کیا آپ کو اپنا جسم
پسند ہے :۔
Do you like your body Physic
ذرا سوچئے کہ اس سوال پر آپ کا جواب کیا ہوگا ! یقیناً
بیشتر افراد نہیں میں سر ہلائیں گے ۔ ہم میں سے اکثر کو اپنے جسم کی بناوٹ پسند
نہیں ہوتی اور وہ اپنی باہر نکلتی توند او ربے ڈھب جسامت کے شاکی ہوتے ہیں ۔ آئینے
میں اپنا سراپا دیکھ کر ان کا موڈ آف ہو جاتا ہے ایسے افراد کی نفسیات کو مدنظر
رکھ کر ایک
مخصوص طبقے نے متناسب بدن حاصل کرنے کی نت نئی تکنیک اور پروگرام وضع کر رکھے ہیں اور ان کاوشوں کو باقاعدہ ایک صنعت کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے ہزاروں افراد اپنے جسم کو جاذب نظر بنانے کیلئے طرح طرح کی ترکیبیں استعمال کرتے ہیں کتابوں میں لکھے مشوروں کو آزماتے ہیں ہیلتھ کلبوں کی رکنیت حاصل کرتے ہیں اور بعض تو جسم کو اپنے تصورات کے مطابق بنانے کیلئے اچھی خاصی انتہا پسندی پر اتر آتے ہیں سوال یہ ہے کہ لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟یہ مشقت اور تگ و دو کس لئے ؟ کون سی قوت انہیں اس حوالے سے وقت اور سرمایہ خرچ کرنے پر مجبور کرتی ہے ؟ یہ دراصل اپنے جسم کا منفی تصور ہے جو ان افراد میں بے کلی پیدا کئے رکھتا ہے ۔ موجودہ دور میں خاص طور پر لوگ اپنی جسمانی ساخت کے حوالے سے زیادہ حساس ہو رہے ہیں جس کی وجہ صحت اور صحتمند طرز زندگی کے بارے میں عوامی شعور کی پہلے سے زیادہ بیداری ہے تاہم مسئلہ یہ ہے کہ بہت سے مردوزن اپنے جسموں کے منفی تصور کی وجہ سے احساس کمتری اور غذائی بے اعتدالیوں کا شکار ہو رہے ہیں ایک جائز ے کے مطابق بظاہر آسودہ اور کامیا ب زندگی گزارنے والے افراد اپنے اندر مسلسل خود نفرتی کا جزبہ پال رہے ہیں ۔ ان لوگوں نےمتناسب جسم کے حصول کو اپنی ترجیحات میں سر فہرست رکھا ہوتا ہے ۔ ایک خاتون کے الفاظ ہیں میں ایک شاندار نوکری کرتی ہوں اپنے کام سے دلچسپی بھی رکھتی ہوں میری خانگی زندگی خوشگوار ہے حلقہ احباب وسیع ہے میرے پاس اتنا سرمایہ موجود ہے کہ بقیہ زندگی آرا م سے گزار سکوں پھر بھی اپنے وزن میں کمی نہ کر پانے کو اپنی مکمل ناکامی خیال کر کے ملول رہتی ہوں اسی طرح ایک ایک دوسری خاتون نے اپنے وزن میں چند پاؤنڈ وزن کی کمی کو اپنی زندگی کی سب سے اہم کامیابی قرار دیا ۔ دراصل جسم کے بارے میں منفی تصور کی بنیادیں بچپن ہی میں رکھی جاتی ہیں جب بچوں کا تقابل کر کے ایک دوسرے سے زیادہ خوبصورت قرار دیا جاتا ہے اور دبلے پتلے بچوں کی تحسین کی جاتی ہے اکثر بچے اپنے والدین کو ان کی بدوضع ہیبت پر انہیں بڑبڑاتے ہوئے دیکھتے ہیں مائیں بیٹیوں کے سامنے اپنی کھوئی ہوئی اسمارٹنس کو یاد کرتی ہیں یوں آغاز ہی سے بچے اپنے ظاہری جسم کے حوالے سے حساس ہو جاتے ہیں اپنے آپ سے سوال کیجئے کہ کیا آپ اپنے جسم کا ایک منفی تصور ذہن میں بسائے ہوئے ہیں ؟ کیا آپ اپنے جسم کو ناپسند کرتے ہیں ؟ کیا آپ جسم کو مناسب اور سڈول بنانے کی فکر میں ڈوبے رہتے ہیں ؟ کیا واقعی اس وقت آپ کو سب کچھ مل جائے گا جب آپ کا وزن کم ہو جائے گا یا آپ کے قد ، چہرے یا بالوں میں کوئی بہتری آ جائے گی؟ اگر ان سوالوں کا جواب اثبات میں ہے تو ذرا ذیل کی سطور پڑھیئے ۔آپ کا جسم اپنے تمام خدوخال اور خطوط کے اعتبار سے ایک منفرد وجود ہے ایسا وجود اس سے پہلے کسی کے پاس تھا اور نہ آئندہ کسی کا ہو گا ۔ آپ کا جسم اگر کوئی آرٹ کا نمونہ ہوتا تو انمول قرار پاتا ، اگر آپ نے فلمی اداکاروں ، کھلاڑیوں اور ماڈلز سے تقابل کر کے اپنے جسم کو خود اپنی نظروں میں گرا رکھا ہے اپنے جسم کو ناپسند کرنے کیلئے آپ اس جواز کو کافی سمجھتے ہیں کہ دوسرے لوگ اسے تنقید یا تضحیک کا نشانہ بناتے ہیں ۔ پیدائش سے لے کر اب تک آپ کے جسم اور اس کے اعضاء نے آپ کیلئے جو کچھ کیا ہے اسے آپ فراموش کر دیتے ہیں اور محض دوسروں کی باتوں میں آ کر اس کے سارے احسانات پس پشت ڈال دیتے ہیں ۔ آپ کو سمجھنا چاہیے کہ اپنے جسم کو آپ خود محبت بھری نظروں سے نہیں دیکھیں گے تو کوئی دوسرا ایسا کرنے والا نہیں جسم کے بارے میں آپ کے تصور کا بہت گہرا تعلق اس بات سے ہے کہ آپ اپنی زندگی سے کس طرح لطف اندوز ہوتے ہیں اس تصور میں تبدیلی لا کر دراصل آپ اپنے طرز زندگی کو بدل سکتے ہیں جب آپ اپنے جسم کو دل سے قبول کرتے ہوئے اسے اپنائیت کی نگاہ سے دیکھنے لگیں گے تو زندگی اور دینا کے حوالے سےآپ کو نیا زاویہ نظر حاصل ہو گا ۔ پھر آپ کو اپنی ذات میں ایک مکمل اور منفرد ہستی ہونے کا احساس ہو گا اور پھر آپ اپنی جسمانی بناوٹ بہتر بنانے کے بجائے اپنے اردگرد کی دنیا کو خوبصورت بنانے کیلئے کمر بستہ ہو جائیں گے ۔ ایسی ذہنی تبدیلی بالکل آپ کے امکان میں ہے مثبت ترغیبات تخلیقی تصوریت اور ذہن و جسم کو مربوط بنانے کیلئے طریقے استعمال کر کے آپ اپنے جسم کے بارے میں ایک مثبت تصور کی آبیاری کر سکتے ہیں یہ مثبت تصور آپ سے صرف ایک سوچ کے فاصلے پر ہے ۔
مخصوص طبقے نے متناسب بدن حاصل کرنے کی نت نئی تکنیک اور پروگرام وضع کر رکھے ہیں اور ان کاوشوں کو باقاعدہ ایک صنعت کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے ہزاروں افراد اپنے جسم کو جاذب نظر بنانے کیلئے طرح طرح کی ترکیبیں استعمال کرتے ہیں کتابوں میں لکھے مشوروں کو آزماتے ہیں ہیلتھ کلبوں کی رکنیت حاصل کرتے ہیں اور بعض تو جسم کو اپنے تصورات کے مطابق بنانے کیلئے اچھی خاصی انتہا پسندی پر اتر آتے ہیں سوال یہ ہے کہ لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟یہ مشقت اور تگ و دو کس لئے ؟ کون سی قوت انہیں اس حوالے سے وقت اور سرمایہ خرچ کرنے پر مجبور کرتی ہے ؟ یہ دراصل اپنے جسم کا منفی تصور ہے جو ان افراد میں بے کلی پیدا کئے رکھتا ہے ۔ موجودہ دور میں خاص طور پر لوگ اپنی جسمانی ساخت کے حوالے سے زیادہ حساس ہو رہے ہیں جس کی وجہ صحت اور صحتمند طرز زندگی کے بارے میں عوامی شعور کی پہلے سے زیادہ بیداری ہے تاہم مسئلہ یہ ہے کہ بہت سے مردوزن اپنے جسموں کے منفی تصور کی وجہ سے احساس کمتری اور غذائی بے اعتدالیوں کا شکار ہو رہے ہیں ایک جائز ے کے مطابق بظاہر آسودہ اور کامیا ب زندگی گزارنے والے افراد اپنے اندر مسلسل خود نفرتی کا جزبہ پال رہے ہیں ۔ ان لوگوں نےمتناسب جسم کے حصول کو اپنی ترجیحات میں سر فہرست رکھا ہوتا ہے ۔ ایک خاتون کے الفاظ ہیں میں ایک شاندار نوکری کرتی ہوں اپنے کام سے دلچسپی بھی رکھتی ہوں میری خانگی زندگی خوشگوار ہے حلقہ احباب وسیع ہے میرے پاس اتنا سرمایہ موجود ہے کہ بقیہ زندگی آرا م سے گزار سکوں پھر بھی اپنے وزن میں کمی نہ کر پانے کو اپنی مکمل ناکامی خیال کر کے ملول رہتی ہوں اسی طرح ایک ایک دوسری خاتون نے اپنے وزن میں چند پاؤنڈ وزن کی کمی کو اپنی زندگی کی سب سے اہم کامیابی قرار دیا ۔ دراصل جسم کے بارے میں منفی تصور کی بنیادیں بچپن ہی میں رکھی جاتی ہیں جب بچوں کا تقابل کر کے ایک دوسرے سے زیادہ خوبصورت قرار دیا جاتا ہے اور دبلے پتلے بچوں کی تحسین کی جاتی ہے اکثر بچے اپنے والدین کو ان کی بدوضع ہیبت پر انہیں بڑبڑاتے ہوئے دیکھتے ہیں مائیں بیٹیوں کے سامنے اپنی کھوئی ہوئی اسمارٹنس کو یاد کرتی ہیں یوں آغاز ہی سے بچے اپنے ظاہری جسم کے حوالے سے حساس ہو جاتے ہیں اپنے آپ سے سوال کیجئے کہ کیا آپ اپنے جسم کا ایک منفی تصور ذہن میں بسائے ہوئے ہیں ؟ کیا آپ اپنے جسم کو ناپسند کرتے ہیں ؟ کیا آپ جسم کو مناسب اور سڈول بنانے کی فکر میں ڈوبے رہتے ہیں ؟ کیا واقعی اس وقت آپ کو سب کچھ مل جائے گا جب آپ کا وزن کم ہو جائے گا یا آپ کے قد ، چہرے یا بالوں میں کوئی بہتری آ جائے گی؟ اگر ان سوالوں کا جواب اثبات میں ہے تو ذرا ذیل کی سطور پڑھیئے ۔آپ کا جسم اپنے تمام خدوخال اور خطوط کے اعتبار سے ایک منفرد وجود ہے ایسا وجود اس سے پہلے کسی کے پاس تھا اور نہ آئندہ کسی کا ہو گا ۔ آپ کا جسم اگر کوئی آرٹ کا نمونہ ہوتا تو انمول قرار پاتا ، اگر آپ نے فلمی اداکاروں ، کھلاڑیوں اور ماڈلز سے تقابل کر کے اپنے جسم کو خود اپنی نظروں میں گرا رکھا ہے اپنے جسم کو ناپسند کرنے کیلئے آپ اس جواز کو کافی سمجھتے ہیں کہ دوسرے لوگ اسے تنقید یا تضحیک کا نشانہ بناتے ہیں ۔ پیدائش سے لے کر اب تک آپ کے جسم اور اس کے اعضاء نے آپ کیلئے جو کچھ کیا ہے اسے آپ فراموش کر دیتے ہیں اور محض دوسروں کی باتوں میں آ کر اس کے سارے احسانات پس پشت ڈال دیتے ہیں ۔ آپ کو سمجھنا چاہیے کہ اپنے جسم کو آپ خود محبت بھری نظروں سے نہیں دیکھیں گے تو کوئی دوسرا ایسا کرنے والا نہیں جسم کے بارے میں آپ کے تصور کا بہت گہرا تعلق اس بات سے ہے کہ آپ اپنی زندگی سے کس طرح لطف اندوز ہوتے ہیں اس تصور میں تبدیلی لا کر دراصل آپ اپنے طرز زندگی کو بدل سکتے ہیں جب آپ اپنے جسم کو دل سے قبول کرتے ہوئے اسے اپنائیت کی نگاہ سے دیکھنے لگیں گے تو زندگی اور دینا کے حوالے سےآپ کو نیا زاویہ نظر حاصل ہو گا ۔ پھر آپ کو اپنی ذات میں ایک مکمل اور منفرد ہستی ہونے کا احساس ہو گا اور پھر آپ اپنی جسمانی بناوٹ بہتر بنانے کے بجائے اپنے اردگرد کی دنیا کو خوبصورت بنانے کیلئے کمر بستہ ہو جائیں گے ۔ ایسی ذہنی تبدیلی بالکل آپ کے امکان میں ہے مثبت ترغیبات تخلیقی تصوریت اور ذہن و جسم کو مربوط بنانے کیلئے طریقے استعمال کر کے آپ اپنے جسم کے بارے میں ایک مثبت تصور کی آبیاری کر سکتے ہیں یہ مثبت تصور آپ سے صرف ایک سوچ کے فاصلے پر ہے ۔
No comments:
Post a Comment