Thursday, January 4, 2018

گرمی سے بچیں


اس ماہ میں صبح کی ابتداء چائے کی بجائے کسی ٹھنڈے مشروب سے کرنی چاہیے جیسے شربت صندل‘ شربت کیوڑہ‘ شربت بزوری یا بادام سے تیار شدہ سردائی یا مشروب عبقری افراء وغیرہ۔ ناشتہ میں مچھلی‘ گوشت اور انڈوں کی بجائے دودھ‘ دہی‘ مکھن اور لسی زیادہ مفید ہے۔ اپریل سے ہمارے پیارے ملک (پاکستان) میں اچھی خاصی گرمی پڑنی شروع ہوجاتی ہے۔ موسم سرما کا اثر مکمل طور پر ختم ہوجاتا ہے اس لیے ہوا میں نمی کم ہوکر حرارت تیز ہونے لگتی ہے جس کی بنا پر ہوا کا بھاری پن ختم ہوجاتا ہے اور ہوا گرم ہوکر بالائی فضا میں چلی جاتی ہے اور اس خلا کو پرکرنے کیلئے ٹھنڈی ہوا آجاتی ہے۔ ہوا کے اس مسلسل چکر کے باعث ہوا کی کثافتیں کم ہوکر ہمیں صاف ہوا ملنے لگتی ہے۔ سورج اور دھوپ کی شدید حرارت کے باعث فضا گرم ہوجاتی ہے جس سے انسانی اجسام بھی متاثر ہوتے ہیں اور نہ صرف بدن کی بیرونی جلد کا ہی درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے بلکہ اندرونی طور پر بھی ایک آدھ فارن ہائیٹ زیادہ ہوجاتا ہے۔ حرارت کے باعث رطوبات بدن کم ہوکر پیاس میں شدت آجاتی ہے اور چونکہ نمک رطوبتوں کو اکٹھا کرکے اخراج کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے اس موسم میں زیادہ نمکین چیزیں کھانے سے پرہیز واجب ہے۔اسی طرح زیادہ حرارت کی وجہ سے معدہ کمزور ہوجاتا ہے اور سری‘ گائے کا گوشت وغیرہ انتہائی ثقیل غذاؤں کو خاطر خواہ ہضم کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا‘ گائے اور بکری کا دودھ اس موسم میں بہ نسبت بھینس کے دودھ کے اجزاء ترکیبی اور تاثیر کے لحاظ سے زیادہ فائدہ مند سمجھا گیا ہے۔جہاں تک ورزش کا تعلق ہے آپ جانتے ہیں حرکت سے حرارت پیدا ہوتی ہے اور جبکہ گرم موسم کے باعث پہلے ہی بدن متاثر ہورہا ہو تو اسے مزید متاثر کرنے کا سبب بنتی ہے۔ مگر طلوع آفتاب سے قبل اگر معمولی قسم کی ورزش کر بھی لی جائے تو زیادہ نقصان دہ نہیں۔ ہمارے ملکی حالات کے اس موسم میں دن میں دو یا تین بار غسل کرنا بھی بیحد مفید ہے تاکہ پسینہ کی بدبو اور میل کچیل صاف ہوکر جلد کے مسامات کھل جائیں۔ اس ماہ میں صبح کی ابتداء چائے کی بجائے کسی ٹھنڈے مشروب سے کرنی چاہیے جیسے شربت صندل‘ شربت کیوڑہ‘ شربت بزوری یا بادام سے تیار شدہ سردائی یا مشروب عبقری افراء وغیرہ۔ ناشتہ میں مچھلی‘ گوشت اور انڈوں کی بجائے دودھ‘ دہی‘ مکھن اور لسی زیادہ مفید ہے۔اسی طرح دوپہر اور رات کے کھانوں میں سبزپتوں والی سبزیاں اور دالیں زیادہ استعمال کریں۔ کھانے کے ہمراہ انار دانہ‘ پودینہ یا دھنیا کی چٹنی‘ پیاز اور سلاد بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ سوڈا واٹر‘ چائے‘ کافی‘ قہوہ وغیرہ سے حتیٰ الوسع پرہیز کریں تو آپ کی صحت کیلئے زیادہ بہتر ہوگا۔