صلوۃ التسبیح کے کمالات
:۔
Salaat al Tasbeeh and its effects
آج سے تقریباً 35 سال پہلے کی بات ہے جب 1979ء میں ماوند
(کوہلو ایجنسی) میں بحیثیت استاد تعینات ہوا ، دور دراز کا علاقہ تھا ۔ ذرائع
آمدورفت نام کی کوئی چیز نہیں تھی ، سفر ٹرکوں پر وہ بھی جب مال بردار ٹرک ماوند
کیلئے کوہلو ایجنسی سے جاتا تھا کافی دن انتٖظار کے بعد ایک دن گورنمنٹ ہائی سکول
ماوند کے ہیڈ ماسٹر ملے اور کہنے لگے کل مال بردار ٹرک ماوند جائے گا اس پر جانا
ہوگا ۔ بہر حال جیسے تیسے ہم ماوند پہنچ گئے ۔ ماوند میں کھانے کیلئے کوئی چیز
نہ ملتی تھی اور نہ ذرائع آمدورفت تھے دل
بہت اداس تھا ان دنوں میں نے باقاعدگی سے صلوۃ التسبیح مغرب کی نماز کے بعد پڑھنا
شروع کر دی ۔ روحانیت میں مغرب کے وقت میں خاص تاثیر ہوتی ہے لہذا میرا روزانہ کا
معمول بن گیا ۔ جب سردیوں کی چھٹیاں ہوئی بھائی کے پاس ملتان آ گیا ۔ بھائی ایف جی
پبلک سکول ملتان چھاؤنی میں ٹیچر تھے ۔ ان سے ذکر کیا کہ دور دراز کا علاقہ ذرائع
آمدورفت نہیں بعض اوقات کھانے کیلئے بھی کچھ نہیں ملتا ان دنوں میں نے ڈرائنگ ٹیچر
کا کورس کیا ہوا تھا بھائی نے اپنے شاگرد سے ذکر کیا جن کے والد صاحب جی ایچ کیو
راولپنڈی میں چیف ایڈمنسٹریٹر آفیسر تھے ۔ جب میری چھٹیاں ختم ہو گئیں تو واپس
اپنی ڈیوٹی پر ماوند واپس آ گیا ۔ حسب معمول روزانہ مغرب کی نماز کے بعد صلوۃ
التسبیح پڑھتا رہا اور اللہ سے دعا کرتا رہا ۔ اللہ پاک کی قدرت اچانک بھائی کا
ملتان سے وائرلیس کے ذریعے میسج آیا کہ آپ کی بحیثیت ڈرائنگ ٹیچر ایف جی بوائز
ہائی سکول نمبر 2 آرڈر ہوگئے ہیں فوراً پہنچیں ۔ حالانکہ میں نے انٹرویو دیا اور
نہ ہی کوئی درخواست دیکر آیا تھا بلکہ صرف زبانی کہا تھا فوراً ملتان پہنچ کر
ڈیوٹی پر حاضر ہو گیا اور اللہ پاک کا شکر ادا کیا اللہ پاک نے صلوۃ التسبیح کے
پڑھنے سے میرے لئے ملازمت کا بندوبست فر ما دیا ۔
No comments:
Post a Comment