Wednesday, July 22, 2015

عید الفطر منائیں حقیقی اور ابدی خوشیوں کے ساتھ


عید الفطر منائیں حقیقی اور ابدی خوشیوں کے ساتھ

عید الفطر دراصل بہت سی خوشیوں کا مجموعہ ہے۔ ایک رمضان المبارک کے روزوں کی خوشی ، دوسری قیام شب ہائے رمضان کی خوشی، تیسری نزول قرآن، چوتھی لیلتہ القدر اور پانچویں اللہ تعالی کی طرف سے روزاداروں کے لئے رحمت و بخشش اور عذاب جہنم سے آزادی کی خوشی ۔ پھر ان تمام خوشیوں کا اظہار صدقہ و خیرات جسے صدقہ فطر کہا جاتا ہے، کے ذریعے کرنے کا حکم ہے۔ تاکہ عبادت کے ساتھ انفاق و خیرات کا عمل بھی شریک ہو جائے ۔ یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بناء پر اسے مومنوں کے لئے خوشی کا دن قرار دیا گیا۔۔۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ عید کا دن خوشی اور مسرت کا دن ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جو آپ کے دل میں آئے وہ آپ کر گزریں ۔ اکثر لوگ عید کے دن کو سیروتفریح اور خوشی اور مسرت کا دن قرار دے کر شرعی حدود کو پامال کرتے ہیں جن میں مردو عورت دونوں شامل ہیں ۔ یعنی سارا رمضان روزے رکھے اور چاند رات کو ہی شاپنگ کے نام پر ساری رات بازاروں میں گھومتے ہیں وہ رات جو انعام کی رات ہوتی ہے اس رات ہم اللہ کی ناراضگی مول لیتے ہیں عید کے دن اکثر لوگ یا تو سارا دن گھر میں بیٹھے مختلف چینلز پر لگے حیاء سوز پروگرامز دیکھتے ہیں یا پھر شام کو سینماگھروں میں جا کر عید کی خوشی مناتے ہیں بعض ہماری بہنیں سارا دن گھر میں ٹی وی پر میوزک سنتی ہیں حالانکہ یہ دن مغفرت و انعام کا ہوتا ہے مگر ہم اسی دن اللہ کی شدید ناراضگی  مول لے لیتے ہیں ۔۔۔

بے پردہ ہو کر گھومنا۔

عید کے دن میں بہت سارے مرد اپنی بے پردہ خواتین کے ساتھ گھروں سے نکلتے ہیں ۔ بے پردہ خواتین خوب سج دھج کر بازاروں ، مارکیٹوں ، اور پارکوں میں جاتی ہیں اور بہت سے لوگوں کو فتنے میں مبتلا کرتی ہیں جبکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اس سے منع فرمایا اور عورتوں کو پردے کے بغیر گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں دی۔ فرمان الہی ہے۔









اور اپنے گھروں میں ٹک کر رہو ۔ اور قدیم زمانہ جائلیت کی طرح بناؤ سنگھار کا اظہار مت کرو
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ! عورت ستر چھپانے کی چیز ہے اس لئے جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک میں رہتا ہے اور وہ اپنے رب کی رحمت کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے۔ صیح ابن حبان ۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے جو عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے پاس سے گزرتی ہے تاکہ وہ اس کی خشبو محسوس کر سکیں تو وہ بدکار عورت ہے۔
اسلام کا ہر ہر اصول حکمت اور دانش کا پہلو رکھتا ہے یوم مسرت ہو یا غم ، خوشی ہو یا الم، ہر لمحہ جبھی با مقصد کہلائے گا جب خالق اور مالک کو یاد کیا جائے مسجود حقیقی کو یاد کیا جائے اپنے پروردگار کو یاد کیا جائے پالن ہار کو یاد کیا جائے اس کا شکر ادا کیا جائے عید منانے کا مقصد منعم حقیقی کا شکر بجا لانا ہے ۔ اس کی نعمتوں کی عطا کی یاد تازہ کرنا ہے اس کے کرم کا احسان ماننا ہے اس کی نوازش کا دوگانہ ادا کرنا ہے اس کی عطا کا چرچا کرنا ہے اسی کا فرمان زی شان ہے۔





اگر تم اللہ تعالی کی نعمتوں کو گننا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے ہم ان نعمتوں کے ملنے پر احسان رب العالمین کا تذکرہ تو کر سکتے ہیں ۔
خوشی منانا سرشت انسانی کا لازمہ ہے فطرت کا خاصا ہے عقل بھی اس کی تائید کرتی ہے لیکن یہ سوال ہے کہ یہ کس طرح منائی جائے؟ اس کا پس منظر دیکھنا ہو گا عید الفطر مسلمانوں کی عید ہے رمضان کو لیجئے جس کا پس منظر یوں ہے کہ اس ماہ میں روزے رکھے جاتے ہیں روزے سے نفس کو لگام لگتی ہے روزے سے فکری آوارگی دور ہوتی ہے اور ذہن کے غبار دھلتے ہیں اس کے سائنسی فوائد بھی ہیں اور روحانی اور جسمانی بھی عید کا پس منظر یہی ہے کہ خوشی منائی جائے لیکن اسلامی شان کے ساتھ سرور کائنات حبیب کبریا ﷺ کے احکام کے ساتھ رب کی رضا کے ساتھ شرعیت کی پابندی کے ساتھ اعمال صالحہ کی تابندگی کے ساتھ غریبوں کی خشنودی کے ساتھ مساکین کی دل جوئی کے ساتھ مفلسوں کی مدد کے ساتھ حیاء کے ساتھ شفقتوں کے ساتھ تب بشارتوں کا آفتاب طلوع ہو گا اور گنبد خضرا سے نسیم سحر چلے گی دل کی کلیاں کھلیں گی من کی دنیا مہکے گی فضاء روشن ہو اٹھے گی الجھے روگ غم ختم ہوں گئے جب ہم سنت نبوی ﷺ پر چلتے ہوئے اپنے تہوار منائیں گئے ۔
امید ہے کے قارئین اپنی اصلاح کی کوشش کریں گئے اور ان عملی کوتاہیوں کو دور کریں گئےاللہ انہیں توفیق دے اور نیکی کے لئے ان کی کوشش و کاوشوں کو قبول کرے آمین۔۔۔۔۔۔






No comments:

Post a Comment