معذور ماں کی کنپٹی پر گولی ماری اور سارا خاندان ختم
:۔
پچھلے سال خیبر ایجنسی کے حالات کچھ شرپسندوں کی وجہ سے
خراب ہوئے تو امن پسند ہزاروں خاندان نقل مقانی کر کے دوسرے علاقوں میں رہائش پذیر
ہوئے ۔ ان ہی میں ایک بدقسمت خاندان بھی ہجرت کر کہ پر امن علاقے کی تلاش میں نکلا
۔ پہاڑی راسے انتہائی کٹھن ہوتے ہیں ۔ یہ خاندان جو چند افراد پر مشتمل تھا ۔ اس
خاندان میں ایک بوڑھی معذور اور اندھی ماں بھی تھی جس کو اس کے خاندان کا کوئی نہ
کوئی فرد وقفے وقفے سے اٹھا رہا تھا اور اس بوڑھی اندھی ماں کے لبوں سےہر دم دعاہی
نکل رہی تھیں ۔ اس ماں کا ایک جوان بدقسمت بیٹا بھی اس قافلہ میں تھا جس کو سب سے
زیادہ اپنی بوڑھی اندھی معذور ماں کا خیال رکھنا پڑ رہا تھا ۔ کچھ ہی میل فاصلہ طے
ہو اکہ وہ اپنی ماں کی اس خدمت سے اکتا گیا اس نے پہلے سوچا کہ اس کو یہی چھوڑ
جاتا ہوں خود ہی ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جائے گی پھر دوسرے ہی لمحے اس نے پسٹل نکالا
اور ماں کی کنپٹی پر رکھ کر گولی چلا دی ۔ بوڑھی معذور اور اندھی ماں کی ایک آہ
نکلی او ر وہیں دم توڑ گئی ،۔ اس بدبخت بیٹے نے اس کو کفن دفن بھی نہ دیا اور پہاڑ سے نیچے کھائی میں
پھینک دیا اور خود قافلے کے ساتھ انتہائی مطمئن ہو کر چلنے لگا۔ ابھی تھوڑا ہی
فاصلہ طے ہوا تھا کہ خچر کا پاؤں پھسلا اور وہ بیوی بچوں سمیت کھائی میں جا گرا
جہاں اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے بچے اور بیوی تڑپتے تڑپتے دم توڑ گئے اور یہ کچھ
نہ کر سکا اور وہیں کھڑا چیخیں مارتا رہا اور یوں اللہ پاک نے بد بخت بیٹے کو اپنی
معذور ماں کو مارنے کی نقد سزا دیدی۔
سود اور غیبت کی نقد
سزا:۔
حالیہ دنوں کا واقعہ ہے کہ ہمارے صوبہ کے ایک دیہات میں ایک
گھرانہ ہے ۔اس گھر میں ایک عورت کا انتقال ہوا جس طرح رسماً دیہاتوں میں عورتیں
میت کو دیکھنے آتی ہیں ۔ اسی طرح اس عورت کو بھی دیکھنے کیلئے قرب و جوار سے
عورتیں آنا شروع ہو گئیں ۔ اچانک ایک انجانی عورت کالا برقعہ پہنے نمو دار ہوئی ۔
مردہ عورت کے چہرے پر اپنا چہرہ رکھا ۔ جس طرح کوئی قریبی رشتہ دار غم سے نڈھال
اپنی میت کے سر پر اپنا سر رکھ کر روتے ہیں ۔ اس طرح اس نا آشنا عورت نے اپنا سر
میت کے سر پر رکھا لیکن بہت دیر لگا دی ، عورتوں نے اٹھانے کی کوشش کی لیکن کئی
عورتیں مل کر بھی اس کو اٹھا نہ سکیں ۔ آخر گھر کے مردوں سے مدد لی گئی لیکن وہ
بھی ناکام ۔ آخر کار مسجد کے امام صاحب کو بلایا گیا انہوں نے کچھ قرآنی آیات
پڑھیں ۔ عورت میت سے علیحدہ ہو گئی لیکن میت سے ناک اور چہرے کا کچھ حصہ کھا چکی
تھی اور میت سے علیحدہ ہونے کے فوراً بعد وہ انجان عورت سب کی نظروں سے غائب ہو
گئی ۔ اس کے بعد عورت کے (میت )نہانے کا وقت ہوا ۔ جس کمرے میں میت کو غسل دینے کا
بندوبست کیا گیا تھا عین اسی کمرے میں وہی نا آشنا عورت پھر نمودار ہوئی ۔ سب
عورتوں کو کہا آپ سب یہاں سے چلی جائیں میں اکیلی اس کو غسل دیتی ہوں ۔ سب عورتوں
پر پہلے واقعہ کا خوف طاری تھا اس لیے سب عورتیں ڈر کے مارے تیزی سے کمرے سے باہر
نکل گئیں ۔ میت کو غسل دینے کا وقت اندازے سے کہیں زیادہ وقت لگ گیا ۔ عورتوں نے
دروازہ کھٹکھٹایا لیکن دروازہ نہ کھولا گیا ۔ آخر کار ایک بار پھر مرد حضرات کو
بلایا گیا انہوں نے کسی اوزار سے دروازے کو توڑا ۔ اند رجا کر دیکھا تو میت کا
خالی ڈاھانچہ پڑا تھا اور عورت غائب تھی
پھر جلدی جلدی اس میت کا کفن دفن کا انتظام کیا گیا ۔ لوگ میت کو لے کر
قبرستان پہنچے اس کی قبر کے گرد و نواح میں خوفناک زلزلہ آ گیا ۔ لوگ گھبرا گئے
اور استغفار کا ورد کرتے رہے آخر کار اس کو اسی ذلیل حالت میں دفنایا گیا ۔ اس کے
اعمال کا پوچھا گیا تو کہا گیا کہ باقی تو صوم صلوٰۃ کی پابند تھی ۔ لیکن سود اور
غیبت اس کے پسندیدہ مشاغل تھے ۔ اللہ پاک ہمیں ایسی ذلت آمیز موت سے بچائے ۔
No comments:
Post a Comment