موٹاپا ، خواتین اور
متوازن غذا :۔
Obeseness in women, Obesity, its causes and herbal treatment
باری تعالی کی حسین ترین مخلوق عورت ہے یہ نکتے کی بات کسی
بڑے مفکر یا فلاسفر نے کہی تھی مگر اس نے یہ نہیں بتایا کہ اس حسن کو برقرار رکھنے
کیلئے صحت کاملہ کی ضرورت ہے ۔ اس کی
تکمیل توانائی کے بغیر ناممکن ہے اور توانائی حاصل کرنے کا راز متوازن غذا میں
مضمر ہے متوازن غذا کیا ہوتی ہے ؟ اس میں کیا کیا ہونا ضروری ہے ؟ خواتین کو کیا
کیا اور کتنا کھانا چاہیئے ۔ تاکہ وہ صحت مند رہ سکیں اور خوبصورت نظر آتی رہیں ؟
نیز بیماری اور زندگی کے مختلف مراحل میں اپنی خوراک کا کس طرح خیال رکھنا چاہیے ؟
ہم یہاں ان سوالوں کے جواب پیش کرتے ہیں یہ بات تو پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ
خواتین مردوں کی نسبت زیادہ کھاتی ہیں ۔ اور زیادہ مرتبہ کھاتی ہیں ۔ عام طور پر
اس ہنستی بستی دنیا میں کھانے کے تین اوقات ہی پائے جاتے ہیں ۔یعنی ناشتہ ، لنچ اور ڈنر ۔
ان کے درمیان ایک آدھ پیالی چائے یا کوئی مشروب استعمال کر لینا ۔ استثنائی ہے یہ طریقہ کار اس قدر مقبول عام ہے کہ فرسٹ ورلڈ یا ترقی یافتہ ممالک سے لے کر تھرڈ ورلڈ یعنی غیر ترقی یافتہ ممالک تک کے باشندے اسی معمول کو اپنائے ہوئے ہیں ۔ مرد حضرات بالخصوص جو صبح گھر سے نکلتے ہیں اور دن ڈھلے لوٹتے ہیں ۔ان کو اس پابندی کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں کہ یا تو لنچ گھر سے لے کر جاتے ہیں ۔ یا حسب توفیق نان چھولے زہر مار کر لیتے ہیں ۔ ترقی یافتہ ممالک میں جہاں خواتین مساوات مردو زن کے ظور پر مردوں کے شانہ بشانہ رہتی ہیں ۔ وہ بھی دوپہر کو برگر اور کافی سے شکم کی سیرابی کر لیتی ہیں ۔ مگر مردوں کے مقابلے میں تمام دن ٹافیاں ، اور چیونگم ، چاکلیٹ سے تسکین دہن و شکم بھی کرتی رہیتی ہیں ۔ یہ ہی ادائے دلربائی ترقی پذیر ممالک کی خواتین نے جو گھر سے باہر رہ کر سرکنگ لیڈیز کہلانے پر فخر محسوس کرتی ہیں ۔ سیکھ لی ہے ۔ ان نازک اندام خواتین کے چھوٹے چھوٹے کندھوں پر بڑے بڑے بیگ جو لٹکتے ہیں ۔ کوئی ان میں جھانک کر دیکھے تو اس میں کچھ نہ کچھ اشیائے خوردنوش ضرور مل جائیں گی۔
ان کے درمیان ایک آدھ پیالی چائے یا کوئی مشروب استعمال کر لینا ۔ استثنائی ہے یہ طریقہ کار اس قدر مقبول عام ہے کہ فرسٹ ورلڈ یا ترقی یافتہ ممالک سے لے کر تھرڈ ورلڈ یعنی غیر ترقی یافتہ ممالک تک کے باشندے اسی معمول کو اپنائے ہوئے ہیں ۔ مرد حضرات بالخصوص جو صبح گھر سے نکلتے ہیں اور دن ڈھلے لوٹتے ہیں ۔ان کو اس پابندی کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں کہ یا تو لنچ گھر سے لے کر جاتے ہیں ۔ یا حسب توفیق نان چھولے زہر مار کر لیتے ہیں ۔ ترقی یافتہ ممالک میں جہاں خواتین مساوات مردو زن کے ظور پر مردوں کے شانہ بشانہ رہتی ہیں ۔ وہ بھی دوپہر کو برگر اور کافی سے شکم کی سیرابی کر لیتی ہیں ۔ مگر مردوں کے مقابلے میں تمام دن ٹافیاں ، اور چیونگم ، چاکلیٹ سے تسکین دہن و شکم بھی کرتی رہیتی ہیں ۔ یہ ہی ادائے دلربائی ترقی پذیر ممالک کی خواتین نے جو گھر سے باہر رہ کر سرکنگ لیڈیز کہلانے پر فخر محسوس کرتی ہیں ۔ سیکھ لی ہے ۔ ان نازک اندام خواتین کے چھوٹے چھوٹے کندھوں پر بڑے بڑے بیگ جو لٹکتے ہیں ۔ کوئی ان میں جھانک کر دیکھے تو اس میں کچھ نہ کچھ اشیائے خوردنوش ضرور مل جائیں گی۔
