موٹاپا دنیا بھر میں
غیر طبعی موت کی دوسری وجہ :۔
Obesity is a 2nd cause of death in the world
اللہ تعالیٰ نے انسانی مشیرتی کو صحیح حالت میں رکھنے کیلئے
مختلف قسم کے نظام بنائے ہیں ۔ ہر ایک کاا پناا پنا کام ہے ۔ انہی نظاموں میں سے
ایک نظام چربی بنانے کا ہے ۔ اگر کسی میں ایک کلو زیادہ چربی چڑھ جائے تو اس کے
جسم میں باریک باریک خون کی نالیاں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہیں جن کی لمبائی تقریباً 3
میل تک ہوتی ہے ۔ اس سے جسم کی کارکردگی پر غیر معمولی بوجھ پڑتا ہے دل کو زیادہ
دور تک خون پمپ کرنے کی وجہ سے اپنی ہمت سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے
۔ اور جب اس کی ہمت جواب دے جاتی ہے تو وہ درد کی شکل میں چیخ پڑتا ہے اور اس طرح دل کو کئی روگ لاحق ہو جاتے ہیں جن میں مرگی ، شوگر ، کینسر ، پتے کی پتھری ، کمر کا درد جوڑوں کا درد ، ہائی بلڈ پریشر ، نفسیاتی مسائل ، بواسیر شامل ہیں لیکن نارمل زندگی گزارنے کیلئے بھی اس کی ضرورت ہوتی ہے کسی وجہ سے چربی کے یہ ریشے مقدار میں بڑھ جائیں تو ابنارمل زندگی شروع ہو جاتی ہے بھوک دراصل جسم کی مشین کی طرف سے اشارہ ہے کہ اس کو چلتا پھرتا رکھنے کیلئے جو ایندھن فراہم کیا گیا ہے وہ ختم ہو رہا ہے ۔ اس کو پورا کرنے کیلئے جلد خوراک اور پانی فراہم کیا جائے جبکہ بسیار خوری کا علق جسم کو قوت فراہم کرنے سے نہیں اور نہ ہی بھوک مٹانے سے ہے ۔ بلکہ اس کا تعلق لذت دہن سے ہے ۔ خواہش کی تسکین کیلئے بڑے کیا بچے بھی خوب مرغن غذا وقت بے وقت اتنی کھاتے ہیں کہ مزید لقمہ حلق سے نیچے اتر نے کی اور ڈکار کی وجہ بھی نہیں رہتی ۔اس طرح خواہشوں کا غلام بننے کی سزا کے طور پر موٹاپا انہیں آ دبوچتا ہے موٹاپا دو طرح کا ہوتا ہے ۔ پٹھوں کے حجم کا وزن ۔چربی کا حجم ۔ پٹھوں کا وزن زیادہ ان لوگوں میں بڑھتا ہے جو لوگ ورزش زیادہ کرتے ہیں یا کھلاڑی ہوتے ہیں اور بعد میں آرام شروع کر دیتے ہیں چربی کا وزن ان افراد میں زیادہ ہوتا ہے جو جو خوب کھاتے پیتے ہیں ۔ آج کل موٹاپا لوگوں کیلئے حقیقت میں درد سر بنا ہوا ہے اس کی وجہ سے آپ ہر جگہ فٹ ہونے کے بجائے ان فٹ ہوتے ہیں ۔آپ کے باتھ روم کا شیشہ آپ کو یہ نہیں بتاتا کہ آپ موٹے ہیں اس کیلئے ویٹ مشین کا ہونا ضروری ہے ۔بعض بظاہر موٹے یا عام صحتمند افراد کا وزن بھی خطرے کے نشان کے اندر ہی ہوتا ہے اور بسا اوقات دبلے پتلے افراد کا وزن بھی صحتمند انسان کے اوسط وزن سے کہیں زیادہ آگے خطرے کی گھنٹی بجاتا ہوا نظر آتا ہے ۔