہ کھیل لڑکیوں کا تھا لیکن لڑکے بھی کبھی کبھی اپنی بہنوں وغیرہ کے ساتھ رسی کود لیتے تھے، اب یہ کھیل تقریباً متروک ہو چکا ہے ۔ لیکن اکثر مغربی ممالک میں اسے اب کھیل کے بجائے ایک ورزش کی حیثیت حاصل ہو رہی ہے ۔ 1980 ء کے عشرے میں ایک امریکی فٹ بالر کو یہ مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنی صحت اور چستی کی خاطر روزانہ پندرہ منٹ رسی کود لیا کرے ۔ ورزش سے اس کھلاڑی کو بہت فائدہ ہو ا ، ایک ماہر نے بتا یا کہ تیز تیز رسی کودنے سے ٹا نگوں کے نچلے حصے اور گھٹنے کے پچھلے حصے کی نسوں کو تقویت ملتی ہے جبکہ فری ا سٹائل رسی کودنا پورے جسم خصوصاً سینے ،کندھے اوربازوؤں کے لئے فائدہ مند ہے۔
ضروری نہیں کہ آپ بڑی مہارت سے ہی رسی کودیں تو فائدہ ہو گا ۔ آپ جس انداز سے بھی رسی کودیں گے فائدہ ہو گا اس سے عضلات میں جو مضبوطی آتی ہے وہ تو ہے ہی لیکن اس سے اعضا کا باہمی ربط بھی بہتر ہوتا ہے اور پھر تی آتی ہے ۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ جو گنگ ، ا یروبک ورزش اور فٹ بال سے زیادہ رسی کودنے سے حرارے جلتے ہیں ،
بعض ماہرین ورزش کے پروگرام میں رسی کودنے کو بھی شامل کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ ورزش دل کی دھڑکن کے لئے خوب ہے اور اس سے چربی کم ہوتی ہے ۔ لوگوں کو اندازہ نہیں ہوتا کہ یہ کتنی سخت ورزش ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس طرح خوب ورزش ہو جاتی ہے برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن نے اس ورزش کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ رسی کودنا صحت قلب کے لئے بڑی موئثر ورزش ہے ۔ نیز اس سے ہڈیوں کی گنجانیت ( موٹائی ) بہتر ہوتی ہے اور وزن صحیح رہتا ہے ۔
مضبوط گھٹنوں کے لئے بھی :۔
مردوں کے مقابلے میں خواتین کے گھٹنے ، آٹھ گنا کمزور ہوتے ہیں ، یہ کمزوری خاص طور پر گھٹنے کے اگلے چلیپائی بندھن میں کرکری ہڈی کے پھٹنے کی وجہ سے ہوتی ہے جس کیلئے آپریشن اور ایک سال تک فزیو تھراپی کرانا ضروری ہوتا ہے ۔ اس سے بچنے کیلئے بھی رسی کودنے کی ورزش بہت مناسب ہوتی ہے۔ اس سے گھٹنوں کے بند ھن مضبوط ہوتے ہیں اور اس طرح ان میں بوجھ اور دھکے سہنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے ۔
رسی گھماتے وقت اتنا اچھلئے کہ رسی آپ کے پیروں کے نیچے سے نکل جائے ۔زمین پر پہلے ایڑھی رکھنے کی کوشش نہ کیجئے تا کہ ا نگوٹھوں پر زور نہ پڑے ۔ اس دوران جسم میں خم نہ آنے دیجئے۔ بلکہ اپنے جسم کو سیدھا کیجئے ۔ اپنے بازوؤں کو اس طرح موڑیے کہ کہنی آپ کے جسم کے قریب ہو ۔ بازوؤں کو زیادہ نہ پھیلائے ، اس حال میں رسی گھمایئے ۔ درست لمبائی کی رسی کے لئے رسی کو بالکل درمیان سے اپنے پیروں کے نیچے دبایئے ، اس حالت میں رسی کے دونوں سرے آپ کی بغلوں کے نیچےآنے چاہیئں ۔ ابتداء میں آہستہ رفتار کے ساتھ اور کم وقت کےلئے رسی کودیے اس کے بعد آہستہ آہستہ رفتار اور وقت میں اضافہ کرتے جایئے ۔ ضروری نہیں کہ اس ورزش کے دوران میں آپ بہت اونچا کودیں ، زمین سے ایک دو انچ اوپر اٹھنا بھی کافی ہے شروع میں چار پانچ بار کودنےکے بعد پھر متواتر تین سیکنڈ کو دیے اور پھر ایک منٹ سستایئے۔ یہ عمل پانچ بار کیجئے ، تیس سیکنڈ کودنے کے دورانیے کو رفتہ رفتہ ایک منٹ دو منٹ اور پھر چند ہفتے بعد تین منٹ تک بڑھایئے ۔ بشرطیکہ آپ میں اتنی سکت ہو ۔ مغربی ممالک میں رسی کودنےکی تربیت باقاعدہ کلبوں میں دی جاتی ہے اور اس کے مختلف انداز اور طریقے سکھائے جاتے ہیں ۔ جن لوگوں کو یہ سہولتیں حاصل نہیں ان کےلیے یہی مناسب ہو گا کہ وہ سیدھے سادے طریقے سے رسی کودنےکی مشق کریں لیکن اپنے اوپر بہت زیادہ بوجھ نہ ڈالیں ۔
ماہنامہ عبقری "اگست 2015ء شمارہ نمبر 110" صفحہ نمبر 42
