Wednesday, November 4, 2015

وجودہ ڈیپریشن اور پر سکون رہنے کا نبویؐ نسخہ

موجودہ ڈیپریشن اور پر سکون رہنے کا نبویؐ نسخہ :۔


حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ نصیحت فرمائیے ۔ گو یا کہ نصیحت کی بھی درخواست کی اور ساتھ میں یہ شرط لگا دی کہ وہ نصیحت مختصر ہو ، لمبی چوڑی نہ ہو اور حضور اقدس ﷺ نے اس شرط پر ناگواری کا اظہار نہیں فرمایا چنانچہ حضور اقدس ﷺ نے اس کو یہ مختصر نصیحت فرمائی کہ ۔ "لَا تَغْضَبْ " غصہ مت کرو۔ اگر آدمی اس مختصر نصیحت پر عمل کرے تو شاید سینکڑوں بلکہ ہزاروں گناہوں سے اس کی حفاظت ہو جائے۔
گناہوں کے دو محرک ، غصہ اور شہوت:۔  اس لئے کہ دنیا میں جتنے گناہ ہوتے ہیں چاہے وہ حقوق اللہ سے متعلق ہوں یا حقوق العباد سے ۔ اگر انسان غور گرے تو یہ نظر آئے گا کہ ان تمام گناہوں کے پیچھے دو جزبے کا ر فرما ہوتے ہیں ۔ ایک غصہ دوسرے شہوت ، شہوت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے اصل معنی ہیں ۔ "خواہش نفس۔" مثلاً دل کسی چیز کے کھانے کو چاہ رہا ہے یہ کھانے کی شہوت ہے یا کسی ناجائز کام کے ذریعہ انسان اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کرنا چاہ رہا ہے ۔ یہ بھی شہوت ہے  لہذا بہت سے گناہ تو شہوت سے پیدا ہوتے ہیں اور بہت سے گناہ غصہ سے پیدا ہوتے ہیں چنانچہ ابھی اس کی تفصیل عرض کروں گا ، لہذا جب یہ فرمایا کہ غصہ مت کرو اگر آدمی اس نصیحت پر عمل کر لے تو اس کے نتیجے میں آدھے گناہ ختم ہو جائیں گے۔
غصہ ایک فطری چیز ہے:۔ یوں تو اللہ پاک نے غصہ انسان کی فطرت میں رکھا ہے کوئی انسان ایسا نہیں ہے جس کے اندر غصے کا مادہ نہ ہو اور اللہ پاک نے حکمت کے تحت ہی یہ مادہ انسان کے اندر رکھا ہے یہی مادہ ہے کہ اگر انسان اس پر کنٹرول کر لے اور اس کو قابو میں کر لے تو پھر یہی مادہ انسان کو بے شمار بلاؤں سے محفوظ رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔
غصے کے نتیجے میں ہونے والے گناہ ؛۔ لیکن اگر یہی غصہ قابو میں نہ ہو تو اس کے نتیجے میں جو گناہ پیدا ہوتے ہیں وہ بے شمار ہیں ، چنانچہ غصے ہی سے "تکبر" پیدا ہوتا ہے غصے سے" حسد "پیدا ہوتا ہے غصے سے" بغض "پیدا ہوتا ہے غصے سے" عداوت" پیدا ہوتی ہے اور ان کے علاوہ نہ جانے کتنی خرابیاں ہیں جو اس غصے سے پیدا ہوتی ہیں جبکہ یہ غصہ قابو میں نہ ہو اور انسان کے کنٹرول نہ ہو ۔مثلا ً اگر غصہ قابو میں نہیں تھا اور وہ غصہ کسی انسان پر آ گیا اب اگر جس شخص پر غصہ آیا ہے وہ قابو میں نہیں تھا اور وہ ماتحت ہے تو اس غصے کے نتیجے میں اس  کو تکلیف پہنچائے گا یا اس کو مارے گا یا اس کو ڈانٹے گا اس کو گالی دے گا اس کو برا بھلا کہے گا اس کا دل دکھائے گا اور یہ سب کام گناہ ہیں جو غصے کے نتیجے میں اس سے سرزد ہوں گے اس لئے کہ دوسرے کو ناحق مارنا بہت بڑا گناہ ہے اسی طرح اگر غصے کے نتیجے میں گالی دے دی تو حدیث میں۔
