Thursday, January 4, 2018

نفسیاتی گھریلو الجھنیں اور علاج


سوال:۔
ناکامی کا خوف:۔
انٹر میں داخلہ لینے کے بعد میں نے راتوں کو جاگ کر پڑھنا شروع کردیا۔ گھر والے مستقل مجھے احساس دلاتے کہ اگر میں نے اچھے نمبروں سے امتحان پاس نہ کیا تو میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں ملے گا۔ میں بھی سوچتی کہ مستقبل تاریک نہیں کرنا‘ اب پڑھنا ہے۔ میں نیند بھگانے کیلئے چائے اور کافی کثرت سے استعمال کرتی‘ جیسے تیسے امتحان دے دیا۔ پاس بھی ہوگئی لیکن اتنے نمبر نہ آئے کہ داخلہ ہوجاتا۔ اب گھر والے شادی کا ذکر کررہے ہیں میں اس پر بالکل بھی تیار نہیں۔ عجیب قسم کا خوف ہے‘ ساری ساری رات جاگ کر گزارتی ہوں‘ گھبراہٹ ہوتی ہے‘ نیا گھر‘ نئے لوگ اور وہ اجنبی شخص جس کے ساتھ زندگی بھر کا ساتھ ہوگا پتا نہیں کیسا ہو؟ کہیں میری زندگی ناکام نہ ہوجائے‘ اس سے بہتر ہے میں خود کو ختم کرلوں۔ (ج۔ جگہ نامعلوم)
جواب:۔
 بے خوابی انسان کی ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے‘ مسلسل جاگنے سے گھبراہٹ‘ پژمردگی کی کیفیت اور جلد مایوس ہوجانے کی عادت کے ساتھ چڑچڑاپن بھی پیدا ہوجاتا ہے۔ امتحان میں اچھے نمبر تو آگئے لیکن آپ نے داخلہ نہ ہونے کی وجہ سے خود کو ناکام سمجھ لیا۔ اب یہ خوف شادی کے حوالے سے بھی پیدا ہورہا ہے۔ اچھے نمبروں سے کامیابی زندگی اور موت کا مسئلہ نہیں اسی طرح شادی کے ناکام ہوجانے کا ڈر اتنا نہ ہوکہ خود کو ختم کرنے کا خیال غالب آجائے۔ مثبت سوچیں‘ اکثر لڑکیوں کو نئے لوگوں کے ساتھ ہی زندگی گزارنی پڑتی ہے‘ شادی شدہ ایسی لڑکیوں سے ملیں جو کامیاب اور خوشحال زندگی گزار رہی ہوں تاکہ خیالات میں مثبت تبدیلی آئے۔
سوال:۔
 شادی کیوں نہیں کی؟
میری شادی 35 سال کی عمر میں ہوئی‘ دس سال ہوگئے‘ اس وقت بیٹا 8 سال کا ہے‘ اس کو دیکھ کر سوچتا ہوں کہ میں نے 25 سال کی عمر میں شادی کیوں نہیں کی۔ بیٹا جوان ہوتا تو کتنا اچھا تھا‘ چھوٹے چھوٹے بچوں کو بڑی عمر تک کس طرح توجہ دے سکوں گا۔ یہ سوچ کر تھک جاتا ہوں‘ رشتہ دار اور دوست بھی اس بات کا احساس دلاتے ہیں‘ مایوسیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ (محمد عمر‘ لاہور)
جواب:۔
شادی دیر سے ہویا جلدی‘ بچے سب کے بڑے ہوجاتے ہیں۔ عمر کی پروانہ کریں بچوں کی تعلیم اور تربیت اچھی ہونی ضروری ہے‘ مثبت انداز میں سوچا کریں اور دوسروں کی بھی ایسی باتوں پر توجہ نہ دیں جو مایوسی کا شکار بنائیں بلکہ کسی سے ملتے ہوئے خوشی کا اظہار کریں۔ آپ کے مثبت رویے کا بچوں پر بھی اچھا اثر ہوگا۔ اگر مایوسی بڑھتی گئی تو بچے بھی بہت جلد مایوس ہونا سیکھ جائیں گے۔
سوال:۔ 
 بیٹی ہروقت آئینہ دیکھتی رہتی ہے:۔
میری بیٹی ہر وقت اپنا چہرہ آئینے میں دیکھتی رہتی ہے اور کہتی ہے کہ کبھی اس کو اپنی اصلی شکل نظر آتی ہے جو بہت خراب ہے اور بعض اوقات وہ ایسا چہرہ دیکھتی ہے جس کو خوبصورت کہا جاسکتا ہے۔ اس کو آئینے میں اپنا چہرہ مختلف انداز سے نظر آتا ہے‘ یہ ہماری اکلوتی بیٹی ہے جو کچھ وہ کہتی ہے میں پوری توجہ سے سنتی ہوں‘ مسئلہ یہ ہے کہ کسی گوری چٹی لڑکی کو دیکھ کرمرعوب ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ میری جلد بدلوادیں‘ پھر ہم سب ہی اداس ہوجاتے ہیں کہ ہمارے پاس اتنی دولت نہیں۔ ایک روز میری بہن نے کہا کہ اس کے ساتھ تو نفسیاتی مسئلہ ہے اس پر ہم لوگوں کو بہت غصہ آیا کیونکہ ہم کبھی برداشت نہیں کرسکتے کہ ہماری بیٹی کو کوئی نفسیاتی مریضہ یا پاگل کہے کیونکہ وہ بہت اچھی باتیں کرتی ہے۔ پڑھنے میں ٹھیک ہے‘ دیکھنے میں اچھی نظر آتی ہے بس یہ آئینے میں چہرہ دیکھ کر پریشان ہونے والی بات سمجھ میں نہیں آرہی۔ (عائشہ‘ ملتان)
 جواب:۔
 یہ آپ کی بیٹی کا ہی مسئلہ نہیں‘ اکثر لڑکیاں یہ سوچتی ہیں کہ وہ بہت لمبی ہیں یا چھوٹی یا موٹی یا ان کے بال اچھے نہیں‘ رنگ گورا نہیں‘ نقوش موٹے ہیں وغیرہ اہم یہ ہے کہ گھر کے دیگر لوگ خاص طور پر ماں اس رویے پر کیسا رد عمل کرتی ہیں۔ بیٹی آئینے میں چہرہ دیکھتی ہے تو آپ اس کے اس عمل کو نظر انداز کریں بلکہ اس کو کوئی مصروفیت دیں۔ جو لڑکیاں گھر کے کاموں‘ تعلیم یا جاب میں وقت گزارتی ہیں ان کے پاس اپنے بار ےمیں مستقل منفی سوچنے کا وقت نہیں رہتا بلکہ ذمہ داریوں کی ادائیگی سکون مہیا کرتی ہے۔
سوال:۔ 
 معدے میں تکلیف اور ٹیسیں:۔
کئی ماہ سے میرے معدے میں تکلیف ہے کبھی درد اٹھتا ہے تو کبھی ٹیسیں۔ دوستوں نے سگریٹ پینے کا مشورہ دیا۔ اس سے چند روز فائدے کا احساس ہوا پھر وہی حالت ہوگئی۔ البتہ رات کو یہ تکلیف نہیں ہوتی‘ فون پر دوستوں سے اچھے موڈ میں باتیں کرتا ہوں‘ کوئی کہہ نہیں سکتا میں بیمار ہوں‘ صبح ہوتے ہی بستر پر کروٹیں بدل رہا ہوتا ہوں‘ کالج میں پڑھنے کی وجہ سے بڑی بہن کے گھر رہ رہا ہوں میں نہیں چاہتا کہ ان کو مجھ سے تکلیف پہنچے۔ (شرجیل خان‘پشاور)
جواب:۔
 ماہرین کے مطابق مختلف قسم کے درد سے بچنے کیلئے زندگی بسر کرنے کے صحت مند طریقے اپنانے چاہئیں۔ نشہ آور اشیاء ادویات اور تیزابیت پیدا کرنے والی خوراک سے پرہیز کریں‘ ہر روز رات کو ایک مقررہ وقت تک بھرپور نیند لیں‘ اس کے علاوہ ورزش کو معمول بنالیں۔
سوال:۔ 
 وہ کسی لڑکی کو پسند کرتا ہے:۔
میرے بیٹے کی عمر 18 سال ہے‘ پڑھنے میں ٹھیک ہے‘ پہلے بہت اچھا تھا‘ اس کے دوستوں نے بتایا ہے کہ وہ کسی لڑکی کو پسند کرنے لگا ہے‘ میں نے بھی محسوس کیا کہ اب وہ اکثر کھویا کھویا سار رہنے لگا‘ اردگرد کہیں بھی کوئی دلچسپی نہیں رہی‘ کوئی آئے کوئی جائے وہ اپنی ذات میں مگن رہتا ہے‘ موبائل فون پر مسلسل بات کرتا نظر آتا ہے۔ میں نے تو اسے اعلیٰ تعلیم دلوانی چاہی تھی‘ یہ سب کیا ہوگیا؟ میرا ایک ہی بیٹا ہے۔ (عفت کریم‘ لاہور) 
جواب:۔
 ایسا عموماً ان لڑکوں کے ساتھ ہوتا ہے جو اپنے والدین سے زیادہ بے تکلف نہیں ہوتے‘ اپنے مسائل اور معاملات کو اپنے تک رکھتے ہیں یا پھر دوستوں میں زیر بحث لاتے ہیں‘ دوست بھی انہی کی عمروں کے ناتجربہ کار لڑکے غلط مشورے دے ڈالتے ہیں بیٹے سے نرمی اور ہمدردی کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے نوجوان لڑکے لڑکیوں میں افسردگی کی یہ علامت بہت عام ہے۔اس کیفیت کو گفتگو سے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

نبی اکرم کا غیرمسلوں سے برتاؤ


غیرمسلموں کے برتن میں کھانا :سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے رسول اکرم ﷺ سے پوچھا: ہم اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کےساتھ رہتے ہیں اور وہ اپنی ہانڈیوں میں خنزیر پکاتے اور برتنوں میں شراب پیتے ہیں(آیا انہیں استعمال کیا جاسکتا ہے؟) نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اگر تمہیں دوسرے (پاک و صاف) برتن ملیں تو ان میں کھاؤ پیو لیکن اگر نہ مل سکیں تو انہیں پانی کے ساتھ دھولو اور ان میں کھاپی سکتےہو‘‘ (ابوداؤد 3839) سید عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ایک طویل حدیث بیان کی جس کا خلاصہ یہ ہے کہ دوران سفر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو پانی کی ضرورت ہوئی لیکن پانی موجود نہیں تھا۔نبی کریم ﷺ نے انہیں اور سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو تلاش میں بھیجا۔ انہوں نے چلتے چلتے ایک عورت کو دیکھا جو اونٹ پر پانی کے دو مکشیزے رکھ کر آرہی تھی، اس سے پانی ملنے کی جگہ کا پوچھا تو اس نے بتایا میں کل اس وقت وہاں سے چلی تھی اور آج یہاں تک پہنچی ہوں۔ اس عورت کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جایا گیا۔ آپ ﷺ نے) اس کے مشکیزوں کا اوپر والا منہ بند کرکے نیچے کے سوراخ ایک برتن میں کھول دیے اور صحابہ کو پانی لینے کی آواز لگادی گئی۔ سب نے پانی پیا۔ جانوروں کو پلایا اور سب سیر ہوگئے۔ وہ عورت کھڑی دیکھ رہی تھی چنانچہ جب اس کے مشکیزوں کا منہ بند کردیا گیا تو ان میں پانی پہلے سے بھی زیادہ تھا۔ نبی کریم ﷺ نے اس عورت کیلئے کھانے کی کچھ چیزیں جمع کرنے کا حکم دیا تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عمدہ کھجوریں‘ آٹا اور ستو جمع کرکے ایک گٹھڑی باندھ کر اس کے حوالے کردی۔ مسلمان اس عورت کے خاندان کو کچھ نہ کہا کرتے جبکہ اردگرد کے علاقوں میں مشرکین پر حملہ کرتے رہتے۔ ایک دن وہ عورت اپنے گھر والوں کو کہنے لگی: میرا خیال ہے یہ لوگ تمہیں جان بوجھ کر چھوڑ دیتے ہیں تو کیا تمہیں اسلام کی طرف رغبت ہے؟ قوم نے اس عورت کی بات مان لی اور سب مسلمان ہوگئے۔ (البخاری 344)

ناف کا علاج


یہ ایسی تکلیف ہے جس کا ڈاکٹری علاج آج تک دریافت نہیں ہوسکا۔ اگر کسی کی ناف ٹل جائے تو ناف کی جگہ پر شہادت کی انگلی رکھ کر لاتعداد مرتبہ پڑھیں للہ الملک الحقدم کردیں اللہ کے اس نام کی برکت سے ناف اپنی جگہ پر آجائے گی اگر محسوس ہو کہ ناف اپنی جگہ پر نہیں آئی ہے تو دو تین مرتبہ دم کریں۔ بہت ہی آزمودہ ہے۔ یہ میں سینکڑوں لوگوں پر آزما چکا ہوں

