ماہ مارچ موسم بہار کے آغاز و استقبال کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اپنے گلستان جسم کے پھولوں یعنی دل، دماغ، جگر اور معدہ جن کو طبی اصطلاح میں اعضائے ریئسہ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، پورے غور و التفات سے نگہداشت کریں۔
سال کے بارہ مہینوں میں کیفیت و بشاشت اور رعنائی و زیبائی کے لحاظ سے جو فوقیت مارچ کو حاصل ہے وہ کسی اور مہینے کو نہیں ہے۔ یہ مہینہ موسم بہار کا نہ صرف آغاز ہے بلکہ بہار کی حلاوت آفرین اور کیف پرور رعنائیوں کے سعود کا بھی زمانہ کہلاتا ہے اور ہر انسان خواہ غریب ہو یا امیر طبع و مزاج میں صرف ایک گونہ مستعدی توانائی اور شبابی کیفیت محسوس کرتا ہے۔ غذائی معمولات جو موسم سرما میں ہر انسان کی عادت ثانیہ بن کر رہ جاتے ہیں۔ اس مہینے کے شروع ہوتے ہی قدرتی طور پر اعتدال و توازن کی جانب مائل ہونے لگتے ہیں۔
لباس میں واضح قسم کا تغیر رونما ہونے لگتا ہے اور سوائے کمزور صحت والے افراد کے ہر تندرست و توانا شخص گرم ملبوسات کو خیر باد کہنے لگتا ہے۔ طبعی انجماد ، جسم کا ٹھٹھرائو اور ہمہ وقت سرد ہوائوں کے تھپیڑوں سے محفوظ رہنے کا احساس دور ہو جاتا ہے۔ پودوں میں نئی کونپلیں پھوٹتی ہیں۔ شاخوں کی انگڑائیوں میں حسن و شباب کا ایک مسحور کن فطری بانکپن لہراتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ باغوں میں نئے نئے شگوفے پھوٹ کر چشم بینا کیلئے تسکین چشم و دل کی دعوت دیتے ہیں اور حسین گلستان کے ساتھ ساتھ آروزئوں اور ولولوں کے خیابانوں میں بھی نگہت و رنگ اور راحت کے پھول کھلنے لگتے ہیں۔ قدرت کاملہ کا کوئی کام حکمت و مقصدیت سے خالی نہیں۔ خلائق عالم کی حکمت بالغہ مہکتے ہوئے پھولوں کے اندر جو مشک عنبر کی سی مہک اور ختن جیسی خوشبو پیدا کرتی ہے وہ اشرف المخلوقات کیلئے فی الواقعی پیغام شفا اور نوید صحت کا درجہ رکھتی ہے۔ جس طرح سوکھی اور برہنہ شاخوں کو پتوں اور شگوفوں کی سبز خلعت پہنانے کیلئے موسم بہار کی ضرورت ناگزیر ہے اور چمن زاروں کی تزئین و آرائش کا حسن موسم بہار کے گنگناتے ہوئے لمحوں میں مضمر ہے، بالکل یہی کیفیت ہمارے اور آپ کے جسم کی ہے اور اگر آپ اپنے جسم کی زیب و زینت اور صحت و سلامتی کے آرزو مند ہیں تو آمد بہار سے پہلے یعنی مارچ کے شروع ہوتے ہی اس طرف توجہ کریں۔
ماہ مارچ موسم بہار کے آغاز و استقبال کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اپنے گلستان جسم کے پھولوں یعنی دل، دماغ، جگر اور معدہ جن کو طبی اصطلاح میں اعضائے ریئسہ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، پورے غور و التفات سے نگہداشت کریں۔ یاد رکھئیے آپ کی اس بروقت اور ہوشمندانہ توجہ سے صرف اعضائے رئیسہ کو ہی فائدہ نہیں پہنچے گابلکہ اس کے ساتھ ساتھ اعضائے غریبہ کو بھی خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے۔ ان احتیاطوں اور حفاظتی تدابیر سے اغماض کا نتیجہ ہی ہے کہ اپریل میںبہت سے لوگ خرابی خون اور متعدد جلدی عوارض (بالخصوص بچے) مثلاً خسرہ، موتی جھرہ، لاکڑا کاکڑا، کالی کھانسی، چیچک، فلو، وغیرہ کے عوارض سے دوچار ہوتے ہیں۔ اس قسم کے موسمی عوارض سے محفوظ رہنے کیلئے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر کرنا بے حد سود مند ثابت ہو گا۔
