Monday, February 1, 2016

جنات کا پیدائشی دوست


جنات کا پیدائشی دوست :۔ (قسط نمبر 76)

استاد فوقانی ثانی اور محدث جن کی عیادت:۔استاد فوقانی ثانی سے میری محبت پیار اور دلچسپی بڑھ گئی مجھے احساس ہوا کہ ان کے اند ر اللہ پاک نے کوئی اور خصوصی صفات رکھی ہیں ویسے تو صفات ہر انسان اور جن میں ہوتی ہیں اور اولیاء نیک یا عام جنات میں بھی بہت زیادہ ہوتی ہیں میری سب سے پہلی ملاقات ان سے اس وقت ہوئی تھی جب میں اپنی جناتی سواری پر سفر کرتا ہوا ایک دور افتادہ پہاڑی غار میں ایک محدث جن کی عیادت کرنے جا رہا تھا ۔مجھے عبدالسلام جن نے بتایا کہ وہ بہت بیمار ہیں اور مسلسل آپ کو یاد کرتے ہیں میں انہیں ڈھونڈتا ڈھانڈتا آخر پہنچ گیا وہ اٹھ کر بیٹھ گئے بہت خوش ہوئے میں نے ان کیلئے کچھ شفائی تدابیر کیں جس کی وجہ سے انہیں اسی وقت فوری فائدہ ہوا او ردل کا اور جسم کا سکون میسر ہوا ۔ بہت خوش ہوئے مجھ سے فرمانے لگے میرا ایک شاگرد ہے میں اسے بلوانا چاہتا ہوں ۔آپ اس سے ملاتات کرو وہ کائنات کے تہہ در تہہ سربستہ رازوں کو بہت اچھی طرح جانتا ہے اور یہ تہہ در تہہ سربستہ راز اللہ پاک نے اس پر بہت کھولے ہیں وہ کبھی ایک جگہ بیٹھا نہیں حتیٰ کہ اپنی شادی کے دن بھی وہ بیٹھا کسی باکمال سے ملاقات  کر رہا تھا اور بیوی اس کا انتظار کر رہی تھی وہ ہمیشہ کھو جوں میں اور تلاشوں میں زندگی کے دن رات گزارتا ہے اس کا ہر پل ہر سانس ہرلمحہ  ہر لحظہ کائنات کے رازوں میں لگا رہتا ہے اس کی زندگی اس کی سانسیں اور اس کا وجود اتنا زیادہ قیمتی ہے کہ اے کاش! میری زندگی کے باقی سال بھی اسے لگ جائیں تھوڑی ہی دیر ہوئی وہ ہمارے پاس آ گئے ایک اونچی اوررعب دار آواز میں سلام کیا اور بیٹھ گئے اور بیٹھتے ہی انہوں نے اس محدث استاد کے پاؤں اور کندھے دبانے شروع کر دئیے ۔ میری طرف انہوں نے کوئی بھی توجہ نہ دی میں ان کی خدمت میں بیٹھا رہا تھوڑی ہی دیر میں اس محدث نے میرا تعارف اس جن سے کرایا کہنے لگےاس کانام فوقانی ہے ۔
استاد فوقانی ثانی جن سے گفتگو اور کائنات کے سر بستہ راز :۔ تھوڑی ہی دیر میں وہ استاد فوقانی ثانی جن میری طرف مائل ہوئے اور یوں سلسلہ گفتگو کا چلنا شروع ہو گیا ۔ گفتگو میں کچھ ایسی باتیں سامنے آئیں جن کا تعلق کائنات کے سربستہ رازوں میں سے ہے اگر میں ان کا اظہار کروں تو عام عقل انسانی اور انسانی شعور احساس و ادراک اس کو کبھی سمجھ نہ پائیں لیکن آج کی نشست میں میں کچھ ایسی چیزیں اپنے قارئین کو بطور امانت پہنچانا چاہتا ہوں جس کا انہیں بہت یقینی فائدہ اور ان کو یقینی نفع ہو گا ۔
