Sunday, November 13, 2016

ظالم جن ’’بجرنگ بلی‘‘ سے ملی نجات


یہ مسئلہ میرے ساتھ بہت پرانا ہے۔ 
کوئی ہے جو میرے ساتھ ہر رات غیراخلاقی حرکتیںکرتا ہے۔ بہت اللہ والوں کے پاس گئے‘ انہوں نے مجھے پہننے کو تعویذات دئیےمگر کوئی افاقہ نہ ہوا ۔ سالہا سال سے علاج جاری ہے مگر اس کو کوئی فرق نہیں۔ بہت سے عامل علاج کرتے رہتے ہیں مگر ایک وقت آتا ہے کہ وہ تھک ہار جاتے ہیںکہ وہ بہت طاقتور ہے۔ اب تو میری آنکھوں میں شدید تکلیف‘ سر میں تکلیف‘ جوڑوں میں‘ سینے میں تکلیف اور دل تو جیسے ڈوب ہی گیا ہے۔ ہماری گلی میں ایک مولانا صاحب ہیں ان سے دم شروع کروایا کچھ دن دم کروانے میں گزرے تو ایک دن دَم کے دوران میرے سر اور کندھوں سے کومن پن گرنے لگیں جو کہ درمیان میں سے مُڑی ہوئی تھی تو انہوں نے بتایا کہ کسی نے پتلا بنوایا ہے اور جادو میرے خون میں شامل ہے‘ اس مؤکل کی صورت میں بھی تو طبیعت تب تک ٹھیک رہتی ہےجب تک دم کرواتی جاؤں اور جس دن دم نہ کروایا جائے پھر وہی حالت ہوجاتی ہے تو تین چار دن پہلے
انہوں نے حاضری کروائی تو انہوں نے اس مؤکل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود آیا ہےیا اسے کسی نے بھیجا ہے تو اس نے کہا کہ کسی نے بھیجا ہے‘ایک خاتون ہےجس نے اس پر مسلط کیا ہے۔ مولانا صاحب نے کہا کہ تم چلے جاؤ‘ کہنے لگا نہیں جاؤں گا‘ اگر میں گیا تو وہ مجھے مار دے گی۔ اس نے مجھے اس لڑکی پر مسلط کیا ہے کہ میں اسے جان سے ماردوں‘ یہ میری ڈیوٹی اس نے لگائی ہے۔ اس جن نے اپنا نام ’’بجرنگ بلی‘‘ بتایا ہے‘ وہ بار بار مجھے مارنے کو پڑرہا تھا تو انہوں نے کہا کہ اسے کلیئر کرو تو اس نے میرے سر پر ہاتھ رکھ کر دبایا تو میرے سر سے اس دن کی طرح بہت ساری مُری ہوئی کوپن پنیں نکلیں تو انہوں نے کہا کہ تم چلے جاؤ تو وہ کہنےلگا کہ ایک شرط پر جاؤں گا کہ ہر چاند کی چڑھی تاریخوں کو سے کے اکتیس کنڈے لیکر انہیں اپنے جسم کے ساتھ مس کرکے بارہ دری میں دبا کر آئے اور یہ عمل اکیس بار کرے تو میں جاؤں گا۔ پھر ہم آپ کے پاس اپنے مسائل لے کر آئےآپ نے ہمیں یَامُمِیْتُ یَاقَابِضُوالا وظیفہ دیا جو ہم پڑھ رہے ہیں۔ شروع میں جب آپ کا وظیفہ پڑھنا شروع کیا تو آنکھوں میں درد‘ سر میں درد‘ جوڑوں میں درد اور کبھی تو ایسا وقت بھی آیا کہ مجھے لگا کہ یہ میرا آخری وقت ہے۔ مگر آہستہ آہستہ اب بہتری آرہی ہے۔ وہ جن اب کبھی کبھی آتا ہے اور نہایت بے بسی سے کہتا ہے کہ تو یہ نہ پڑھا کر۔ الحمدللہ! مجھے اب اس غلیظ جن سے چھٹکارا مل رہا ہے۔ (پوشیدہ)
 

No comments:

Post a Comment