۔۔ (1) زیادہ گرم تاثیر والے میوہ جات سے اجتناب کریں۔۔
۔۔ (2) رات کو جلد سوئیں اورصبح جلدبیدار ہونے کی عادت ڈالیں۔
۔۔۔(3) ہر قسم کی شیریں غذائیں مثلاً مٹھائی، بالخصوص چینی بہت کم استعمال کریں کیونکہ یہ خون میں فساد و خرابی پیدا۔ کرکے شوگر جیسے موذی مرض کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
۔۔۔ (4) پیدل چلنے، صبح کی ہوا خوری اور مناسب ورزش کو اپنا معمول بنائیں۔ پیدل ہوا خوری کا سیدھا طریقہ یہ ہے کہ جلد صبح سورج نکلنے سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ پہلے نکل جایا کریں اور اس وقت لوٹا جائے جبکہ دھوپ زیادہ تیز نہیں ہوئی ہو۔ حسب طاقت ایک شخص ایک میل سے پانچ چھ میل تک روزانہ پیدل ہوا خوری کر سکتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ پیدل ہوا خوری سے آپ کی برداشت بڑھ جائے گی اور پورے نظام جسمانی کو یکساں طور پر یہ فائدہ پہنچے گا کہ اگر کسی مرض کے جراثیم آپ کے جسم کے اندر پہنچ بھی چکے ہوں گے یا جو موسمی رطوبات نظام جسمانی میں بیماریوں کو پالنے والی موجود ہوں گی ان کا اخراج حتمی طور پر عمل میں آجائے گا۔ اگر زمین پتھریلی اور کنکریلی نہ ہو تو ننگے پائوں پیدل ہوا خوری کرنے سے مطلوبہ نتائج برآمد ہوں گے لیکن مشکل یہ ہے کہ شہروں میں اس طرح پیدل ہوا خوری ممکن نہیں ہے۔ اگر قصبات و دیہات کی کچی اور گھاس والی پگ ڈنڈیوں اور راستوں پر چلنے کا موقع میسر آئے تو یہ سب سے زیادہ مناسب صورت ہے۔دوا کی تدابیر: صبح و شام ایک تولہ خمیرہ گائوزبان پانچ تولہ عرق گائوزبان کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ استقرار صحت اور ازالہ عوارض کی بہترین تدبیر ہے۔ ایرانی عناب بقدر ایک تولہ لے کر رات کو پائو بھر پانی میں بھگو دیں اور صبح کو اس کا مقطر پانی قدرے شہد میں ملا کر استعمال کریں۔ جلدی عوارض اور سینے کے امراض سے محفوظ رہنے کی یہ مناسب دوائی ہے۔ اس مہینے رونما ہونے والے دیگر عوارض کی تفصیلات کے سدباب کی تدابیر حسب ذیل ہیں۔ بخار: اس مہینے میں تغیر موسم کے سبب سے بخار بھی ہو جایا کرتا ہے جو عدم علاج کے باعث بگڑ کر اعضائے رئیسہ اور اعضائے غریبہ میں خلل و فتور کا باعث بنتا ہے اس کی یہ صورت ہے کہ مغز کرنجوہ کا پائوڈر دن میں چار مرتبہ (شیر خوار بچوں سے لے کر عمر طبعی تک دو رتی سے دو ماشہ تک یعنی حسب العمر) چینی کے نیم گرم جوشاندے کے ساتھ دیں۔ خسرہ: یہ ایک متعدی مرض ہے جو عام طور پر بچوں کو لاحق ہو جاتا ہے اور اس میں سہل انگاری اور لاپروائی کے نتیجہ میں کانوں کے بہرہ ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہوتا ہے اور ایسی حالت میں سینہ میں درد پیدا ہو تو یہ نمونیہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات آنکھوں میں بھی اس عارضہ کے باعث خرابی پیدا ہو جایا کرتی ہے۔ ایسی حالت کے پیش نظر بچوں کو کمرے میں لٹائیں اور مناسب علاج اور احتیاط اختیارکریں۔کن پیڑے:یہ بھی ایک متعدی مرض ہے۔ جس میں ابتدا ہی میں کان کے نیچے درد محسوس ہونے لگتا ہے اور دوسرے یا تیسرے روز بخار ہو جاتا ہے۔ درد کے مقام پر ورم نمودار ہوتا ہے۔ جوں جوں یہ ورم بڑھتا ہے نگلنے میں دشواری ہوتی ہے۔ کئی مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ خناق تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ بخار کا درجہ حرارت 101 سے 104 تک پہنچ جاتا ہے۔ ایسی حالت میں ہمیشہ کسی لائق اور تجربہ کار معالج سے رجوع کریں۔ ہنگامی حالت میں مغز کرنجوہ کا پائوڈر 4رتی سے ایک ماشہ تک اور چھ ماشہ گل بنفشہ جو شاندہ بنا کر چینی ملا کر نیم گرم، دن میں چار مرتبہ دیں۔