جو
خواتین ہاؤس یا خاتون خانہ کہلاتی ہیں اور ملازمت کی ذمہ داری سے بری ہیں کھانے
پینے کے معاملات میں کسی طرح پیچھے نہیں رہ جاتیں ۔ ہمارے ایک دوست ڈاکٹر صاحب نے
جو خواتین کی عادات میں زیادہ ادراک رکھتے ہیں یہ راز بتا کر ہماری معلومات میں
اضافہ کر دیا کہ عورتیں ایک مرتبہ نہیں تین مرتبہ لنچ کرتی ہیں پہلی مرتبہ جب
کھانا پکاتی ہیں تو چکھنے چکھنے میں ضرور کھا لیتی ہیں ۔ دوسری مرتبہ جب بچے اسکول
سے واپس آتے ہیں ۔ ان کو کھلانے میں کچھ نہ کچھ کھاتی رہتی ہیں پھر تیسری مرتبہ جب
شوہر دفتر سے آتا ہے تو اس کے ساتھ باقاعدہ لنچ تناول فرماتی ہیں ۔ اگر میرے دوست
صاحب کا یہ قول قاعدہ کلیہ نہیں بھی تو اس میں کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہے ۔ عام
خاتون کو عام حالات میں دفتر وں اور گھروں میں کام کرنے والی خاتون کو اور حمل اور
بچوں کو دودھ پلانے میں روزانہ کتنے حراروں یا کیلوریز کی ضرورت پڑتی ہے ۔ تجربات
اور مشاہدات کے بعد یہ معیار تسلیم کر لیا گیا ہے کہ مرد کو تین ہزار کیلوریز اور
عورت کو اڑھائی ہزار کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے ۔ لڑکپن سے جوانی میں قدم رکھنے
والے بچوں کو بھی بڑھوتری کیلئے اسی قدر کیلوریز درکار ہوتی ہیں آئیے ! اب ہم
دیکھتے ہیں کہ یہ توانائی کس قدر خواراک سے مہیا ہو سکتی ہے اس قبل آپ مختلف اجناس
میں جو پاکستان میں استعمال ہورہی ہیں کیلوریز کی تعداد ملاحظہ فرما لیجئے۔
روزمرہ استعمال کی اشیاء اور کیلوریز
اشیاء
|
وزن
|
توانائی
|
ایک کپ آٹا
|
120 گرام
|
420 کیلوریز
|
ایک کپ چاول
|
200 گرام
|
680 کیلوریز
|
ایک گلاس دودھ
|
244 گرام
|
160 کیلوریز
|
پکی ہوئی ملی جلی سبزی
|
240 گرام
|
150 کیلوریز
|
ایک انڈا
|
40 گرام
|
108 کیلوریز
|
پھل ہر قسم کے
|
240 گرام
|
80 کیلوریز
|
پلاننگ ڈویلپمنٹ ڈویژن
حکومت پاکستان ، اسلام آباد کی جانب سے مجوزہ خوراک درج ذیل ہے جس سے
روزانہ تقریباً تین ہزار حرارے توانائی حاصل ہوتی ہے ۔
اشیاء
|
وزن
|
توانائی
|
اناج
|
400گرام
|
1400 کیلوریز
|
دالیں
|
90 گرام
|
315 کیلوریز
|
سبزیاں
پتوں والی
|
114 گرام
|
57
کیلوریز
|
شکر
|
50
گرام
|
55
کیلوریز
|
تیل
یا بناسپتی
|
60
گرام
|
540
کیلوریز
|
گوشت
، مچھلی وغیرہ
|
90گرام
|
405
کیلوریز
|
انڈا
ایک عدد
|
40
گرام
|
108
کیلوریز
|
ٹوٹل
|
3080
کیلوریز
|
|
آج کل نسوانی حسن خوبصورتی
کا خود ساختہ معیار یہ بن گیا ہے کہ لڑکی چہرے مہرے سے دبلی نظر آئے اور جسم
چھریرا دکھائی دے اسکول یا کالج میں کسی نے ازراہ مذاق اگر کہہ دیا او موٹی تو یہ
الفاظ دل میں نشتر بن کر اتر جاتے ہیں خصوصاً لڑکیاں دور بلاغت میں غیر محسوس
طریقے پر بغیر سوچے سمجھے اپنی خوراک گھٹانا شروع کر دیتی ہیں جو انتہائی نقصان دہ
