Monday, December 14, 2015

بچو ہمیشہ اپنے سے کم حیثیت کو دیکھو اور شکر خدا کرو

بچو ہمیشہ اپنے سے کم حیثیت کو دیکھو اور شکر خدا کرو :۔



کالج سے آتے ہی امبر نے کتابیں میز پرپھینکیں اور دھم سے بستر پر گر گئی امبر کا سر چکرا رہا تھا اور تھکاوٹ سے جسم چور تھا امی نے گھبرا کر پوچھا کیا بات ہے ؟ طبیعت تو ٹھیک ہے آج بہت دیر کردی تم نے ؟ کیا کالج میں کوئی فنکشن تھا ؟ نہیں امی ! فنکشن ونکشن کچھ نہیں تھا ۔ امبر نے اکتائے ہوئے لہجہ میں جواب دیا کالج کی بس خراب تھی امی نے پیار سے میری طرف دیکھا اور بسوں کا تو آپ کو پتہ ہی ہے نہ ؟ امبر نے پھر کہا اول تو کوئی آتی ہی نہیں بھولے سے کوئی آتی ہے تو اس میں پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی ہے ۔ کیا مصیبت ہے ؟ امی مسکرانے لگیں علم حاصل کرنے کیلئے قربانیاں تو دینی پڑھتی ہیں نہ ۔ تمہارا زمانہ تو پھر بھی اچھا ہے بسیں ، ویگنیں ، رکشے ہیں ، ذرا ان لوگوں کی حالت کا اندازہ لگاؤ۔
جب نہ بسیں چلتی تھی ،نہ ویگنیں ، اور نہ ہی رکشے تھے کئی کئی میل لوگ ٹھٹھرتی ہوئی سردیوں اور جھلسا دینے والی گرمی میں میں علم کی پیاس بجھانے کیلئے پیدل چلتے تھے امی تھوڑی سی خاموشی کے بعد بولیں پھر تم اکیلی تو ہو نہیں ہزاروں لڑکیاں روزانہ اس کیفیت سے دو چار ہوتی ہیں امی جو کچھ کہہ رہی تھیں وہ درست تھا لیکن مجھے جو چیز ہر وقت بے چین رکھتی تھی وہ وہ میں نے بتا دی ۔
انیلا ہے نا میری کلاس فیلو، اتنی امیر ہے کہ تین تین گاڑیاں ہر وقت ان کے گھر پر کھڑی رہتی ہیں اور ایک میں ہوں کہ امی نے بات کاٹ کر کہا ناشکری کی باتیں منہ سے نہ نکالو اپنے نیچے لوگوں کی طرف دیکھو اپنے سے اونچے لوگوں کو نہ دیکھو اگر تم ان پر نظر دوڑاؤ گی جو ہم سے بھی غریب ہیں ۔ تو تمہیں ایک سکون سا نصیب ہو گا ۔ برخلاف اس کے اپنے سے امیر لوگوں کو دیکھنے سے دل میں حسد پیدا ہو تا ہے ۔ اور زندگی اجیرن ہو جاتی ہے ۔ امی کا سمجھانے کا اندازہ بڑا اچھا تھا ان کی باتیں امبر کے دل میں اترتی جا رہی تھیں ۔
انہوں نے پھر کہا ۔ تمہاری کلاس میں ایسی بھی لڑکیاں ہوں گی جن کے پاس رکشہ تو کیا بس کے کرائے کے پیسے بھی نہیں ہوں گے وہ بے چاری کس طرح کالج سے آتی جاتی ہوں گی ہاں امی ثمینہ بے چاری تو پیدل ہی چار کلو میٹر چل کر آتی ہے اور جاتی ہے تمہیں تو اس پر رشک کرنا چاہیے امی نے کہا علم حاصل کرنے کیلئے اسے کسی تکلیف کی پرواہ نہیں امی خاموش ہو گئی مگر امبر کے دل کی کایا پلٹ چکی تھی اسنے دل میں تہیہ کر لیا کہ کبھی ناشکری نہیں کرے گی ۔ اورنے بھی  بھی علم حاصل کرنے کیلئے ہر مشکل کا مقابلہ کرنے کا عزم کر لیا ۔

No comments:

Post a Comment