عین ممکن ہے کہ بچپن میں آپ نے رسی کودی ہو ۔ ہمارے معاشرے میں یوں تو یہ کھیل لڑکیوں کا تھا لیکن لڑکے بھی کبھی کبھی اپنی بہنوں وغیرہ کے ساتھ رسی کود لیتے تھے، اب یہ کھیل تقریباً متروک ہو چکا ہے ۔ لیکن اکثر مغربی ممالک میں اسے اب کھیل کے بجائے ایک ورزش کی حیثیت حاصل ہو رہی ہے ۔ 1980 ء کے عشرے میں ایک امریکی فٹ بالر کو یہ مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنی صحت اور چستی کی خاطر روزانہ پندرہ منٹ رسی کود لیا کرے ۔ ورزش سے اس کھلاڑی کو بہت فائدہ ہو ا ، ایک ماہر نے بتا یا کہ تیز تیز رسی کودنے سے ٹا نگوں کے نچلے حصے اور گھٹنے کے پچھلے حصے کی نسوں کو تقویت ملتی ہے جبکہ فری ا سٹائل رسی کودنا پورے جسم خصوصاً سینے ،کندھے اوربازوؤں کے لئے فائدہ مند ہے۔
ضروری نہیں کہ آپ بڑی مہارت سے ہی رسی کودیں تو فائدہ ہو گا ۔ آپ جس انداز سے بھی رسی کودیں گے فائدہ ہو گا اس سے عضلات میں جو مضبوطی آتی ہے وہ تو ہے ہی لیکن اس سے اعضا کا باہمی ربط بھی بہتر ہوتا ہے اور پھر تی آتی ہے ۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ جو گنگ ، ا یروبک ورزش اور فٹ بال سے زیادہ رسی کودنے سے حرارے جلتے ہیں ،
بعض ماہرین ورزش کے پروگرام میں رسی کودنے کو بھی شامل کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ ورزش دل کی دھڑکن کے لئے خوب ہے اور اس سے چربی کم ہوتی ہے ۔ لوگوں کو اندازہ نہیں ہوتا کہ یہ کتنی سخت ورزش ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس طرح خوب ورزش ہو جاتی ہے برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن نے اس ورزش کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ رسی کودنا صحت قلب کے لئے بڑی موئثر ورزش ہے ۔ نیز اس سے ہڈیوں کی گنجانیت ( موٹائی ) بہتر ہوتی ہے اور وزن صحیح رہتا ہے ۔
مضبوط گھٹنوں کے لئے بھی :۔
مردوں کے مقابلے میں خواتین کے گھٹنے ، آٹھ گنا کمزور ہوتے ہیں ، یہ کمزوری خاص طور پر گھٹنے کے اگلے چلیپائی بندھن میں کرکری ہڈی کے پھٹنے کی وجہ سے ہوتی ہے جس کیلئے آپریشن اور ایک سال تک فزیو تھراپی کرانا ضروری ہوتا ہے ۔ اس سے بچنے کیلئے بھی رسی کودنے کی ورزش بہت مناسب ہوتی ہے۔ اس سے گھٹنوں کے بند ھن مضبوط ہوتے ہیں اور اس طرح ان میں بوجھ اور دھکے سہنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے ۔
رسی گھماتے وقت اتنا اچھلئے کہ رسی آپ کے پیروں کے نیچے سے نکل جائے ۔زمین پر پہلے ایڑھی رکھنے کی کوشش نہ کیجئے تا کہ ا نگوٹھوں پر زور نہ پڑے ۔ اس دوران جسم میں خم نہ آنے دیجئے۔ بلکہ اپنے جسم کو سیدھا کیجئے ۔ اپنے بازوؤں کو اس طرح موڑیے کہ کہنی آپ کے جسم کے قریب ہو ۔ بازوؤں کو زیادہ نہ پھیلائے ، اس حال میں رسی گھمایئے ۔ درست لمبائی کی رسی کے لئے رسی کو بالکل درمیان سے اپنے پیروں کے نیچے دبایئے ، اس حالت میں رسی کے دونوں سرے آپ کی بغلوں کے نیچےآنے چاہیئں ۔ ابتداء میں آہستہ رفتار کے ساتھ اور کم وقت کےلئے رسی کودیے اس کے بعد آہستہ آہستہ رفتار اور وقت میں اضافہ کرتے جایئے ۔ ضروری نہیں کہ اس ورزش کے دوران میں آپ بہت اونچا کودیں ، زمین سے ایک دو انچ اوپر اٹھنا بھی کافی ہے شروع میں چار پانچ بار کودنےکے بعد پھر متواتر تین سیکنڈ کو دیے اور پھر ایک منٹ سستایئے۔ یہ عمل پانچ بار کیجئے ، تیس سیکنڈ کودنے کے دورانیے کو رفتہ رفتہ ایک منٹ دو منٹ اور پھر چند ہفتے بعد تین منٹ تک بڑھایئے ۔ بشرطیکہ آپ میں اتنی سکت ہو ۔ مغربی ممالک میں رسی کودنےکی تربیت باقاعدہ کلبوں میں دی جاتی ہے اور اس کے مختلف انداز اور طریقے سکھائے جاتے ہیں ۔ جن لوگوں کو یہ سہولتیں حاصل نہیں ان کےلیے یہی مناسب ہو گا کہ وہ سیدھے سادے طریقے سے رسی کودنےکی مشق کریں لیکن اپنے اوپر بہت زیادہ بوجھ نہ ڈالیں ۔
ماہنامہ عبقری "اگست 2015ء شمارہ نمبر 110" صفحہ نمبر 42
No comments:
Post a Comment