میری ہڈیاں توڑ دیں بےوضو آقا کا نام نہ لوں گا


احمد نامی ایک بچہ سکول میں پڑھتا تھا اس کے اسلامیات کے ٹیچر نے اسے خواجہ الطاف حسین حالی کی مشہور نظم یاد کروائی۔ وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا مرادیں غریبوں کی برلانے والا احمد جب بھی پڑھتا یوں پڑھتا:۔ وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والے مرادیں غریبوں کی برلانے والے استاد نے کئی مرتبہ کہا: شاعر نے ’’والا‘‘ لکھا ہے تم بھی ایسے ہی پڑھا کرو مگر وہ اسی طرح پڑھتا ‘استاد نے سوچا شاید وہ اس غلطی کو آہستہ آہستہ ٹھیک کرلے گا۔ سکول کی سالانہ تقریب منعقد ہوئی احمد نے جب وہ نعت سنائی تو پھر وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والے پڑھا۔ ڈپٹی کمشنر صاحب آئے ہوئے تھے انہوں نے اپنی صدارتی خطبے جہاں دیگر کچھ باتیں کہیں ساتھ یہ بھی کہا: آج کل استاد بچوں کا خیال نہیں کرتے یہ دیکھئے اسلامیات کے ٹیچر نے بچے کو نعت سکھائی اور بچے نے ’’والا‘‘ کی بجائے’’ والے‘‘ کہا‘ حالانکہ صحیح شعر میں لفظ والا ہے۔ استاد کو پتا ہی نہیں شاعر نے کیا لکھا اور لڑکا کیا پڑھ رہا ہے۔ اس طرح بھرے مجمع میں استاد کی سبکی ہوئی تو وہ اپنی صفائی پیش کرنے پر مجبور ہوئے انہوں نے کہا: میں نے غلطی کی نشاندہی کئی بار کی تھی مگر اس بچے نے میری بات نہیں مانی اور مجھے سب کے سامنے رسوا کیا۔ یہ سال کی آخری تقریب تھی طلبہ اگلے سال کی کلاسوں میں چلے گئے احمد کی کلاس کے ابتدائی دن تھے ایک دن ان کے ریاضی کے ٹیچر نہیں آئے تھے ہیڈ ماسٹر صاحب نے دیکھا کہ سٹاف روم میں اسلامیات کے استاد موجود ہیں ان کا پیریڈ خالی تھا انہوں نے کہا: آپ اس کلاس میں چلے جائیں‘ آج ان کے ٹیچر نہیں آئے آج تو داخلے کا پہلا دن ہے‘ ان کے پاس کتابیں بھی نہیں ہیں آپ ان سے پیارو محبت کی باتیں کرتے رہیں تو یہ شور نہیں کریں گے۔ چنانچہ اسلامیات کے ٹیچر آگئے اور کہنے لگے بھئی میں کچھ باتیں آپ کو سنائوں گا پھر آپ سے چھوٹے چھوٹے سوال پوچھوں گا آپ جواب دیجئے گا‘ ہمارا وقت اچھا گزر جائے گا‘ لڑکے تیار ہوگئے۔ پہلے استاد نے کچھ باتیں بتائیں پھر ان بچوں سے چھوٹے چھوٹے سوالات کرنا شروع کردیئے‘ کسی سے کچھ پوچھا‘ کسی سے کچھ ‘جب احمد کی باری آئی تو استاد صاحب نے کہا: ہمارے نبیﷺ کا نام کیا ہے؟ احمد تم بتائو! احمد اٹھ کھڑا ہوگیا لیکن اس نے کوئی جواب نہ دیا‘ استاد نے پھر سوال دہرایا یہ پھر بھی چپ رہا۔ استاد نے دل میں سوچا اس نے پہلے بھی میری بے عزتی کروائی تھی اب پھر پوری کلاس کے سامنے پوچھ رہا ہوں یہ جواب نہیں دیتا‘ لگتا ہے یہ لڑکا بہت ضدی قسم کا ہے۔ استاد نے ڈنڈا ہاتھ میں لہرایا اور قریب آکر کہا: تمہیں ہمارے نبیﷺ کا نام آتا ہے؟ احمد نے سر ہلا کر کہا جی ہاں! بتاتے کیوں نہیں؟ احمد چپ ہوگیا۔ استاد نے پھر کہا: میں تمہاری پٹائی کروں گا تم نام کیوں نہیں بتاتے؟ احمد اب بھی خاموش رہا‘ ساری کلاس کے بچے حیران تھے کہ یہ تو اتنا لائق ہے بتاکیوں نہیں دیتا۔ استاد کو غصہ آگیا‘ بار بار پوچھنے پر بھی اس نے نہ بتایا آخر استاد نے اسے دو چار ڈنڈے لگائے۔ احمد کو اپنی لیاقت کی وجہ سے کبھی سکول میں مار نہیں پڑی تھی یہ اس کی پہلی مرتبہ کلاس میں پٹائی ہوئی تو وہ رونے لگا۔ آنسو بہنے لگے‘ اتنے میں تفریح کی گھنٹی بجی‘ استاد کہنے لگے: اچھا میں اگلے پیریڈ میں آرہا ہوں اور میں دیکھتا ہوں تم کیسے نام نہیں بتاتے‘ میں تمہاری ضد کو توڑ کر دکھائوں گا۔ استاد غصے میں یہ کہہ کر چلے گئے۔ بچے بھی اٹھ گئے لیکن کچھ بچے ایسے تھے جو اس کے دوست تھے وہ اس کے قریب بیٹھ گئے‘ احمد بلک بلک کر رو رہا تھا آنسو پونچھ رہا تھا مگر کسی سے کچھ نہیں کہہ رہا تھا۔ کچھ دیر بعد احمد باہر نکلا اور منہ ہاتھ دھوکر آگیا۔ تفریح کے بعد وہ اپنی کرسی پر بیٹھا ہوا تھا استاد دوبارہ آگئے‘ اپنا ڈنڈا لہراتے ہوئے انہوں نے کہا: احمد کھڑے ہوجائو! احمد کھڑا ہوگیا۔ انہوں نے پوچھا بتائو ہمارے نبیﷺ کا نام کیا ہے؟ احمد نے انتہائی ادب اوراحترام اور سر جھکا کرکہا حضرت محمدﷺ استاد خوش ہوگئے۔ کہنے لگے تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا؟ احمد پھر خاموش رہا‘ اب استاد سمجھ گئے کہ اس کے پیچھے کوئی راز ہے۔ استاد قریب آئے احمد کے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھا پھر بولے تم میرے اچھے شاگرد ہو‘ میرے بیٹے کی مانند ہو‘ میں نے تم سے کہا تھا وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا پڑھنا تم نے وہاں بھی والے پڑھا تھا اور اب بھی پہلے بار بار پوچھنے پر بھی تم نے نام نہیں بتایا تھا اور اب بتادیا آخر وجہ کیا ہے؟ جب احمد کو پیار ملا تو اس نے پھر بلک بلک کر رونا شروع کردیا۔ استاد نے تسلی دی بیٹے رو نہیں بتائو وجہ کیا ہے؟ احمد آنسو خشک کرتے ہوئے کہنے لگا: اصل بات یہ ہے کہ میرے ابو دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں انہیں نبی کریمﷺ سے بہت محبت تھی وہ مجھے نصیحت کیا کرتے تھے بیٹا تم کبھی بھی حضورﷺ کا نام بے ادبی سے نہیں لینا اس لئے والا کے بجائے میں نے والے کہا یعنی:۔ وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والے مرادیں غریبوں کی برلانے والے یہ سن کر ندامت کے مارے استاد صاحب کا پسینہ بہنے لگا‘ پھر انہوں لرزتی ہوئی آواز میں پوچھا: اور تم نے حضورﷺ کا نام کیوں نہیں بتایا؟ میرے ابو مجھے کہا کرتے تھے بیٹا نبی کریمﷺ کا نام کبھی بھی بے وضو نہیں لینا۔ میرا اس وقت وضو نہیں تھا‘ آپ کی مار میں نے کھالی آپ میری ہڈیاں بھی توڑدیتے تو میں برداشت کرلیتا میں مار تو کھالیتا لیکن اپنے آقا ﷺ کا نام بے وضو نہ لیتا۔ اب میں تفریح کے دوران وضو کرکے آیا ہوں آپ نے پوچھا میں نے اپنے محبوبﷺ کا نام بتادیا۔ یہ سن کر استاد صاحب کی آنکھیں بھر آئیں پوری کلاس پر بھی سکتہ طاری تھا۔

شہید فوجی کے چہرے پر نور ہی نور


میں ایک ریٹائرڈ فوجی ہوں اور1971 کی جنگ کے دوران میں سیالکوٹ چھاؤنی میں سروس کررہا تھا ایک دن ظہر کے وقت میں اپنے جے سی او میں بیٹھا ہوا تھا کہ 19 لانسر کا ایک جوان میرے کمرے میں داخل ہوا اور مجھے سیلوٹ کرنے کے بعد مجھے بتایا کہ سر آپ کو ہمارے نائب رسالدار ملک خان محمد صاحب یاد کررہے ہیں جو ابھی ابھی اپریشنل ایریا سے ایک شہید کی میت لے کر آئے ہیں۔ یہ نائب رسالدار صاحب میرے گاؤں کےرہنے والے تھے اورمیرے دوست بھی تھے۔ جنگ کے دنوں میں ہم لوگ ہروقت وردی میں ہوتے تھے۔ میں فوراً اٹھ کھڑا ہوا۔ 19 لانسر کی جے سی او میں تقریباً پندرہ بیس گز کے فاصلہ پر تھی درمیان میں صرف ایک سڑک تھی اس کو کراس کرکے میں فوراً ملک خان محمدصاحب کے پاس پہنچ گیا۔ ان کو سیلوٹ کیا اور ہاتھ ملایا۔ اس وقت چند جوان ایک گاڑی سے میت کی سٹریچر اتار رہے تھے انہوں نے اس میت کو برآمدے میں ایک چارپائی پر رکھ دیا۔ میں نے خان محمدصاحب سے پوچھا کہ سر یہ کون صاحب ہیں؟ انہوں نے نے کہا کہ پہلے آپ چہرہ دیکھ لیں پھر میں تفصیل بتاتا ہوں۔ انہوں نے میت کے چہرہ سے کمبل اٹھایا تو اس کے نیچے سے میں نے ایک ابدی نیند سوئے ہوئے جوان کو دیکھا جس کا چہرہ پھول کی طرح کھلا ہوا تھا‘ بال بکھرے ہوئے تھے اور پر مورچوں کی مٹی کا گردو غبار تھوڑا تھوڑا نظر آرہا تھا اور ہونٹ ایسے لگ رہے تھے جیسے ہلکی ہلکی مسکراہٹ محسوس ہورہی ہو‘ میں نےگالوں پر ویسے ہی ہاتھ لگادیا میت مجھے گرم محسوس ہورہی تھی۔ میرا خیال ہے کہ اس سوار کی شہادت تقریباً پانچ یا چھ گھنٹے پہلے ہوئی تھی بعد میں جناب خان محمد صاحب نے میرے اس گمان کی تصدیق بھی کردی تھی۔ میت کا چہرہ اتنا پرسکون تھا اس سے مجھے نور کی ایسی جھلک نظر آرہی تھی کہ میں نے اس سے پہلے اپنی زندگی میں کسی میت کا چہرہ اس طرح پرسکون نہیں دیکھا تھا۔ دل کررہا تھا کہ بس اس پرنور چہرے کو دیکھتا رہوں‘ اس پر اترتے انوارات کا مشاہدہ کرتا رہوں میں چاہ کر بھی اس پرنور مکھڑے سے نظر نہیں ہٹاپارہا تھا۔ ملک خان محمد صاحب نے مجھے آواز دی تو میں چونک اٹھا‘ مڑ کر ان کی طرف دیکھا تو انہوں نے کہا ادھر میرے پاس آجائیں میں آپ کو تفصیل بتاتا ہوں میں حیران پریشان کرسی پربیٹھ گیا۔ ان کے چہرے کی شیو بڑھی ہوئی تھی اور مسلسل کئی راتوں کی بے آرامی کی وجہ سے وہ کافی تھکے ہوئے لگ رہے تھے اور ساتھ ہی میت کی طرف دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو بھی تیر رہے تھے انہوں نے کہا کہ یہ جوان میرے ٹروپ کا تھا اس کا گریڈ تو ڈرائیور تھا لیکن پچھلے مسلسل دو دنوں سے اگلے مورچوں میں اتنی دلیری اور مستعدی سے ایمونیشن پہنچا رہا تھا کہ اس کی کارکردگی کی بدولت ہمارے جوان دشمن کی یلغار کو روکنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ سوار محمد حسین شہید نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر اپنے جوانوں کی ایسی مدد کی جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ اس کوشش کے دوران دشمن کا ایک برسٹ اس کوآلگا اور یہ شہید ہوگیا اس شہید کی کارکردگی اور بہادری کو دیکھ کر ہمارے سی او صاحب نے اس کی بہادری کی رپورٹ اعلیٰ حکام کو بھجوا دی ہے اور ابھی ہمارے سی او صاحب اور بریگیڈکمانڈر صاحب آنے والے ہیں ہوسکتا ہے کہ اس سوار کو کوئی اعلیٰ فوجی اعزاز مل جائے چنانچہ واقعی ہی سوار محمد حسین شہید کو پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز یعنی ’’نشان حیدر‘‘سے نوازا گیا۔ یہ تھا میرا آنکھوں دیکھا واقعہ۔

مناقب اہل بیت اطہار


حضرت حبہ عرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کومنبر پر مسکراتے ہوئے دیکھا اور میں نے کبھی بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو اس سے زیادہ مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا۔ یہاں تک کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے دانت مبارک نظر آنےلگے۔ پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا:’’ مجھے اپنے والد محترم ابوطالب کا قول یاد آگیا تھا۔ ایک دن وہ ہمارے پاس تشریف لائےجبکہ میں حضورنبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھا اور ہم وادی نخلہ میں نماز ادا کررہے تھے پس انہوں نے کہا: اے میرے بھتیجے! آپ کیا کررہے ہیں؟ حضور نبی اکرم ﷺ نے آپ کو اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے کہا: جو کچھ آپ کررہے ہیں یا کہہ رہے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں لیکن آپ کبھی بھی (تجربہ میں) میری عمر سے زیادہ نہیں ہوسکتے۔ پس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اپنے والد محترم کی بات پر مسکرادئیے اور پھر فرمایا: اے اللہ! میں نہیں جانتا کہ مجھ سے پہلے اس امت کے کسی اور فرد نے تیری عبادت کی ہو سوائے تیرے نبی ﷺ کے‘ یہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا: تحقیق میں نے عامۃ الناس کے نماز پڑھنے سے سات سال پہلے نماز ادا کی۔‘‘ (اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے)