دبلے جسامت والے مرد کا قد 5 فٹ ہو تو اس کا وزن 53 کلو گرام کے درمیان ہونا چاہیے اسی طرح تینوں جسامت والی دبلی ، موٹی اور نارمل 5فٹ کی خواتین کا وزن 46 سے 50 کلو گرام کے درمیان رہنا چاہیے اس قد سے 2 انچ زیادہ یا 2 انچ کم لوگوں کا وزن جاننے کیلئے 5 فٹ قد کے متعلقہ جسامت کے مرد یا خواتین کے اوسط وزن میں 3 کلو گرام کا اضافہ یا 3 کلو کی کمی کر کے معلوم کیا جا سکتا ہے ۔40 سال سے قبل موٹاپا کا شکار ہونے والے ایسے افراد کی بہ نسبت 3 سال قبل مر جاتے ہیں جو موٹاپے کا شکار نہ ہوں آج کے دور میں ہر مقام پر خواتین آپ کو مردوں کے شانہ بشانہ نظر آئیں گی چاہے وہ تعمیری کام ہوں یا اصلاحی ، اس نیک کام میں بھی وہ مردوں سے ایک قدم آگے ہی ہیں ۔40سال کی خواتین اپنی ہم عمروں سے 7 سال قبل وفات پا جاتی ہیں ۔ دنیا میں سگریٹ نوشی کے بعد غیر طبعی موت کی یہ دوسری بڑی وجہ تصور کی جاتی ہے ۔ بچوں میں فربہی کا اضافہ 50 سے 100 فیصدی ریکارڈ کیا گیا ہے ۔
۔ اور جب اس کی ہمت جواب دے جاتی ہے تو وہ درد کی شکل میں چیخ پڑتا ہے اور اس طرح دل کو کئی روگ لاحق ہو جاتے ہیں جن میں مرگی ، شوگر ، کینسر ، پتے کی پتھری ، کمر کا درد جوڑوں کا درد ، ہائی بلڈ پریشر ، نفسیاتی مسائل ، بواسیر شامل ہیں لیکن نارمل زندگی گزارنے کیلئے بھی اس کی ضرورت ہوتی ہے کسی وجہ سے چربی کے یہ ریشے مقدار میں بڑھ جائیں تو ابنارمل زندگی شروع ہو جاتی ہے بھوک دراصل جسم کی مشین کی طرف سے اشارہ ہے کہ اس کو چلتا پھرتا رکھنے کیلئے جو ایندھن فراہم کیا گیا ہے وہ ختم ہو رہا ہے ۔ اس کو پورا کرنے کیلئے جلد خوراک اور پانی فراہم کیا جائے جبکہ بسیار خوری کا علق جسم کو قوت فراہم کرنے سے نہیں اور نہ ہی بھوک مٹانے سے ہے ۔ بلکہ اس کا تعلق لذت دہن سے ہے ۔ خواہش کی تسکین کیلئے بڑے کیا بچے بھی خوب مرغن غذا وقت بے وقت اتنی کھاتے ہیں کہ مزید لقمہ حلق سے نیچے اتر نے کی اور ڈکار کی وجہ بھی نہیں رہتی ۔اس طرح خواہشوں کا غلام بننے کی سزا کے طور پر موٹاپا انہیں آ دبوچتا ہے موٹاپا دو طرح کا ہوتا ہے ۔ پٹھوں کے حجم کا وزن ۔چربی کا حجم ۔ پٹھوں کا وزن زیادہ ان لوگوں میں بڑھتا ہے جو لوگ ورزش زیادہ کرتے ہیں یا کھلاڑی ہوتے ہیں اور بعد میں آرام شروع کر دیتے ہیں چربی کا وزن ان افراد میں زیادہ ہوتا ہے جو جو خوب کھاتے پیتے ہیں ۔ آج کل موٹاپا لوگوں کیلئے حقیقت میں درد سر بنا ہوا ہے اس کی وجہ سے آپ ہر جگہ فٹ ہونے کے بجائے ان فٹ ہوتے ہیں ۔آپ کے باتھ روم کا شیشہ آپ کو یہ نہیں بتاتا کہ آپ موٹے ہیں اس کیلئے ویٹ مشین کا ہونا ضروری ہے ۔بعض بظاہر موٹے یا عام صحتمند افراد کا وزن بھی خطرے کے نشان کے اندر ہی ہوتا ہے اور بسا اوقات دبلے پتلے افراد کا وزن بھی صحتمند انسان کے اوسط وزن سے کہیں زیادہ آگے خطرے کی گھنٹی بجاتا ہوا نظر آتا ہے ۔دبلے جسامت والے مرد کا قد 5 فٹ ہو تو اس کا وزن 53 کلو گرام کے درمیان ہونا چاہیے اسی طرح تینوں جسامت والی دبلی ، موٹی اور نارمل 5فٹ کی خواتین کا وزن 46 سے 50 کلو گرام کے درمیان رہنا چاہیے اس قد سے 2 انچ زیادہ یا 2 انچ کم لوگوں کا وزن جاننے کیلئے 5 فٹ قد کے متعلقہ جسامت کے مرد یا خواتین کے اوسط وزن میں 3 کلو گرام کا اضافہ یا 3 کلو کی کمی کر کے معلوم کیا جا سکتا ہے ۔40 سال سے قبل موٹاپا کا شکار ہونے والے ایسے افراد کی بہ نسبت 3 سال قبل مر جاتے ہیں جو موٹاپے کا شکار نہ ہوں آج کے دور میں ہر مقام پر خواتین آپ کو مردوں کے شانہ بشانہ نظر آئیں گی چاہے وہ تعمیری کام ہوں یا اصلاحی ، اس نیک کام میں بھی وہ مردوں سے ایک قدم آگے ہی ہیں ۔40سال کی خواتین اپنی ہم عمروں سے 7 سال قبل وفات پا جاتی ہیں ۔ دنیا میں سگریٹ نوشی کے بعد غیر طبعی موت کی یہ دوسری بڑی وجہ تصور کی جاتی ہے ۔ بچوں میں فربہی کا اضافہ 50 سے 100 فیصدی ریکارڈ کیا گیا ہے ۔
نجات کے چند اہم نکات
:۔ آپ یہ سوچ لیں کہ شہر بھر کی
تمام لفٹیں بیمار افراد کیلئے ہیں آپ سیٹرھیاں استعمال کریں ،گاڑی آفس سے دور پارک
کریں اور یہ سوچ کر تیز قدموں سے آفس کی طرف بڑھیں کہ کوئی قرض دار آپ کے پیچھے
ہے، اپنے سٹاپ سے ایک سٹاپ پہلے اتر نے میں کوئی حرج نہیں اس کیلئے شاید آپ کو جلد
اٹھنا پڑے جس سے نیند میں تو خلل پیدا ہو گا لیکن یہ اتنا باعث تشویش نہیں جتنا کہ
خلل دماغ ہے ،
کام چوری کی عادت ترک کر دیں خود بھی محنت مشقت کا کام کریں اور
بچوں سے بھی کرائیں ، کھانا تیل میں پکائیں ، کھانا کم کھانے اور زیادہ سر گرم
رہنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ زیادہ کھانے اور کم سرگرم رہنے میں نقصان زیادہ ہے ،
کھانے کے دوران ہر نوالے پر 11 کا پہاڑہ ضرور پڑھیں یعنی ایک نوالے کو 11 سے 33
بار چبائیں ، پانی سیر ہو کر نہیں بلکہ سوا سیر ہو کر پئیں ، یعنی موسم گرما میں
14 سے 22 گلاس اور دوسرے موسموں میں 10 سے 14 گلاس ، کم میٹھا ، کم نمک ، کم
چکنائی ، امراض کے علاوہ ڈاکٹروں کی چاندی ہونے سے بھی بچاؤ کا سادہ نسخہ ہے ۔
تازہ پھل ، کچی سبزیاں اور سلاد کا استعمال زیادہ کریں ،کھانوں کے درمیانی وقفوں
میں نہ خود کچھ کھائیں نہ بچوں کو بے وقت چاکلیٹ ، مٹھائیاں ، میٹھے ، طعام یا
مشروب پینے کی عادت ڈالیں ، روزانہ مختلف کھانوں کے اوقات میں مختلف غذائیں
استعمال کریں ۔ سستی کو دھکا دے کر چستی سے جسم کو حرکت دیں ، چھوٹے موٹے امراض
خود بخود بھاگ جائیں گے ۔ وقت کسی کے پاس نہیں لیکن کون ہے جسے بہتر کہلوانا اور
بہتر محسوس کرنا اچھا نہیں لگتا تو ڈومور فار ہیلتھ ۔۔
No comments:
Post a Comment