نوعمر شہزادہ محل کے باہر اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا تھا‘ وہ عورتوں کی طرف متوجہ ہوا اور صورت حال معلوم کی‘ دانش مند شہزادہ سمجھ گیا‘ فیصلہ کچھ غلط ہوا ہے‘ دونوں عورتوں اور ان کے ساتھیوں کو اپنے پاس بلا کر سارا ماجرا پوچھا‘ قافلے والوں نے کہا شہزادہ عالم ہم بہت دور سے سفر کرکے آرہے تھے
۔کسی گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا‘ اس کا کنبہ زیادہ تھا اور مالی حالت اچھی نہ تھی‘ ہروقت اللہ سے دعائیں مانگتا رہتا کہ آسانیاں پیدا کردے۔ اب اس کے بچے بڑے ہوگئے‘ کام کاج انہوں نے سنبھال لیا اور باپ سے کہا کہ کچھ کام نہ کریں صرف جب راہٹ چل رہا ہو تو ایک کیارہ پانی لے لو دوسرے کیارے کو لگادیا کریں۔ بس یہی اس کی ڈیوٹی تھی۔ ایک راہٹ چل رہا تھا بیٹھے بیٹھے کسان کی آنکھ لگ گئی جب آنکھ کھلی تو دوڑ کرکھیت کی طرف گیا کہ پانی اگلے کیارے کو لگائے وہاں دیکھا تو سفید ریش شخص اگلے کیارے کو پانی لگارہا ہے‘ حیران ہوکے اس سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