حضرت لقمان علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک دن اپنے شاگردوں اور دوستوں کو حکمت اور دانائی کا درس دے رہے تھے سب لوگ ان کے سبق کو بہت غور سے سن رہے تھے۔ ایک شخص درس میں بیٹھا آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بہت غور سے دیکھ رہا تھا۔اُ سے آپ کی آواز جانی پہچانی معلوم ہورہی تھی۔ آخر جب آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام درس سے فارغ ہوگئے تو آگے بڑھا اور بولا میں فلاں مقام پر کسی زمانے میں بکریاں چرایا کرتا تھا بکریاں چروانے والا میرا ایک ساتھی تھا اس شخص کی صورت اور آواز بالکل آپ جیسی تھی۔ ہاں مجھے یاد ہے۔ میں وہی ہوں‘ حضرت لقمان علیہ الصلوٰۃ والسلام بولے۔ اس شخص نے حیران ہوکر پوچھا آپ کو یہ مرتبہ کس طرح حاصل ہوا؟ حضرت لقمان علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: دو باتوں سے ایک سچ بولنا‘ دوسرا بغیر ضرورت بات نہ کرنا۔
امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ کی امام ابو حنفیہ رحمۃ اللہ علیہ کو نصیحت:۔
حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ایک روزکسی کام سے بازارجارہے تھے‘ راستے میں ان کی ملاقات حضرت شعبی رحمۃ اللہ علیہ سے ہوگئی۔ ان کی شکل و صورت دیکھ کر وہ سمجھے کہ یہ کوئی طالب علم ہے۔ چنانچہ حضرت شعبی رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں اپنے پاس بلایا اور پوچھنے لگے: اے نوجوان! کہاں جارہے ہو؟ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا میں ایک تاجر کےپاس جارہا ہوں۔ ان کی بات سن کر حضرت شعبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: میرامطلب ہے تم کس سے پڑھتے ہو؟ یہ سن کر آپ شرمندہ ہوئے اور بولے میں کسی سے بھی نہیں پڑھتا۔ اس پر حضرت شعبی رحمۃ اللہ علیہ فرمانے لگے: تم علماء کی صحبت میں بیٹھا کرو‘ مجھے تمہارے اندر قابلیت کے جوہر نظر آتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ بات میرے دل میں گھر کرگئی میں بازار چھوڑ کر صرف علم کا ہوکر رہ گیا۔
No comments:
Post a Comment