مستقبل کے روشن خاکوں میں رنگ بھرئیے


ایک ماہر نفسیات نے کہا کہ ہر انسان کو تنہائی میں پریشان کن حالات پیش آتے ہیں اور وہ اداس ہوجاتا ہے میں نے اس کا علاج یہ تجویز کیا ہے کہ میں تنہائی کے اوقات میں کوشش کرتا ہوں کہ اپنی ذات کےبارے میں کچھ نہ سوچوں اور دوسرے لوگوں اور چیزوں کے بارے میں سوچتا رہوں۔ میں نہ ماضی کے عمدہ مواقع سے محرومی یا انہیں گنوانے کے باعث پر غور کرتا ہوں بلکہ میں تنہائی کے اوقات میں مستقبل کے اپنے خاکوں میں رنگ بھرتا رہتا ہوں جس سے مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ ساتھ ہی میں مستقبل کے اس روشن خاکے کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے کوشش بھی کرتا ہوں۔ اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ میں آئندہ کیلئے کاموں کو محنت اور لگن سے انجام دینے لگتا ہوں اور اس طرح میری زندگی میں امید،روشنی اور خوشی پیدا ہوتی چلی جاتی ہے۔ میں اپنی راہ کی مشکلات اور رکاوٹوں سے کبھی دل برداشتہ نہیں ہوتا بلکہ ان کا خوش دلی اور جرأت سے مقابلہ کرتا ہوں کیونکہ مجھے علم ہے کہ فکر و غم مایوسی اور پریشانی میں مبتلا انسان کی دماغی اور اعصابی قوتیں ناکارہ ہوجاتی ہیں اور وہ انجانے میں غیرشعوری طور پر ایسا عمل اختیار کرلیتا ہے کہ اس کے کام سنورنے کے بجائے بگڑجاتے ہیں اور ناکامی اس کا مقدر بن کر رہ جاتی ہے اس کے برعکس میں چونکہ ہر کام خوشی اور مستقل مزاجی اور لگن سے کرتا ہوں اس لیے ناکامی کے اندیشے اور مایوسی کے وسوسے مجھ سے دور رہتے ہیں اور مجھے امید کے دریچوں سے کامیابی کی راہیں روشن نظر آنے لگتی ہیں۔ غمزدہ مایوس اور ناکام انسانوں کو چاہیے کہ اپنا ذہنی رویہ تبدیل کردیں اس سے یقیناً ان کی مایوسی امید میں‘ غم خوشی میں‘ مفلسی امارت میں اور ناکامی کامیابی میں بدل جائےگی۔ انشاء اللہ۔

مسائل کا خاتمہ


میں چند سال پہلے عجیب وغریب امراض کا شکار تھا‘جادو جنات کی وجہ سے میں بالکل معذور ہوچکا تھا‘ حتیٰ کہ کروٹ بھی نہ بدل سکتا تھا۔ روحانی علاج کرواکروا کرتھک چکا تھا‘ پھر ایک مرتبہ ایک پرانے سے میگزین میں جادو جنات سے نجات کیلئے ایک وظیفہ پڑھا کہ اول و آخر تین مرتبہ درود پاک کے ساتھ سورۂ بقرہ پڑھ کر آخر میں تین بار سورۂ اخلاص پڑھیں‘ پانی پر دم کرکے خود بھی پینا اور گھروالوں کو بھی پلانا اور دیواروں اور گھر کے چاروں کونوں پر اس پانی کو چھڑکنا ہوتا ہے۔ میں نے خود ہمت کرکے یہ عمل کرنا شروع کیا اور پہلے ہی ہفتے میں تقریباً پون گھنٹے میں میں نے یہ عمل پورا کرلیا‘ مجھے اپنا جسم‘ کمر‘ ٹانگیں بازو ہلکے محسوس ہونے لگے‘ دو ہفتے میں بستر پر کروٹ بدلنے اور اٹھنے بیٹھنے میں آسانی محسوس ہونے لگی‘ ایسا لگتا تھا جیسے کندھوں سے کمر تک بہت بوجھ اتر گیا‘ اس کے علاوہ میرے پسینے میں بہت زیادہ بدبو آتی تھی اور چہرے پر پیلاہٹ رہتی تھی جو اس عمل سے ختم ہوگئی‘ میں یہ عمل پانچ ماہ تک لگاتار کرتارہا ‘الحمدللہ! میں اب ستر فیصد تک ٹھیک ہوچکا ہوں‘ خودہی واش روم جاتا ہوں‘ کھانا کھاتا ہوں‘ ہلکی پھلکی صبح کی سیر کرتا ہوں۔

مراقبہ سے علاج


مراقبے کے جب کمالات کھلیں گے تو حیرت کا انوکھا جہان اور مشکلات کا سو فیصد حل خود آپ کو حیرت زدہ کر دے گا۔ Meditation یعنی مراقبہ جہاں ازل سے روحانیت کی ترقی اور مشکلات کے حل کا علاج رہا ہے وہاں جدید سائنس نے اسے امراض کا یقینی علاج بھی قرار دیا ہے۔ ہزاروں تجربات کے بعد عبقری کے قارئین کے لئے مراقبے سے علاج پیش خدمت ہے۔ سوتے وقت اگر با وضو اور پاک سوئیں تو سب سے بہتر ورنہ کسی بھی حالت میں صرف 10 منٹ بستر پر بیٹھ کر بلا تعداداَللہُ الصَّمَدُ اَللہُ ھُوَاَحَدٌ پڑھیں۔ اول و آخر 3 بار درود شریف پڑھیں پھر لیٹ جائیں۔ جس مرض کا خاتمہ یا الجھن کا حل چاہتے ہوں اس کو ذہن میں رکھ کر یہ تصور کریں کہ ’’ آسمان سے سنہرے رنگ کی روشنی میرے سر سے سارے جسم میں داخل ہو کر اس مرض کو ختم یا الجھن کو حل کر رہی ہے اور اس وظیفے کی برکت سے میں سو فیصداس پریشانی سے نکل گیا/گئی ہوں‘‘ یہاں تک کہ اس تصور کو دہراتے دہراتے نیند آجائے۔ شروع میں تصور بناتے ہوئے آپکو مشکل ہو گی لیکن بعد میں آپ پر جب اسکے کمالات کھلیں گے تو حیرت کا انوکھا جہان اور مشکلات کا سو فیصد حل خود آپ کو حیرت زدہ کر دیگا۔ مراقبے کے بعد اپنی کیفیات فوائد اور انوکھے تجربات ہمیں لکھنا نہ بھولیں۔

مدینہ منورہ کے بچے


مسجد قبا میں نوافل و دعا سے فارغ ہوکر ہم لوگ نکلے‘ باہر مختلف اشیاء فروخت کرنےو الے لوگ کھڑےتھے‘ کچھ برقع پوش بدوخواتین، کچھ بوڑھے، کچھ بچے، کھجوریں، مصلے، تسبیح اور دوسری اشیاء لیے آوازیں لگارہے تھے، اس حقیر کے رفیق محترم رضوان بھائی نے ایک بچہ سے ایک درجن تسبیح کا پیکٹ خریدا جس کی قیمت اس نےسات ریال بتائی، برابر میں ایک دوسرا بچہ بھی کھڑا تھا وہ خوشامد اور ضدکرنےلگا کہ ایک درجن مجھ سے بھی خریدو‘ رضوان بھائی نےمعذرت کی‘ اس نےشکایت کی کہ پہلے میں نےآپ کو تسبیح کا بھاؤ بتایا تھا، آپ مجھ سےبھی خریدیں‘ مدینہ منورہ کےاکرام میں رضوان بھائی نے اس بچہ سےبھی تسبیحات خرید لیں‘ اور پندرہ ریال دس اور پانچ کےدو نوٹ ایک بچہ کو دئیے اور کہا دونوں تقسیم کرلینا‘ دو درجن تسبیح کی قیمت چودہ ریال بنتی تھی اس خیال سےکہ ہمارے ملکوں کی طرح ایک ریال کیلئے ان دونوں میںلڑائی نہ ہو‘ رضوان بھائی نے ان بچوں سے معلوم کیا، تم دونوں پندرہ ریال کیسے تقسیم کروگے؟ دونوں بیک زبان بڑی خوشی سےبولے سات سات دونوں لیں گے اور ایک بچے گا اس کو صدقہ کردیں گے ان بچوں کے اس جواب کے بعد دل کا عجیب سا حال ہوگیا اور جب بھی یہ واقعہ یاد آتا ہے اپنے حال پر بڑی ندامت اور شرمندگی ہوتی ہے۔ یہ شہر مقدس اس تاجدار مدینہ ﷺ کا مسکن اور شہر ہے جس نے دنیا کو ایسی سخاوت، ایثار اور استغنا سکھائی کہ چودہ سو سال کے بعد بھی اس شہر کے بدو بچوں میں سخاوت، ایثار واستغنا کی یہ شان پائی جاتی ہے۔ ہمارا حال ایسا شرمناک ہے کہ ہم کوئی موقع خود غرضی‘ ہوس اور بخل کا گنوانا پسند نہیں کرتے‘ اس واقعہ کو سالوں ہوگئے‘ مگر جب بھی خیال و تصور میں اس شہرمحبوب کا سفرہوتا ہے‘ یہ واقعہ بھی یاد آجاتا ہے اور شرم سے منہ چھپانے کوجی چاہنے لگتا ہے کہ ہم غلاموں کی نسبت بھی اس معلم جودو سخا اور ایثار و استغنا سکھانے والے نبیوں کے سردار ﷺ سے ہے جنہوں نے پوری دنیا کے دل و دماغ اور اس کے رخ کو دنیا کی بے ثباتی اور نفع و نقصان کو آخرت کی یاد اور اصل نفع ونقصان کی طرف موڑ کر اس دنیا کے سارے اندھیروں کو دین اسلام اور اسلامی اصولوں کے نور میں بدل کر رکھ دیا تھا اور دنیا میں یہ مشہور ہوگیا کہ مسلمانوں سمجھ دار کیا پاگل و دیوانہ بھی اپنی چیزوں کو دوسروں کے گھر میں پھینکتا ہے اور غیرمسلموں کا پاگل دوسروں کی اشیاء پاگل پن میں اچھال کر اپنے گھر میں ڈالتا ہے‘ اس لیے کہ مومن و مسلم کی نگاہ میں نفع ہے تو آخرت کا‘ اور نقصان ہےتو آخرت کا، اس دنیا کے نفع کو وہ ایک متاع غرور اور دھوکہ کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتا‘ وہ اس خواب کے نفع و نقصان کو حقیقی آخرت کی زندگی کے نفع و نقصان کے مقابلہ چھوڑتا اور قربان کردینا عقل مندی سمجھتا ہے جب کہ کافرو مشرک کی زندگی کی آخری منزل یہ دھوکہ کی دنیا ہی ہے

 ’جانتے ہیں آنکھوں کے سامنے کی دنیوی زندگی (ف۱۰) اور وہ آخرت سے پورے بے خبر ہیں‘‘دنیا کی زندگی کی بے ثباتی اور متاع غرور اور آخرت کی ابدالآباد حقیقی زندگی کا یقین ہی وہ سرمایہ اور زندگی کی چولوں کو‘ اور انسان کے دل و دماغ کو بنادینے والا وہ گوہر ہے جو مدینہ منورہ کے بے پڑھے بدو بچوں میں ایسا سخاوت و ایثار اور استغناء کا جذبہ بیدار کرنے والا ہے اور جس کو سکھانے کیلئے نبی رحمۃ اللعالمین ﷺ مبعوث ہوئے۔ کاش ہم بھی اس رسول رحمت ﷺ سے نسبت کی لاج رکھنے والے بنیں!

