Monday, August 10, 2015

تھوڑی سی احتیاط ! گزاریں خوشگوار موسم برسات:

کپڑے ایسے پہنیں جو پسینے کو اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور جلد ٹھنڈی رہے ۔ کپڑے دن میں ایک بار ضرور تبدیل کریں ۔ بچوں کو نیم کے پتوں میں جوش دیئے ہوئے پانی کو ٹھنڈا کر کے پلانا چاہیے اس سے خارش ، پھنسی اور پھوڑوں سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔ موسم کا تقاضہ ہے کہ اگست کے اس گرم مرطوب موسم میں بڑی احتیاط برتی جائے ۔ اس موسم میں صحت کے دو دشمن یعنی مکھیاں اور مچھر بہت سر گرم رہتے ہیں ۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لئے گلی کوچوں کو صاف رکھنا نہایت ضروری ہے ۔ گڑھوں اور جو ہڑوں کی صفائی کے ذریعے ہی سے اس کی افزائش کا سلسلہ رک سکتا ہے جولائی اور اگست میں باراں رحمت کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اسی کہ ساتھ گرمی اور حبس کی  وجہ سے پسینہ خوب آتا ہے اور پیاس بڑھ جاتی ہے۔صاف پانی پی کر ہی ہم جسم کو سیراب اور صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں ۔ بوتل بند پانی پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے اس موسم میں یوں تو بھوک کم لگتی ہے لیکن جسم کے لئے ضروری غذائی اجزا کی فراہمی بہت ضروری ہے ۔ ان سے محرومی جسم کو کمزور کر دیتی ہے ۔ اور اس طرح ہم امراض کو جسم پر قابو پانے میں مدد فراہم کرتے ہیں ، ا س موسم میں دیگر قسم کے پھلوں کے علاوہ سب سے زیادہ مقبول پھل آم ہوتا ہے ۔ جنت کے اس میوے کا استعمال مناسب احتیاط کے ساتھ کرنا چاہیے ۔ گلے سڑے پھلوں خاص طور پر بہت زیادہ پکے آموں کے استعمال سے بچنا چاہیے ۔ آم اچھی طرح دھو کر اور ٹھنڈے کر کہ استعمال کرنے چاہیئں ۔ کاٹنے کے بعد انہیں مکھیوں سے بچائیے اور حلق تک ٹھونس کر نہ کھایئے۔ آم کھانے کے بعد آٹھ دس جامن کھایئے یا پھر دودھ کی لسی پی لیجیئے یوں جسم کو مکمل غذا کی فراہمی یقینی ہو جاتی ہے۔اس موسم میں ورم جگر (ہپاٹاٹئس ) کی شکایت بڑھ سکتی ہے اس لئے احتیاط اور بھی زیادہ کرنی چایئے ۔گلے کٹے پھلوں سے خود بھی بچئے اور خاص طور پر اپنے بچوں کو ان کو استعمال سے روکئے ۔ احتیاط نہ کرنے کی صورت میں بچے، بوڑھے، اور جوان اسہام اور قے کاشکار بھی ہو سکتے ہیں ۔ کھا نا تازہ اور گرم کھانا چاہئے اس کے ساتھ لیموں ۔ سرکے ، املی اور آلو بخارے یا پودینے کی چٹنی ضرور کھانی چاہئے ، اچھی قسم کے سرکے میں کٹی ہوئی پیاز ،ادرک، لہسن۔ کشمش، چھوارے ، پودینے کی پتیاں ، تھوڑے نمک کے ساتھ ملا کر کے رکھ لیجئے ۔ اور بعد نماز مغرب کھانے کے دوران کا استعمال کیجئے ۔ آپ اس طرح ہاضمے کی خرابی اور متلی وغیرہ سے بچے رہیں گئے ۔ صحت اچھی جسم توانا اور محفوظ رہے گا تو ہر طرف نظر آنے والا سبزہ دھلے اور صاف ستھرے درخت غرض ہر اچھی چیز اچھی لگے گئی ۔ جرثیم کش صابن اور صاف پانی سے ضرور نہایئے اور سوتی کپڑے پہنئے ۔ دن میں مکھیو ں اور رات کو مچھروں سے بچئے۔
