پچاس تا اسی فیصد جسمانی بیماریوں کی وجہ یہی ذہنی دباؤ ہوتا ہے۔ ذہنی دباؤ کی وجہ سے انسان میں قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے فرد اکثر مختلف بیماریوں میں مبتلا رہتا ہے۔ زخم ہوجائے تو جلد ٹھیک نہیں ہوتا نہ صرف بڑے بلکہ بچے بھی ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں
زندگی میں ہم کسی نہ کسی ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔ ہر ذہنی دباؤ نقصان دہ نہیں ہوتا۔ بعض ماہرین کے نزدیک یہ کامیاب زندگی کیلئے ناگزیر ہے اور اس کی عدم موجودگی نقصان دہ ہے کیونکہ معمولی اور درمیانےدرجے کا دباؤ فرد کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے مثلاً سپورٹس میں مقابلے کے وقت ذہنی دباؤ کی وجہ سے کھلاڑیوں کی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ دنیا کے بہت سے مصروف اور کامیاب افراد کی اعلیٰ کارکردگی اسی ذہنی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ تاہم شدید اور مسلسل ذہنی دباؤ انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت کیلئے تباہ کن ہے۔ پچاس تا اسی فیصد جسمانی بیماریوں کی وجہ یہی ذہنی دباؤ ہوتا ہے۔ ذہنی دباؤ کی وجہ سے انسان میں قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے فرد اکثر مختلف بیماریوں میں مبتلا رہتا ہے۔ زخم ہوجائے تو جلد ٹھیک نہیں ہوتا نہ صرف بڑے بلکہ بچے بھی ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ حادثات کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ مسلسل اور شدید ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
جن میں سے اہم یہ ہے: دل کے امراض‘ کینسر‘ جوڑوں کا درد‘ دمہ‘ معدے کی مختلف بیماریوں‘ خسرہ‘ السر‘ خون کا بلند دباؤ‘ ڈیپریشن‘ سردرد‘ تشویش‘ دہشت کے دورے‘ شوگر‘ کمردرد‘ بے خوابی‘ گیس‘ وزن میں کمی‘ بعض جلدی بیماریاں‘ کولیسٹرول میں اضافہ‘ بے جا خوف عورتوں میں ماہواری سے پہلے ٹینشن‘ الرجی‘ نزلہ‘ دائمی تھکاوٹ‘ پٹھوں میں تناؤ وغیرہ۔ علامات: ذہنی دباؤ کا شکار فرد اکثر سوچوں میں گم رہتا ہے جس کی وجہ سے راستہ چلتے ہوئے اچانک کسی گاڑی کے آگے آجائے گا۔ گاڑی چلاتے ہوئے کسی حادثے کا شکار ہوجائے گا‘ غیرحاضر دماغی کی وجہ سےراستہ بھول جائے گا۔ اپنی منزل سے آگے چلاجائے گا۔ فرد کی توجہ منتشر اور حافظہ کم ہوجاتا ہے۔ بھوک ختم ہوجاتی ہے‘ فرد دانت پیستا ہے‘ مٹھیاں بھینچتا ہے اور ناخن کاٹتا ہے‘ غصہ میں اضافہ ہوجاتا ہے‘ فرد بدہضمی اور دستوں کا شکار ہوجاتا ہے‘ نظام ہاضمہ سست پڑجاتا ہے‘ طبیعت میں تیزی آجاتی ہے اور جلد مشتعل ہوجاتا ہے۔ جسم کے مختلف حصوں میں درد خصوصاً سردرد، کمردرد اور کمزوری محسوس کرتاہے۔ دل کی دھڑکن اور سانس تیز ہوجاتی ہے۔ پیشاب بار بار آتا ہے۔ دل اکثر متلاتا ہے‘ جلد تھک جاتا ہے‘ ذاتی احترام اور جنسی کارکردگی میں کمی ہوجاتی ہے۔ فراد اداسی‘ افسردگی‘ بوریت‘ بے کیفی اور بے بسی محسوس کرتا ہے۔ زندگی بے مقصد محسوس ہوتی ہے اور پھر خودکشی کا خیال آتا ہے۔ تنہائی پسند ہوجاتا ہے‘ ہنستا اور مسکرانا بھول جاتا ہے۔ مختلف قسم کے خوف شکوک و شبہات‘ خدشات اور وہموں کاشکار ہوجاتا ہے۔ طبیعت بے حس‘ دل کی دھڑکن تیز اور منہ خشک ہوجاتا ہے۔ فرد مستقبل کے بارے میں پریشان رہتا ہے۔ معمولی بات پر پریشان اور نروس ہوجاتا ہے۔ چہرہ پیلا پڑجاتا ہے۔ ڈراؤنے خواب آتے ہیں جس کی وجہ سے بے خوابی کا شکار ہوجاتا ہے یا پھر زیادہ سونے لگتا ہے۔ فرد کی قوت فیصلہ کم ہوجاتی ہے۔ بعض زیادہ سگریٹ پینا شروع کردیتے ہیں۔
ذہنی دباؤ کی اہم وجوہات : ناکامی‘ محرومی‘ جھنجھلاہٹ‘ ذہنی کشمکش‘ محبت میں ناکامی‘ عزت و احترام میں ایک دم کمی‘ مایوسی‘ احساس ندامت‘ احساس گناہ‘ کسی پیارے کی وفات‘ رنج وملال‘ تنہائی‘ مسابقت‘ بے خوابی اور مسلسل بے آرامی مذہبی اور نسلی تعصب‘ ملازمت کی ذمہ داریاں‘ ناپسندیدہ ملازمت‘ کاروباری اور معاشی مسائل‘ میاں بیوی کے جھگڑے‘ خاندانی ضروریات اور ذمہ داریاں‘ بچوں کی پرورش اور ان کے تعلیمی مسائل‘ ڈیپریشن‘ غیرتسلی بخش جنسی زندگی‘ گھریلو معاشرتی زندگی اور سسرالی پریشر وغیرہ۔ قدرتی آفات‘ حادثات‘ ناقص اورگھٹیا غذا‘ شوروغل‘ زیادہ گرمی یا سردی‘ آمدن میں ایک دم کمی اور بڑھتےہوئے جرائم وغیرہ۔ ذہنی دباؤ کا حل: ذہنی دباؤ کا مقابلہ ذہنی صحت کا ایک بہت اہم مسئلہ ہے‘ مختلف لوگ مختلف طریقوں سے ذہنی دباؤ کامقابلہ کرتے ہیں کچھ لوگ شراب میں پناہ ڈھونڈتے ہیں‘ کچھ دوسرے کسی نہ کسی نشہ آور چیز کا سہارا لیتے ہیں۔ ایک بڑی تعداد سکون آور ادویات کا استعمال کرتے ہیں مگر یہ سب طریقے ذہنی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے منفی اور مہلک طریقے ہیں۔ ہم آپ کو مثبت‘ سودمند اور بہت مؤثر طریقے بتائیں گے
جن کی مدد سے آپ ذہنی دباؤ کا بہتر طور پر مقابلہ کرسکیں گے۔ اہم حل درج ذیل ہیں۔
،،