لباس میں واضح قسم کا تغیر رونما ہونے لگتا ہے اور سوائے کمزور صحت والے افراد کے ہر تندرست و توانا شخص گرم ملبوسات کو خیر باد کہنے لگتا ہے۔ طبعی انجماد ، جسم کا ٹھٹھرائو اور ہمہ وقت سرد ہوائوں کے تھپیڑوں سے محفوظ رہنے کا احساس دور ہو جاتا ہے۔ پودوں میں نئی کونپلیں پھوٹتی ہیں۔ شاخوں کی انگڑائیوں میں حسن و شباب کا ایک مسحور کن فطری بانکپن لہراتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ باغوں میں نئے نئے شگوفے پھوٹ کر چشم بینا کیلئے تسکین چشم و دل کی دعوت دیتے ہیں اور حسین گلستان کے ساتھ ساتھ آروزئوں اور ولولوں کے خیابانوں میں بھی نگہت و رنگ اور راحت کے پھول کھلنے لگتے ہیں۔ قدرت کاملہ کا کوئی کام حکمت و مقصدیت سے خالی نہیں۔ خلائق عالم کی حکمت بالغہ مہکتے ہوئے پھولوں کے اندر جو مشک عنبر کی سی مہک اور ختن جیسی خوشبو پیدا کرتی ہے وہ اشرف المخلوقات کیلئے فی الواقعی پیغام شفا اور نوید صحت کا درجہ رکھتی ہے۔ جس طرح سوکھی اور برہنہ شاخوں کو پتوں اور شگوفوں کی سبز خلعت پہنانے کیلئے موسم بہار کی ضرورت ناگزیر ہے اور چمن زاروں کی تزئین و آرائش کا حسن موسم بہار کے گنگناتے ہوئے لمحوں میں مضمر ہے، بالکل یہی کیفیت ہمارے اور آپ کے جسم کی ہے اور اگر آپ اپنے جسم کی زیب و زینت اور صحت و سلامتی کے آرزو مند ہیں تو آمد بہار سے پہلے یعنی مارچ کے شروع ہوتے ہی اس طرف توجہ کریں۔
ماہ مارچ موسم بہار کے آغاز و استقبال کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اپنے گلستان جسم کے پھولوں یعنی دل، دماغ، جگر اور معدہ جن کو طبی اصطلاح میں اعضائے ریئسہ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، پورے غور و التفات سے نگہداشت کریں۔ یاد رکھئیے آپ کی اس بروقت اور ہوشمندانہ توجہ سے صرف اعضائے رئیسہ کو ہی فائدہ نہیں پہنچے گابلکہ اس کے ساتھ ساتھ اعضائے غریبہ کو بھی خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے۔ ان احتیاطوں اور حفاظتی تدابیر سے اغماض کا نتیجہ ہی ہے کہ اپریل میںبہت سے لوگ خرابی خون اور متعدد جلدی عوارض (بالخصوص بچے) مثلاً خسرہ، موتی جھرہ، لاکڑا کاکڑا، کالی کھانسی، چیچک، فلو، وغیرہ کے عوارض سے دوچار ہوتے ہیں۔ اس قسم کے موسمی عوارض سے محفوظ رہنے کیلئے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر کرنا بے حد سود مند ثابت ہو گا۔
۔۔ (1) زیادہ گرم تاثیر والے میوہ جات سے اجتناب کریں۔۔
۔۔ (2) رات کو جلد سوئیں اورصبح جلدبیدار ہونے کی عادت ڈالیں۔
۔۔۔(3) ہر قسم کی شیریں غذائیں مثلاً مٹھائی، بالخصوص چینی بہت کم استعمال کریں کیونکہ یہ خون میں فساد و خرابی پیدا۔ کرکے شوگر جیسے موذی مرض کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
