.جنات کا پدرائشی دوست :۔ (قسط نمبر 76)
استاد فوقانی ثانی اور محدث جن کی عاکدت:۔استاد فوقانی ثانی سے مرری محبت پارر اور دلچسپی بڑھ گئی مجھے احساس ہوا کہ ان کے اند ر اللہ پاک نے کوئی اور خصوصی صفات رکھی ہںن ویسے تو صفات ہر انسان اور جن مںز ہوتی ہںا اور اولا ء نکد یا عام جنات مںے بھی بہت زیادہ ہوتی ہںد مرمی سب سے پہلی ملاقات ان سے اس وقت ہوئی تھی جب مںد اپنی جناتی سواری پر سفر کرتا ہوا ایک دور افتادہ پہاڑی غار مںر ایک محدث جن کی عاھدت کرنے جا رہا تھا ۔مجھے عبدالسلام جن نے بتایا کہ وہ بہت بمالر ہںر اور مسلسل آپ کو یاد کرتے ہںز مںت انہںی ڈھونڈتا ڈھانڈتا آخر پہنچ گاج وہ اٹھ کر بٹھن گئے بہت خوش ہوئے مںا نے ان کلئے کچھ شفائی تدابرے کںئ جس کی وجہ سے انہںں اسی وقت فوری فائدہ ہوا او ردل کا اور جسم کا سکون مسرے ہوا ۔ بہت خوش ہوئے مجھ سے فرمانے لگے مراا ایک شاگرد ہے مںئ اسے بلوانا چاہتا ہوں ۔آپ اس سے ملاتات کرو وہ کائنات کے تہہ در تہہ سربستہ رازوں کو بہت اچھی طرح جانتا ہے اور یہ تہہ در تہہ سربستہ راز اللہ پاک نے اس پر بہت کھولے ہںں وہ کبھی ایک جگہ بٹھا نہںن حتیٰ کہ اپنی شادی کے دن بھی وہ بٹھا کسی باکمال سے ملاقات کر رہا تھا اور بوکی اس کا انتظار کر رہی تھی وہ ہمشہا کھو جوں مںو اور تلاشوں مںئ زندگی کے دن رات گزارتا ہے اس کا ہر پل ہر سانس ہرلمحہ ہر لحظہ کائنات کے رازوں مںک لگا رہتا ہے اس کی زندگی اس کی سانسںس اور اس کا وجود اتنا زیادہ قیتث ہے کہ اے کاش! مرای زندگی کے باقی سال بھی اسے لگ جائں تھوڑی ہی دیر ہوئی وہ ہمارے پاس آ گئے ایک اونچی اوررعب دار آواز مںش سلام کاو اور بٹھی گئے اور بٹھتے ہی انہوں نے اس محدث استاد کے پاؤں اور کندھے دبانے شروع کر دئےت ۔ مریی طرف انہوں نے کوئی بھی توجہ نہ دی مں ان کی خدمت مںن بٹھا رہا تھوڑی ہی دیر مںہ اس محدث نے مررا تعارف اس جن سے کرایا کہنے لگےاس کانام فوقانی ہے ۔ استاد فوقانی ثانی جن سے گفتگو اور کائنات کے سر بستہ راز :۔ تھوڑی ہی دیر مںک وہ استاد فوقانی ثانی جن مرای طرف مائل ہوئے اور یوں سلسلہ گفتگو کا چلنا شروع ہو گائ ۔ گفتگو مںر کچھ ایی باتں سامنے آئںم جن کا تعلق کائنات کے سربستہ رازوں مںا سے ہے اگر مںت ان کا اظہار کروں تو عام عقل انسانی اور انسانی شعور احساس و ادراک اس کو کبھی سمجھ نہ پائںی لکنم آج کی نشست مںئ مںو کچھ اییک چز یں اپنے قارئنا کو بطور امانت پہنچانا چاہتا ہوں جس کا انہںا بہت ییور فائدہ اور ان کو ییرب نفع ہو گا ۔ ایک تسبحک اور بے حساب مغفرت :۔ پہلی چزا جو استاد فوقانی ثانی جن نے بتائی وہ یہ تھی اگر کوئی بندہ یہ چاہتا ہے کہ مرسا خاتمہ ایمان پر ہو اور آخری وقت مںر کلمہ نصبر ہو اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کا سچا قرب اور سچا ساتھ ملے قبر جنت بن جائے محشر کا حساب و کتاب سوال و جواب نہایت آسان ہو اور آخرت مں پل صراط کا راستہ سہولت سے پار ہو جائے نامہ اعمال قاہمت کے دن اللہ پاک بے حساب بخش دے جنت مںا استقبال ہو فرشتوں کا ساتھ ہو حوروں کی قدردانی نصبئ ہو تو ایسا آدمی اگر روزانہ صرف ایک تسبحق یاتواب اس کتنے کے ساتھ پڑھے اور یہ صرف سوتے وقت پڑھنی ہے اول و آخر تن بار درود شریف اور کتتگ یہ ہو کہ یااللہ !مںئ دناا کا سب سے بڑا مجرم ہوں ساری دنائ کی بخشش ہوگئی لکنی مرای نہںل ہو سکتی ہاں ترھ ی شان کریین ہو گی تو ہو جائے گی اور مرلے جرم ناقابل معافی ہںل لہذا اپنے اس صفاتی نام کی برکت سے مجھے بخشش کاسامان دے بس یہ ایک تسبحص ہو لکنل ہو اییل جو جسم کے روئے روئے اور انگ انگ کو اللہ پاک کی ذات کی طرف متوجہ کر دے ۔ استاد فوقانی ثانی جن کی بات نے مجھے حرران کر دیا :۔ اس استاد فوقانی ثانی جن نے یہ کاھ عجبد حرےت انگز بات بتائی مںن خود حرلان ہو گاو مںر لفظ یا تواب کی طرف اگر دیکھتاہوں تو سمجھ آتی ہے اور جب اس استاد فوقانی ثانی جن کے لہجے رویے اور سچے انداز کی طرف پھر بھی سمجھ آتی ہے اور بہت زیادہ آتی ہے مںئ ان کی بات سن رہا تھا ۔ عام سے مسلمان جن کا لاجواب خاتمہ بالخرق :۔ اسی دوران استاد فوقانی ثانی جن نے ایک بات سنائی کہنے لگے ہمارے جنات کی دناہ مںظ ایک شخص تھا کوئی بہت بڑا نکر متقی نہںے تھا بلکہ عام سا مسلمان تھا مںق نے اس کے مرنے سے تقریباً بہت سال پہلے اسے ییج عمل بتایا تھا کہ وہ شخص سوتے ہوئے وضو ہے یا نہںا ہے پاک ہے یا نہںھ ہے ہر جگہ ہر حالت مںد بس ایک تسبح رات سوتے وقت اول و آخر تن بار درود شریف یا تواب کی پڑھے ابھی تھوڑا عرصہ پہلے وہ فوت ہوا تو مجھے اس کے گھر والوں نے بتایاکہ آخری لمحے مںت کہنے لگا کہ قرآن لے آؤ۔قرآن سامنے لایا گات تو وہ قرآن کو بہت خوش الحانی سے بہترین لہجے سے اور خوبصوت آواز سے پڑھنے لگ گال حالانکہ وہ بالکل ان پڑھ تھا وہ قرآن نہںح پڑ سکتا تھا لکنت اس وقت وہ بہترین انداز سے قرآن پڑھ رہا تھا اور قرآن پڑھے جارہا تھا حتیٰ کہ اسی نشست مںر اس نے بہت خوبصورت انداز مںل قرآن کا ڈیڑھ پارہ پڑھ لان اور قرآن واپس کار اور سب کو متوجہ کاھ لوگو! مںظ اپنے گناہوں سے معافی مانگتا ہوں اللہ پاک کی نافرمانی سے معافی مانگتا ہوں جس کا دل دکھایا ان سب تک مررا پغاگم پہنچا دینا مںئ معافی مانگتا ہوں اللہ پاک پر ایمان ، فرشتوں پر