Thursday, January 4, 2018

نبی اکرم کا غیرمسلوں سے برتاؤ


غیرمسلموں کے برتن میں کھانا :سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے رسول اکرم ﷺ سے پوچھا: ہم اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کےساتھ رہتے ہیں اور وہ اپنی ہانڈیوں میں خنزیر پکاتے اور برتنوں میں شراب پیتے ہیں(آیا انہیں استعمال کیا جاسکتا ہے؟) نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اگر تمہیں دوسرے (پاک و صاف) برتن ملیں تو ان میں کھاؤ پیو لیکن اگر نہ مل سکیں تو انہیں پانی کے ساتھ دھولو اور ان میں کھاپی سکتےہو‘‘ (ابوداؤد 3839) سید عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ایک طویل حدیث بیان کی جس کا خلاصہ یہ ہے کہ دوران سفر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو پانی کی ضرورت ہوئی لیکن پانی موجود نہیں تھا۔نبی کریم ﷺ نے انہیں اور سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو تلاش میں بھیجا۔ انہوں نے چلتے چلتے ایک عورت کو دیکھا جو اونٹ پر پانی کے دو مکشیزے رکھ کر آرہی تھی، اس سے پانی ملنے کی جگہ کا پوچھا تو اس نے بتایا میں کل اس وقت وہاں سے چلی تھی اور آج یہاں تک پہنچی ہوں۔ اس عورت کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جایا گیا۔ آپ ﷺ نے) اس کے مشکیزوں کا اوپر والا منہ بند کرکے نیچے کے سوراخ ایک برتن میں کھول دیے اور صحابہ کو پانی لینے کی آواز لگادی گئی۔ سب نے پانی پیا۔ جانوروں کو پلایا اور سب سیر ہوگئے۔ وہ عورت کھڑی دیکھ رہی تھی چنانچہ جب اس کے مشکیزوں کا منہ بند کردیا گیا تو ان میں پانی پہلے سے بھی زیادہ تھا۔ نبی کریم ﷺ نے اس عورت کیلئے کھانے کی کچھ چیزیں جمع کرنے کا حکم دیا تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عمدہ کھجوریں‘ آٹا اور ستو جمع کرکے ایک گٹھڑی باندھ کر اس کے حوالے کردی۔ مسلمان اس عورت کے خاندان کو کچھ نہ کہا کرتے جبکہ اردگرد کے علاقوں میں مشرکین پر حملہ کرتے رہتے۔ ایک دن وہ عورت اپنے گھر والوں کو کہنے لگی: میرا خیال ہے یہ لوگ تمہیں جان بوجھ کر چھوڑ دیتے ہیں تو کیا تمہیں اسلام کی طرف رغبت ہے؟ قوم نے اس عورت کی بات مان لی اور سب مسلمان ہوگئے۔ (البخاری 344)

No comments:

Post a Comment