جلد بازی ہمیشہ کام بگاڑ دیتی ہے۔ اس سے حتیٰ الوسع اجتناب کریں۔ زندگی کا کوئی فیصلہ کرنے بیٹھیں تو پہلے اسے اپنے ذہن میں ضرور تولیں‘ اس کے حسن و قبح کا امکان بھی جائزہ لیں‘ آئندہ زندگی میں اس کی وجہ سے جو تبدیلیاں متوقع ہیں۔ ان کا ایک خاکہ بنا لینے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں لیکن اس سارے معاملے کو جتنی جلدی سمیٹ لیا جائے تو اتنا ہی آپ کے حق میں بہتر ہوگا۔ورنہ ہروقت کی فکر اور تشویش سے آپ کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں سخت متاثر ہونگی اور آپ کبھی اپنےفیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے حالات کے سامنے سینہ سپر نہ ہوسکیں گے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے: انسان جب تک کسی معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ کرکے اسے نمٹا نہیں لیتا‘ اس کے ذہن میں اندیشہ ہائے دور دراز کلبلاتے رہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اسے جوذہنی کوفت اٹھانی پڑتی ہے اور جس اعصابی شکست و ریخت سے دوچار ہونا پڑتا ہے وہ کسی غلط فیصلے کے نتیجے میں ظہور پذیر ہونے والی صورت حال کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ ڈیل کارنیگی کا کہنا ہے کہ اسے جب کسی اہم معاملے کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے وہ سب سے اس کے متعلق تمام معلومات اکٹھی کرنے کی کوشش کرتا ہے گویا وہ ایک وکیل کا فریضہ انجام دیتا ہےجو اپنے مقدمے کی پوری تیاری کرتا ہے اور اس کی کامیابی کے لیے تمام ضروری مواد جمع کرتا ہے۔ ڈیل کارنیگی کا نسخہ آپ بھی آزما سکتے ہیں۔ اس طرح کوئی قدم اٹھانےسےپہلےجو بھی فیصلہ کریں گے۔ اس سے پیدا ہونے والےنتائج کے اچھے اور برے دونوں رخ کھل کر سامنے آجائیں گے۔
No comments:
Post a Comment