کالا جادو اور خطرناک زہر دعا کے آگے ناکام : (عائشہ کلثوم ' کراچی)
میرے بڑے ماموں نے ابو کو اس حالت میں دیکھا تو انہوں نے اٹھا کر ان کوبستر پر لٹا دیا میرےوالد کی حالت بے حد خرات تھی۔ میرے ماموں قریبی ہی ڈاکٹر کو دکھانے لے گئے جب ڈاکٹر نے ابو کی حالت دیکھی اور چیک اپ کرنے کے بعد کہا کہ ان کے بچنے امید انتہائی کم ہے ۔ یہ واقع 1987ء میں میرے والد صاحب کے ساتھ پیش آیا تھا ، ہم لوگ کورنگی میں رہتے تھے اور میرے والد صاحب لانڈھی میں ملازمت کرتے تھے ۔ اور اس واقعے کے گواہ صرف ہم ہی نہیں بلکہ بہت سارے لوگ ہیں ۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ میرے والد صاحب جیسا لانڈھی میں ملازمت کرتے تھے اور ان کو وہاں پر ہی مکان بھی ملا ہوا تھا جبکہ میری امی کی طبیعت خراب رہتی تھی اور ہم لوگ اپنے نانا کے ساتھ کورنگی میں رہتے تھے ابو ہم سے ملنے تقریباً روز ہی آتے تھے ۔ لیکن ملازمت کی وجہ سے یہاں پر قیام نہیں کر سکتے تھے ۔ ایک دن میرے ابو بہت ہی خراب حالت میں گھر میں داخل ہوئے اور میرے پھوپھی زاد بھائی ان کو سہارا دیئے ہوئے تھے۔ ان کی حالت بہت زیادہ خراب تھی، ادھر ہی ایک ڈاکٹر کو د کھایا تو ڈاکٹر نے دوا دی پھر ان کو جب دوا کھلائی تو کچھ بھی افاقہ نہیں ہوا، تو ڈاکٹر نے دوسری دوا دی جب اس دوا کو کھلایا تو میر ے ابو سو گئے ۔ اچانک ابو شام میں اٹھے اور امی سے کہنے لگے کہ تم میرا پاؤں کیوں کھنچ رہی ہو امی نے ابو کو یقین دلایا کہ میں نے آپ کا پاؤں نہیں کھینچا لیکن ابو بضدرہے کہ تم میرا پاؤں کھنچ رہی ہو۔ ابو کے بدن میں سخت سوئیاں چبھ رہی تھیں اور ایسا لگ رہا تھا کہ ان کے جسم کو کوئی تیز دھار آلے سے کاٹ رہا تھا اور ان کو سخت بے چینی معلوم ہو رہی تھی۔ ابو بستر سے اٹھ کر باہر صحن میں آ گئے تھے ، صحن کچی مٹی کا تھا ، وہیں درخت کے نیچے لیٹ گئے اور الٹی کر دی ابو بےحد نڈھال تھے ان میں اتنی بھی سکت نہیں تھی کہ وہ وہاں سے کمرے تک اٹھ کر جا سکیں ۔ وہیں نڈھال پڑے رہے تو میرے بڑے ماموں نے ابو کو اس حالت میں دیکھا تو انہوں نے اٹھا کر ان کو بستر پر لٹا دیا ، میرے والد کی حالت بے حد خراب تھی۔ میرے ماموں قریبی ہی ڈاکٹر کو دکھانے لے گئے جب ڈاکٹر نے ابو کی حالت دیکھی اور چیک اپ کرنے کے بعد کہا کہ ان کے بچنے کی امید انتہائی کم ہے۔ اس ہی شام کو میری خالہ کے سسر بھی آگئے جو نانا کے بھائی بھی تھے۔ میرے نانا ابو ماموں وغیرہ ایک بزرگ سے بیعت بھی تھے ، جو اب انتقال کر گئے ہیں ان کی خانقاہ بھی تھی ہم خالہ کے سسر کر بڑے نانا کہتےہیں ۔ بڑے نانا کو ہمارے گھر رہنا تھا تو نانا خانقاہ میں قیام کرتے تھے تو انہوں نے اپنی چادر وہاں پر رکھی تھی وہ ہر جمعرات کی شب کو قیام کرتے تھے جب وہ اپنی چادر لینے خانقاہ میں گئے تو ان کی حضرت سے ملاقات ہوئی نانا حضرت کے خلیفہ خاص تھے نانا عالم دین بھی تھے جب ملاقات ہوئی تو حضرت نے فرمایا! مولانا کیا حال ہے ؟ نانا نے کہا کہ بیگ صاحب (یعنی میرے ابو) کی طبیعت سخت خراب ہے اور ڈاکٹر نے بھی جواب دے دیا ہے تو حضرت تھوڑی دیر مراقبہ میں گئے اور کہا ان کو کسی نے سلو پوائزن دیا ہے اور جادوبھی کرایا ہے میں یہ پانی دم کر کےدیتا ہوں تم یہ ان کو پلا دینا انشاءاللہ ٹھیک آج بارہ بجے اٹھ کربیٹھ جائیں گے۔
انہوں نے پانی دم کر کے دیا اور وہ پانی نانا واپس لے کر آ گئے ، اور سب گھر والوں کو بتایا ۔ ابو کو دم کیا ہوا پانی پلا دیا گیا اور حضرت کے کہنے کے مطابق میرے ابو ٹھیک بارہ بجے اٹھ کر بیٹھ گئے ابو بالکل ہشاش بشاش تھے ۔ جب صبح کو انہیں ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے تو ڈاکٹر دیکھ کر حیران رہ گیا کہ یہ کیسے ہو گیا اور کس طرح ہو گیا؟ ڈاکٹر صاحب نے ابو کو دیکھ کر کہا کہ ان کو تو کچھ بیماری ہی نہیں ہے۔ ابو نے ڈاکٹر صاحب کو ساری بات سنائی تو وہ بھی حاجی صاحب کے قائل ہو گئے تھے ۔ نانا پھر حضرت کے پاس گئے اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ بے شک اللہ والوں کے ساتھ تعلق میں بہت فیوض و برکات ملتی ہیں ۔
ماہنامہ عبقری "اگست 2015ء شمارہ نمبر 110" صفحہ نمبر16
انہوں نے پانی دم کر کے دیا اور وہ پانی نانا واپس لے کر آ گئے ، اور سب گھر والوں کو بتایا ۔ ابو کو دم کیا ہوا پانی پلا دیا گیا اور حضرت کے کہنے کے مطابق میرے ابو ٹھیک بارہ بجے اٹھ کر بیٹھ گئے ابو بالکل ہشاش بشاش تھے ۔ جب صبح کو انہیں ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے تو ڈاکٹر دیکھ کر حیران رہ گیا کہ یہ کیسے ہو گیا اور کس طرح ہو گیا؟ ڈاکٹر صاحب نے ابو کو دیکھ کر کہا کہ ان کو تو کچھ بیماری ہی نہیں ہے۔ ابو نے ڈاکٹر صاحب کو ساری بات سنائی تو وہ بھی حاجی صاحب کے قائل ہو گئے تھے ۔ نانا پھر حضرت کے پاس گئے اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ بے شک اللہ والوں کے ساتھ تعلق میں بہت فیوض و برکات ملتی ہیں ۔
ماہنامہ عبقری "اگست 2015ء شمارہ نمبر 110" صفحہ نمبر16
No comments:
Post a Comment