Thursday, January 4, 2018

حلقہ کشف المجوب


پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ اس باب میں فرماتے ہیں کہ حق کا طالب کرنےوالا صرف حق والا ہی ہوسکتا ہے۔ مزید فرماتے ہیں تو حق کے طلب کرنے والا ہے تجھے ایک پیغام دیتا ہوں۔ کیا؟ ساری کائنات کے بھید کا مقام، جوہراعراض و عناصر اور اجرام فلکی ، یہ جتنی کہکشائیں ہیں، جتنے آسمان ہیں، جتنے سیارے ،ہیں جتنے ستارے ہیں۔ زمین کی جتنی کائنات ہے، زمین کا نظام ہے اور مخلوقات کی جتنی طبیعتیں ہیں ،انکے مزاج ان کے انداز، ان کا اٹھنا بیٹھنا، ان کی زندگی گزارنے کی طرز ،جو کچھ بھی ہے ،ان سب میں اسرارِ الٰہی کا حجاب ہے۔ ان سب میں تو رب کو تلاش کر سکتا ہے۔ یہ حجاب ہے، اس حجاب کو کھول، تجھے اس میں رب نظر آئے گا۔ قارئین! جس نے پانا ہے وہ رب کو صرف آسمان کو دیکھ کے پا سکتا ہے

 ‘یہ ساری کائنات آسمان زمین جو کچھ تو نے پیدا کیا، ایسے ہی بے کار پیدا کیا؟ بس اس لفظ کے کہنے میں بندے کی بخشش ہو گئی تھی۔ ایسے سویا ہوا تھا، گرمی کا موسم تھا ،آسمان پر ستاروں کی روشنی اور چمک تھی اور اس نے اوپر دیکھا اور دیکھ کے کہنے لگا الٰہی! یہ جو کچھ بھی ہے، ایسے ہی بے کار بنایا گیا ہے؟ بس !اور پھر اللہ کی قدرت کو آگے بیان کیا۔ اللہ جل شانہ نے اپنی قدرت کے بیان کرنے پر ،اپنی طاقت کے بیان کرنے پر اس شخص کی مغفرت کر دی۔ موحد اور مشرک کا فرق:پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ’’ ان ساری چیزوں کے اندر رب ہے‘‘ اور اگلی بات کہ اگر تو ان چیزوں کے اندر جائے گا تو رب کو تلاش کرے گا اوراگران کو اپنے اندر ڈال لے گا تو شرک میں مبتلا ہو جائے گا۔ نوٹ جیب میں ہے تو ضرورت ہے۔ نوٹ دل میں ہے تو دنیا آ گئی۔ اسی کو حب دنیا کہتے ہیں۔ نوٹ تو ضرورت ہے نا؟ نوٹ سے زندگی کی ضروریات رکھی ہیں، نوٹ کو دنیا کاسبب بنایا ہے۔ کیوں؟ کشتی کے اندر پانی نہیں کشتی پانی میں ہے تو ٹھیک اور اگر کشتی کے اندر پانی ہے تو ٹھیک نہیں۔ نکتہ سمجھے؟

No comments:

Post a Comment