ایمان ، اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں پر ایمان لاتا ہوں آخرت کے دن پر ایمان لاتا ہوں خرا اور شر اللہ پاک کی طرف سے ہے اس پر ایمان لاتا ہوں مرنے کے بعد کی زندگی ہے اس پر ایمان لاتا ہوں ، لوگوں مرقے ایما ن پر گواہ رہنا ، مرآی توبہ کے گواہ رہنا مرآے توبہ کے گواہ رہنا بس اس طرح کی خرا کی باتںب کرتا ، کلمے کا ورد کرتا کرتا وہ اپنی زندگی پا گان ۔ یہ ایک موت نہںا :۔ اییر بے شمار اعلیٰ قسم کی کئی شاندار اموات مںب نے اپنی زندگی مںن پائی ہںں استاد فوقانی ثانی جن مزید کہنے لگا ورد بہت مختصر لکنب اس کا کمال بہت زیادہ ہے کوتنکہ ہر شخص نے مرنا ہے وہ انسان ہو یا جن ، موت ایک حققت ہے اور جو موت کی حققت کو پا گال اور جو موت کو بھول گان وہ زندگی کو بھی ہمشہز کلئے بھول گات موت اصل ہے زندگی اصل نہں اور آخری لمحے قالمت تک موت کا ذائقہ ہر ذی روح کو چکھنا ہے ۔ قارئنز ! یہ تجربہ اور انوکھا مشاہدہ اس کے بعد مںی نے بے شمار لوگوں کو بتانا شروع کر دیا اور بہت عرصہ دراز تک مںا نے اس کو بتایا اور اب بھی بتا رہا ہوں ۔ علامہ صاحب کا انوکھا خواب :۔ ایک رات مںن سویا ہوا تھا مںگ نے ایک خواب دیکھا اور وہ انوکھا خواب تھا ۔ مراے پاس بہت سے لوگ تھے جن کے خوبصورت لباس ، خوبصورت چہرے اور خوبصورت جسم تھے وہ کوئی جنتی سوارئوقں پر سوار تھے۔ مجھے علم نہںل کہ وہ سواریاں کاا تھںر بس ایک احساس ہو رہا تھا کہ تزا رفتار سواریاں ہںر جو لمحوںمیں لاکھوں ملواں کا سفر طے کر لیتن ہںئ ۔ وہ سب مرھی طرف دیکھ کر مسکرا رہے ان کی مسکراہٹ اییت تھی کہ مںس نے بھی مسکرانا شروع کر دیا وہ مجھے کہہ رہے تھے کہ ہم وہ لوگ ہںت جو ترآے اس یا تواب کی وجہ سے آخرت مںی سر خرو ہوئے۔جب اللہ پاک کے سامنے حاضر ہوئے تو اللہ پاک نے ہمارے اس اسم اور توبہ کی وجہ سے مغفرت کا پروانہ دیا ہم سارے کے سارے آپ سے ملنے آئے ہںئ اور یہ خوشخبری دینے آئے ہںں کہ آپ کی وجہ سے جتنے لوگوں کی بخشش ہوئی وہ دن رات آپ کلئے بہت زیادہ دعائں کرتے ہں کہ یا اللہ پاک جو ہماری بخشش کا ذریعہ بنا یااللہ پاک اس کی بخشش بھی کر دے اور اسے بھی معاف کر دے اور اسے بھی ہماری طرح اعلیٰ سے اعلیٰ بہتر جنت عطا فرما اور مزید ہنستے ہنستے مجھے انہوں نے ایک بات کہی کہ حضرت علامہ صاحب آپ اگر اس عمل کو پوری دناش کلئے پھلا دیں تو بے شمار لوگوں کا فائدہ ہو گا کئی خطا وار اور گناہ گار بخشے جائںی گے اور کئی لوگ اللہ کا قرب پائں گے اور اللہ پاک کی محبت پائںد گے ۔ مغفرت کی ماسٹر آپ کی خدمت مںئ :۔ قارئنا ! جب مںی اس خواب سے بداار ہوا تو مرہے دل مںی آیا کہ اس عمل کو اور اس کاوع نسخے کو پھلاپنا چاہےک یہ ایک چابی ہے بلکہ ماسٹر کی ہے مخلوق خدا کا آخرت ، اللہ پاک کے ساتھ تعلق ، اللہ پاک کے نبی ﷺ کے ساتھ تعلق اس سے بہتر اور کس طرح ہو سکتا ہے بس یہ جذبہ ہے جس نے مجھے فوقانی ثانی جن کے اس عمل کو پھلا نے پر مجبور کال ۔ استاد فوقانی ثانی جن کا انسانی روپ مںئ آنا :۔انہوں نے ایک واقعہ سنایا کہنے لگے کہ ایک مدلانی علاقے مںن جہاں سخت شدت کی گرمی تھی مںت جارہا تھا تو اس مدقانی علاقے مںی جہاں سخت شدت کی گرمی تھی مںر جا رہا تھا تو اس مدتانی علاقے مںہ مجھے ایک جھونپڑی نظر آئی ۔ وہ انسانوں کی جھوپنڑی تھی ۔ اس مںک تنا مرد ، پانچ عورتںی اور انسا بچے تھے ۔ وہ لوگ بٹھے باتں کر رہے تھے ان کی باتوں سے مجھے محسوس ہوا کہ یہ ایک فیلے ہے جس مں بچے بھی ہںا جوڑے بھی ہںد اور کچھ بوڑھے لوگ بھی ہںت وہ نکل لوگوں کا گھرانہ نظر آتا تھا لکنع غریب لوگوں کا ۔ وہ اس بات پر بٹھے فکر کر رہے تھے کہ ہم سارے گھر والے کسےب نمازی بن جائں قرآن پاک کی تلاوت روز کسےق کریں ہمارا دل اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ سے کسےی جڑ جائے یہ فکر اور غم تھا جو انہںت بٹھائے بٹھا تھا ۔ استاد فوقانی ثانی جن کو ملںو برکات :۔ مجھے ان کے سچے جذبے نے ان کے قریب بٹھنے کا مزہ دیا چونکہ مںل جن تھا اور ان کے قریب بٹھا تھا ان کو پتہ نہںا چل رہا تھا لکنق مجھے احساس ہوا کہ ان کے قریب بٹھنے سے مجھے برکات ملںی ۔ اچانک مراے دل مںا خاےل آیا کہ کواں نہ ان لوگوں کو یاتواب کا عمل بتا دوں مںا ایک مسافر پردییھ کے روپ مںی نمودار ہوا جو کہ یہاں سے گزر رہا تھا اور مںر نے اپنی شکل انسانی بنا لی اور مںں انسانوں کے روپ مںھ ان کے سامنے جب پہنچا تو انہوں نے مرھا استقبال کان ، اور مجھے پردییپ مسافر سمجھ کر مرکی خاطرا مدارت کی ۔ استاد فوقانی ثانی جن کا جھونپڑی مکنویں کلئے تحفہ :۔ مںو نے ان کی خاطر مدارت قبول کی اور جاتے جاتے مںی نے انہںہ کہا کہ آپ نے مرری اتنی خدمت کی ہے مںن چاہتا ہوں کہ آپ کو ایک تحفہ دے کر جاؤں اور پھر مںھ نے انہںی کہا کہ اگر آپ چاہتے ہںت کہ آپ کا خاتمہ ایمان پر ہو قارمت کے دن اللہ پاک کا سامنا ہو اور اللہ پاک راضی ہو اور اللہ پاک آپ کو دیکھ کر مسکرائے ،اور آپ کی مغفرت ہو تو صرف یہ کام کریں کہ یا تواب کی ایک تسبح سوتے وقت پڑھنے کی مکمل ترکب بتا دی وہ مرای بات سن کر بہت خوش ہوئے ان کے گھر مںط کوئی تحفہ یا ہدیہ تو نہںت تھا لکنا ان کی چاہت تھی کہ کسی طرح ہم اس پر دییو کو کوئی ہدیہ دے کر ہی بھںہبا ۔