معدے کی تیزابیت اور اس کا علاج:۔
Gastric Acidity causes and their Herbal Treatments in urdu
سینے کی جلن ، سینے کا درد، متلی ، قے آنا ، ڈکار ، ہچکی،
گلے کی خراش اور درد ، کھانسی ، سانس میں مشکل ، گلا بیٹھ جانا یا آواز کا بھاری ہونا
، چکر آنا ، سر درد، بلغم کا گلے میں گرنا ، ناک سے پانی آنا ، چھینکیں آنا ، ناک
میں غدودوں کا بننا ، منہ یا زبان میں چھالے ہونا ،
زبان جلنا ، منہ میں زیادہ لعاب آنا ، مسوڑھوں سے خون آنا ، دانتوں میں کیڑا لگنا، اور ٹوٹنا ان ساری علامات کی سب سے بڑی وجہ معدے کی تیزابی رطوبتوں کا اوپر گلے میں آنا ہے ۔ تیزابی رطوبتیں اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو جلاتی ہیں جس کی وجہ سے گلے ، ناک او رمنہ کی اندرونی دیواریں زیادہ رطوبتیں خارج کرتی ہیں جسے ہم ریشہ کہتے ہیں معدے کے اوپر والے حصے سے مسلسل رطوبتیں خوراک کی نالی کے ذریعے گلے میں آتی رہتی ہیں جن کو ہم وقفے وقفے سے نگل لیتے ہیں یہ ایک نارمل عمل ہے کیونکہ معدے کے اوپر والے حصے میں تیزاب بنانے والے غدود نہیں ہوتے اس لئے اس عمل سے ہمیں کوئی نقصان نہیں ہوتا ۔ عام طور پر خوراک دانتوں سے چبانے کے بعد خوراک کی نالی کے ذریعے معدے میں داخل ہوتی ہے ۔ یہاں معدہ اس خوراک کی تیزابی رطوبتوں کے ساتھ مکس کرتا ہے اور پیس دیتا ہے ۔ اس کے بعد خوراک چھوٹی آنت میں آہستہ آہستہ داخل ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔ زیادہ سخت خوراک ہونے کی صورت میں معدہ زیادہ تیزاب بناتا ہے تاکہ سخت خوراک کو نرم کیا جا سکے زیادہ سخت خوراک کی وجہ سے معدہ بعض اوقات تھک بھی جاتا ہے اور درد بھی کرتا ہے اور بعض اوقات کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے خوراک کی چھوٹی آنت میں منتقلی کم ہو جاتی ہے اور تب بھی معدے کی حرکت کم ہو جاتی ہے ۔ تیزابی رطوبتیں معدے کے اوپر والے حصے کا رخ کرتی ہیں جہاں تیزاب نہیں بنتا اور جہاں بھی تیزاب جائے گا وہاں چیزوں کو جلائے گا ۔ عام حالات میں معدے کی اس سے رطوبتیں مسلسل اوپر جاری ہوتی ہیں جب تیزابی رطوبتیں خوراک کی نالی سے گزرتی ہیں تو جلن اور سینے میں درد پیدا کرتی ہیں جب گلے میں پہنچتی ہیں تو گلے کی دیواروں کو جلاتی ہیں جس کی وجہ سے گلا درد کھانسی ، آواز کا بھاری ہونا اور زیادہ ریشہ بننے جیسی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں ۔ جب گلے میں یہ تیزابیت پہنچتی ہے تو گیس بن جاتی ہے جب یہ کان کی نالی سے کان میں پہنچتی ہے تو کان میں خارش ہوتی ہے اور بعض اوقات چکر آتے ہیں ۔ جب یہ گلے کی دیواروں سے ہوتی ہوئی ناک میں پہنچتی ہے تو چھینکیں ، ناک سے پانی کا اخراج جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں سر اس وقت پکڑا جاتا ہے جب تیزابی گیس ناک کی چھت کو چھوتی ہے۔ جب یہ تیزابی رطوبتیں منہ میں داخل ہوتی ہیں تو منہ کی جلن ، زبان کی جلن ، زبان اور منہ کے چھالے ، منہ کا ذائقہ خراب ہونا ، دانتوں کو کیڑا لگنا اور مسوڑھوں سے خون آنا جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں ۔ ہم نے دیکھا کہ معدہ کے کام میں رکاوٹ کتنی بیماریوں کو جنم دے سکتا ہے ۔ اب ہم دیکھیں گے کون سی ایسی چیزیں ہیں جو معدے کو سست کرتی ہیں یا اس میں تیزابیت بڑھاتی ہیں ۔ اگر تیزابیت زیادہ بھی ہے اور معدہ صحیح طریقے سے کام کر رہا ہے تب بھی یہ تیزابیت اوپر کی طرف حرکت نہیں کرے گی بلکہ تیزابیت چھوٹی آنت میں داخل ہوتی رہے گی ۔لیکن جیسے ہی معدہ کام کرنا کم کرتا ہے تیزابیت فوراً اوپر کی طرف اٹھ کر اوپر بیان کی ہوئی علامات کا سبب بنتی ہے ۔ نیم گرم یا گرم پانی اور مشروب معدے کی حرکت کو تیز کرتے ہیں جیسے ہی معدہ کام کرنا شروع کر دیتا ہے تیزابیت اوپر جانے کی بجائے چھوٹی آنت کی طرف حرکت کرتی ہے جس کی وجہ سے طبیعت پر بوجھ کم ہو جاتا ہے جبکہ ٹھنڈی چیزیں معدے کے افعال کو سست کرتی ہیں اور طبیعت پر سارا دن بوجھ زیادہ ہوتا ہے سارا دن تیزاب کو اوپر اٹھنے کا موقع کم ملتا ہے کیونکہ جسم کی حرکت کی وجہ سے معدہ بھی حرکت میں رہتا ہے اور تیزابیت چھوٹی آنت کی طرف رواں دواں رہتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ لوگ صبح اٹھ کر گلے سے بلغم نکالتے نظر آتے ہیں ۔ کسی چیز کو کھانے یا پینےکو جی نہ کرنے کا سبب صبح صبح معدے کا کام نہ کرنا ہے ۔ اس لئے رات کو سوتے وقت اور صبح اٹھ کر اگر گرم گرم پانی 3/2 حصہ اور تھوڑا دودھ کو مکس کر کے پی لیا جائے تو یہ ساری علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور صبح اٹھ کر کچھ کھانےکو جی بھی کرتا ہے صبح کے ناشتہ کی بہت اہمیت ہے کیونکہ خالی معدے کی وجہ سے تیزابیت بڑھ جاتی ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ سارا دن کام کیلئے ہمارے اعصاب کو وٹامن اور نمکیات چاہیے ہوتے ہیں ۔اور اگر ہم توانائی کیلئے اپنی جمع شدہ توانائی پر انحصار کرتے ہیں تو وٹامن اور نمکیات تو بہر حال ہمیں تازہ ہی حاصل کرنے ہوں گے خوراک میں وٹامن ہمیں تیل ، انڈے ، سبزیوں ، فروٹ ، ڈرائی فروٹ ، چھلکے والی دالوں اور دلیہ سے ملتے ہیں ۔ ان تمام چیزوں کو استعمال کر کے ہم اپنے اعصاب مضبوط رکھ سکتے ہیں جس کی وجہ سے نظام ہضم مضبوط ہوتا ہے زیادہ پتلا دودھ معدے کو فعال بناتا ہے جس کی وجہ سے تیزابیت میں کمی آتی ہے جبکہ خالص دودھ آسانی سے ہضم نہیں ہوتا اور بلغم کا سبب بنتا ہے ۔ عام طور پر جو روٹی ہمیں ملتی ہے اس کے آٹے میں گندم کا چھلکا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے ہمارا معدہ اس کو اچھے طریقے سے ہضم نہیں کر سکتا یہی وجہ ہے اگر روٹی کھانے کے دو گھنٹے بعد بھی قے آئے تو روٹی جیسی کھائی ہوتی ہے ویسی ہی باہر آتی ہے اس کی بڑی وجہ روٹی کو اچھے طریقے سے نہ چبانا بھی ہے یہی وجہ ہے کہ بچے اور بوڑھے جن کے دانت نہیں ہوتے یا کم ہوتے ہیں اس کا شکار زیادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بچوں میں تھوڑا بخار بھی ہو جاتا ہے اور روٹی کو خوراک سے الگ کرنے سے ان کا بخار ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ گندم کا دلیہ اگر زیادہ پانی میں پکایا جائے اور اس کے اندر دو چمچ کوکنگ آئل ڈال کر شکر یا دو تین کیلوں کو میش کر کے کھایا جائے تو یہ ناشتے میں توانائی کا بہترین ذریعہ ہے کیونکہ گندم کے چھلکے میں وہ اجزاء ہوتے ہیں جو ہماری بڑی آنت کیلئے نہایت ہی مفید ہیں جس کی وجہ سے قبض سے بھی بچا جاسکتا ہے سگریٹ نوشی ، اسپرین ، شراب ، زیادہ تر درد کی دوائیں ، کافی ، چائے ،دودھ ، پتی ، دودھ سوڈا ، بوتل او ر ٹھنڈے مشروب ہمارے معدے کے افعال یعنی معدے کی حرکت ، اس کی رطوبتوں کے اخراج اور خوراک کے ہضم ہونے کے عمل کو متاثر کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اگر مریض کو ان چیزوں سے دور رکھا جائے تو وہ معدے کے امراض سے جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں جب بھی ہم کوئی سخت چیز مثلاً روٹی ، کم گلی ہوئی دال زیادہ چکنائی والی چیزیں استعمال کرتے ہیں تو معدے کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور اس وقت وہ جسم سے عام حالات کی نسبت چھ سے آٹھ گنا زیادہ خون اپنی طرف کھینچ لیتا ہے چنانچہ ایسی چیزیں کھانے کی وجہ سے ہمیں کمزوری کا احساس ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ دل کے امراض میں مبتلا لوگوں اور جن کو بخار ہوتا ہےانہیں سخت چیزوں سے پرہیز بتاتے ہیں ۔ ہمیں تمام لوگوں کو بتانا چاہیے کہ پتلی چیزیں مثلاً یخنی ، دلیہ زیادہ پانی ملا دودھ ہمارے معدے اور ہماری صحت کیلئے زیادہ اچھے ہیں کیونکہ یہ بآسانی ہضم ہو جاتے ہیں اور ہمارے معدے کے افعال کو خراب نہیں کرتےکچی سبزیاں یا سٹیم کی ہوئی سبزیاں آسانی سےہضم ہو جاتی ہیں جبکہ ہماری روایتی طریقوں سے بنی سبزیاں ہمارے نظام ہضم کو خراب کرتی ہیں ہمارے روایتی طریقوں سے بنے کھانوں میں غذائیت جل جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ مرچ مصالحہ کو اگر ہم کھانے کے آخر میں ڈالیں تو یہ ہمارے ہاضمے کو بہتر کرتا ہے سبزی کو دو طریقوں سے استعمال کیا جائے ۔1. کچی سبزی سلاد کی صورت کی میں بنا کر اس میں ایک دو چمچ کوکنگ آئل ڈالیں اور مرچ مصالحہ ، لیموں ڈالیں تاکہ یہ وٹامن سے بھرپور غذا بن سکے اگر اس کے اندر تھوڑے سے ابلے ہوئے چاول ڈال دئے جائیں تو بھی یہ اچھی غذا بن سکتی ہے ۔ جس سے پیٹ بھی بھرا جاسکتا ہے کیونکہ خالی سلاد کھانے کے بعد بھوک بڑھ جاتی ہے ۔