ہے یاد رہے کہ صحت مندی اور چیز ہے اور موٹاپا اور چیز ہے ہر بھاری جسم کی لڑکی کو
بغیر معقول وجہ کے اپنی خوراک ہر گز کم نہیں کرنی چاہیئے۔
موٹاپے کے بادی النظر میں تین اسباب ہیں ۔
وراثت میں ملا ہوا موٹاپا
ہارمون کی خرابی سے موٹاپا
خوش خوراکی کے سبب موٹاپا
پہلے دو اسباب کا توڑ اور علاج کم خوارکی ہر گز نہیں ہے آپ
کو ماہر طبیب یا معالج سے رجوع کرنا چاہیئے ۔ 1993ء امریکہ کے ایک جائزے کے دوران
863 سمپل لئے گئے تمام تر معیاری تفتیش کے بعدنتیجہ نکلا کہ ان میں سے 783 مرد وزن
صرف خوش خوراکی کی وجہ سے موٹے ہو گئے ہیں باقی میں 68 افراد کو موٹاپا وراثت میں
ملا اور گیارہ افراد کو ہارمونز کی خرابی کی وجہ سے موٹاپے کا عارضہ لاحق ہو گیا
اس طرح یہ نتیجہ نکلا کہ نوے فیصد موٹے افراد صرف خوش خوراکی کی وجہ سے موٹے ہو گئے
ہیں امریکہ کہ ماہرین خوراک اس بات پر متفق ہیں کہ آپ اس غلط فہمی میں مبتلا نہ
ہوں کہ خوراک کم کر دینے سے آپ دبلہ ہو جائیں گی اگربالفرض محال ایسا ہو بھی جاتا
ہے تو آپ کئی بیماریوں کا شکار ہو جائیں گی۔ یہ بھی ایک غلط فہمی ہے کہ ورزش کرنے
سے آپ کا بدن کم ہو جائے گا اور موٹاپا دور ہو جائے گا آپ کا مطلوبہ حل صرف مستقل
ہے یہ نہیں کہ چار دن کر لی اور دو دن نہ کی ورنہ اس کا حساب تو وہی ہو گا کہ بقول
شاعر چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات ہے ۔
لو کیلوری ڈائٹ موٹاپا دور کرنے کیلئے سب سے زیادہ سود مند
ہے جو تمام ورکنگ لیڈیز اور گھریلو خواتین کو استعمال کرنی چاہیئے اس میں اوسطاً
ساٹھ گرام پروٹین ، سو گرام نشاستہ دار غذا اور چالیس گرام چکنائی شامل ہونی ضروری
ہے ۔ اس کے علاوہ دودھ 450 گرام اور چینی 20 گرام روزانہ استعمال کی جاسکتی ہے ان
سب سے حاصل شدہ کیلوریز اندازاً ایک ہزار ہوتی ہیں اس غذا کا ایک ٹائم ٹیبل برٹش
میڈیکل جرنل سے آپ کیلئے تحریر ہے۔
فربہ خواتین کیلئے متوازن غذا :۔ حرارے 1000۔ بیڈ ٹی
ایک پیالی چائے ، دودھ 30 گرام ناشتہ ، ایک انڈا ، توس 30 گرام ، چائے یا کافی ایک
کپ ، اس میں دودھ اور چینی روزمرہ کے الاؤنس میں سے ڈال سکتے ہیں ظہرانے سے قبل ،
ایک پیالی چائے یا ایک گلاس تازہ جوس ۔ لنچ یا ظہرانا، سوپ سادہ یا ٹماٹر جوس، گریپ
فروٹ جوس ایک گلاس گوشت 3 عدد پکائی ہوئی عام سائز کی بوٹی ، 60 گرام یا مچھلی 60
گرام ، سالن میں تیار شدہ سبزی یا سلاد ایک پلیٹ ، پھل 240گرام سہ پہر ، چائے ایک پیالی
ایک بسکٹ 10 گرام ، بغیر کریم اور چاکلیٹ کے رات کا کھانا :۔ سوپ یا یخنی ایک
پیالی گریپ فروٹ جوس ایک گلاس مرغی مچھلی گوشت پکائی ہوئی 3 بوٹیاں ، 60 گرام ،
روٹی ایک عدد 40 گرام ،
نوٹ:۔ ایک دن کا الاؤنس دودھ کریم نکلا ہوا 450 گرام ، چینی
20 گرام، مکھن ، کوکنگ آئل ، بناسپتی 15 گرام ، یعنی ایک درمیانی چمچ ، پھل مالٹا،
کنو ، کیلا ، خوبانی، آلو بخارا، لوکاٹ ، آڑو،ناشپاتی، سیب ، خربوزہ ، تربوز ،
ترکاریاں :۔ مٹر کی پھلیاں ، بند گوبھی ، گاجر، مولی ، شلجم ، پھول گوبھی، پالک ،
خرفہ ، چولائی ، میتھی ، سرسوں پیاز ، لہسن ، ٹماٹر۔
No comments:
Post a Comment