سوال:۔
ناکامی کا خوف:۔
انٹر میں داخلہ لینے کے بعد میں نے راتوں کو جاگ کر پڑھنا شروع کردیا۔ گھر والے مستقل مجھے احساس دلاتے کہ اگر میں نے اچھے نمبروں سے امتحان پاس نہ کیا تو میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں ملے گا۔ میں بھی سوچتی کہ مستقبل تاریک نہیں کرنا‘ اب پڑھنا ہے۔ میں نیند بھگانے کیلئے چائے اور کافی کثرت سے استعمال کرتی‘ جیسے تیسے امتحان دے دیا۔ پاس بھی ہوگئی لیکن اتنے نمبر نہ آئے کہ داخلہ ہوجاتا۔ اب گھر والے شادی کا ذکر کررہے ہیں میں اس پر بالکل بھی تیار نہیں۔ عجیب قسم کا خوف ہے‘ ساری ساری رات جاگ کر گزارتی ہوں‘ گھبراہٹ ہوتی ہے‘ نیا گھر‘ نئے لوگ اور وہ اجنبی شخص جس کے ساتھ زندگی بھر کا ساتھ ہوگا پتا نہیں کیسا ہو؟ کہیں میری زندگی ناکام نہ ہوجائے‘ اس سے بہتر ہے میں خود کو ختم کرلوں۔ (ج۔ جگہ نامعلوم)
جواب:۔
بے خوابی انسان کی ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے‘ مسلسل جاگنے سے گھبراہٹ‘ پژمردگی کی کیفیت اور جلد مایوس ہوجانے کی عادت کے ساتھ چڑچڑاپن بھی پیدا ہوجاتا ہے۔ امتحان میں اچھے نمبر تو آگئے لیکن آپ نے داخلہ نہ ہونے کی وجہ سے خود کو ناکام سمجھ لیا۔ اب یہ خوف شادی کے حوالے سے بھی پیدا ہورہا ہے۔ اچھے نمبروں سے کامیابی زندگی اور موت کا مسئلہ نہیں اسی طرح شادی کے ناکام ہوجانے کا ڈر اتنا نہ ہوکہ خود کو ختم کرنے کا خیال غالب آجائے۔ مثبت سوچیں‘ اکثر لڑکیوں کو نئے لوگوں کے ساتھ ہی زندگی گزارنی پڑتی ہے‘ شادی شدہ ایسی لڑکیوں سے ملیں جو کامیاب اور خوشحال زندگی گزار رہی ہوں تاکہ خیالات میں مثبت تبدیلی آئے۔
سوال:۔
شادی کیوں نہیں کی؟
میری شادی 35 سال کی عمر میں ہوئی‘ دس سال ہوگئے‘ اس وقت بیٹا 8 سال کا ہے‘ اس کو دیکھ کر سوچتا ہوں کہ میں نے 25 سال کی عمر میں شادی کیوں نہیں کی۔ بیٹا جوان ہوتا تو کتنا اچھا تھا‘ چھوٹے چھوٹے بچوں کو بڑی عمر تک کس طرح توجہ دے سکوں گا۔ یہ سوچ کر تھک جاتا ہوں‘ رشتہ دار اور دوست بھی اس بات کا احساس دلاتے ہیں‘ مایوسیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ (محمد عمر‘ لاہور)
جواب:۔
شادی دیر سے ہویا جلدی‘ بچے سب کے بڑے ہوجاتے ہیں۔ عمر کی پروانہ کریں بچوں کی تعلیم اور تربیت اچھی ہونی ضروری ہے‘ مثبت انداز میں سوچا کریں اور دوسروں کی بھی ایسی باتوں پر توجہ نہ دیں جو مایوسی کا شکار بنائیں بلکہ کسی سے ملتے ہوئے خوشی کا اظہار کریں۔ آپ کے مثبت رویے کا بچوں پر بھی اچھا اثر ہوگا۔ اگر مایوسی بڑھتی گئی تو بچے بھی بہت جلد مایوس ہونا سیکھ جائیں گے۔
سوال:۔
بیٹی ہروقت آئینہ دیکھتی رہتی ہے:۔
میری بیٹی ہر وقت اپنا چہرہ آئینے میں دیکھتی رہتی ہے اور کہتی ہے کہ کبھی اس کو اپنی اصلی شکل نظر آتی ہے جو بہت خراب ہے اور بعض اوقات وہ ایسا چہرہ دیکھتی ہے جس کو خوبصورت کہا جاسکتا ہے۔ اس کو آئینے میں اپنا چہرہ مختلف انداز سے نظر آتا ہے‘ یہ ہماری اکلوتی بیٹی ہے جو کچھ وہ کہتی ہے میں پوری توجہ سے سنتی ہوں‘ مسئلہ یہ ہے کہ کسی گوری چٹی لڑکی کو دیکھ کرمرعوب ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ میری جلد بدلوادیں‘ پھر ہم سب ہی اداس ہوجاتے ہیں کہ ہمارے پاس اتنی دولت نہیں۔ ایک روز میری بہن نے کہا کہ اس کے ساتھ تو نفسیاتی مسئلہ ہے اس پر ہم لوگوں کو بہت غصہ آیا کیونکہ ہم کبھی برداشت نہیں کرسکتے کہ ہماری بیٹی کو کوئی نفسیاتی مریضہ یا پاگل کہے کیونکہ وہ بہت اچھی باتیں کرتی ہے۔ پڑھنے میں ٹھیک ہے‘ دیکھنے میں اچھی نظر آتی ہے بس یہ آئینے میں چہرہ دیکھ کر پریشان ہونے والی بات سمجھ میں نہیں آرہی۔ (عائشہ‘ ملتان)