کا ذکر ٹینشن اور ذہنی دباؤ کا ایک بڑا علاج ہے۔ 2۔ مراقبہ کرنا‘ آنکھیں بند کرکے یہ تصور کرنا کہ اللہ کے نور کی بارش میرے اوپر برس رہی ہے اور دل اللہ اللہ کررہا ہے۔ 3۔دل کی دھڑکن اور بلڈپریشر کو تیز کرنے والے مشروبات مثلاً کافی چائے‘ کولا مشروبات اور نمک کا کم استعمال۔ 4۔ مندرجہ ذیل کا زیادہ استعمال: کنو‘ مالٹے‘ فروٹر ان کا جوس‘ ٹماٹر‘ مٹر ‘مونگ پھلی‘ انڈے‘ تازہ سبزیاں‘ کلیجی‘ گردے‘ مچھلی اورگوشت وغیرہ۔
5۔ورزش‘ اچھل کود والی ورزش‘ جاگنگ‘ واک‘ پسندیدہ کھیل وغیرہ۔ 6۔ اچھے دوست کا انتخاب جس کے ساتھ ہر قسم کے مسائل ڈسکس کرسکیں‘ جو برے وقت میں سہارا دے سکے۔ 7۔ ناسازگار حالات کو بدلنے کی کوشش کرنا اگر حالات نہ بدل سکیں تو ان کو خدا کی رضا سمجھ کر قبول کرلینا: ’’ جو چیز پسند ہے اسے حاصل کرلیں یا پھر جو حاصل ہوجائے اسے پسند کرلیں تو پُرسکون ہوجائیں گے‘‘ 8۔غصہ نکالیں اکیلے کمرے میں چیخیں اور چلائیں‘ دوستوں سے غصے کا ذکر کریں‘ تصور میں غصہ نکالیں‘ غصہ والا خط لکھیں‘ اسکاش‘ فٹ بال‘ جاگنگ‘ باکسنگ اور اس قسم کی دوسری کھیلیں غصہ کو کم کرتی ہیں۔ مشقت والے مفید کام کریں، ایسا کام جس میں ذہن اور جسم دونوں شامل ہوں۔ 9۔ غصہ کی جگہ سے دور چلے جائیں۔ 10۔ ہنسی علاج غم ہے۔ 11۔ کسی دوست سے اپنے جذبات کا کھل کر اظہار کرنا۔ 12۔ عام لوگوں اور ذہنی دباؤ کے افراد شکار کی مدد کرنا۔ 13۔ مناسب رنگوں کا استعمال نیلا رنگ ریلکس کرتا ہے‘ سرخ اور پیلا ہیجان خیز رنگ ہیں‘ ان سے بچنا۔ 14 آج کاکام کل پر نہ ڈالیں۔ 15۔ کوئی بھی فرد سارے کام خود نہیں کرسکتا۔ دوسروں کو کام تفویض کریں۔ 16۔ روزمرہ روٹین کے فیصلے ایک وقت میں کرلینا تاہم کبھی کبھار یکسانیت کو توڑ بھی دیں‘ مثلاً پکایا کیا جائے۔ 17۔ مسئلے کا پہلے سے اندازہ لگائیں پھر اس کی تیاری کرلیں‘ لیٹ ہونے کے خطرے کی صورت میں وقت سے پہلے روانہ ہوں۔ 18۔ خدا کے ہر کام میں بہتری ہے‘ اس پر یقین رکھیں۔ 19۔ خوب سن لو کہ صرف اللہ کی یاد (ذکر) ہی سے دلوں کوسکون ہوتا ہے چنانچہ نماز اور دعا سے مدد لیں‘ نماز پوری توجہ اور مفہوم سمجھ کر پڑھنا۔ 20۔ آرام‘ نیند‘ ہفتہ وار اور سالانہ۔ 21۔ لوگوں کو اور اپنے آپ کومعاف کرنا۔ 22۔ خدشات کا خاتمہ 99 فیصد خدشات غلط ہوتے ہیں۔ مسکراہٹ اور شائستگی۔ 23۔ جسمانی تناؤکم کرنے کیلئے چستی اور پھرتی سے بازوؤں اور ٹانگوں کو جھٹکیں‘ انگڑائی لیں‘ لمبے لمبے سانس لیں۔24۔ روزانہ ایک منٹ کیلئے کرسی پر اس طرح بیٹھیں کہ آپ کے پاؤں اوپر کمر کے برابر ہوں۔ 25۔ روزمرہ زندگی میں مشکل اور ناپسندیدہ کام پہلے کرنا دوسرے کام آسان محسوس ہونگے۔ 26۔ ذہنی دباؤ کم کرنے کیلئے روزانہ کچھ وقت ورزش ضرور کریں۔ - ۔
