نفسیاتی گھریلو الجھنیں
اور آزمودہ یقینی علاج:۔
اجنبی سے لگتے ہیں :۔ میں نے ایم اے کیا اور کالج میں پڑھانے لگی ، گھر والوں کو
میری شادی کی فکر ہوئی اور انجانے لوگوں میں رشتہ ہو گیا ۔ شوہر مقامی کمپنی میں جاب
کرتے ہیں جبکہ میں نے مکمل طور پر گھر میں رہنے کا ارادہ کر لیا ہے ۔ شروع میں تو
وہ بہت خوش مزاج معلوم ہوئے لیکن ا ب آفس سے آ کر خاموش ہو جاتے ہیں ۔ میں نے فون
سنا تو وہ اپنی کسی پریشانی کا ذکر اپنے دوست سے کر رہے ہیں۔ مجھے بہت احساس ہوا
کہ بیوی بھی تو دوست ہوتی ہے ، آخر مجھ سے سب کچھ چھپانے کی کیا ضرورت ہے مگر میں
نے بھی ان سے بات کرنا ترک کر دی ، ہم دونوں ایک گھر میں رہتے ہوئے بھی اجنبی سے
لگتے ہیں ۔
جواب:۔ ابھی آپ کی نئی شادی ہوئی ہے شوہر آپ کو اپنی پریشانی کے
بارے میں بتا کر کسی الجھن کا شکار نہیں بنانا چاہتے ہیں گے ۔ سوچیں اگر وہ ہر روز
آپ سے اپنے مسائل کا رونا روتے رہیں تو آپ بیزار ہو جائیں گی ۔ اگر ان کے معاملات
کو سمجھنا اور انہیں اطمینان دلانا چاہتی ہیں تو بات کرنا ترک نہ کریں ،، اپنے
رویے اور گفتگو سے یہ ثابت کریں کہ آپ ان کی اچھی دوست اور سچی ہمدرد ہیں ۔ وہ
کبھی کچھ کہیں گے تو آپ اطمینان سے سنیں گی ۔ گھر میں جب بھی کبھی کھچاؤ یا تناؤ
کی کیفیت پیدا ہو تو ساتھ بیٹھ کر معاملات پر بات کرنی چاہیے ۔ ایک دوسرے کی ذہنی
حالت کا خیال کرتے ہوئے صاف ، سیدھی اور پر خلوص گفتگو کرنی چاہیے۔
آنکھیں روشن ہیں :۔ 2005 ء میں آنے والے پاکستان کی تاریخ کے بدترین زلزلے میں
بہت سے لوگ متاثر ہوئے تھے ، ہمارے رشتہ داروں میں ایک لڑکی کی دونوں ٹانگیں
ناکارہ ہو گئیں لیکن وہ ہے بہت خوبصورت ، مہینوں کے علاج کے بعد اب وہ وہیل چیئر
پر اپنے کام کرتی ہے ۔ ایک روز میں نے اس کی ڈائری پڑھ لی اور میں اس کی تحریر سے
بے حد متاثر ہوا ، میں نے سوچا کیوں نہ اسے شریک زندگی بنا لوں لیکن یہ بات میں
اپنے گھر میں کسی سے نہیں کہہ سکتا ۔ سب
ناراض ہو جائیں گے کہ ایک معذور لڑکی سے شادی کیسے ممکن ہے ، لیکن میں کسی اور کے
بارے میں سوچتا بھی نہیں کیو نکہ میں نے اس پر اپنا ارادہ ظاہر کیا تو اس کی
آنکھیں امید اور خوشی سے ستاروں کی طرح چمکنے لگیں ۔ اگر میں نے وعدہ پورا نہ کیا
تو وہ حساس لڑکی نہ جانے کیا کر بیٹھے کیونکہ وہ تو پہلے ہی معذوری کے سبب احساس کمتری
کا شکار ہے ۔
جواب:۔ آپ نے نیک ارادہ کر لیا ہے تو اس کی تکمیل کرنی چاہیے گھر
والوں سے بات کریں آپ کے ارادے کی مضبوطی اور مزاج کی سنجیدگی سے وہ لوگ سمجھ سکتے
ہیں کہ آپ اس کے علاوہ کسی اور سے شادی کرنا نہیں چاہتے ۔ یہ فیصلہ کرتے ہوئے اس
بات کو ضرور مدنظر رکھیں کہ آپ خود بھی اس کی معذوری کو زندگی کی خوشیوں میں رکاوٹ
نہیں سمجھیں گے ۔ بہت برداشت اور کشادہ ذہن سے زندگی میں آنے والے ہر چیلنج کا
سامنا کریں گے ، اس طرح کے فیصلے وقتی اور جذباتی سہارا نہیں ہوتے بلکہ عمر بھر
ساتھ نبھانا ہوتا ہے ۔ اگر آپ نے اس لڑکی سے شادی کر لی اور اسے خوش رکھا تو وہ
معذوری کے باعث ہونے والے احساس کمتری سے باہر آ سکتی ہے اور آپ بھی لوگوں کیلئے
اچھی مثال بن جائینگے ۔
احساس تنہائی بھی ہے :۔ میں نے اپنے بچوں کو ان کے بہتر مستقبل کی خاطر ملک سے
باہر بھیج دیا ۔ ایک بیٹی تھی اس کی شادی کر دی شوہر آج کل گاؤں اپنی پہلی بیوی کے
پاس گئے ہوئے ہیں ۔ مجھے لگتا ہے باقی عمر وہیں گزاریں گے ، احساس تنہائی ، محبت
اور توجہ سے محرومی ، بڑھاپے کی بیماری اور مالی تنگی کا احساس یا خدشہ مجھے ہر
وقت تنگ کرتا ہے ۔ صحت مند رہ کر بھی بیماروں جیسی زندگی گزار رہی ہوں جبکہ بچے
دور رہ کر بھی میرا خیال رکھتےہیں مگر میں ہر دن خود کو پہلے سے زیادہ کمزور محسوس
کرنے لگی ہوں ۔
جواب:۔ خودکو کمزور محسو س کرنے والے کمزور ہونے لگتےہیں ، جبکہ
بیمار لوگ بھی خود کو بہتر محسوس کریں تو ان کی صحت میں بہتری آنے لگتی ہے ۔ آپ تو
ٹھیک ہیں بچوں کے مستقبل کے فیصلے آپ کی مرضی سے ہوئے لہذا ان پر اطمینان ہونا
چاہیے ۔ وہ آپ کا خیال رکھتے ہیں یہ بات اور زیادہ خوشی کی ہے ۔ آپ کا بڑا مسئلہ
تنہائی ہے ۔ اگر اچھے عزیز و اقارب اور دوست خواتین سے ملنا شروع کر دیں تو یہ
مسئلہ بھی نہ رہے گا ۔ اچھی زندگی گزارنے میں اچھے مشاغل بہت مددگار ہوتے ہیں ۔ آپ
اچھی کتابیں پڑھیں ، اپنے بچوں کو خط لکھیں حالانکہ اب خط لکھنا تقریباً ختم ہو
گیا ہے کیو نکہ فون پر ہی تفصیلی باتیں ہو جاتی ہیں مگر خط لکھنے کا اپنا ایک الگ
احساس ہے اس طرح انسان زیادہ اطمینان سے دلی کیفیات کا اظہار کر دیتا ہے ۔ جب بھی
ذہن میں کوئی خدشہ ، وسوسہ یا تکلیف دہ خیال آئے تو اپنے اور بچوں کے حق میں بہتری
کی دعا کریں دعائیں بھی قلبی و ذہنی سکون کا باعث ہوتی ہیں ۔
موسم بہار کا احساس
عجیب :۔ کسی دلکش منظر کو
دیکھ کر مجھے رونا آ جاتا ہے مثلاً کمروں کی دیواروں پر جو سینریاں آویزاں ہوتی
ہیں ۔ ان میں شام کا منظر ، پرندے ، موسم بہار میں ہرے بھرے درخت وغیرہ جیسے مناظر
مجھے غمگین کر ڈالتے ہیں ۔ کسی سکول یا ہسپتال وغیرہ کی تصویر دیکھ کر بھی طبیعت
پریشان ہو جاتی ہے ، مجھے خود پتہ نہیں چلتا کہ یہ رونا آنکھوں کا نم ہو جانا ، دل
کا بیٹھنا ، گھبرانا کیسا ہے ۔ بچپن میں منگنی ہو چکی ہے ۔ لڑکی خوبصورت ہے مگر
شادی کیلئے دل نہیں مانتا ۔ اس کا خیال آتے ہی چکر آنے لگتےہیں اور یوں محسوس ہوتا
ہے جیسے زندگی تھوڑی رہ گئی ہے ۔
جواب:۔ جب انسان کو اچھی چیزیں بھی اچھی نہ لگ رہی ہوں تو اسے
سمجھ لینا چاہیے کہ اس کے ذہن پر مایوسی کا غلبہ ہے ۔ آپ کو دلکش مناظر دیکھ کر
رونا آ رہا ہے ، شادی کی بات پر خوشی نہیں ہو رہی ، بلا سبب گھر میں اذیت محسوس
ہوتی ہے اور اب گھر چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں ، یہ سب اداسی ، پژمردگی ،
ڈیپریشن ہی کی علامات ہیں ۔ عام طور پر اس کیفیت سے گزرنے والوں کو یہ نہیں معلوم
ہوتا ہے کہ ان کے ساتھ یہ سب کیوں ہو رہا ہے جبکہ اہل خانہ ان سے نارمل رویے کی
امید رکھتے ہیں اور یہ وہی مایوس کن رویہ اختیار کئے رہتے ہیں ، بالکل اسی طرح
جیسا کہ آپ کے ساتھ ہو رہا ہے ۔ اگر آپ نے اپنی مایوسی کی کیفیت پر قابو نہیں پایا
تو گھر چھوڑ کر بھی اداس رہیں گے ۔
No comments:
Post a Comment