جواب:۔
یہ آپ کی بیٹی کا ہی مسئلہ نہیں‘ اکثر لڑکیاں یہ سوچتی ہیں کہ وہ بہت لمبی ہیں یا چھوٹی یا موٹی یا ان کے بال اچھے نہیں‘ رنگ گورا نہیں‘ نقوش موٹے ہیں وغیرہ اہم یہ ہے کہ گھر کے دیگر لوگ خاص طور پر ماں اس رویے پر کیسا رد عمل کرتی ہیں۔ بیٹی آئینے میں چہرہ دیکھتی ہے تو آپ اس کے اس عمل کو نظر انداز کریں بلکہ اس کو کوئی مصروفیت دیں۔ جو لڑکیاں گھر کے کاموں‘ تعلیم یا جاب میں وقت گزارتی ہیں ان کے پاس اپنے بار ےمیں مستقل منفی سوچنے کا وقت نہیں رہتا بلکہ ذمہ داریوں کی ادائیگی سکون مہیا کرتی ہے۔
سوال:۔
معدے میں تکلیف اور ٹیسیں:۔
کئی ماہ سے میرے معدے میں تکلیف ہے کبھی درد اٹھتا ہے تو کبھی ٹیسیں۔ دوستوں نے سگریٹ پینے کا مشورہ دیا۔ اس سے چند روز فائدے کا احساس ہوا پھر وہی حالت ہوگئی۔ البتہ رات کو یہ تکلیف نہیں ہوتی‘ فون پر دوستوں سے اچھے موڈ میں باتیں کرتا ہوں‘ کوئی کہہ نہیں سکتا میں بیمار ہوں‘ صبح ہوتے ہی بستر پر کروٹیں بدل رہا ہوتا ہوں‘ کالج میں پڑھنے کی وجہ سے بڑی بہن کے گھر رہ رہا ہوں میں نہیں چاہتا کہ ان کو مجھ سے تکلیف پہنچے۔ (شرجیل خان‘پشاور)
جواب:۔
ماہرین کے مطابق مختلف قسم کے درد سے بچنے کیلئے زندگی بسر کرنے کے صحت مند طریقے اپنانے چاہئیں۔ نشہ آور اشیاء ادویات اور تیزابیت پیدا کرنے والی خوراک سے پرہیز کریں‘ ہر روز رات کو ایک مقررہ وقت تک بھرپور نیند لیں‘ اس کے علاوہ ورزش کو معمول بنالیں۔
سوال:۔
وہ کسی لڑکی کو پسند کرتا ہے:۔
میرے بیٹے کی عمر 18 سال ہے‘ پڑھنے میں ٹھیک ہے‘ پہلے بہت اچھا تھا‘ اس کے دوستوں نے بتایا ہے کہ وہ کسی لڑکی کو پسند کرنے لگا ہے‘ میں نے بھی محسوس کیا کہ اب وہ اکثر کھویا کھویا سار رہنے لگا‘ اردگرد کہیں بھی کوئی دلچسپی نہیں رہی‘ کوئی آئے کوئی جائے وہ اپنی ذات میں مگن رہتا ہے‘ موبائل فون پر مسلسل بات کرتا نظر آتا ہے۔ میں نے تو اسے اعلیٰ تعلیم دلوانی چاہی تھی‘ یہ سب کیا ہوگیا؟ میرا ایک ہی بیٹا ہے۔ (عفت کریم‘ لاہور)
جواب:۔
ایسا عموماً ان لڑکوں کے ساتھ ہوتا ہے جو اپنے والدین سے زیادہ بے تکلف نہیں ہوتے‘ اپنے مسائل اور معاملات کو اپنے تک رکھتے ہیں یا پھر دوستوں میں زیر بحث لاتے ہیں‘ دوست بھی انہی کی عمروں کے ناتجربہ کار لڑکے غلط مشورے دے ڈالتے ہیں بیٹے سے نرمی اور ہمدردی کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے نوجوان لڑکے لڑکیوں میں افسردگی کی یہ علامت بہت عام ہے۔اس کیفیت کو گفتگو سے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
تندرستی ہزار نعمت ہے
ReplyDeleteصحت مند رہیں۔
صحت مند خوراک کھا ئیں۔
اپنے آپ کو بیماریوں سے دور رکھیں۔
صحت کے متعلق اچھے اچھے آرٹیکلز پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں