بہترین بیوی بننے کے کامیاب اصول
اللہ تعالیٰ نے عورت کو عبث پیدا نہیں کیا بلکہ اس کے ذمہ افزائش و تربیت نسل کا بہت اہم کام ہے جس کا نبھانا اس پر لازم ہے۔ ارشاد نبویﷺ ہے کہ تم میں سے ہر کوئی نگہبان ہے‘ ہر کسی سے اس کی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا۔ معاشرے میں اہم مقام ہونے کی وجہ سے عورت بھی جواب دہ ہوگی۔ بہن، بیٹے، بیوی اور ماں ہونے کی حیثیت سے اس کے کردار کے بارے میں سوال ہوگا۔ ایک بیوی ہونے کی حیثیت سے اس پر مندرجہ ذیل ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کی اولاد کی نگران ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ عورت اگر اپنے فرائض سے کوتاہی کرے گی تو وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمان ہوگی‘ عورت پر شوہر کی عزت کرنا‘ بچوں کی پرورش کرنا‘ مرد کے مال کی حفاظت کرنا اور اس کی عزت کی حفاظت کرنا لازم ہے۔ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: ’’مرد حاکم ہے عورتوں پر اس واسطے کہ بڑائی دی اللہ نے ایک دوسرے پر اور اس واسطے کہ خرچ کئے انہوں نے اپنے مال‘ پھر جو عورتیں نیک ہیں‘ تابعدار ہیں‘ نگہبانی کرتی ہیں‘پیٹھ پیچھے ان چیزوں کی جن کی حفاظت اللہ نے فرمائی‘‘ ایک بیوی ہونے کے ناطے عورت کا اولین فرض یہ ہے کہ اپنے خاوندکی عزت کرے اور نافرمانی نہ کرے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اگر میں کسی دوسرے کو (اللہ تعالیٰ کے علاوہ) سجدے کی اجازت دیتا تو عورت کو اپنے خاوند کیلئے سجدے کا حکم دیتا‘‘ گویا کہ مرد عورت کا مجازی خدا ہے۔
بہترین بیوی وہ ہوتی ہے جو اپنے خاوند کیلئے سکون اور تسکین کا باعث ہو۔ اسے اپنی زبان اور رویہ سے تکلیف نہ دے بلکہ اس کیلئے خوشی اور طمانیت کا باعث ہو۔ اپنے آپ کو خاوند کا فرمانبردار اور تابعدار بنادے لیکن ایک بات کا دھیان رہے کہ جس حکم میں اللہ اور رسول ﷺ کی نافرمانی ہو اس حکم کی ہرگز پیروی نہ ہو بلکہ خوش اسلوبی اور احسن طریقے سے شوہر کی اصلاح کرے اور اسے اسلامی احکام سے آگاہ کرے‘ محبت اور پیارسے اسلامی اصولوں سے آشنا کرے‘ اطاعت اور خدمت سے اپنے کردار کاثبوت دے تاکہ خاوند اس کی طرف مائل ہو۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اس عورت پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو جو خود بھی نمازتہجد کیلئے اٹھے اور اپنے خاوند کو بھی اٹھائے اور اگر نہ اٹھے تو اس پر پانی کے چھینٹے مارے۔‘‘
ایک بہترین بیوی کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے خاوند کا بہت خیال رکھتی ہے اس کا بہت زیادہ احترام کرتی ہے‘ اس کی خوشنودی کی خاطر اس کے اہل سے بھی محبت کرتی ہے‘ شوہر کی پسند اور ناپسند کا بھی خیال کرتی ہے اس کا بننا سنورنا اپنے شوہر کی خاطر ہوتا ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’کسی عورت کیلئے حلال نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھے اوراپنے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کو داخل ہونے کی اجازت دے۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جس عورت کو اس حالت میں موت آئے کہ اس کا خاوند اس سے خوش ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگی‘‘ گویا اگر مرد ناراض ہو تو عورت کی عاقبت تباہ ہوگی‘ عورت کو یہ تصور نہیں کرناچاہیے کہ وہ غلام بن گئی ہے وہ مرد حاکم بن گیا ہے بلکہ اسے یہ خیال ہو کہ وہ اپنے خاوند کی دوست اور ساتھی ہے اس کے ساتھ مخلص ہو اور اس کی عزت اور تکریم دل سے کرے اس کے احترام کی تلقین اپنی اولاد کو کرے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جب کوئی عورت اپنے شوہر کو دنیا میں تکلیف دیتی ہے تو اس آدمی کی بیوی جو جنت کی حوروں میں سے ہے اس عورت سے کہتی ہے کہ خدا تجھے مارے اسے تکلیف نہ دے کیونکہ یہ تیرے پاس مہمان ہے قریب ہے کہ جلد ہی تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آجائے‘‘ گویا عورت پر لازم ہے کہ اپنے شوہر کی آواز پر لبیک کہے کیونکہ اس کی اطاعت اس پر واجب ہے۔
ازواج مطہرات کو دیکھا جائے تو ان کی اپنے شوہر مکرم کیلئے عظیم قربانیاں سامنے آتیں ہیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنی ساری دولت حضور نبی اکرم ﷺ کے قدمین مبارک میں نچھاور کردی اور اپنی زندگی کو ان کے تابع کردیا‘ ہر موقع پر ان کی غمخوار ساتھی رہیں‘ ہر مشکل میں ساتھ دیا‘ ہروقت ان کی حوصلہ افزائی کرتیں اور ہمت بندھاتیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ساری زندگی حضورنبی کریم ﷺ کی فرمانبردار رہیں اور دین کی خدمت کی اور درس و تدریس کا کام کیا۔ ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ سادگی اور مفلسی میں زندگی بسر کرنے کو ترجیح دی۔ باقی صحابیات رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو دیکھا جائے تو عظیم عورتوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ آج ہماری عورت کو چاہیے کہ وہ ان صالحات خواتین کی پیروی کرے۔ خاوند کے حوالے سے ایک عورت پر ضروری ہے کہ وہ اس کی پردہ پوشی کرے‘ قرآن کا فرمان ہے کہؒ: ’’وہ تمہارے لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو‘‘ جس طرح لباس جسم کو چھپاتا ہے ایک عورت پرفرض ہے کہ اگر مرد میں کوئی خامی ہے یا کوئی تنگی ہو تو وہ خوامخواہ دوسروں کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ وہ صبر سے کام لے‘ یقیناً خدا اس کیلئےبہتری کرے گا نیک اور پارسا بیوی ہمیشہ اپنے خاوند کی پردہ پوشی کرتی ہے اور دوسروں کے سامنے اسے اچھا خاوند ثابت کرتی ہے جیسا لباس زینت کا باعث ہے اس طرح ایک اچھی بیوی بھی خاوند کیلئے زینت کا سبب ہوتی ہے اس کی غلطیوں کو دوسروں کے سامنے مخفی رکھتی ہے۔ ایک بیوی کو ہٹ دھرم نہیں ہونا چاہیے اس طرح اس کے بچوں کی تربیت بھی متاثر ہوگی اور ان کی اصلاح نہ ہوسکے گی بلکہ اس کی غلط حرکات کی وجہ سے سارا ماحول ہی تباہ و برباد ہوسکتا ہے اور پھر نقصان کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔
ایک دفعہ آقا حضور نبی اکرم ﷺ نے سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت فرمایا کہ جان پدر مسلمان عورت کے اوصاف کیا ہیں۔ انہوں نے عرض کیا: ’’اباجان! عورت کو چاہیے کہ اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرے‘ اولاد پر شفقت کرے‘ اپنی نگاہ نیچی رکھے اپنی زینت کو چھپائے‘ نہ خود غیر کو دیکھے اور نہ غیر اس کو دیکھ پائے۔ حضور نبی اکرم ﷺ یہ جواب سن کر بہت خوش ہوئے۔‘‘ عورت کی ایک ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے خاوند کے مال کی حفاظت کرے‘ بے جاخرچ نہ کرے اورنہ اس کا مال دوسروں پرلٹاتی پھرے۔ اس شخص سے تعلق نہ رکھے جسے اس کا خاوند ناپسند کرتا ہو اور نہ اسے اپنے گھر آنے دے۔ سلف الصالحین کا ایک واقعہ مشہور ہے جس میں حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دو بیویوں کا ذکر ہے ایک دن آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے بیٹے سے ملنے آئے لیکن بیٹے کو نہ پایا۔ ایک بیوی سے ملاقات ہوئی تو جب بیٹے کا حال اور سلوک کے متعلق پوچھا تو وہ اپنے خاوند کی برائیاں کرنے لگی اخراجات کی تنگی، رویہ کی خرابی اور بہت سی باتیں کیں۔ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ جب تمہارا خاوند آئے تو اسے کہنا کہ اس کے گھر کی چوکھٹ کمزور ہے‘ اسے گرادے تو آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فوراً اس کو طلاق دے دی۔ اگلے سال دوسری بیوی سے ملے اس سے بیٹے کے بارے دریافت کیا تو وہ تعریفیں کرنے لگی اس نے اپنے خاوند سے بہت محبت کا اظہار کیا‘ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس سے فرمایا کہ جب تیرا خاوند آئے تو اس سے کہنا کہ تیرے گھر
کی چوکھٹ مضبوط ہے۔ حضرت اسماعیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کے گھر آنے پر بیوی نے بات سنائی تو آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام ساری بات سمجھ گئے آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام خوش ہوئے اور بتایا کہ وہ میرے باپ علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔ جو بیوی اپنے خاوند کی ستر پوشی کرتی ہے اس کی چوکھٹ بھی مضبوط ہوتی ہے اور وہ مخلص اور وفادار ہوتی ہے۔ معلوم ہوا جو عورت دوسروں کے سامنے اپنے صاحب کی بدگوئی کرے وہ بیوی رہنے کے قابل نہیں ہے اور اچھی زوجہ وہی ہے جو صابر و شاکر ہو اور اپنے خاوند کی عزت کرے اور دوسروں کے سامنے بھی اس کی تعریف کرے۔
حضور سرور کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جب آدمی اپنی بیوی کو ضرورت کیلئے بلائے تو وہ ضرور آجائے‘ اگرچہ وہ تندور پر ہو یعنی روٹی پکانے میں مشغول ہو‘‘۔ عورت مجبور، محکوم اور مظلوم نہیں بلکہ محترم ہستی ہے اور اسے اپنا مقام بلند رکھنا چاہیے‘ اپنی انا اور نفس کو مار کردہ اپنا یہ مقام حاصل کرسکتی ہے‘ اپنے گھر کو پرسکون اور ماحول کو خوشگوار بناسکتی ہے۔ لڑائی جھگڑے اور تلخی سے پرہیز کرے کیونکہ یہ زندگی کو بدمزہ اور بوجھل بنادیتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میری تمام بہنوں کو عمل کی توفیق مرحمت فرمائے تاکہ وہ اپنے لیے اور اپنے عزیزوں کیلئے سعادتیں حاصل کرسکیں
No comments:
Post a Comment