2. سبزیوں کو سٹیم کر کے اس کے اندر آخر میں دو تین چمچ کوکنگ آئل ملا کر ایک لیموں ملا کر اور مرچ مصالحہ چھڑک کر ابلےہوئے چاولوں کے ساتھ کھایا جاسکتا ہے ۔ سٹیم کی ہوئی سبزیاں اچھے طریقے سے ہضم ہو جاتی ہیں کیونکہ سٹیم کرنے سےسبزیوں کے جو سبزی کے اندر ہی رہتے ہیں ۔ اور ہمارا ہاضمہ بھی بہتر کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں ۔قبض بھی ہمارے معدے کے افعال کو متاثر کرتی ہے قبض میں پاخانہ کرنے کیلئے زور نہیں لگانا چاہیے اس کی وجہ سے پاخانہ کرنے والے سوراخ میں زخم بھی ہو سکتا ہے اور بواسیر بھی ہو سکتی ہے ہمارا روایتی لیٹرین سسٹم بھی قبض کرنے کا اہم سبب ہے کیونکہ گھنٹے موڑ کر بیٹھنے سےہمارے گھٹنوں پر بہت بوجھ پڑتا ہے اور کافی تکلیف ہوتی ہے ۔ اس کے بعد کھڑے ہونے سے اکثر چکر بھی آ جاتے ہیں جس کی وجہ سےدل اور جوڑوں کے مریض اور بوڑھے لوگ زیادہ پیشاب اور پاخانہ کرنے سے اجتناب کرتے ہیں جس کی وجہ سے قبض کا مرض ان لوگوں میں عام ہوتا ہے ہم اپنی زندگی کے طور طریقوں کو تبدیل کر کے معدے کی خرابی سے ہونے والی بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں معدے کے افعال کو سمجھنے اور خوراک کے صحیح استعمال ہی سے ہم معدے کی بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں ورنہ ساری عمر سردرد کی دوائیں ، کھانسی کی دوائیں ، تیزابیت کم کرنے والی ، قبض کشا دوائیں ہی استعمال کرتے رہیں گئے ۔ رات سوتے وقت اور صبح اٹھ کر تھوڑا سا دودھ زیادہ پانی مکس کر کے گرم کر کے لے لیں ایسا کرنے سے آپ کے دانت کبھی خراب نہیں ہو ں گے۔
زبان جلنا ، منہ میں زیادہ لعاب آنا ، مسوڑھوں سے خون آنا ، دانتوں میں کیڑا لگنا، اور ٹوٹنا ان ساری علامات کی سب سے بڑی وجہ معدے کی تیزابی رطوبتوں کا اوپر گلے میں آنا ہے ۔ تیزابی رطوبتیں اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو جلاتی ہیں جس کی وجہ سے گلے ، ناک او رمنہ کی اندرونی دیواریں زیادہ رطوبتیں خارج کرتی ہیں جسے ہم ریشہ کہتے ہیں معدے کے اوپر والے حصے سے مسلسل رطوبتیں خوراک کی نالی کے ذریعے گلے میں آتی رہتی ہیں جن کو ہم وقفے وقفے سے نگل لیتے ہیں یہ ایک نارمل عمل ہے کیونکہ معدے کے اوپر والے حصے میں تیزاب بنانے والے غدود نہیں ہوتے اس لئے اس عمل سے ہمیں کوئی نقصان نہیں ہوتا ۔ عام طور پر خوراک دانتوں سے چبانے کے بعد خوراک کی نالی کے ذریعے معدے میں داخل ہوتی ہے ۔ یہاں معدہ اس خوراک کی تیزابی رطوبتوں کے ساتھ مکس کرتا ہے اور پیس دیتا ہے ۔ اس کے بعد خوراک چھوٹی آنت میں آہستہ آہستہ داخل ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔ زیادہ سخت خوراک ہونے کی صورت میں معدہ زیادہ تیزاب بناتا ہے تاکہ سخت خوراک کو نرم کیا جا سکے زیادہ سخت خوراک کی وجہ سے معدہ بعض اوقات تھک بھی جاتا ہے اور درد بھی کرتا ہے اور بعض اوقات کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے خوراک کی چھوٹی آنت میں منتقلی کم ہو جاتی ہے اور تب بھی معدے کی حرکت کم ہو جاتی ہے ۔ تیزابی رطوبتیں معدے کے اوپر والے حصے کا رخ کرتی ہیں جہاں تیزاب نہیں بنتا اور جہاں بھی تیزاب جائے گا وہاں چیزوں کو جلائے گا ۔ عام حالات میں معدے کی اس سے رطوبتیں مسلسل اوپر جاری ہوتی ہیں جب تیزابی رطوبتیں خوراک کی نالی سے گزرتی ہیں تو جلن اور سینے میں درد پیدا کرتی ہیں جب گلے میں پہنچتی ہیں تو گلے کی دیواروں کو جلاتی ہیں جس کی وجہ سے گلا درد کھانسی ، آواز کا بھاری ہونا اور زیادہ ریشہ بننے جیسی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں ۔ جب گلے میں یہ تیزابیت پہنچتی ہے تو گیس بن جاتی ہے جب یہ کان کی نالی سے کان میں پہنچتی ہے تو کان میں خارش ہوتی ہے اور بعض اوقات چکر آتے ہیں ۔ جب یہ گلے کی دیواروں سے ہوتی ہوئی ناک میں پہنچتی ہے تو چھینکیں ، ناک سے پانی کا اخراج جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں سر اس وقت پکڑا جاتا ہے جب تیزابی گیس ناک کی چھت کو چھوتی ہے۔ جب یہ تیزابی رطوبتیں منہ میں داخل ہوتی ہیں تو منہ کی جلن ، زبان کی جلن ، زبان اور منہ کے چھالے ، منہ کا ذائقہ خراب ہونا ، دانتوں کو کیڑا لگنا اور مسوڑھوں سے خون آنا جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں ۔ ہم نے دیکھا کہ معدہ کے کام میں رکاوٹ کتنی بیماریوں کو جنم دے سکتا ہے ۔ اب ہم دیکھیں گے کون سی ایسی چیزیں ہیں جو معدے کو سست کرتی ہیں یا اس میں تیزابیت بڑھاتی ہیں ۔ اگر تیزابیت زیادہ بھی ہے اور معدہ صحیح طریقے سے کام کر رہا ہے تب بھی یہ تیزابیت اوپر کی طرف حرکت نہیں کرے گی بلکہ تیزابیت چھوٹی آنت میں داخل ہوتی رہے گی ۔لیکن جیسے ہی معدہ کام کرنا کم کرتا ہے تیزابیت فوراً اوپر کی طرف اٹھ کر اوپر بیان کی ہوئی علامات کا سبب بنتی ہے ۔ نیم گرم یا گرم پانی اور مشروب معدے کی حرکت کو تیز کرتے ہیں جیسے ہی معدہ کام کرنا شروع کر دیتا ہے تیزابیت اوپر جانے کی بجائے چھوٹی آنت کی طرف حرکت کرتی ہے جس کی وجہ سے طبیعت پر بوجھ کم ہو جاتا ہے جبکہ ٹھنڈی چیزیں معدے کے افعال کو سست کرتی ہیں اور طبیعت پر سارا دن بوجھ زیادہ ہوتا ہے سارا دن تیزاب کو اوپر اٹھنے کا موقع کم ملتا ہے کیونکہ جسم کی حرکت کی وجہ سے معدہ بھی حرکت میں رہتا ہے اور تیزابیت چھوٹی آنت کی طرف رواں دواں رہتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ لوگ صبح اٹھ کر گلے سے بلغم نکالتے نظر آتے ہیں ۔ کسی چیز کو کھانے یا پینےکو جی نہ کرنے کا سبب صبح صبح معدے کا کام نہ کرنا ہے ۔ اس لئے رات کو سوتے وقت اور صبح اٹھ کر اگر گرم گرم پانی 3/2 حصہ اور تھوڑا دودھ کو مکس کر کے پی لیا جائے تو یہ ساری علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور صبح اٹھ کر کچھ کھانےکو جی بھی کرتا ہے صبح کے ناشتہ کی بہت اہمیت ہے کیونکہ خالی معدے کی وجہ سے تیزابیت بڑھ جاتی ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ سارا دن کام کیلئے ہمارے اعصاب کو وٹامن اور نمکیات چاہیے ہوتے ہیں ۔اور اگر ہم توانائی کیلئے اپنی جمع شدہ توانائی پر انحصار کرتے ہیں تو وٹامن اور نمکیات تو بہر حال ہمیں تازہ ہی حاصل کرنے ہوں گے خوراک میں وٹامن ہمیں تیل ، انڈے ، سبزیوں ، فروٹ ، ڈرائی فروٹ ، چھلکے والی دالوں اور دلیہ سے ملتے ہیں ۔ ان تمام چیزوں کو استعمال کر کے ہم اپنے اعصاب مضبوط رکھ سکتے ہیں جس کی وجہ سے نظام ہضم مضبوط ہوتا ہے زیادہ پتلا دودھ معدے کو فعال بناتا ہے جس کی وجہ سے تیزابیت میں کمی آتی ہے جبکہ خالص دودھ آسانی سے ہضم نہیں ہوتا اور بلغم کا سبب بنتا ہے ۔ عام طور پر جو روٹی ہمیں ملتی ہے اس کے آٹے میں گندم کا چھلکا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے ہمارا معدہ اس کو اچھے طریقے سے ہضم نہیں کر سکتا یہی وجہ ہے اگر روٹی کھانے کے دو گھنٹے بعد بھی قے آئے تو روٹی جیسی کھائی ہوتی ہے ویسی ہی باہر آتی ہے اس کی بڑی وجہ روٹی کو اچھے طریقے سے نہ چبانا بھی ہے یہی وجہ ہے کہ بچے اور بوڑھے جن کے دانت نہیں ہوتے یا کم ہوتے ہیں اس کا شکار زیادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بچوں میں تھوڑا بخار بھی ہو جاتا ہے اور روٹی کو خوراک سے الگ کرنے سے ان کا بخار ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ گندم کا دلیہ اگر زیادہ پانی میں پکایا جائے اور اس کے اندر دو چمچ کوکنگ آئل ڈال کر شکر یا دو تین کیلوں کو میش کر کے کھایا جائے تو یہ ناشتے میں توانائی کا بہترین ذریعہ ہے کیونکہ گندم کے چھلکے میں وہ اجزاء ہوتے ہیں جو ہماری بڑی آنت کیلئے نہایت ہی مفید ہیں جس کی وجہ سے قبض سے بھی بچا جاسکتا ہے سگریٹ نوشی ، اسپرین ، شراب ، زیادہ تر درد کی دوائیں ، کافی ، چائے ،دودھ ، پتی ، دودھ سوڈا ، بوتل او ر ٹھنڈے مشروب ہمارے معدے کے افعال یعنی معدے کی حرکت ، اس کی رطوبتوں کے اخراج اور خوراک کے ہضم ہونے کے عمل کو متاثر کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اگر مریض کو ان چیزوں سے دور رکھا جائے تو وہ معدے کے امراض سے جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں جب بھی ہم کوئی سخت چیز مثلاً روٹی ، کم گلی ہوئی دال زیادہ چکنائی والی چیزیں استعمال کرتے ہیں تو معدے کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور اس وقت وہ جسم سے عام حالات کی نسبت چھ سے آٹھ گنا زیادہ خون اپنی طرف کھینچ لیتا ہے چنانچہ ایسی چیزیں کھانے کی وجہ سے ہمیں کمزوری کا احساس ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ دل کے امراض میں مبتلا لوگوں اور جن کو بخار ہوتا ہےانہیں سخت چیزوں سے پرہیز بتاتے ہیں ۔ ہمیں تمام لوگوں کو بتانا چاہیے کہ پتلی چیزیں مثلاً یخنی ، دلیہ زیادہ پانی ملا دودھ ہمارے معدے اور ہماری صحت کیلئے زیادہ اچھے ہیں کیونکہ یہ بآسانی ہضم ہو جاتے ہیں اور ہمارے معدے کے افعال کو خراب نہیں کرتےکچی سبزیاں یا سٹیم کی ہوئی سبزیاں آسانی سےہضم ہو جاتی ہیں جبکہ ہماری روایتی طریقوں سے بنی سبزیاں ہمارے نظام ہضم کو خراب کرتی ہیں ہمارے روایتی طریقوں سے بنے کھانوں میں غذائیت جل جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ مرچ مصالحہ کو اگر ہم کھانے کے آخر میں ڈالیں تو یہ ہمارے ہاضمے کو بہتر کرتا ہے سبزی کو دو طریقوں سے استعمال کیا جائے ۔1. کچی سبزی سلاد کی صورت کی میں بنا کر اس میں ایک دو چمچ کوکنگ آئل ڈالیں اور مرچ مصالحہ ، لیموں ڈالیں تاکہ یہ وٹامن سے بھرپور غذا بن سکے اگر اس کے اندر تھوڑے سے ابلے ہوئے چاول ڈال دئے جائیں تو بھی یہ اچھی غذا بن سکتی ہے ۔ جس سے پیٹ بھی بھرا جاسکتا ہے کیونکہ خالی سلاد کھانے کے بعد بھوک بڑھ جاتی ہے ۔2. سبزیوں کو سٹیم کر کے اس کے اندر آخر میں دو تین چمچ کوکنگ آئل ملا کر ایک لیموں ملا کر اور مرچ مصالحہ چھڑک کر ابلےہوئے چاولوں کے ساتھ کھایا جاسکتا ہے ۔ سٹیم کی ہوئی سبزیاں اچھے طریقے سے ہضم ہو جاتی ہیں کیونکہ سٹیم کرنے سےسبزیوں کے جو سبزی کے اندر ہی رہتے ہیں ۔ اور ہمارا ہاضمہ بھی بہتر کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں ۔قبض بھی ہمارے معدے کے افعال کو متاثر کرتی ہے قبض میں پاخانہ کرنے کیلئے زور نہیں لگانا چاہیے اس کی وجہ سے پاخانہ کرنے والے سوراخ میں زخم بھی ہو سکتا ہے اور بواسیر بھی ہو سکتی ہے ہمارا روایتی لیٹرین سسٹم بھی قبض کرنے کا اہم سبب ہے کیونکہ گھنٹے موڑ کر بیٹھنے سےہمارے گھٹنوں پر بہت بوجھ پڑتا ہے اور کافی تکلیف ہوتی ہے ۔ اس کے بعد کھڑے ہونے سے اکثر چکر بھی آ جاتے ہیں جس کی وجہ سےدل اور جوڑوں کے مریض اور بوڑھے لوگ زیادہ پیشاب اور پاخانہ کرنے سے اجتناب کرتے ہیں جس کی وجہ سے قبض کا مرض ان لوگوں میں عام ہوتا ہے ہم اپنی زندگی کے طور طریقوں کو تبدیل کر کے معدے کی خرابی سے ہونے والی بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں معدے کے افعال کو سمجھنے اور خوراک کے صحیح استعمال ہی سے ہم معدے کی بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں ورنہ ساری عمر سردرد کی دوائیں ، کھانسی کی دوائیں ، تیزابیت کم کرنے والی ، قبض کشا دوائیں ہی استعمال کرتے رہیں گئے ۔ رات سوتے وقت اور صبح اٹھ کر تھوڑا سا دودھ زیادہ پانی مکس کر کے گرم کر کے لے لیں ایسا کرنے سے آپ کے دانت کبھی خراب نہیں ہو ں گے۔
No comments:
Post a Comment