ماہ شعبان کی برکات


رسول اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ ماہ شعبان بہت ہی برگزیدہ مہینہ ہے اور اس ماہ مبارک کی عبادت کا اللہ تعالی بے حد ثواب عطا فرماتے ہیں۔
نفلی نماز:۔
 ماہ شعبان کی پہلی شب بعد نماز عشاء بارہ رکعت نماز چھ سلام سے پڑھے ہر رکعت میں بعد سورۂ فاتحہ کے سورۂ اخلاص پندرہ پندرہ مرتبہ پڑھنی ہے۔ سلام کے بعد ستر مرتبہ درود پاک پڑھ کر اپنے گناہوں سے توبہ کرے۔ انشاء اللہ اس نماز کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف فرما کر اسے جنت میں داخل کریں گے۔ ماہ شعبان کے پہلے جمعہ کی شب بعد نماز عشاء آٹھ رکعت نماز ایک سلام سے پڑھے اور ہر رکعت میں بعد سورۂ فاتحہ کے سورۂ اخلاص گیارہ گیارہ دفعہ پڑھے اور اس کا ثواب خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بخشے خاتون جنت فرماتی ہیں کہ میں ہرگز جنت میں قدم نہ رکھوں گی جب تک کہ اس نماز پڑھنے والے کو اپنے ہمراہ جنت میں نہ لیجاؤں۔ ماہ شعبان کے پہلے جمعہ کی شب چار رکعت نماز ایک سلام سے پڑھے اور ہر رکعت میں بعد سورۂ فاتحہ سورۂ اخلاص تین تین بار پڑھنی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے عمرے کا ثواب عطا ہوگا۔ شعبان کے پہلے جمعہ کو بعد نماز مغرب اور قبل نماز عشاء دو رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں بعد سورۂ فاتحہ کے ایک بار آیۃ الکرسی دس بار سورۂ اخلاص ایک بار سورۂ فلق اور ایک بار سورۂ ناس پڑھنی ہے۔ انشاء اللہ تعالیٰ یہ نماز ترقی ایمان کیلئے بہت مفید ہے۔وظیفہ: شعبان المعظم کی چودہ تاریخ کو بعد نماز عصر آفتاب غروب ہونے کے وقت باوضو چالیس مرتبہ یہ کلمات پڑھے

اللہ تعالیٰ اس دعا کے پڑھنے والے کے چالیس سال کے گناہ معاف فرما دیں گے۔(ان شاء اللہ تعالیٰ) اعلان مغفرت آنحضرتﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ شعبان المعظم کی پندرہویں شب کی عبادت بہت افضل ہے فرمایا اس شب کو اللہ تعالی اپنے بندے کیلئے اپنی رحمت کے بے شمار دروازے کھول دیتا ہے اور فرماتا ہے کہ کون ہے جو آج کی شب مجھ سے بخشش طلب کرے اور میں اس کو دوزخ کے عذاب سے نجات دیکر اس کی مغفرت کروں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس شب کی عبادت کرنیوالے پر اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ حرام کردینگے۔
نوافل اور روزہ:۔
 حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جب شعبان کی پندرھویںشب آئے تو تم رات کو قیام کیا کرو‘ یعنی نوافل پڑھو اور دن کو روزہ رکھو۔اس رات اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ہے کوئی بخشش چاہنے والا کہ میں اسے بخش دوں‘ کوئی رزق مانگنے والا ہے کہ میں اس کو رزق عطا کروں‘ کوئی مصیبت میں مبتلا ہے کہ میں اس کو عافیت دوں۔ شب برأت:شب برأت میں یہ نماز پڑھنی چاہیے ۔ حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں مجھ سے نبی کریمﷺ کے تیس صحابیوں نے بیان کیا ہے کہ اس رات جو شخص یہ نماز پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی طرف ستر بار (نظر رحمت سے) دیکھتے ہیں اور ہر نگاہ میں ستر حاجتیں پوری کرتے ہیں جن میں سب سے ادنیٰ حاجت گناہوں کی مغفرت ہے۔ اس نماز کا طریقہ یہ ہے کہ دو ، دو نفل کی نیت سے سو رکعتیں پڑھے اور ہر رکعت میں دس مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے بعد نماز دعا کرلے۔ (رات کو عبادت کرے اور دن کو روزہ رکھے)شب برأت میں دو رکعت نماز اس طرح پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد آیۃ الکرسی ایک بار‘ سورۂ اخلاص پندرہ پندرہ مرتبہ بعد سلام کے درود شریف ایک سو دفعہ پڑھ کر ترقی رزق کی دعا کریں۔ انشاء اللہ اس نماز کے باعث رزق میں ترقی ہوجائیگی۔ جو شخص شب برأت کو آٹھ رکعت نماز دو سلام سے پڑھے ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص دس دس مرتبہ پڑھے ۔ اللہ تعالیٰ اس نماز کے پڑھنے والے کیلئے بے شمار فرشتے مقرر کردینگے جو اسے عذاب قبر سے نجات اور جنت میںداخل ہونے کی خوشخبری دیں گے۔ 
گھر بیٹھے حج اور عمرہ کا ثواب:۔
 ماہ شعبان میں ہر جمعہ کی رات چار رکعت نفل پڑھیں۔ ہر رکعت میں الحمدشریف کے بعد سورۂ اخلاص تین مرتبہ پڑھیں تو ان نوافل کے پڑھنے والے کو مقبول حج اور عمرہ کا ثواب نصیب ہوگا۔

ماں کی بات نہ ماننے کا انجام


میرے پاس ایک بوڑھا شخص جس کا نام (م) تھا خیرات لینے آتا تھا میں اسے خیرات دیتا تھا اور عیدالاضحی پر قربانی کی کھال وغیرہ اور گاہے بگاہے صدقہ زکوٰۃ دیتا رہتا تھا اور شخص پندرہ بیس دن بعد میری دکان سے اکثر پانچ سات سوروپے کا سودا لے جاتا اور امانتاً رقم بھی میرے پاس رکھوا جاتا تھا۔ میں نے اس سے کئی دفعہ پوچھا بابا جی اتنا سودا سلف کیا کرتے ہو؟ اتنا تو میرے گھر کا بھی خرچہ نہیں ہے۔ وہ کہتا کہ میں اندرون سندھ میں رہتا تھا میری بیوی اور بچوں کو اغواکاروں نے اغواء کرلیا۔ ایک بیٹی بچ گئی تھی جوقریبی کالونی میں رہتی ہے شادی شدہ ہے یہ سارا سامان اس کیلئے لے جاتا ہوں۔ تقریباً چار سال گزر گئے مجھے اس بزرگ کی باتوں میں کچھ صداقت نظر نہ آئی میں نے آہستہ آہستہ اسے خیرات صدقہ دینا بند کردیا۔ کبھی کبھار کچھ مدد کردیتا۔ ایک ہفتہ قبل وہ بوڑھا فقیر میری دکان کے سامنے صبح صبح کھڑا تھا میں دکان کھولنے کیلئے بازار آیا‘ اس شخص کی چادر (تہہ بند) کھلی ہوئی تھی کچھ شرارتی لڑکے اور ہمسائے اکٹھے ہوکر اس کا مذاق اڑا رہے تھے میں نے ان کو منع کیا اور شٹر کھولنے کے بعد بابا جی کو دکان کے اندر لے آیا اور خود اس کی چادر درست کرکے باندھی اور ان سے کہا بابا جی اب آپ بہت ضعیف ہوگئے ہیں بازار میں خیرات یا سودا لینے نہ آیا کریں۔ اب عمر کا آخری حصہ ہے گھر میں رہا کریں اور اللہ کا ذکر کیا کریں۔ لیکن دو دن بعدپھر مجھے مانگتے ہوئے نظر آئے۔ آج صبح حسب معمول میں نے دکان کھولی اور اللہ کے ذکر میں مشغول ہوگیا اس بوڑھے بابا کی بیٹی آگئی جو پہلے بھی کبھی کبھار اپنے والد کے ساتھ دکان پر آیا کرتی تھی اور مجھے کہنے لگی کہ بھائی جان میرے گھر والا (یعنی اس کا خاوند) سخت بیمار ہے ہسپتال میں داخل ہے ہمیں عشرزکوٰۃ سے کچھ رقم لے دو کیونکہ آپ کا لوگوں سے تعلق واستہ ہے۔ میں نے کہاکہ آپ کے گھر والے کو کیا بیماری ہے؟ کہنے لگی اسے بہت شوگر ہے تقریباً 500 تک ہے اور جگر بھی کام نہیں کرتا‘ میرے خاوند کو کسی نے تعویذ ڈال دیئے تھے اس کے تمام بدن میں آگ لگی رہتی تھی۔ ابھی کچھ دن پہلے ایک بزرگ سے تعویذ نکلوائے ہیں اب ان کو کافی فرق ہے لیکن اب اس کے علاج کیلئے ہمارے پاس رقم نہیں ہے۔ میں نے اسے سمجھایا کہ باجی اپنے والد صاحب سے کہوکہ خیرات نہ مانگا کریں وہ میری بات سنتے ہی روپڑی اور اتنا روئی کے خدا کی پناہ اور پھر کہانی سنانا شروع کی کہ میرا والد اپنے کئے کی سزا اٹھارہا ہے اس نے جو کہانی بتائی وہ کچھ یوں ہے: میرے دادا ابو کی 60 ایکڑ زمین اندرون سندھ میں تھی جس میں سے میرے والد کے حصہ میں ساڑھے بارہ ایکڑ اراضی آتی تھی میرے والد نے پہلے ایک شادی کی جو تقریباً تین سال رکھی اس میں سے کوئی اولاد نہ ہوئی‘ میرے والد کے سسرال والوں نے طلاق لے لی۔ دوسری شادی میری والدہ سے کی جو کہ خاندان میں تھی جس میں سے ہم تین بہنیں اور دو بھائی تھے۔ اب جن میں سے ہم دو بہنیں اور ایک بھائی زندہ ہے۔ اس کے بعد میرےو الد نے ایک دوسرے خاندان میں شادی کیلئے رجوع کیا‘ میری بڑی بہن جو ابھی بالغ بھی نہ تھی اپنی شادی کیلئے اسی خاندان میں ایک لڑکے کو دے دی۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنی بچی جو ابھی کچھ چھوٹی ہے بڑی ہونے پر آپ کو بیاہ دیں گے۔ تقریباً دو ماہ بعد وہ لوگ رات کی تاریکی میں میری بہن کو کسی کے گھر میں چھوڑ کر اپنا مکان بیچ کر نکل گئے۔ میرے والد نے چوتھی شادی (ش)عورت سے کی جو بہت ظالم ہے اس کو بیاہ کر میرا والد ہمارے گھر لے آیا۔ میری سگی والدہ نے اپنی سوکن کو برادشت کیا میرا والد میری والدہ کو بہت مارتا تھا میری والدہ کہتی تھیں کہ میں تیرا گھر چھوڑ کر نہیں جائوں گی۔ میرے والد نے میری نئی والدہ کی عیاشی بدمعاشی میں دس ایکڑ زمین فروخت کردی۔ اڑھائی ایکڑ زمین باقی بچی ایک دن میری دادی اماں قرآن اٹھا کر لے آئی اور میرے والد کے ہاتھ پر رکھ دیا اور کہاکہ باقی زمین فروخت نہ کرنا لیکن میرےوالد نے ایک نہ مانی وہ زمین بھی فروخت کردی گھر بھی فروخت کردیا‘ میری والدہ اپنے والدین (یعنی میرے نانا نانی) کے گھر چلی گئی۔ میری دادی اماں فوت ہوگئی‘ ہم دونوں بہنوں کی شادی ہوگئی‘ میرا بھائی مل میں ملازم ہے۔ نئی والدہ نے میرے والد کو خوب دونوں ہاتھوں لوٹا جب رقم ختم ہوگئی تو رہائش تبدیل کرنا شروع کردی‘ اس میں سے بھی اولاد ہے اب وہ کہتی ہے کہ جائو مانگ کر لائو اور ہمیں کھلائو۔ پر یہ فقیر بن گیا‘ وہ بیوی اب قریبی شہر میں ہے یہ اب بستر مرگ پر ہے پچھلے دنوں میں اپنے والد کو نہلارہی تھی تو بہت رو رہا تھا کہتا تھا کہ آہستہ صابن لگائو میرے جسم میں درد ہے۔ میں نے کہا کیسا درد ہے؟ کہنے لگے تمہاری سوتیلی ماں نے مجھے ڈنڈے مارے ہیں اور گھر سے نکال دیا ہے کہتی ہے کہ مانگ کر لائو۔ بیشک ہمارا والد قصور وار ہے لیکن میں اسے دھکا نہیں سکتی کیونکہ یہ میراباپ ہے میرے تایا چاچا بھی اب میرے والد کے وارث نہیں بنتے۔ پچھلے ایک ماہ کی بات ہے میرا والد اپنے پرانے دوستوں کے پاس گیا اور ان سے کہاکہ (میری بیوی جو ابھی جوان ہے خوبصورت ہے اور میری بچی جو اس میں سے ہے) ان دونوں کو اٹھا کر لے جائو میں اس کام میں آپ کی مدد کروں گا کیونکہ اب میری بیوی اور بچے میرا کہنا نہیں مانتے۔ میرے بھائی کو پتا چلا تو اس نے میرے والد کو کہاکہ اگر آپ نے یہ حرکت کی تو میں آپ کو قتل کرکے نہر میں پھینک دوں گا۔ اس کے بعد میرا والد اس حرکت سے باز آیا۔ میرے بھائی نے کہا وہ جیسی بھی ہے آخر ہماری سوتیلی ماں ہے اور اس کی لڑکی ہماری بہن ہے لوگ کیا کہیں گے۔

گھر میں سکون کیلئے


نامعلوم کیا وجہ تھی میں جب سے اپنے سسرال آئی میرے گھر میں شروع دن سے سکون نام کی چیز نہ تھی‘ ہر کوئی چڑچڑے پن کا شکار‘ روزانہ کسی نہ کسی کی لڑائی ہوتی اور بہت شدید ہوتی‘ میری بھی روزانہ طبیعت خراب رہتی‘ جسم میں ہروقت ہلکا ہلکا درد رہتا‘ میرے شوہر کئی کئی دن تک بالکل نارمل رہتے اور کبھی کبھی اچانک سے شدید غصے میں آجاتے‘ تمام خاندان کے سامنے مجھے بےعزت کردیتے‘ گالیاں دینا عام سی بات تھی۔ مگر اب الحمدللہ! میرے گھر میں بھی سکون آگیا ہے‘ مجھے ایک مولانا صاحب نے ایک وظیفہ بتایا کہ روزانہ یَاجَامِعُ 1061 مرتبہ اول و آخر گیارہ مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھو۔ الحمدللہ! وظیفہ جاری ہے اور برکتیں رحمتیں اور عافیتیں بھی جاری و ساری ہیں۔