5۔ورزش‘ اچھل کود والی ورزش‘ جاگنگ‘ واک‘ پسندیدہ کھیل وغیرہ۔ 6۔ اچھے دوست کا انتخاب جس کے ساتھ ہر قسم کے مسائل ڈسکس کرسکیں‘ جو برے وقت میں سہارا دے سکے۔ 7۔ ناسازگار حالات کو بدلنے کی کوشش کرنا اگر حالات نہ بدل سکیں تو ان کو خدا کی رضا سمجھ کر قبول کرلینا: ’’ جو چیز پسند ہے اسے حاصل کرلیں یا پھر جو حاصل ہوجائے اسے پسند کرلیں تو پُرسکون ہوجائیں گے‘‘ 8۔غصہ نکالیں اکیلے کمرے میں چیخیں اور چلائیں‘ دوستوں سے غصے کا ذکر کریں‘ تصور میں غصہ نکالیں‘ غصہ والا خط لکھیں‘ اسکاش‘ فٹ بال‘ جاگنگ‘ باکسنگ اور اس قسم کی دوسری کھیلیں غصہ کو کم کرتی ہیں۔ مشقت والے مفید کام کریں، ایسا کام جس میں ذہن اور جسم دونوں شامل ہوں۔ 9۔ غصہ کی جگہ سے دور چلے جائیں۔ 10۔ ہنسی علاج غم ہے۔ 11۔ کسی دوست سے اپنے جذبات کا کھل کر اظہار کرنا۔ 12۔ عام لوگوں اور ذہنی دباؤ کے افراد شکار کی مدد کرنا۔ 13۔ مناسب رنگوں کا استعمال نیلا رنگ ریلکس کرتا ہے‘ سرخ اور پیلا ہیجان خیز رنگ ہیں‘ ان سے بچنا۔ 14 آج کاکام کل پر نہ ڈالیں۔ 15۔ کوئی بھی فرد سارے کام خود نہیں کرسکتا۔ دوسروں کو کام تفویض کریں۔ 16۔ روزمرہ روٹین کے فیصلے ایک وقت میں کرلینا تاہم کبھی کبھار یکسانیت کو توڑ بھی دیں‘ مثلاً پکایا کیا جائے۔ 17۔ مسئلے کا پہلے سے اندازہ لگائیں پھر اس کی تیاری کرلیں‘ لیٹ ہونے کے خطرے کی صورت میں وقت سے پہلے روانہ ہوں۔ 18۔ خدا کے ہر کام میں بہتری ہے‘ اس پر یقین رکھیں۔ 19۔ خوب سن لو کہ صرف اللہ کی یاد (ذکر) ہی سے دلوں کوسکون ہوتا ہے چنانچہ نماز اور دعا سے مدد لیں‘ نماز پوری توجہ اور مفہوم سمجھ کر پڑھنا۔ 20۔ آرام‘ نیند‘ ہفتہ وار اور سالانہ۔ 21۔ لوگوں کو اور اپنے آپ کومعاف کرنا۔ 22۔ خدشات کا خاتمہ 99 فیصد خدشات غلط ہوتے ہیں۔ مسکراہٹ اور شائستگی۔ 23۔ جسمانی تناؤکم کرنے کیلئے چستی اور پھرتی سے بازوؤں اور ٹانگوں کو جھٹکیں‘ انگڑائی لیں‘ لمبے لمبے سانس لیں۔24۔ روزانہ ایک منٹ کیلئے کرسی پر اس طرح بیٹھیں کہ آپ کے پاؤں اوپر کمر کے برابر ہوں۔ 25۔ روزمرہ زندگی میں مشکل اور ناپسندیدہ کام پہلے کرنا دوسرے کام آسان محسوس ہونگے۔ 26۔ ذہنی دباؤ کم کرنے کیلئے روزانہ کچھ وقت ورزش ضرور کریں۔ - ۔
No comments:
Post a Comment