Tuesday, November 10, 2015

اللہ الصمد پڑھ کر پھونک ماری اور ناممکن ممکن ہو گیا

اللہ الصمد پڑھ کر پھونک ماری اور ناممکن ممکن ہو گیا  :۔

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!اللہ آپ کو خوش رکھے اور کامیابیوں سے ہمکنار کرے ۔ آپ کے بتائے ہوئے وظائف اور ماہنامہ عبقری کی عبادات جو ہر ماہ چھپتی ہیں وہ مکمل طور سے ادا کرتی ہوں دل مطمئن ہے کہ مشکلات کا مکمل حل انشاءاللہ ضرور نکلے گا محترم حضرت حکیم صاحب! آپ کا ایک درس ہم نے نیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر کے سنا جس میں آپ نے سب لوگوں کو دعوت دی ہے کہ وہ بھی عبقری کیلئے کچھ لکھیں تو میں آپ کو اپنا دعاکے معجزانہ اثرات پر مشتمل ایک واقعہ لکتھی ہوں محترم حضرت حکیم صاحب!میں نے ماہنامہ عبقری  میں ایک مرتبہ پڑھا تھا اللہ الصمد کے کمالات تو میں نے اس کو کچھ اس طرح
آزمایا پچھلے سال محرم کے مہینے میں، میں اور میری چھوٹی بہن اور بھائی اسلام آباد سے فتح جنگ اپنی شادی شدہ بہن کے گھر گئے دس محرم کو ہم وہاں سے واپس آ رہے تھے جب گاڑی سے ہم فتح جنگ شہر میں بس سٹاپ پر پہنچے تو بس سٹاپ پر بہت زیادہ رش تھا دس محرم کا دن تھا اور اتوار تھا لوگ جو چھٹیاں گزار کر اپنے کاروبار پر یا گھروں میں واپس جا رہے تھے اور ایسا رش تھا کہ ہر ایک منٹ میں تین گاڑیاں آتی تھیں اور مسافر لپک کر بس کی طرف جاتے تھے اور کچھ مسافر بس میں بیٹھتے اور باقی آپس میں گتھم گتھا ہو کر پیچھے ہٹ جاتے تھے اب میں اور میری بہن ہر دفعہ ہی سوچتے کہ اس دفعہ ہم آگے بڑھ کر سوار ہو جائیں گے جیسے ہی آگے بڑھتے تو آدمیوں اور عورتوں کو آپس میں گتھم گھتا ہوتا دیکھتے تو پھر پیچھے ہٹ کر کھڑی ہو جاتیں میں مسلسل تسبیح پر درود شرف صلی اللہ علی محمد پڑھ رہی تھی اور دل ہی دل میں اللہ پاک سے دعا کر رہی تھی ہم دونوں بہنیں مسلسل کوشش کے باوجود بھی بس میں سوار نہ ہو سکے اس دفعہ میں نے سوچا کہ اب ہم گاڑی کی طرف نہیں جائیں گے انشاءاللہ گاڑی خود ہماری طرف آئے گی اور میں نے اکیس مرتبہ اللہ الصمد پڑھ کر جس طرف سے گاڑی نے آنا تھا اس طرف پھونک مار دی اور خوب توجہہ دھیان لگا کر اللہ پاک سے دعا کی کہ ہمیں فوری سہولت سے گاڑی مل جائے۔ہم تینوں خدا کے کرشمے کا انتظار کرنے لگے اور بالکل سٹاپ کے ایک طرف ہو کر کھڑے ہو گئے ۔ میری بہن آگے کی طرف لپکی تو میں نے پیچھے سے اس کو پکڑ کر کھڑا کر دیا ۔ اس کو بہت غصہ آیا کہنے لگی کہ خود تو آگے بڑھتی نہیں ہو اور مجھے بھی آگے نہیں ہونے دیتی ۔ اگلے ہی لمحہ میں نے دیکھا کہ ایک کرشمہ ہوا اگلی گاڑی جو بھرے ہوئے بس سٹاپ کو چھوڑ کر ہم تین مسافروںکی طرف آ کر رکی اور ہم ان تمام مسافروں سے کافی دور کھڑے تھے پھر بھی وہ سب لوگ بھاگتے ہوئے اس گاڑی کی طرف آئے اور آ کر کنڈیکٹر کو پکڑا مگر گاڑی کے ڈرائیور نے اندر سے دروازہ لاک کر لیا اور گاڑی مزید آگے کر کے ہم تینوں کو اشارہ کیا کہ اگلے دروازہ سے گاڑی میں بیٹھ جاؤ ۔ میری بہن اور بھائی حیران رہ گئے کہنے لگے کہ ہم نے تو اس گاڑی میں بٹھالیا اور باقی مسافر دیکھتے ہی رہ گئے اور ہم آرام سے گاڑی میں سہولت کے ساتھ بیٹھ گئے پھر باقی مسافر سوار ہوئے اور ہم آرام سے گھر آ گئے پھر میں نے اپنے بہن بھائی کو بتایا کہ یہ صرف دعا اور اللہ الصمد کی برکت سے ہوا ورنہ جانے وہاں ہمیں اور کتنی خواری اٹھانی پڑتی۔ 

1 comment:

  1. ھم سینتیس سال کراچی کے علاقے کورنگی میں رھے ھمارے گھر سے مین روڈ تک کا فاصلہ 8 منٹ کا تھا ھم پیدل اسٹاپ تک جاتے تھے صبح سردیوں میں اسٹاپ پر جاتے وقت اندھیرا ھوتا تھا اکثر لوگوں کے موبائل چھن جاتے تھے مجھ سے بھی تین موبائل چھینے جا چکے تھے جب ان رھزنوں بچنے کا کوئی راستہ سمجھ نہ تو میں نے پورے راستے چلتے ھوئے آیت الکرسی پڑھنا شروع کردی ایک دفعہ پھر وھی موبائل چھیننے والے لڑکے بائیک پر نظر آئے میں آیت الکرسی پڑھتا رھا ایک لڑکا بائیک سے اتر کر گن لیکر میرے سامنے کھڑا ھو گیا مجھے دیکھنے کی کوشش کرتا رھا مگر مجھے دیکھ نہ سکا میں انکے شر سے بچ گیا اس واقعہ بعد سے ابتک میں پیدل کہیں بھی جاتے وقت یا سفر میں آیت الکرسی پڑھتا ھوں میرا ایمان پختہ ھو گیا ھے کہ جو آیت الکرسی پڑھے گا اللہ تعالیٰ اسکی حفاظت کرے گا۔

    ReplyDelete