ایک ماہر نفسیات نے کہا کہ ہر انسان کو تنہائی میں پریشان کن حالات پیش آتے ہیں اور وہ اداس ہوجاتا ہے میں نے اس کا علاج یہ تجویز کیا ہے کہ میں تنہائی کے اوقات میں کوشش کرتا ہوں کہ اپنی ذات کےبارے میں کچھ نہ سوچوں اور دوسرے لوگوں اور چیزوں کے بارے میں سوچتا رہوں۔ میں نہ ماضی کے عمدہ مواقع سے محرومی یا انہیں گنوانے کے باعث پر غور کرتا ہوں بلکہ میں تنہائی کے اوقات میں مستقبل کے اپنے خاکوں میں رنگ بھرتا رہتا ہوں جس سے مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ ساتھ ہی میں مستقبل کے اس روشن خاکے کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے کوشش بھی کرتا ہوں۔ اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ میں آئندہ کیلئے کاموں کو محنت اور لگن سے انجام دینے لگتا ہوں اور اس طرح میری زندگی میں امید،روشنی اور خوشی پیدا ہوتی چلی جاتی ہے۔ میں اپنی راہ کی مشکلات اور رکاوٹوں سے کبھی دل برداشتہ نہیں ہوتا بلکہ ان کا خوش دلی اور جرأت سے مقابلہ کرتا ہوں کیونکہ مجھے علم ہے کہ فکر و غم مایوسی اور پریشانی میں مبتلا انسان کی دماغی اور اعصابی قوتیں ناکارہ ہوجاتی ہیں اور وہ انجانے میں غیرشعوری طور پر ایسا عمل اختیار کرلیتا ہے کہ اس کے کام سنورنے کے بجائے بگڑجاتے ہیں اور ناکامی اس کا مقدر بن کر رہ جاتی ہے اس کے برعکس میں چونکہ ہر کام خوشی اور مستقل مزاجی اور لگن سے کرتا ہوں اس لیے ناکامی کے اندیشے اور مایوسی کے وسوسے مجھ سے دور رہتے ہیں اور مجھے امید کے دریچوں سے کامیابی کی راہیں روشن نظر آنے لگتی ہیں۔ غمزدہ مایوس اور ناکام انسانوں کو چاہیے کہ اپنا ذہنی رویہ تبدیل کردیں اس سے یقیناً ان کی مایوسی امید میں‘ غم خوشی میں‘ مفلسی امارت میں اور ناکامی کامیابی میں بدل جائےگی۔ انشاء اللہ۔
No comments:
Post a Comment