 چھوٹے بچے' غسل اور موسمی احتیاط:
یہ مہینہ انتہائی گندہ اور مرطوب ہوتا ہے ۔اس لئے اس میں چھوٹے بچوں کے معاملے میں بیش از بیش احتیاط کو ملحوظ رکھنا چاہئے ۔ بچوں کو غسل کرواتے وقت یہ خیال رکھیں کہ پانی ان کے منہ اور کان میں نہ چلا جائے کیونکہ اس صو رت میں چھوٹے بچوں میں کسی نہ کسی عارضے کے پھوٹ نکلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔نہلانے کے بعد ا ن کے کنج ہائے ران بغلو ں اور کانوں کے عقبی حصوں کو خاص طور پر تولیے سے اچھی طرح صاف کریں اور پھر ان مقامات پر کوئی اچھا سا پاؤڈر بطور احتیاط چھڑکیں ، یادرکھیں ! چھوٹے بچوں کےغسل کے  سلسلے میں  احتیاط صرف اس نقطہ نظر سے لازمی ہے کے چھوٹے بچوں کی بیرونی جلد میں اگست کے مہینے میں مرطوب موسمی اثرات کے باعث خارش ہونے اور چھوٹے موٹے پھوڑے پڑنے کے شدید امکانات ہوتے ہیں ۔
غذائی معمولات:
اس ماہ میں غذا کا معتدل اور متوازن ہونا نہایت ضروری ہے ، اس میں بکری کا گوشت زیادہ موزوں ہے اور وہ بھی زیادہ تر کسی سبزی کے ساتھ پکایا جانا  زیادہ مفید اور مناسب ہے سبزیوں کے انتخاب میں دو چیزوں کو ہمیشہ ملحوظ رکھیں کہ وہ زیادہ ملین نہ ہوں ثانیاً انہیں پکانے سے اچھی طرح دو تین بار پانی سے اچھی طرح صاف کر لینا چاہیے ۔ دالوں میں سالم مونگ ، ماش اور مسور کا استعمال کم سے کم کریں ۔ اگر مجبوری ہو تو حتیٰ الوسع ان میں زیرہ سفید اور سیا ہ مرچ کی تھوڑی سی مقدار ضرور شامل کریں تربوز اور پھوٹ کا استعمال ترک کر دیں ۔ میٹھی اور دیر ہضم غذائیں استعمال نہ کریں شربت، سکنجبین یا شربت مفرح میں لیموں کارس ڈال کر زیادہ سے زیادہ پیتے رہنا چاہیے ۔ کھانے کے ساتھ پیاز میں سرکہ ملا کر ضرور استعمال کرنا چاہیے، تاکہ نظام ہضم تندرست رہے۔ ملیریا ایک متعدی بیماری ہے جو ایک خاص مچھر انافلس کے کاٹنے سے ہوتا ہے بخار چڑھنے سے پہلے طبیعت سست ہو جاتی ہے جسم ٹوٹتا ہے ، سردی محسوس ہوتی ہے، پہلے پیشاب پھر تمام جسم گرم ہوتا شروع ہو جاتا ہے پیاس کا غلبہ ہوتا ہے ۔
علاج:
تلسی کے تازہ پتے 12 گرام ، اور سیاہ مرچ تین 3 گرام، باریک پیس کر چنے کے برابر گولیاں بنائیں صبح و شام ایک گولی پانی کے ساتھ دیں ۔ بخار اترنے کے بعد دودھ ابال کر ٹھنڈا کر لیں ، اور اس میں سوڈے کی بوتل ڈال کر پلائیں ۔
غذا:
ہلکی زود ہضم غذادیں ، مثلاً! مونگ کی دال ، کی پتلی سی کھچڑی ، دلیہ ، ساگودانہ، چپاتی اور شوربہ۔
 ماہنامہ عبقری "اگست 2015ء شمارہ نمبر 110" صفحہ نمبر9

No comments:

Post a Comment