گرمی سے بچیں


اس ماہ میں صبح کی ابتداء چائے کی بجائے کسی ٹھنڈے مشروب سے کرنی چاہیے جیسے شربت صندل‘ شربت کیوڑہ‘ شربت بزوری یا بادام سے تیار شدہ سردائی یا مشروب عبقری افراء وغیرہ۔ ناشتہ میں مچھلی‘ گوشت اور انڈوں کی بجائے دودھ‘ دہی‘ مکھن اور لسی زیادہ مفید ہے۔ اپریل سے ہمارے پیارے ملک (پاکستان) میں اچھی خاصی گرمی پڑنی شروع ہوجاتی ہے۔ موسم سرما کا اثر مکمل طور پر ختم ہوجاتا ہے اس لیے ہوا میں نمی کم ہوکر حرارت تیز ہونے لگتی ہے جس کی بنا پر ہوا کا بھاری پن ختم ہوجاتا ہے اور ہوا گرم ہوکر بالائی فضا میں چلی جاتی ہے اور اس خلا کو پرکرنے کیلئے ٹھنڈی ہوا آجاتی ہے۔ ہوا کے اس مسلسل چکر کے باعث ہوا کی کثافتیں کم ہوکر ہمیں صاف ہوا ملنے لگتی ہے۔ سورج اور دھوپ کی شدید حرارت کے باعث فضا گرم ہوجاتی ہے جس سے انسانی اجسام بھی متاثر ہوتے ہیں اور نہ صرف بدن کی بیرونی جلد کا ہی درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے بلکہ اندرونی طور پر بھی ایک آدھ فارن ہائیٹ زیادہ ہوجاتا ہے۔ حرارت کے باعث رطوبات بدن کم ہوکر پیاس میں شدت آجاتی ہے اور چونکہ نمک رطوبتوں کو اکٹھا کرکے اخراج کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے اس موسم میں زیادہ نمکین چیزیں کھانے سے پرہیز واجب ہے۔اسی طرح زیادہ حرارت کی وجہ سے معدہ کمزور ہوجاتا ہے اور سری‘ گائے کا گوشت وغیرہ انتہائی ثقیل غذاؤں کو خاطر خواہ ہضم کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا‘ گائے اور بکری کا دودھ اس موسم میں بہ نسبت بھینس کے دودھ کے اجزاء ترکیبی اور تاثیر کے لحاظ سے زیادہ فائدہ مند سمجھا گیا ہے۔جہاں تک ورزش کا تعلق ہے آپ جانتے ہیں حرکت سے حرارت پیدا ہوتی ہے اور جبکہ گرم موسم کے باعث پہلے ہی بدن متاثر ہورہا ہو تو اسے مزید متاثر کرنے کا سبب بنتی ہے۔ مگر طلوع آفتاب سے قبل اگر معمولی قسم کی ورزش کر بھی لی جائے تو زیادہ نقصان دہ نہیں۔ ہمارے ملکی حالات کے اس موسم میں دن میں دو یا تین بار غسل کرنا بھی بیحد مفید ہے تاکہ پسینہ کی بدبو اور میل کچیل صاف ہوکر جلد کے مسامات کھل جائیں۔ اس ماہ میں صبح کی ابتداء چائے کی بجائے کسی ٹھنڈے مشروب سے کرنی چاہیے جیسے شربت صندل‘ شربت کیوڑہ‘ شربت بزوری یا بادام سے تیار شدہ سردائی یا مشروب عبقری افراء وغیرہ۔ ناشتہ میں مچھلی‘ گوشت اور انڈوں کی بجائے دودھ‘ دہی‘ مکھن اور لسی زیادہ مفید ہے۔اسی طرح دوپہر اور رات کے کھانوں میں سبزپتوں والی سبزیاں اور دالیں زیادہ استعمال کریں۔ کھانے کے ہمراہ انار دانہ‘ پودینہ یا دھنیا کی چٹنی‘ پیاز اور سلاد بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ سوڈا واٹر‘ چائے‘ کافی‘ قہوہ وغیرہ سے حتیٰ الوسع پرہیز کریں تو آپ کی صحت کیلئے زیادہ بہتر ہوگا۔دھوپ میں زیادہ دیر ٹھہرنے‘ کام کرنے یا سفر کرنے میں احتیاط رکھیں۔ ضرورت کے وقت سر پر چھجے دار تنکوں کی بنی ہوئی ٹوپی استعمال کریں تاکہ سورج کی شعاعیں براہ راست ننگے سر یا گردن پر نہ پڑیں۔ ورنہ سردرد‘ بخار‘ نزلہ زکام‘ آشوب چشم‘ سوء مزاج بخار اور گردن توڑ جیسی بیماری کا حملہ ہوسکتا ہے۔ باہر سے آکر فوراً بجلی کے پنکھے تلے یا ایئرکنڈیشنڈ کمرے میں بیٹھنا مضر صحت ہے۔ تمازت آفتاب سے درد سر: شدید گرمی یا حبس میں بعض اوقات سردرد ہونے لگتا ہے۔ تمازت آفتاب سے لاحق ہونے والا درد سر شدید اور چبھن دار ہوتا ہے اس میں مریض بے چینی و بے قرار ی محسوس کرتا ہے۔ ایسی حالت میں نمک ملے پانی کا استعمال کرانا چاہیے۔ مریض کو ٹھنڈی اور تاریک جگہ رکھیں تاکہ اسے سکون حاصل ہو۔ زیادہ دیر سخت دھوپ میں گھومنے پھرنے سے کئی لوگ نڈھال ہوجاتے ہیں۔ اسی کیفیت میں مریض کی جلد زرد‘ ٹھنڈی اور نمدار ہوجاتی ہے اہم علامات میں انتشار‘ ذہنی پریشانی‘کمزوری‘ سستی‘ سرچکرانا‘ مدہوشی اور مختلف اعضاء کا تشنج اکڑاؤ شامل ہے۔ مریض کو وقفے وقفے سے نمک ملا پانی پلانا چاہیے۔ اس ماہ میں لباس عام سوتی کپڑے کا پہنیں تاکہ بدن تک سورج کی شعائیں پہنچنے میں مناسب رکاوٹ رہے۔ ویسے بھی اس قسم کے لباس میں آکر جسم ٹھنڈا رہتا ہے۔ بالکل باریک ململ یا وائل کے کپڑے نقصان دہ ہوتے ہیں اور ریشمی کپڑے پہننا تو اپنے جسم پر ظلم کرنا ہے۔ پندرہ اپریل کے بعد کوشش کریںرات کھلی ہوا میں پلنگ پر مچھردانی لگا کر سوئیں تاکہ مچھروں سے محفوظ رہ سکیں ورنہ ملیریا بخار کاخطرہ ہے جن لوگوں کے پاس مچھر دانی نہ ہو بدن کے کھلے حصوں پر مچھر مار کریم یا سرسوں کے تیل کی مالش کرکے سوئیں۔چند احتیاطی تدابیر:گرم موسم میں حسب ذیل احتیاطی و حفاظتی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں:۔٭ زیادہ دیر دھوپ میں پھرنے سے پرہیز کریں۔٭ کسی دوسری جگہ نقل مکانی کی صورت میں آب و ہوا سے موافقت پیدا کرنے کا دورانیہ آہستہ آہستہ بڑھایا جائے۔٭ سگریٹ‘ چائے‘ کافی اور الکوحل کا استعمال فوراً ترک کردیا جائے۔ ٭بچوں کو ننگے پاؤں باہر نہ جانے دیا جائے۔٭ تمازت آفتاب کے اثرات سب سے زیادہ رخسار محسوس کرتے ہیں۔ لہٰذا سائیکل یا موٹرسائیکل پر سفر کرتے ہوئے رومال چہرے اور سر پر لپیٹ لیا جائے۔ یہ لو سے بچنے کا ذریعہ ضرور ہے تاہم لو لگنے کے نقصانات بہرحال زیادہ ہیں۔٭ گوشت‘ چکنائی اور گرم سبزیوں کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔٭ تربوز‘ آلوبخارا اور فالسہ جیسے پھل اور سردائی‘ لسی‘ ستو اور مشروبات کا استعمال باقاعدگی سے کیا جائے۔

کسی چیز کو ڈھوڈیں/یاد کریں


دو مرتبہ یہ الفاظ

 ۔ اول و آخر درودخضری:۔ صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی حَبِیبِہ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کے بعد دائیں کرٹ لیٹ کر چہرے کے نیچے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی رکھ کر سوجائیں۔ سوتے وقت جو بات معلوم کرنی ہے اسے ذہن میں دہرائیں۔ زیادہ سے زیادہ تین دن کےاندر خواب یا بیداری میں جو کچھ معلوم کیا گیا ہے منکشف ہوجائے گا۔

عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو


حضرت احوص رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا:۔
 غور سے سنو! عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا کرو‘ اس لیے کہ وہ تمہارے ماتحت ہیں تمہیں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے علاوہ اور کسی چیز کا اختیار نہیں ہے۔ ہاں اگر وہ کسی کھلی بے حیائی کا ارتکاب کریں تو پھر ان کو ان کے بستروں میں تنہا چھوڑ دو یعنی ان کے ساتھ سونا چھوڑ دو لیکن گھر ہی میں رہو اور ہلکی مار مارو۔ پھر اگر وہ تمہاری فرمانبرداری اختیارکرلیں تو ان پر زیادتی کرنے کے لیے بہانہ مت ڈھونڈو۔ غور سے سنو! تمہارا حق تمہاری بیویوں پر ہے اور (اسی طرح) تمہاری بیویوں کا تم پر حق ہے۔ تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ وہ تمہارے بستروں پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جس کا آنا تم کو ناگوار گزرے اور نہ وہ تمہارے گھروں میں تمہاری اجازت کے بغیر کسی کو آنے دیں۔ غور سے سنو! ان عورتوں کا تم پر حق یہ ہے کہ تم ان کے ساتھ ان کے لباس اور ان کی خوراک میں اچھا سلوک کرو یعنی اپنی حیثیت کے مطابق ان کے لیے ان چیزوں کا انتظام کرو۔ (ترمذی)

ہم نے عبقری سے خوشیاں پائیں


میں ماہنامہ عبقری کی گزشتہ پانچ سال سے قاری ہوں۔ اس کےپڑھنےسے مجھے بہت فائدہ ہوا‘ میرے علم میں اضافہ ہوتا ہے اور میں نے بہت لوگوں کو بتایا ہے جس کو بھی بتایا الحمدللہ اس میں موجود وظائف پڑھنے سے انہیں خوب فائدہ ہوا ہے۔ الحمدللہ ! جس گھر میں بھی عبقری دیکھا وہاں خوشیوں کا خزانہ دیکھا‘ میاں بیوی میں مثالی محبت دیکھی‘ بچوں میں بڑوں کا ادب اور بڑوں میں بچوں کے ساتھ پیار دیکھا۔ہاتھوںمیں تسبیح اور زبان پر ذکر جاری دیکھا‘ نماز کا اہتمام خوب دیکھا۔ واقعی عبقری گھر وں کیلئے خوشیوں کا خزانہ ہے۔ (ج۔ر)
 عبقری جو پڑھا فائدہ ہی ملا:۔
 میں ماہنامہ عبقری گزشتہ دو سال سے پڑھ رہی ہوں‘ میں نے اس سے آج تک جو بھی وظیفہ کیا الحمدللہ مجھے خوب فائدہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ میں نے جس کسی کو بھی یہ ماہنامہ عبقری دیا ہے وہ اس کا مستقل قاری بن گیا ہے اور اس رسالہ کی بدولت اسے بہت ہی زیادہ طبی و روحانی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ (شبانہ اقبال)۔
قرض سے نجات:۔
  الحمدللہ جس دن سے عبقری پڑھنا شروع کیا ہے لوگوں سے قرض لینا چھوڑ دیا ہے۔ اب جبکہ خالق حقیقی سے مانگتا ہوں اور وظائف کرتا ہوں میرا قرض اترنا شروع ہوگیا۔ غیب سے نظام چلنا شروع ہوگیا ہے۔ بے شک میرے وسائل نہیں ہیں مگر میرا پروردگار کسی وسائل اور اسباب کا محتاج نہیں ہے۔ جو اسباب اور وسائل بنانےپرآتا ہےتو وہ کسی کا محتاج نہیں جب اس کی عطا ہوتی ہےوہ نہ نیک دیکھتا ہےاور نہ وہ گنہگار دیکھتا ہےوہ کالا دیکھتا ہے اور نہ وہ سیاہ دیکھتا ہے‘ وہ نہ عمل دیکھتا ہے نہ وہ کوڑے کےڈھیر دیکھتا ہے‘ وہ ایسا کریم ہےکہ اس کی موج رحمت بنجر اور سنگلاخ زمینوںکو بھی سیراب کردیتی ہے۔ الحمدللہ! ۔عبقری میں آئے طبی وروحانی ٹوٹکوں نے زندگی آسان کردی ہے۔( محمدصابر‘ ہری پور)
عبقری سے زندگی میں سکون:۔
 محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں آپ کی بہت شکرگزار ہوں‘ آپ کی وجہ سے میرے بہت سے کام حل ہوئے ہیں‘ محترم حکیم صاحب میں آپ کا رسالہ جس کی وجہ سے مجھے سکون ملتا ہے۔عبقری میں جو بھی وظائف آتے ہیں میں کرتی ہوں اور میرے مسائل حل ہوتے ہیں۔