ایک تسبیح اور بے حساب مغفرت :۔ پہلی چیز جو استاد فوقانی ثانی جن نے بتائی وہ یہ تھی اگر کوئی بندہ یہ چاہتا ہے کہ میرا خاتمہ ایمان پر ہو اور آخری وقت میں کلمہ نصیب ہو اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کا سچا قرب اور سچا ساتھ ملے قبر جنت بن جائے محشر کا حساب و کتاب سوال و جواب نہایت آسان ہو اور آخرت میں پل صراط کا راستہ سہولت سے پار ہو جائے نامہ اعمال قیامت کے دن اللہ پاک بے حساب بخش دے جنت میں استقبال ہو فرشتوں کا ساتھ ہو حوروں کی قدردانی نصیب ہو تو ایسا آدمی اگر روزانہ صرف ایک تسبیح  یاتواب اس کیفیت کے ساتھ پڑھے اور یہ صرف سوتے وقت پڑھنی ہے اول و آخر تین بار درود شریف اور کیفیت یہ ہو کہ یااللہ !میں دنیا کا سب سے بڑا مجرم ہوں ساری دنیا کی بخشش ہوگئی لیکن میری نہیں ہو سکتی ہاں تیر ی شان کریمی ہو گی تو ہو جائے گی اور میرے جرم ناقابل معافی ہیں لہذا اپنے اس صفاتی نام کی برکت سے مجھے بخشش کاسامان دے بس یہ ایک تسبیح ہو لیکن ہو ایسی جو جسم کے روئے روئے اور انگ انگ کو اللہ پاک کی ذات کی طرف متوجہ کر دے ۔
استاد فوقانی ثانی جن کی بات نے مجھے حیران کر دیا :۔ اس استاد فوقانی ثانی جن نے یہ کیا عجیب حیرت انگیز بات بتائی میں خود حیران ہو گیا میں لفظ یا تواب کی طرف اگر دیکھتاہوں تو سمجھ آتی ہے اور جب اس استاد فوقانی ثانی جن کے لہجے رویے اور سچے انداز کی طرف پھر بھی سمجھ آتی ہے اور بہت زیادہ آتی ہے میں ان کی بات سن رہا تھا ۔
عام سے مسلمان جن کا لاجواب خاتمہ بالخیر :۔ اسی دوران استاد فوقانی ثانی جن  نے ایک بات سنائی کہنے لگے ہمارے جنات کی دنیا میں ایک شخص تھا کوئی بہت بڑا نیک متقی نہیں تھا بلکہ عام سا مسلمان تھا میں نے اس کے مرنے سے تقریباً بہت سال پہلے اسے یہی عمل بتایا تھا کہ وہ شخص سوتے ہوئے وضو ہے یا نہیں ہے پاک ہے یا نہیں ہے ہر جگہ ہر حالت میں بس ایک تسبیح رات سوتے وقت اول و آخر تین بار درود شریف یا تواب کی پڑھے ابھی تھوڑا عرصہ پہلے وہ فوت ہوا تو مجھے اس کے گھر والوں نے بتایاکہ آخری لمحے میں کہنے لگا کہ قرآن لے آؤ۔قرآن سامنے لایا گیا تو وہ قرآن کو بہت خوش الحانی سے بہترین لہجے سے اور خوبصوت آواز سے پڑھنے لگ گیا حالانکہ وہ بالکل ان پڑھ تھا وہ قرآن نہیں پڑ سکتا تھا لیکن اس وقت وہ بہترین انداز سے قرآن پڑھ رہا تھا اور قرآن پڑھے جارہا تھا حتیٰ کہ اسی نشست میں اس نے بہت خوبصورت انداز میں قرآن کا ڈیڑھ پارہ پڑھ لیا اور قرآن واپس کیا اور سب کو متوجہ کیا لوگو! میں اپنے گناہوں سے معافی مانگتا ہوں اللہ پاک کی نافرمانی سے معافی مانگتا ہوں جس کا دل دکھایا ان سب تک میرا پیغام پہنچا دینا میں معافی مانگتا ہوں اللہ پاک پر ایمان ، فرشتوں پر ایمان ، اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں پر ایمان لاتا ہوں آخرت کے دن پر ایمان لاتا ہوں خیر اور شر اللہ پاک کی طرف سے ہے اس پر ایمان لاتا ہوں مرنے کے بعد کی زندگی ہے اس پر ایمان لاتا ہوں ، لوگوں میرے ایما ن پر گواہ رہنا ، میری توبہ کے گواہ رہنا  میرے توبہ کے گواہ رہنا بس اس طرح کی خیر کی باتیں کرتا ، کلمے کا ورد کرتا کرتا وہ اپنی زندگی  پا گیا ۔
یہ ایک موت نہیں :۔ ایسی بے شمار اعلیٰ قسم کی کئی شاندار اموات میں نے اپنی زندگی میں پائی ہیں استاد فوقانی ثانی جن مزید کہنے لگا ورد بہت مختصر لیکن اس کا کمال بہت زیادہ ہے کیونکہ ہر شخص نے مرنا ہے وہ انسان ہو یا جن ، موت ایک حقیقت ہے اور جو موت کی حقیقت کو پا گیا اور جو موت کو بھول گیا وہ زندگی کو بھی ہمیشہ کیلئے بھول گیا موت اصل ہے زندگی اصل نہیں اور آخری لمحے قیامت تک موت کا ذائقہ ہر ذی روح کو چکھنا ہے ۔ قارئین ! یہ تجربہ اور انوکھا مشاہدہ اس کے بعد میں نے بے شمار لوگوں کو بتانا شروع کر دیا اور بہت عرصہ دراز تک میں نے اس کو بتایا اور اب بھی بتا رہا ہوں ۔
علامہ صاحب کا انوکھا خواب :۔ ایک رات میں سویا ہوا تھا میں نے ایک خواب دیکھا اور وہ انوکھا خواب تھا ۔ میرے پاس بہت سے لوگ تھے جن کے خوبصورت لباس ، خوبصورت چہرے اور خوبصورت جسم تھے وہ کوئی جنتی سوارئیوں پر سوار تھے۔ مجھے علم نہیں کہ وہ سواریاں کیا تھیں بس ایک احساس ہو رہا تھا کہ تیز رفتار سواریاں ہیں جو لمحوںمیں لاکھوں میلوں کا سفر طے کر لیتی ہیں ۔ وہ سب میری طرف دیکھ کر مسکرا رہے ان کی مسکراہٹ ایسی تھی کہ میں نے بھی مسکرانا شروع کر دیا وہ مجھے کہہ رہے تھے کہ ہم وہ لوگ ہیں جو تیرے اس یا تواب کی وجہ سے آخرت میں سر خرو ہوئے۔جب اللہ پاک کے سامنے حاضر ہوئے تو اللہ پاک نے ہمارے اس اسم اور توبہ کی وجہ سے مغفرت کا پروانہ دیا ہم سارے کے سارے آپ سے ملنے آئے ہیں اور یہ خوشخبری دینے آئے ہیں کہ آپ کی وجہ سے جتنے لوگوں کی بخشش ہوئی وہ دن رات آپ کیلئے بہت زیادہ دعائیں کرتے ہیں کہ یا اللہ پاک جو ہماری بخشش کا ذریعہ بنا  یااللہ پاک اس کی بخشش بھی کر دے اور اسے بھی معاف کر دے اور اسے بھی ہماری طرح اعلیٰ سے اعلیٰ بہتر جنت عطا فرما اور مزید ہنستے ہنستے مجھے انہوں نے ایک بات کہی کہ حضرت علامہ صاحب آپ اگر اس عمل کو پوری دنیا کیلئے پھیلا دیں تو بے شمار لوگوں کا فائدہ ہو گا کئی خطا وار اور گناہ گار بخشے جائیں گے اور کئی لوگ اللہ کا قرب پائیں گے اور اللہ پاک کی محبت پائیں گے ۔