انہوں نے اصرار کاھ مںل نے انکار کاا کوھنکہ وہ بہت سفدے پوش اور غریب لوگ تھے مںی وہاں سے چل پڑا اور چلتے چلتے مجھے ایک ایسے فرد سے واسطہ پڑا کہ جو طرح طرح کی بماےریوں ،تکالفش، مصائب اور پریشانواں مںو مبتلا تھا ۔ دنات کے غریب آخرت کے امرت:۔ مںب نے محسوس کاھ زندگی مںے تو اس نے تکلںبتا ، پریشانا ں ،دکھ بہت دیکھے لکنے آخرت مںا بھی اگر یہ تکلںااا ، پریشاناکں ، دکھ دیکھے گا تو دناث بھی گئی اور آخرت بھی ۔ لہذا یہ دناا مںی تو غریب رہے لکنت آخرت کا امرق رہے ۔ مںھ نے اسے ییھ تسبحک اور ییئ وظفہی یا تواب کا یہ عمل بہت تفصل سے بتایا اس کے کچھ فائدے برکات اور کمالات اسے بتائے ۔ وہ حروان ہوا مجھے سے کہنے لگا مںح سارا دن فارغ ہوں اگر مںر سارا دن ہی یاتواب پڑھتا رہوں مںف نے کہا پڑھ سکتے ہو اور عمل تو ییا ہے کہ سوتے ہوئے ایک تسبح نہایت خشوع و خضوع ، دھاہن توجہ بے چیے ، بے کلی ، بے قراری سے کرنا ہے اور اس کے کمالات آخرت مںھ وہ کھلں گے جو آپ سوچ نہںع سکتے ۔ اس نے پڑھنا شروع کر دیا پھر مںن کچھ عرصہ کے بعد گزرا تو دیکھاتو وہ پریشان اور ویران شخص نہںے تھا ۔ سجی سجائی جنت آنکھوں کے سامنے :۔ مجھے حردت ہوئی کہ وہ حرںان و پریشان شخص آخر کہاں گاج ؟مںے نے لوگوں سے پوچھا تو لوگ کہنے لگے وہ فوت ہو گاا ۔ مںز نے کہا اس کی موت کی حالت مجھے بتا سکتے ہںو اس کو کتنی بری یا اچھی موت آئی ۔ کہنے لگے ہاں ہم بتاتے ہںچ وہ تنگ دن پہلے بالکل ٹھک ہو گاا ایسے تھا جسےل اس کی بماتری ہے ہی نہںن تنھ دن کے بعد جب آخری لمحہ اس کا پہنچا وضو کات نماز پڑھی نماز پڑھنے کے بعد اس نے دو نفل پڑھے دو نفل کے بعد مسلسل یاتواب پڑھتا رہا ۔اور اللہ پاک سے اپنے گناہوں کی رو رو کر اونچے اونچے بولوں مںھ معافی مانگتا رہا ۔ اس نے سب کو بولایا ۔ کہا دیکھو مںن نے زندگی مںل کوئی بڑے گناہ نہںل کےی اور کچھ زیادہ نانے ں نہںو کںا ۔ ایک نینچ ہے مرحے پاس ایک درویش ملا تھا اس نے مجھے آخری وقت مںو سوتے وقت یاتواب کی ایک تسبحب پڑھنے کو کہا تھا ۔آج جنت سجی سجائی مرھی آنکھوں کے سامنے ہے ا س کے حسنت مناظر اور اس کے کمالات اس کی خشبو ئںا اس مںن فرشتے غلام ، حوریں اللہ پاک نے سب پردے مجھ سے ہٹا دیئے ہںن ۔اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں قبر مںح مجھے بچھو ، سانپ اور اندھرما نظر نہںا آرہا ہے ۔ قبر مںت مجھے بچھونے ، حور ، نورانتے اور نور نظر آ رہا ہے لوگو ! تم بھی کبھی اس یا تواب کو نہ بھولنا جو بھی پڑھتا ہے اسے حرات انگز طور پر آخرت کی بہتری ملتی ہے اور دناے مں بھی اس کے بہت فوائد ملتے ہںھ ۔ (جاری ہے )
No comments:
Post a Comment