" حضور اقدسﷺ نے اس کے بارے میں فرمایا مسلمان کو گالی دینا بدترین فسق ہے اور اس کا قتل کرنا کفر ہے۔" (بخاری)
اسی طرح اگر غصے کے نتیجے میں دوسرے کو طعن و تشنیح کر دی جس سے دوسرے انسان کا دل ٹوٹ گیا اور اس کی دل شکنی ہوئی تو یہ بھی بہت بڑا گناہ ہے ، یہ سب گناہ اس وقت ہوئے جب ایسے شخص پر غصہ آیا جو آپ کا ماتحت تھا۔
"بغض" غصے سے پیدا ہوتا ہے:۔ اور اگر ایسے شخص پر غصہ آ گیا جو آپ کا ماتحت نہیں ہے اور وہ آپ کے قابو میں نہیں ہے تو غصہ کے نتیجے میں آپ اس کی غیبت کریں گے مثلاً جس پر غصہ آیا وہ بڑا ہے اور صاحب اقتدار ہے ، اس کے سامنے اس کو کچھ کہنے کی جرات نہیں ہوتی زبان نہیں کھلتی تو یہ ہو گا کہ اس کے سامنے تو خاموش رہیں گے لیکن جب وہ نظروں سے اوجھل ہو گا تو اس کی برائیاں بیان کرنا شروع کر دیں گے ۔ اور اس کی غیبت کریں گے اب یہ غیبت اسی غصے کے نتیجے میں ہو رہی ہے او ر بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ انسان دوسرے کی کتنی بھی غیبت کر لے مگر اس کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوتا بلکہ غصہ کے نتیجے میں یہ دل چاہتا ہے کہ اس کو تکلیف پہنچاؤں مگر چونکہ وہ صاحب اقتدار اور بڑا ہے اس لئے اس پر قابو نہیں چلتا ۔ اس کے نتیجے میں دل کے اندر ایک گھٹن پیدا ہو گی اور دل چاہتا ہے کہ اس کو تکلیف پہنچاؤں یا اسے خود بخود تکلیف پہنچ جائے یہ بغض ہے جو ایک مستقل گناہ ہے جو اسی غصے کے نتیجے میں پیدا ہو ا۔حسد غصہ سے پیدا ہوتا ہے اور اگر جس شخص پر غصہ آ رہا ہے اور ا س کو تکلیف پہنچنے کے بجائے راحت اور خوشی حاصل ہو گئی اس کو کہیں سے پیسے زیادہ مل گئے یا اس کو کوئی بڑا منصب مل گیا تو اب دل میں یہ خواش ہو رہی ہے کہ یہ منصب اس سے چھن جائے یہ مال و دولت یہ روپیہ و پیسہ کسی طرح اس کے پاس سے ضائع ہو جائیں ختم ہو جائیں یہ حسد بھی اسی غصے کے نتیجے میں پیدا ہو رہا ہے بہر حال جس شخص پر غصہ آ رہا ہے اگر اس پر قابو چل جائے تو بھی بے شمار  گناہ اس کے ذریعہ صادر ہو جاتے ہیں اور اگر قابو نہ چلے تو بھی بے شمار گناہ اس کے ذریعہ صادر ہوتے ہیں ۔یہ سب گناہ اس غصے کے قابو میں نہ رہنے کے نتیجے میں پیدا ہو رہے ہیں ۔ اگر غصہ قابو میں ہوتا تو انسان ان سارے گناہوں سےمحفوظ رہتا چنانچہ قرآن کریم میں اللہ پاک نے نیک مسلمانوں کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ۔
" یعنی نیک مسلمان وہ ہیں جو غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں سے غصے کو درگزر کرتے ہیں ۔"
اس لئے کہ غصہ پینے کے نتیجے میں یہ سارے گناہ سر زد نہیں ہوں گے۔

No comments:

Post a Comment