مغفرت کی ماسٹر آپ کی خدمت میں :۔ قارئین ! جب میں اس خواب سے بیدار ہوا تو میرے دل میں آیا کہ اس عمل کو اور اس کیمیا نسخے کو پھیلانا چاہیے یہ ایک چابی ہے بلکہ ماسٹر کی ہے مخلوق خدا کا آخرت ، اللہ پاک کے ساتھ تعلق ، اللہ پاک کے نبی ﷺ کے ساتھ تعلق اس سے بہتر اور کس طرح ہو سکتا ہے بس یہ جذبہ ہے جس نے مجھے فوقانی ثانی جن کے اس عمل کو پھیلانے پر مجبور کیا ۔
استاد فوقانی ثانی جن کا انسانی روپ میں آنا :۔انہوں نے ایک واقعہ سنایا کہنے لگے کہ ایک میدانی علاقے میں جہاں سخت شدت کی گرمی تھی میں جارہا تھا تو اس میدانی علاقے میں جہاں سخت شدت کی گرمی تھی میں جا رہا تھا تو اس میدانی علاقے میں مجھے ایک جھونپڑی نظر آئی ۔ وہ انسانوں کی جھوپنڑی تھی ۔ اس میں تین مرد ، پانچ عورتیں اور انیس بچے تھے ۔ وہ لوگ بیٹھے باتیں کر رہے تھے  ان کی باتوں سے مجھے محسوس ہوا کہ یہ ایک فیملی ہے جس میں بچے بھی ہیں جوڑے بھی ہیں اور کچھ بوڑھے لوگ بھی ہیں وہ نیک لوگوں کا گھرانہ نظر آتا تھا لیکن غریب لوگوں کا ۔ وہ اس بات پر بیٹھے فکر کر رہے تھے کہ ہم سارے گھر والے کیسے نمازی بن جائیں قرآن پاک کی تلاوت روز کیسے کریں ہمارا دل اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ سے کیسے جڑ جائے یہ فکر اور غم تھا جو انہیں بٹھائے بیٹھا تھا ۔
استاد فوقانی ثانی جن کو ملیں برکات :۔ مجھے ان کے سچے جذبے نے ان کے قریب بیٹھنے کا مزہ دیا چونکہ میں جن تھا اور ان کے قریب بیٹھا تھا ان کو پتہ نہیں چل رہا تھا لیکن مجھے احساس ہوا کہ ان کے قریب بیٹھنے سے مجھے برکات ملیں ۔ اچانک میرے دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ ان لوگوں کو یاتواب کا عمل بتا دوں میں ایک مسافر پردیسی کے روپ میں نمودار ہوا جو کہ یہاں سے گزر رہا تھا اور میں نے اپنی شکل انسانی بنا لی اور میں انسانوں کے روپ میں ان کے سامنے جب پہنچا تو انہوں نے میرا استقبال کیا ، اور مجھے پردیسی مسافر سمجھ کر میری خاطرا مدارت کی ۔
استاد فوقانی ثانی جن کا جھونپڑی مکینوں کیلئے تحفہ :۔ میں نے ان کی خاطر مدارت قبول کی اور جاتے جاتے میں نے انہیں کہا کہ آپ نے میری اتنی خدمت کی ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ کو ایک تحفہ دے کر جاؤں اور پھر میں نے انہیں کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا خاتمہ ایمان پر ہو قیامت کے دن اللہ پاک کا سامنا ہو اور اللہ پاک راضی ہو  اور اللہ پاک آپ کو دیکھ کر مسکرائے ،اور آپ کی مغفرت ہو تو صرف یہ کام کریں کہ یا تواب کی ایک تسبیح سوتے وقت پڑھنے کی مکمل ترکیب بتا دی وہ میری بات سن کر بہت خوش ہوئے ان کے گھر میں کوئی تحفہ یا ہدیہ تو نہیں تھا لیکن ان کی چاہت تھی کہ کسی طرح ہم اس پر دیسی کو کوئی ہدیہ دے کر ہی بھیجیں ۔انہوں نے اصرار کیا میں نے انکار کیا کیونکہ وہ بہت سفید پوش اور غریب لوگ تھے میں وہاں سے چل پڑا اور چلتے چلتے مجھے ایک ایسے فرد سے واسطہ پڑا کہ جو طرح طرح کی بیماریوں ،تکالیف، مصائب اور پریشانیوں  میں مبتلا تھا ۔