صحابہ کرام کے واقعات


تجارت میں کبھی گھاٹا نہیں ہوا:۔
 حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی کنیت ابوخالد ہے اور خاندان قریش کی شاخ بنواسد سے ان کاتعلق خاندانی ہے۔ یہ ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بھتیجے ہیں۔ ان کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ان کی والدہ (جبکہ یہ ان کے بطن میں تھے) کعبہ کے اندر بتوں پر چڑھاوا چڑھانے کو گئیں تو بیج کعبہ میں حکیم بن حزام پیدا ہوگئے۔ زمانہ جاہلیت اور اسلام دونوں زمانوں میں یہ اشراف قریش میں سے شمارکیے جاتے تھے۔ فتح مکہ کے سال 8 ہجری میں مشرف بااسلام ہوئے۔ بہت ہی عقلمند، معاملہ فہم اور صاحب علم و تقویٰ شعار تھے۔ ایک سو غلاموں کوخرید کر آزاد کیا اور ایک سو اونٹ ان مسافروں کو دئیے جن کے پاس سواری کے جانورنہیں تھے۔ ایک سو بیس برس کی عمر پائی۔ ساٹھ برس کفر کی حالت میں اور ساٹھ برس اسلامی زندگی گزاری۔ 45 ہجری میں بمقام مدینہ منورہ ان کا وصال ہوا۔ (1 کمال ص561) ان کی مشہور کرامت یہ ہے کہ یہ تاجر تھے۔ زندگی بھر تجارت کرتے رہے مگر کبھی بھی اور کہیں بھی اور کسی سودے میں بھی کوئی نقصان اورگھاٹا نہیں ہوا بلکہ اگر یہ مٹی بھی خریدتے تو اس میں نفع ہی نفع ہوتا کیونکہ حضورنبی کریم ﷺ نے ان کیلئے یہ دعا فرمائی تھی اللھم بارک فی صنعتہ (اے اللہ! ان کے بیوپار میں برکت عطا فرما)کنزالعمال ج12 ص362)۔ترمذی وابوداؤد کی روایتوں میں ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ان کو دو دینار دے کر ایک مینڈھا خریدنے کیلئے بھیجا تو انہوں نے ایک دینار میں دو مینڈھے خریدے اور پھر ان میں سے ایک مینڈھے کو ایک دینار میں فروخت کر ڈالا اور آپ کی خدمت اقدس میں آکر ایک مینڈھا اور دو دینار پیش کردئیے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس میں سے ایک دینار کو تو خدا کی راہ میں خیرات کردیا اور پھر خوش ہوکر ان کی تجارت میں برکت کیلئے دعا فرمادی۔ (مشکوٰۃ ص 254،باب الشرکہ والوکالت) حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ: یہ قدیم الاسلام اورمہاجرین اولین میں سے ہیں اور یہ ان مصیبت زدہ صحابیوں میں سے ہیں جن کوکفار مکہ نے اس قدر ایذائیں دیں کہ جنہیں سوچ کر ہی بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ظالموں نے ان کو جلتی ہوئی آگ پر لٹایا چنانچہ یہ دہکتی ہوئی آگ کے کوئلوں پرپیٹھ کے بل لیٹے رہتے تھے اور جب حضور اقدس ﷺ ان کے پاس سے گزرتے اور یہ آپ کو یارسول اللہﷺ کہہ کر پکارتے تو آپ ﷺ ان کیلئے اس طرح آگ سے فرمایا کرتے تھے۔ یانار کونی بردا وسلاما علی عمار کما کنت علی ابراہیم۔ (اے آگ تو عمار پر اس طرح ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جا جس طرح تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کیلئے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن گئی تھی)۔ ان کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی سمعیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اسلام قبول کرنے کی وجہ سے ابوجہل نے بہت ستایا‘ یہاں تک کہ ان کی ناف کے نیچے نیزہ مار دیا جس سے ان کی روح پرواز کرگئی اور عہداسلام میں سب سے پہلے یہ شہادت سے سرفراد ہوگئیں۔ حضور اکرمﷺ حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو طیب و مطیب کے لقب سے پکارا کرتے تھے۔ یہ 37 ہجری میں ترانوے برس کی عمر پاکر شہید ہوگئے۔ (اکمال ص 607) کبھی ان کی قسم نہیں ٹوٹی: حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی مشہور کرامت ہے کہ یہ جس بات کی قسم اٹھالیا کرتے تھے خداوند کریم ہمیشہ ان کی قسم کو پوری فرمادیتے تھے کیونکہ حضور اکرم ﷺ نے ان کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا تھا کم من ذی طموین لایوبہ لو اقسم علی اللہ لابرہ منھم عمار بن یاسر۔ (کنزالعمال 12 ص 295) 
(ترجمہ: کتنے ہی ایسے کمبل پوش ہیں کہ لوگ ان کی کوئی پروا نہیں کرتے لیکن اگر وہ کسی بات کی قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ضرور ان کی قسم کو پوری فرمادے گا اور انہیں لوگوں میں عماربن یاسر ہیں)
تین مرتبہ شیطان کو بچھاڑا:۔
 حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو پانی بھرنے کیلئے بھیجا۔ شیطان ایک کالے غلام کی صورت میں حضرت عماررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو پانی بھرنے سے روکنے لگا اور لڑنے پرآمادہ ہوگیا۔ حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اس کو بچھاڑ دیا تو وہ عاجزی کرنے لگا۔ اسی طرح تین مرتبہ شیطان نے پانی بھرنے سے آپ کو روکا اور لڑنے پر تیار ہوا اور تینوں مرتبہ آپ نے اس کو بچھاڑ دیا جس وقت شیطان سےآپ کی کشتی ہورہی تھی۔ حضور اکرم ﷺ نے اپنی مجلس میں صحابہ کرام ؓکو بتادیا کہ آج عمار نے تین مرتبہ شیطان کو بچھاڑ دیا ہے جو ایک کالے غلام کی صورت میں ان سےلڑرہا ہے۔ حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ جب پانی لے کرآگئے تو میں نے ان سے کہا کہ تمہارے بارے میں حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تم نے تین مرتبہ شیطان کو بچھاڑا ہے۔ یہ سن کر حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کہنے لگے کہ خدا کی قسم! مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ شیطان ہے ورنہ میں اس کو مار ڈالتا ہاں البتہ تیسری مرتبہ مجھے بڑا ہی غصہ آگیا تھا اور میں نے ارادہ کرلیا تھا کہ میں دانت سے اس کی ناک کاٹ لوں مگر میں جب اس کی ناک کےقریب منہ لے کر گیا تو مجھے بہت ہی گندی بدبو محسوس ہوئی اس لیے میں پیچھے ہٹ گیا اور اس کی ناک بچ گئی۔

شوہر کے پاس اڑ کر پہنچنے کا وظیفہ


آپ اپنے شوہر کے پاس جانا چاہتی ہیں اور وہ بیرون ملک ہیں تو آپ پہلے ہوائی جہاز کی تصویر رکھیں گی پھر جس ملک میں جانا چاہتی ہیں اس ملک کے جھنڈے کی تصویر رکھیں گی اس کے اوپر پرچی پر اپنا مقصد لکھیں گی اور ایک صاف کاغذ پر مقناطیس کی تصویر بنا کر رکھیں گی۔ عشاء کے بعد 313 مرتبہ

 پڑھ کر حضور نبی کریم ﷺ کو ہدیہ کرکے آپ ﷺ کے وسیلہ جلیلہ سے اس کا ہدیہ اپنے شوہر کی روح کو کردیا کریں انشاء اللہ‘ اللہ تعالیٰ اپنے پاک نام کے صدقے سے آپ گھر بہترین جگہ پر ضرور بسائے گا۔ روزانہ دو رکعت نفل حاجت کے پڑھیے اور اس میں توبہ کی بھی نیت کرلیا کریں۔ 
عمل نمبر2:۔
 چالیس دن تک استغفار پڑھیے‘ 313 مرتبہ

 پاک ناپاک ہر حالت میں پڑھ سکتےہیں۔ 
عمل نمبر3:۔
 شیشے کا کھلے منہ والا پیالہ لے لیں پھر اس میں کچھ سکے ڈالیں جیسے پانچ والا‘ دس والا سکہ ڈالیں پھراپنی حیثیت کے مطابق نوٹ ڈالیں جیسے سو والا‘ پچاس والا‘ بیس والا‘ دس والا (خیال رہے بعد میں یہ پیسے خیرات کرنے ہیں) پھر ان نوٹوں کے اوپر اپنے مقصد کیلئے تصور رکھیں جیسے اگر آپ اپنے شوہر کے پاس جانا چاہتی ہیں اور وہ بیرون ملک ہیں تو آپ پہلے ہوائی جہاز کی تصویر رکھیں گی پھر جس ملک میں جانا چاہتی ہیں اس ملک کے جھنڈے کی تصویر رکھیں گی اس کے اوپر پرچی پر اپنا مقصد لکھیں گی اور ایک صاف کاغذ پر مقناطیس کی تصویر بنا کر رکھیں گی۔(نوٹ: ایک خالی پیپر لیں اس پر کچی پنسل سے ایک تصویر بنائیں اور چوکور یا گول اور تصور کریں کہ یہ مقناطیس ہے اور اس سے کشش مل رہی ہے) یہ تصویر سب سےآخر میں ڈالیں گی۔ اس پیالہ کو الماری یا بند جگہ نہیں رکھنا بلکہ کھلی جگہ رکھیں گی جہاں آتے جاتے آپ کی نظر پڑتی رہے اور روزانہ کے حساب سے اس میں کچھ پیسے خیرات کی نیت سے ڈالتی رہیں جب آپ کامقصد پورا ہوجائے تو باؤل کے تمام پیسے خیرات کردیں اور شکرانے کے نفل پڑھیں‘ انشاء اللہ کچھ عرصہ میں آپ کاکام ضرور ہوگا۔ جن لوگوں کی شادی نہیں ہورہی وہ اس میں کسی شادی شدہ جوڑے کی تصویر ڈال دیں باقی طریقہ وہی ہے اگر ہوسکے اور حیثیت ہو تو سونے (گولڈ) کی کوئی چھوٹی سی چیز اس میں ڈال دیں اور کام ہونے کے بعد خیرات کردیں اگر شوہر لینے نہیں آرہا تو شوہر کی تصویر ڈال دیں باقی طریقہ وہی ہے اگر آپ کا گھر نہیں ہے تو کسی گھر کی تصویر ڈال دیں اوپر مقصد لکھ کر مقناطیس کی تصویر بنا کر ڈال دیں۔
 (نوٹ: ایک خالی پیپر لیں اس پر کچی پنسل سے ایک تصویر بنائیں اور چوکور یا گول اور تصور کریں کہ یہ مقناطیس ہے اور اس سے کشش مل رہی ہے)۔ تھوڑے تھوڑے پیسے اس کے اوپر خیرات کی نیت سے ڈالتے جائیں جب پیالہ بھر جائے تو اوپر سے اٹھا کر خیرات کردیں اور مقصدپورا ہوجانے تک یہ کام کرتے رہیں جن لوگوں کو جائز پیسہ چاہیے وہ اس میں سونے کی یا پیسوں والی کوئی تصویر رکھ دیں ۔ جو علم کے متلاشی ہیں‘ رزق کی تلاش میں ہیں‘ اچھی نوکری چاہتے ہیں‘ اچھا گھر‘ کاروبار وہ تمام اپنے اپنے مقصد کا تصور کرکے یہ عمل کرسکتے ہیں۔ باقی سب طریقہ وہی ہے۔ ساتھ ہی دعا اور محنت کو نہ چھوڑئیے گا۔ اپنے اللہ اور اس کے حبیب حضور نبی کریم ﷺ کی اتباع کیجئے اس میں سب کی فلاح ہے۔
 (نوٹ: تصویر والا عمل صرف جائز کام کیلئے کریں‘ ناجائز کسی غیرمرد یا غیرعورت کی تصویر ڈال کر سخت گنہگار نہ ہوں‘ مشاہدہ میں ہے جس جس نے ناجائز کیا اس کے ساتھ انتہائی عبرت ناک معاملہ ہوا۔ سختی سے منع ہے۔ اگر میری یہ تحریر پڑھ کر کسی کا اجڑا گھر بس جائے تو وہ میرے لیے اور پوری امت محمدیہ ﷺ کی مغفرت کیلئے ضرور دعا کریں۔ قارئین! اس روحانی ٹوٹکہ کو ہرگز عام نہ سمجھئے گا ۔یہ ٹوٹکہ ان بیچاری بیویوں کیلئے لکھ رہی ہوں جو سالہا سال سے شوہر کے پاس جانے کو ترس گئی ہیں۔ قارئین! یہ عمل من و عن شائع ہوا‘ اس کی شرعی حیثیت ملحوظ رکھیں۔

سورۃ کوثر کا کمال


میں نے ایک جگہ کمیٹی ڈالی ہوئی تھی اور ان دنوں مجھے پیسوں کی سخت ضرورت تھی اور مجھے کمیٹی لازمی چاہیے تھی‘ میرے دکان مالک نے مجھے کہا کہ آج کمیٹی نکالنے جانا ہے‘ میں اس کے ساتھ چل پڑا‘ راستے میں درودشریف پڑھااور اس کے بعد سورۂ کوثر پڑھنا شروع کردی‘ کمیٹی والے کے پاس پہنچ گئے‘ وہاں بھی سورۂ کوثر پڑھتا رہا۔ کمیٹی والے نے مجھے کہا کہ ایک پرچی آپ نے اٹھانی ہے اور ایک کسی اور نے‘ میں نے بسم اللہ کے بعد سورۂ کوثر پڑھتے ہوئے ایک پرچی اٹھائی‘ تومیں حیران رہ گیا کہ میرا نام میرے سامنے لکھا ہوا تھا‘ وہ کمیٹی والا کہنےلگا ’’یار کیا بات ہے‘ کمال کردیا آپ نے‘ آپ ویسے پڑھ کیا رہے ہو؟ میں نے کہا: جناب یہ توصرف سورۂ کوثر کا کمال ہے۔