دھوپ میں زیادہ دیر ٹھہرنے‘ کام کرنے یا سفر کرنے میں احتیاط رکھیں۔ ضرورت کے وقت سر پر چھجے دار تنکوں کی بنی ہوئی ٹوپی استعمال کریں تاکہ سورج کی شعاعیں براہ راست ننگے سر یا گردن پر نہ پڑیں۔ ورنہ سردرد‘ بخار‘ نزلہ زکام‘ آشوب چشم‘ سوء مزاج بخار اور گردن توڑ جیسی بیماری کا حملہ ہوسکتا ہے۔ باہر سے آکر فوراً بجلی کے پنکھے تلے یا ایئرکنڈیشنڈ کمرے میں بیٹھنا مضر صحت ہے۔ تمازت آفتاب سے درد سر: شدید گرمی یا حبس میں بعض اوقات سردرد ہونے لگتا ہے۔ تمازت آفتاب سے لاحق ہونے والا درد سر شدید اور چبھن دار ہوتا ہے اس میں مریض بے چینی و بے قرار ی محسوس کرتا ہے۔ ایسی حالت میں نمک ملے پانی کا استعمال کرانا چاہیے۔ مریض کو ٹھنڈی اور تاریک جگہ رکھیں تاکہ اسے سکون حاصل ہو۔ زیادہ دیر سخت دھوپ میں گھومنے پھرنے سے کئی لوگ نڈھال ہوجاتے ہیں۔ اسی کیفیت میں مریض کی جلد زرد‘ ٹھنڈی اور نمدار ہوجاتی ہے اہم علامات میں انتشار‘ ذہنی پریشانی‘کمزوری‘ سستی‘ سرچکرانا‘ مدہوشی اور مختلف اعضاء کا تشنج اکڑاؤ شامل ہے۔ مریض کو وقفے وقفے سے نمک ملا پانی پلانا چاہیے۔ اس ماہ میں لباس عام سوتی کپڑے کا پہنیں تاکہ بدن تک سورج کی شعائیں پہنچنے میں مناسب رکاوٹ رہے۔ ویسے بھی اس قسم کے لباس میں آکر جسم ٹھنڈا رہتا ہے۔ بالکل باریک ململ یا وائل کے کپڑے نقصان دہ ہوتے ہیں اور ریشمی کپڑے پہننا تو اپنے جسم پر ظلم کرنا ہے۔ پندرہ اپریل کے بعد کوشش کریںرات کھلی ہوا میں پلنگ پر مچھردانی لگا کر سوئیں تاکہ مچھروں سے محفوظ رہ سکیں ورنہ ملیریا بخار کاخطرہ ہے جن لوگوں کے پاس مچھر دانی نہ ہو بدن کے کھلے حصوں پر مچھر مار کریم یا سرسوں کے تیل کی مالش کرکے سوئیں۔چند احتیاطی تدابیر:گرم موسم میں حسب ذیل احتیاطی و حفاظتی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں:۔٭ زیادہ دیر دھوپ میں پھرنے سے پرہیز کریں۔٭ کسی دوسری جگہ نقل مکانی کی صورت میں آب و ہوا سے موافقت پیدا کرنے کا دورانیہ آہستہ آہستہ بڑھایا جائے۔٭ سگریٹ‘ چائے‘ کافی اور الکوحل کا استعمال فوراً ترک کردیا جائے۔ ٭بچوں کو ننگے پاؤں باہر نہ جانے دیا جائے۔٭ تمازت آفتاب کے اثرات سب سے زیادہ رخسار محسوس کرتے ہیں۔ لہٰذا سائیکل یا موٹرسائیکل پر سفر کرتے ہوئے رومال چہرے اور سر پر لپیٹ لیا جائے۔ یہ لو سے بچنے کا ذریعہ ضرور ہے تاہم لو لگنے کے نقصانات بہرحال زیادہ ہیں۔٭ گوشت‘ چکنائی اور گرم سبزیوں کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔٭ تربوز‘ آلوبخارا اور فالسہ جیسے پھل اور سردائی‘ لسی‘ ستو اور مشروبات کا استعمال باقاعدگی سے کیا جائے۔

No comments:

Post a Comment