دنیا کے غریب آخرت کے امیر:۔ میں نے محسوس کیا زندگی میں تو اس نے تکلیفیں ، پریشانیاں  ،دکھ بہت دیکھے لیکن آخرت میں بھی اگر یہ تکلیفیں ، پریشانیاں ، دکھ دیکھے گا تو دنیا بھی گئی اور آخرت بھی ۔ لہذا یہ دنیا میں تو غریب رہے لیکن آخرت کا امیر رہے ۔ میں نے اسے یہی تسبیح اور یہی وظیفہ یا تواب کا یہ عمل بہت تفصیل سے بتایا اس کے کچھ فائدے برکات اور کمالات اسے بتائے ۔ وہ حیران ہوا مجھے سے کہنے لگا میں سارا دن فارغ ہوں اگر میں سارا دن ہی یاتواب پڑھتا رہوں میں نے کہا پڑھ سکتے ہو اور عمل تو یہی ہے کہ سوتے ہوئے ایک تسبیح نہایت خشوع و خضوع ، دھیان توجہ  بے چینی ، بے کلی ، بے قراری سے کرنا ہے اور اس کے کمالات آخرت میں وہ کھلیں گے جو آپ سوچ نہیں سکتے ۔ اس نے پڑھنا شروع کر دیا پھر میں کچھ عرصہ کے بعد گزرا تو دیکھاتو وہ پریشان اور ویران شخص نہیں تھا ۔
سجی سجائی جنت آنکھوں کے سامنے :۔ مجھے حیرت ہوئی کہ وہ حیران و پریشان شخص آخر کہاں گیا ؟میں نے لوگوں سے پوچھا تو  لوگ کہنے لگے وہ فوت ہو گیا ۔ میں نے کہا اس کی موت کی حالت مجھے بتا سکتے ہیں اس کو کتنی بری یا اچھی موت آئی ۔ کہنے لگے ہاں ہم بتاتے ہیں وہ تین دن پہلے بالکل ٹھیک ہو گیا ایسے تھا جیسے اس کی بیماری ہے ہی نہیں تین دن کے بعد جب آخری لمحہ اس کا پہنچا وضو کیا نماز پڑھی نماز پڑھنے کے بعد اس نے دو نفل پڑھے دو نفل کے بعد مسلسل یاتواب پڑھتا رہا ۔اور اللہ پاک سے اپنے گناہوں کی رو رو کر اونچے اونچے بولوں میں معافی مانگتا رہا ۔ اس نے سب کو بولایا ۔ کہا دیکھو میں نے زندگی میں کوئی بڑے گناہ نہیں کیے اور کچھ زیادہ نیکیاں نہیں کیں ۔ ایک نیکی ہے میرے پاس ایک درویش ملا تھا اس نے مجھے آخری وقت میں سوتے وقت یاتواب کی ایک تسبیح پڑھنے کو کہا تھا ۔آج جنت سجی سجائی میری آنکھوں کے سامنے ہے ا س کے حسین مناظر اور اس کے کمالات اس کی خشبو ئیں اس میں فرشتے غلام ، حوریں اللہ پاک نے سب پردے مجھ سے ہٹا دیئے ہیں ۔اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں قبر میں مجھے بچھو ، سانپ اور اندھیرا نظر نہیں آرہا ہے ۔ قبر میں مجھے بچھونے ، حور ، نورانیت اور نور نظر آ رہا ہے لوگو ! تم بھی کبھی اس یا تواب کو نہ بھولنا جو بھی پڑھتا ہے اسے حیرت انگیز طور پر آخرت کی بہتری ملتی ہے اور دنیا میں بھی اس کے بہت فوائد ملتے ہیں  ۔ (جاری ہے ) 

No comments:

Post a Comment