سورۃ الم نشرح کا وظیفہ


میری شادی ہماری برادری سے باہر آج سے آٹھ سال پہلے ہوئے‘ مگر میرے شوہر شادی سے پہلے ہی قرض جیسے لعنت میں مبتلا تھے جس کے بارے میں ہم گھر والوں کومعلوم نہیں تھا‘ اس قرض کے چکر میں میرے سارے زیورات بھی بک گئے‘ میرے شوہر کاسمیٹکس کا کاروبار کرتے تھے‘ میں ان آٹھ سال میں تین مرتبہ اپنے ابو کے گھر رہ چکی ہوں‘ اب گزشتہ ایک سال سے اپنے ابو کے گھر رہ رہی ہوں‘ الحمدللہ میرے والد کے مالی حالات بہت بہتر ہیں اللہ انہیں جزائے خیرعطا فرمائے۔ میرے شوہر دل کے بہت اچھے ہیں‘ میرے اور اپنی بیٹی کےساتھ بہت پیارمحبت کرتے ہیں‘ پھر کچھ عرصہ میری زندگی میں سکون آیا اور ایک دن وہ کسی کی گاڑی لےکر کہیں گئے مگر وہ گاڑی ان سے کسی نے چھین لی‘ خوف کے مارے کسی کو نہ بتایا اور آج کل کرتے رہےاور پھر ان کے خوف سے کہیں چلے گئے اور میں اپنے ابو کے گھر آگئی‘ اس دوران ان کا کچھ پتہ نہیں چلا پھر ایک دن میرے سسر کو وہ مل گئے اور میرے سسر نےاپنا فلیٹ بیچ کر ان کا قرض اتارا۔ میں پھر اپنے گھر واپس چلی گئی۔ اس کے بعد میرے شوہر نے سپیئرپارٹس کا کاروبار شروع کیا اور میں نے بھی کچھ عرصہ خوشحالی کا دوردیکھا مگر زیادہ نہیں۔میرے شوہر نے کسی کے ساتھ مل کر (پارٹنرشپ) امپورٹ ایکسپورٹ کاکاروبار شروع کیا‘ اس کام کیلئے بڑی رقم کی ضرورت تھی اس کیلئے میرے شوہر نے لاکھوں کی رقم لی لیکن وہ آدمی ان کو دھوکہ دے گا‘ ہم کرائے کے گھر پر آگئے‘ قرض داروں نے قرض کا تقاضا شروع کردیا اور حالات دن بدن خراب ہوگئے‘ میرے والد مجھے واپس اپنے گھر لے آئے اور میرے شوہر قرض داروں کے خوف سے ایک مرتبہ پھرغائب ہوگئے۔ کچھ عرصہ بعد میرا ان سےفون پررابطہ ہوا‘ میرے شوہر کسی دوسرے شہر میں ایمانداری سے محنت مزدوری کررہے ہیں اور ان کی نیت سب کے پیسے واپس کرنے کی بھی ہے‘ اس عرصہ میں انہوں نے کافی لوگوں کے پیسے بھی واپس کردئیے ہیں۔ مجھے ہروقت اپنا شوہر اور اپنا گھر یاد آتا‘ والد کے گھر میں کتنی ہی آسائشیں ہوں مگر اپنا گھر اپنا ہی ہوتا ہے۔ اسی پریشانی میں مجھے ایک خواب نظر آیا کہ کوئی مجھے سورۂ الم نشرح پڑھنے کا کہہ رہا ہے‘ وہ خواب صبح میں نے اپنے والد محترم‘ امی جان کو سنایا اور اس سورۂ کا ترجمہ پڑھا‘ ترجمہ پڑھ کر مجھے سکون ہوا کہ میری مشکل ضرور حل ہوجائے گی اور پھر آپ کے درس بھی میں سنتی تھی اس میںبھی آپ اکثر سورۂ الم نشرح کے فضائل بتاتے ہیں۔ اب الحمدللہ گزشتہ تقریباً 7 جمعراتوں سے میں درس میں شرکت کررہی ہوں اور ہروقت باوضو ہوکر پاک حالت میں سورۂ الم نشرح پڑھتی ہوں ‘ میں حیران ہوئی کہ تھوڑے عرصہ میں ہی میرے حالات بدل رہے ہیں میرے شوہر نے تقریباً سب کا قرض اتار دیا ہے اور میں ایک ہفتہ ہوگیا ہے اپنے گھر میں واپس آچکی ہوں ‘ میرے شوہر نے دوبارہ سے سپیئر پارٹس کا کام شروع کردیا ہےاور رزق میں خوب برکت ہورہی ہے‘ چند ہمارے اپنے عزیز ایسے رہ گئے ہیں جن کا ہم نے معمولی سا قرض دینا ہےوہ ابھی انشاء اللہ اس ماہ کےآخر تک ادا کردیں گے۔

روحانی مسائل حل


چند سالوں سے کام کا مسئلہ بنا ہوا تھا‘ پہلے تو کئی سال کام بند رہا‘ پھر اللہ آپ کا بھلا کرے‘ عبقری رسالہ سے میں اور میری بیٹی وظائف کرتی رہی توہمارا کام بہترہوگیا ہے۔ ایک اللہ والی نے مجھے ایک وظیفہ بتایا تھا ۔ 

اس سے نماز کی پابندی اور چغلی‘ غیبت وغیرہ سے کافی پرہیز ہوجاتا ہے اور دل نیکیوں کی طرف مائل ہوجاتا ہے۔ الحمدللہ! میں یہ وظیفہ پڑھ رہا ہوں میرے روحانی مسائل حل ہورہے ہیں۔

روحانی محفل اپریل 2017


اس ماہ کی روحانی محفل11اپریل بروزمنگل رات9 بجے سے لیکر 10 بجکر21 منٹ تک‘22 اپریل بروز ہفتہ عصر سے مغرب‘ 30 اپریل بروز اتوارصبح 10 بجکر 15منٹ سے 11 بجکر21منٹ تک

 (صرف اتنا)پڑھیں۔یہ ذکر، بھکاری بن کر ، خلوص دل ، درددل ، توجہ اور اس یقین کے ساتھ کہ میرارب میری فریا د سن رہا ہے اور سو فی صد قبول کر رہا ہے۔ پانی کا گلاس سامنے رکھیں ا و ر اس تصو ر کیساتھ پڑھیں کہ آسمان سے ہلکی پیلی روشنی آپکے دل پر ہلکی بارش کی طر ح برس رہی ہے اور دل کو سکون چین نصیب ہورہا ہے اور مشکلات فوری حل ہورہی ہیں۔ وقت پورا ہونے کے بعد دل و جان سے پوری امت، عالم اسلام اور غیرمسلموں کے ایمان کیلئے پوری دنیا میں امن کی دعا‘ اپنے لیے اور اپنے عزیز و اقارب کیلئے دعا کریں۔ پورے یقین کے ساتھ دعا کریں۔ ہر جائز دعا قبول کرنا اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔ دعا کے بعد پانی پر تین بار دم کر کے پانی خود پئیں۔ گھروالوں کو بھی پلا سکتے ہیں۔ انشاء اللہ آپکی تمام جائز مرادیں ضرور پوری ہونگی۔ ہر محفل کے بعد 11روپے صدقہ ضرور کریں
 ( نوٹ :)1-روحانی محفل کے درمیان اگر نماز کا وقت آجائے تو پہلے نماز ادا کی جائے اور بقیہ وقت نماز کے بعد پورا کیا جائے۔ اگر اسی وقت یہ وظیفہ روزانہ کرلیں تو اجازت ہے مستقل بھی کرنا چاہیں تو معمول بناسکتے ہیں۔ ہر مہینے کا ورد مختلف ہوتا ہے اور خاص وقت کے تعین کے ساتھ ہوتا ہے۔ بے شمار لوگوں کی مرادیں پوری ہوئیں۔ ناممکن ،ممکن ہوئیں۔ پھر لوگوں نے اپنی مرادیں پوری ہونے پر خطوط لکھے آپ بھی مراد پوری ہونے پرخط ضرور لکھیں۔

روحانی علاج اور وظائف


اگر میاں بیوی میں آپس میں نااتفاقی رہتی ہو اور ایک دوسرے سے کٹے کٹے رہتے ہوں ایسی صورت میں عشاء کی نماز کے بعد باوضو ایک سو بار

 پڑھے۔ انشاء اللہ تعالیٰ باہمی تعلقات خوشگوار ہوجائیں گے اگر بیوی شوہر سے الگ الگ رہتی ہو تو شوہر یہ عمل کرے غلط وساس اور گندے خیالات سے نجات: اگر کوئی شخص وساوس اور گندے گندے خیالات میں مبتلا ہو۔ اس کو ہروقت بے ہودہ اور گندے خیالات آتے رہتے ہوں جس کے سبب وہ پریشان اور غائب دماغ رہتا ہو۔ اس کا کسی کام میں دل نہ لگتا ہو اور نہ وہ کوئی کام پوری توجہ سے کرسکتا ہو۔ ہروقت بے چین اور مدہوش رہتا ہو۔ اس کیلئے سب سے پہلا کام یہ ہے کہ پابندی کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرے۔ اس کے بعد ہروقت باوضو رہنے کی کوشش کرے۔ جب وضو ٹوٹ جائے فوراً وضو کرلے۔ ہرنماز کے بعد ایک سو بار اسم

 پابندی کے ساتھ پڑھے اور فجر اور عشاء کی نماز کے بعد یہ عمل کرکے پانی پر دم کرکے پانی پی لے اور تمام بدن پر سر سے پاؤں تک ہاتھ پھیرلے۔ وہ عمل یہ ہے:۔ اول سات مرتبہ درودشریف، الحمدشریف پوری سورۂ تین مرتبہ‘ آیۃ الکرسی تین مرتبہ‘ چاروں قل تین تین مرتبہ‘ آخر میں سات مرتبہ درودشریف پڑھے۔ انشاء اللہ تعالیٰ اس کا دل کام یا پڑھنے میں دل لگے گا بُرے خیالات آنا بند ہوجائیں گے اور حالت سدھر جائے گی۔ آفات اور حاسدین سے حفاظت:اگر کوئی شخص پے درپے آفات کا شکار ہوتا ہو اور حاسداسے ظلم کا نشانہ بناتے ہوں تو ان تمام آفات وظلم سے نجات کیلئے بعد نمازعشاء ایک سو چھتیس بار اسم الٰہی یَامُؤْمِنُ پڑھے۔ یہ عمل چالیس دن پابندی کے ساتھ کریں۔ انشاء اللہ تعالیٰ ہر قسم کی آفات سے نجات حاصل ہوگی اور آئندہ ظلم اور آفات سےحفاظت رہےگی۔ بانجھ عورت کا بانجھ پن ختم: اگر کوئی عورت بانجھ ہو اور اولاد کے نہ ہونے سے پریشان ہواوراس کی بڑی تمنا ہو کہ اس کے بھی بچہ پیدا ہوجائے تو بانجھ پن کو ختم کرنے کیلئے پانچ وقت کی نماز پابندی کے ساتھ ادا کیا کرے اس میں سستی کاہلی نہ کرے اور ہروقت کوشش کرے کہ باوضو رہے اگر وضو ٹوٹ جائے دوبارہ وضو کرلے اور ہر نماز کے بعد اول گیارہ بار درودشریف پڑھے اس کے بعد اکتالیس مرتبہ 

 پڑھے اس کے بعد گیارہ بار درودشریف پڑھے۔ یہ عمل حمل قائم ہونے تک کرے‘ انشاء اللہ تعالیٰ بانجھ پن ختم ہوکر اولاد ہوگی۔ ہرقسم کی بے چینی اور پریشانی کا خاتمہ: اگر کوئی شخص کسی قسم کی بے چینی محسوس کرتا ہے اور پریشان رہتا ہے تو اس کیلئے باوضو عشاء کی نماز کے بعد ایک سو اکیس مرتبہ اسم الٰہی 

 پڑھا کرے۔ انشاء اللہ تعالیٰ اس عمل کی برکت سے جلد ہی اس کی بے چینی ختم ہوجائے گی اور ہر قسم کی پریشانی دور ہوجائے گی۔ عمل شرط ہے۔ جب تک بےچینی ختم نہ ہو برابر عمل کرتا رہے۔کچھ عرصہ مستقل مزاجی سے کرے۔ 
 ملازمت میں ترقی کیلئے:۔
 اگر کوئی چاہتا ہے کہ اپنے شعبے میں ملازمت کے دوران اونچے سے اونچے منصب پر فائز ہوجائے اور اس کی ترقی میں کوئی رکاوٹ نہ بنے بلکہ وہ تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کرتا جائے تو اس کیلئے بعد نمازفجر کسی سے بات نہ کرےاور نمازِ اشراق تک اپنی جگہ بیٹھ کر اسم الٰہی 

 پڑھے اورسورج نکلنے تک باقاعدہ پڑھتا رہے۔ درمیان میں اپنی جگہ سے نہ اٹھے اور نہ کسی سے بات کرے۔ اس اسم الٰہی کے ذکر میں مشغول رہے اور یہ عمل ہمیشہ کرتا رہےتو انشاء اللہ تعالیٰ اس کے اثرات قدم قدم پر اس کی زندگی میں ظاہرہوتے رہیں گے اور وہ بآسانی ترقی کرتے کرتے اعلیٰ منصب پر پہنچ جاتا ہے۔ نقصان پہنچانے والے سےبچاؤ کیلئے: اگر کسی جگہ کسی حاسد یا نقصان پہنچانےوالے کے حملہ کا خطرہ ہے اور سمت معلوم ہے کہ وہ اس طرف سے آئے گا تو اس کیلئے باوضو درج ذیل آیت ستر مرتبہ پڑھ کر ایک مٹھی ریت (مٹی) پر دم کرکے دشمن کے آنےوالے راستے کی طرف پھینک دے۔ انشاء اللہ تعالیٰ حاسد اور نقصان پہنچانے کی نیت سےآنے والا واپس پلٹ جائے گا اور اس کا قدم کسی صورت میں بھی آگے کی طرف نہیں اٹھےگا اور اس کے دل پر رعب غالب آجائے گا۔ وہ آیت یہ ہے۔ 