۔۔۔ (4) پیدل چلنے، صبح کی ہوا خوری اور مناسب ورزش کو اپنا معمول بنائیں۔ پیدل ہوا خوری کا سیدھا طریقہ یہ ہے کہ جلد صبح سورج نکلنے سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ پہلے نکل جایا کریں اور اس وقت لوٹا جائے جبکہ دھوپ زیادہ تیز نہیں ہوئی ہو۔ حسب طاقت ایک شخص ایک میل سے پانچ چھ میل تک روزانہ پیدل ہوا خوری کر سکتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ پیدل ہوا خوری سے آپ کی برداشت بڑھ جائے گی اور پورے نظام جسمانی کو یکساں طور پر یہ فائدہ پہنچے گا کہ اگر کسی مرض کے جراثیم آپ کے جسم کے اندر پہنچ بھی چکے ہوں گے یا جو موسمی رطوبات نظام جسمانی میں بیماریوں کو پالنے والی موجود ہوں گی ان کا اخراج حتمی طور پر عمل میں آجائے گا۔ اگر زمین پتھریلی اور کنکریلی نہ ہو تو ننگے پائوں پیدل ہوا خوری کرنے سے مطلوبہ نتائج برآمد ہوں گے لیکن مشکل یہ ہے کہ شہروں میں اس طرح پیدل ہوا خوری ممکن نہیں ہے۔ اگر قصبات و دیہات کی کچی اور گھاس والی پگ ڈنڈیوں اور راستوں پر چلنے کا موقع میسر آئے تو یہ سب سے زیادہ مناسب صورت ہے۔دوا کی تدابیر: صبح و شام ایک تولہ خمیرہ گائوزبان پانچ تولہ عرق گائوزبان کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ استقرار صحت اور ازالہ عوارض کی بہترین تدبیر ہے۔ ایرانی عناب بقدر ایک تولہ لے کر رات کو پائو بھر پانی میں بھگو دیں اور صبح کو اس کا مقطر پانی قدرے شہد میں ملا کر استعمال کریں۔ جلدی عوارض اور سینے کے امراض سے محفوظ رہنے کی یہ مناسب دوائی ہے۔ اس مہینے رونما ہونے والے دیگر عوارض کی تفصیلات کے سدباب کی تدابیر حسب ذیل ہیں۔ بخار: اس مہینے میں تغیر موسم کے سبب سے بخار بھی ہو جایا کرتا ہے جو عدم علاج کے باعث بگڑ کر اعضائے رئیسہ اور اعضائے غریبہ میں خلل و فتور کا باعث بنتا ہے اس کی یہ صورت ہے کہ مغز کرنجوہ کا پائوڈر دن میں چار مرتبہ (شیر خوار بچوں سے لے کر عمر طبعی تک دو رتی سے دو ماشہ تک یعنی حسب العمر) چینی کے نیم گرم جوشاندے کے ساتھ دیں۔ خسرہ: یہ ایک متعدی مرض ہے جو عام طور پر بچوں کو لاحق ہو جاتا ہے اور اس میں سہل انگاری اور لاپروائی کے نتیجہ میں کانوں کے بہرہ ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہوتا ہے اور ایسی حالت میں سینہ میں درد پیدا ہو تو یہ نمونیہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات آنکھوں میں بھی اس عارضہ کے باعث خرابی پیدا ہو جایا کرتی ہے۔ ایسی حالت کے پیش نظر بچوں کو کمرے میں لٹائیں اور مناسب علاج اور احتیاط اختیارکریں۔کن پیڑے:یہ بھی ایک متعدی مرض ہے۔ جس میں ابتدا ہی میں کان کے نیچے درد محسوس ہونے لگتا ہے اور دوسرے یا تیسرے روز بخار ہو جاتا ہے۔ درد کے مقام پر ورم نمودار ہوتا ہے۔ جوں جوں یہ ورم بڑھتا ہے نگلنے میں دشواری ہوتی ہے۔ کئی مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ خناق تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ بخار کا درجہ حرارت 101 سے 104 تک پہنچ جاتا ہے۔ ایسی حالت میں ہمیشہ کسی لائق اور تجربہ کار معالج سے رجوع کریں۔ ہنگامی حالت میں مغز کرنجوہ کا پائوڈر 4رتی سے ایک ماشہ تک اور چھ ماشہ گل بنفشہ جو شاندہ بنا کر چینی ملا کر نیم گرم، دن میں چار مرتبہ دیں۔
No comments:
Post a Comment