 دیدار نبی کریم ﷺ کی سعادت حاصل کیجئے:۔
ہر عاشق رسول کے دل میں تڑپ ہوتی ہے کہ وہ تاجدار انبیاءرحمۃ اللعالمین حضور نبی کریم ﷺ کی زیارت خواب میں کرے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ خواب میں زیارت ہونے کے بہت سے طریقے علماء کرام اور صوفیاء عظام نے اپنے اپنے تجربات کی روشنی میں بیان کیے ہیں۔ ان میں ایک طریقہ یہ ہے کہ جمعرات کا دن گزرنے کے بعد جو رات آتی ہے وہ جمعہ کی رات ہے۔ اس میں دو رکعت نمازنفل بعد نمازعشاء پڑھے ہررکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد 35 مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے۔ نماز کے بعد ایک ہزار بار یہ درودشریف پڑھ کر دعا کرے کہ اے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت خاص سے مجھے حضرت محمد ﷺ خاتم الانبیاء ﷺ کی خواب میں زیارت کرا دے۔ اس کے بعد پاک بستر پر قبلہ رُخ باوضو سوجائے۔ انشاء اللہ تعالیٰ آئندہ جمعہ آنے سے قبل خواب میں زیارت نصیب ہوجائے گی۔ اگر ایک مرتبہ کے عمل سے زیارت نہ ہو تو تین بار (تین جمعہ کی رات) عمل کرے۔ انشاء اللہ تعالیٰ ضرور کامیاب ہوجائے گا۔ وہ درودشریف یہ ہے:۔ 

 میاں بیوی میں محبت و اتفاق:۔
 اگر میاں بیوی میں آپس میں نااتفاقی رہتی ہو اور ایک دوسرے سے کٹے کٹے رہتے ہوں ایسی صورت میں عشاء کی نماز کے بعد باوضو ایک سو بار

 پڑھے۔ انشاء اللہ تعالیٰ باہمی تعلقات خوشگوار ہوجائیں گے اگر بیوی شوہر سے الگ الگ رہتی ہو تو شوہر یہ عمل کرے اور شوہر بیوی سے میل جول میں کمی کرتا ہے تو بیوی پڑھے جب تک تعلقات صحیح قائم نہ ہوجائیں اس وقت تک برابر عمل کرنا ہے۔ a

روتا ہوا تسبیح خانہ آیا اور۔ ۔


میں ایک لڑکی کے عشق میں مبتلا ہوگیا تھا۔ میں اس کے عشق میں کیسے گرفتار ہوا؟ اس کی تفصیل میں یہاں بتانا ضروری نہیں سمجھتا۔ عشق میں گرفتارہونے کے بعد میری کیا حالت ہوئی اور میں کیسے حالات کا شکار ہوگیا تھا وہ بتارہا ہوں اور اس دنیاوی عشق نے مجھے عشق حقیقی سے ملادیا۔ قارئین! میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی‘ مجھے اس کی یاد بہت ستاتی تھی اور میں اس کو حاصل کرنے کیلئے کچھ بھی کرنے کو تیار تھا اور میں نے کوئی ایسی دعا نہ مانگی ہوگی جس میں میں نے اپنے رب سے اس کو نہ مانگا ہوگا۔ پانچ وقت نماز کی پابندی کرتا تھا اور ہر نماز میں اس کو حاصل کرنے کی دعائیں اور التجائیں کرتا تھا۔ میری حالت دیکھ کر ایک دوست مجھے ایک باباجی کےپاس لےگیا‘ اس نے میرا سارا مسئلہ سننے کے بعد مجھے کچھ عمل بتائے جس میں اس نے اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے کاغذ کے ٹکڑے دو صبح اور دو شام کو جلانے کا کہا اور ایک کاغذ کے ٹکڑے کو مچھلی کے منہ میں رکھ کر کسی چوطرفہ راستہ پر مچھلی کو دفنانے کا کہا اور اس نے کہا یہ عمل اس کی (میری محبوبہ) شادی کو روکنے کیلئے اور باقی عمل اس کے دل میں میری محبت ڈالنے کیلئے ہے اور اس طرح میری شادی اس لڑکی کےساتھ ہوجائے گی۔ الغرض جب میں اس باباجی سے سارا عمل کاطریقہ سمجھ کر واپس آیا تو راستہ میں مجھے میرا ایک اور دوست ملا‘ اس نے مجھے شدید پریشان دیکھا تو مسئلہ پوچھا میں نے سب کچھ بتادیا اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ میں اس طرح ایک باباجی کے پاس گیا تھا انہوں نے مجھے یہ چیزیں دیں ہیں۔ چونکہ میں ہرطرف سے ناامید ہوچکا تھا انتہائی پریشان تھا‘ میرے دوست نے مجھ سے وہ تمام چیزیں لیں اور کہا کہ تم میرے ساتھ تسبیح خانہ چلنا‘ وہاں حضرت حکیم صاحب ہیں اگر ان سے ملاقات ہوگئی تو وہ تمہارا مسئلہ حل فرمادیں گے اور تمہاری اس لڑکی سے شادی ہوجائےگی۔ میں یہ سنتے ہی اس کے پیچھے پڑگیا کہ مجھے آج ہی لے کرچلو‘ اس نے مجھے کہا کہ ان سے ملاقات سے پہلے وقت لینا پڑتا ہے‘ ایسے ان سے ملاقات نہیں ہوتی‘ اس نے مجھے بہت سمجھایا کہ بغیر ٹوکن کے وہ نہیں ملتے‘ مگر وہ میری حالت دیکھ اور میرے اصرار پر وہ مجھے حضرت حکیم صاحب سے ملاقات کیلئے بروز سوموار دفتر ماہنامہ عبقری لے آیا‘ میں وہاں اُن سے ملاقات کیلئے پانچ گھنٹے بیٹھا رہا جب شام کے سات بج گئے تو وہاں موجود لڑکے نے آکر بتایا کہ حضرت حکیم صاحب نے ملاقات سے انکار کردیا ہے‘ ابھی ملاقات نہیں ہوسکتی اگر ملاقات کرنی ہے توپہلے فون پر وقت لیں پھر آئیں۔ مگر میں اس بات پر بضد تھا کہ میں نے حضرت حکیم صاحب سے ملاقات کرکے ہی جانا ہے۔ وہاں موجود خادموں نے مجھے بہت سمجھایا مگر میں نے کسی کی بات نہ سنی اور جب ساڑھے سات کا وقت ہوا تو میں بہت زیادہ رونے لگا اور اللہ سےعرض کی کہ اے اللہ! میرے مسئلہ کا حل نہیں نکل رہا‘ میں تیرا بندہ کے پاس اپنا مسئلہ لے کر آیا ہوں کہ شاید وہ میری رہنمائی فرمائے لیکن وہ بھی ملنے کو تیار نہیں‘ خیر ادھر میں بہت رویا اور پھر سات پینتالیس پر حضرت حکیم صاحب کلینک سے باہر نکلے تومیں باہر ہی کھڑا تھا میں نے آپ کو السلام علیکم کہا آپ نے میری طرف دیکھا اور کلینک سے باہر جانا چاہا میری ہمت نہیں ہورہی تھی کہ میں آپ کو روکوں خیر آپ نے مجھے بلایا اور آپ بہت شدید جلال میں تھے آپ نے مجھے کہا کہ اپنے دوست کو بتادینا کہ تم زیادتی کررہے ہوں اور مرشد کو ایسے نہیں ستاتے۔ جب آپ نے یہ بات کہی تو میں نے آپ سے التجا کی کہ (ع) کا کوئی قصور نہیں ہے سارا قصور میرا ہے میں نے اس کو مجبور کیا تھا ادھر آنےکو‘ خیرمیں بہت رونے لگا اور آپ چلے گئے اور میں واپس (ع) کے پاس آیا اور میں نے اس کو روک کر کہا کہ دوست مجھے معاف کردینا‘ میری وجہ سے حضرت حکیم صاحب آپ پر غصہ ہوئے ہیں‘ میں سارا راستہ روتا رہا اوراپنے کوارٹر تک پہنچنے تک روتا رہا۔ جب اپنے کمرے میں داخل ہوا تو مجھے (ایس) کا میسج آیا ’’آپ کیسےہیں؟‘‘ میں بہت زیادہ ٹینشن میں تھا‘ عجیب کیفیت تھی میری‘ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا میں کیا کررہا ہوں میں نے اس کو جواب دیا ’’ میں تمہارے لیے مَرچکا ہوں اور تم میرے لیے‘ خبردار مجھے کوئی کال یا کوئی میسج نہ کرے‘ نہ ہی اب میری طرف سے آئے گا اللہ حافظ‘‘ یہ لکھتے ہوئے اور لکھنے کےبعد میں بہت دیر تک روتا رہا اور خود کو بعد میں کوستا رہا یہ میں نے کیوں لکھا‘ میرے ہاتھوںنے میرا ساتھ کیسے دے دیا کہ میں جس سے اتنا عشق کرتا ہوں اس کو یہ الفاظ لکھوں‘ خیر میں بہت دیر تک بلک بلک کر روتا رہا‘ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے‘ میرا دل بند ہورہا تھا اور میرےاوپر کوئی عجیب روحانی کیفیت تھی‘ خیر میں قریبی مسجد میں چلا گیا اور بس روئے جارہا تھا‘ مسجد سےرات گیارہ بجے واپس آیا اور بڑی مشکل سے اپنے بیڈ پر سونے کیلئے لیٹا نہ جانے کب نیندآئی۔ اس رات میں نے خواب دیکھا کہ حضرت حکیم صاحب ممبر پر بیٹھے اور (ع) اکیلا تسبیح خانہ لاہورمیں موجود ہے اور اس کےبعد (ع) میرا دل نکال کر کہہ رہا ہے کہ یہ تمہارا دل ہے اس کو دھو دیا گیا ہے۔ پھر تہجد کے وقت میری آنکھ کھلی‘ اٹھ کرتہجد کی نماز ادا کی‘ پھر فجر کی نماز ادا کی‘ مسجد میں بیٹھے ہی میں نے اشراک اور چاشت بھی ادا کی۔ میری آنکھ سے آنسو تھے کہ تھمتے ہی نہ تھے۔ میں نے ارادہ کرلیا کہ اس جمعرات حضرت حکیم صاحب کا درس سننے تسبیح خانہ لاہور میں ضرور جاؤں گا‘ پھر میں جمعرات کو درس سننے تسبیح خانہ گیا‘ درس سنا اور اسی دن بیعت کی اور واپس آکر کوارٹر میں سوگیا اور اسی رات مجھے خواب میں پھر حضرت حکیم صاحب کی زیارت ہوئی‘ خواب یہ تھا کہ میں تسبیح خانہ سے ایک بہت بڑی گٹھڑی اٹھا کر لے جارہا ہوں‘ حکیم صاحب مجھے کہہ رہے ہیں کہ تم سب سے قیتمی گٹھڑی اٹھا کر لے جارہے ہوں۔ پھر میں آپ کے ساتھ بیٹھ کر کھیر کھارہا ہوں‘ میں حضرت حکیم صاحب کو بتارہا تھا کہ میں اس بغیر ٹوکن کے آپ سے ملاقات کیلئے آیا تھا اور آپ جلال میں آگئے تھے آپ میری بات سن کر مسکرا دیتے ہیں۔ قارئین! جب سے میں نے تسبیح خانہ کا چکر لگایا ہے اور درس سنا ہے مجھے (ایس) کی بالکل یاد نہیں آتی اور میں اس کےبارے میں اب اگر سوچتا بھی ہوں تو خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ شاید اللہ نے مجھے بہت بڑی مصیبت سے بچالیا ہے۔ میری زندگی بہت زیادہ بدل گئی ہے‘ پانچ وقت کی نماز باجماعت ادا کرتا ہوں‘ اشراک، چاشت اور تہجد پڑھتا ہوں‘ تسبیحات پڑھتا ہوں۔ ہر جمعرات کو درس سنتا ہوں اور حلقہ کشف المحجوب میں بھی شامل ہوتا ہوں۔ حضرت حکیم صاحب کےدرس اور آپ کی ڈانٹ نے میری زندگی ہی بدل ڈالی ہے۔ اس پر میں سب سے پہلے اپنے رب کا شکرادا کرتا ہوں کہ جس نے مجھے گمراہی سےبچالیا اور مجھے گمراہی سے محفوظ رکھا اور اس کے بعد میں حضرت حکیم صاحب کا شکرا دا کرتا ہوں۔ آپ کی نگاہ کرم سے میری زندگی میں نکھار آگیا ہے اور میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میں (ایس) کے بغیر زندہ رہ پاؤں گا۔الحمدللہ میں زندہ ہوں اور بہت خوش و مطمئن ہوں۔ اگلے ماہ (ایس) کی شادی ہے اور مجھے اس کی کوئی پریشانی نہیں ہے کہ اس کی میرے ساتھ شادی نہیں ہورہی۔ بس اپنے کریم رب کاشکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے میری زندگی کی راہیں بدل ڈالیں۔