Friday, December 2, 2016

ubqari magazine December 2016

 

ubqari magazine December 2016

File Type PDF
Size 11 MB




 

Wednesday, November 23, 2016

آدھے سر کا درد


آدھے سر کا درد: .
سورۂ اخلاص کم از کم تین بار‘ سات بار یا گیارہ مرتبہ پڑھ کر دم کرے انشاء اللہ سردرد کا آرام آجائے گا۔ مجرب عمل ہے۔

Wednesday, November 16, 2016

امتحان میں فرسٹ پوزیشن کے لیے وظیفہ

 

میں آپ کیلئے اپنا آزمایا ہوا امتحان میں فرسٹ پوزیشن پانے والا تحفہ دے رہی ہوں‘ یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں دسویں جماعت کی طالبہ تھی‘ یعنی 1994ء کی بات ہے‘ اس وقت نویں اور دسویں کے پیپر اکٹھے ہوا کرتے تھے۔ میں نے نہ نویں میں دل لگا کر اور توجہ سے پڑھا اور جب دسویں میں آئی تو سارا ٹائم کھیل کود‘ ہنسی مذاق اور ٹیچروںکو تنگ کرکے گزار دیا‘ انگلش مضمون توجہ سے پڑھا اور نہ ہی میتھ، جب پیپر سر پر آئے تو کچھ سمجھ ہی نہ آئے کہ کس کو چھوڑوں اور کونسا یاد کروں‘ گھروالوں نے کہہ دیا کہ آپ تو پاس ہوہی نہیں سکتی‘ شرطیں لگنا شروع ہوگئیں کہ ڈھائی سو سے اوپر نمبر نہیں ہوں گے‘ تین سو تو ہوہی نہیں سکتے‘ میں بھی پریشان خاندان میں خوب مذاق بنے گا‘ میرے بھائی نے کہا کہ ڈھائی سو سے اوپر نمبر آئے تو میں تمہیں ایک ہزار روپے انعام دوں گا‘ماموں نے کہا کہ جو مانگو گی ‘دیں گے‘ میں تو نماز شروع ہی سے پڑھتی تھی، ایک دن سکول واپسی پر بھوک لگی تو میں نے کینٹین سے سموسے لئے‘ اخباری کاغذ کا لفافہ تھا‘ میری عادت ہے کوئی بھی اخبار کا ٹکڑا ہو میں اسے ضرور پڑھتی ہوں اور اللہ کا نام یا اسلامی تحریر ہو تو پھر سنبھالتی ہوں کہ بے ادبی نہ ہو‘ میں نے سموسے کھا کے لفافہ اندر سے پھاڑ کر پڑھا تو اس صفحے پر لوگوں نےمسائل‘ پریشانیاں تحریر کیں تھیں‘ جواب میں ان کے وظائف دئیے ہوئے تھے‘ اس میں کسی کا مسئلہ بالکل میری طرح تھا کہ پیپر میں مجھے کچھ یاد بھی نہیں ہے آپ ایسا وظیفہ بتائیں کہ میں اچھے نمبروں سے پاس ہوجاؤں وظیفہ دیکھ کر تو میرا دل باغ باغ ہوگیا‘ میں نے دل و جان سے خود کو زیرو سمجھ کر وظیفہ کو پڑھنا شروع کردیا اور اللہ سے دعا کرتی کہ اللہ پیپر آسان ہوں‘یقین جانیے کہ پیپر جو آتا یوں لگتا کہ مجھ سے پوچھ کر بنایا ہے‘ میں کہتی کہ اللہ کاکلام مجھے اچھے نمبروں سے پاس کروائے گا جو سوال یاد کرتی‘ صبح پیپر میں وہی سوال آیا ہوتا‘ یوں اس انمول وظیفے کی برکت سے میں فرسٹ ڈویژن میں پاس ہوئی اور آج میری بیٹی اور بیٹا پانچویں کلاس میں فرسٹ پوزیشن سے پاس ہوئے‘ میری دوست کی بیٹی ہے جو ہمیشہ کسی نہ کسی مضمون میں فیل ہوجاتی‘ اس نے یہ وظیفہ پڑھنا شروع کیا تو پورے مضمون میں پاس ہونا شروع ہوگئی اور اچھی تیاری کے ساتھ پیپروں سے تین ماہ پہلے پڑھنا شروع کریں تو لازمی فرسٹ پوزیشن ہے۔

 وظیفہ یہ ہے:۔ 
نئے چاند کے پہلے سوموار کو نماز فجر کے بعد

Monday, November 14, 2016

خواتین پو چھتی ہیں

 
چہرے پر سیاہ دھبے:۔
پچھلے دنوں میری امی کے چہرے پر دانے نکلے، دانے ختم ہوئے تو سیاہ دھبے پڑ گئے جو بہت برے لگتے ہیں، اس کیلئے بتائیے۔ میری عمر سولہ
سال ہے میرے چہرے پر بھی اکثر دانے نکلتے رہتے ہیں۔ (سمعیہ لاہور)
جواب: سمعیہ بی بی! اس عمر میں دانے نکلتے ہی رہتے ہیں آپ انہیں چھیڑیں نہیں۔ کوئی بھی مصفی خون دوا پینا شروع کریں، ہمدردی کی صافی منگواکر تین چار شیشیاں استعمال کریں۔ دانوں پر آپ پسی ہوئی کلونجی پانی میں ملاکر لگائیے۔ رات کو گھیکوار کا گودا لگاکر سویا کریں۔ بازار سے گل منڈی اور عناب منگوائیں، پانچ دانے عناب اوردس گیارہ دانے گل منڈی رات کو ایک گلاس پانی میں بھگوئیے، صبح مل چھان کر تھوڑا سا شہد ملاکر پی لیا کریں۔ کبھی کبھی کیلے کا گودا نکال کر کانٹے سے باریک کرکے

’’شکریہ‘‘ کو صرف ایک لفظ نہ سمجھئے!


 
ماتحت تو شاید ہر بات پر افسر کو شکریہ کہہ دے لیکن افسر کسی ملازم کا شکریہ ادا کرنا اپنی توہین سمجھتا ہے۔ اسی طرح جب ہم کوئی چیز خریدیں تو لاشعوری طور پر گویا دکاندار پر احسان کرتے ہیں اور شکریہ ادا کرنا غیرضروری بلکہ غلط سمجھتے ہیں۔ ہمیں یہ اعتراف کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے کہ تہذیبی و اخلاقی طور پر انسان ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہورہا ہے۔ سائنس نے بہت ترقی کرلی‘ سائنسی ایجادات کا سیلاب آگیا‘ جدید طرز زندگی کے لوازمات بیشتر گھروں میں آگئے‘ لیکن زبان و بیان‘ شائستگی اورسلجھے ہوئے انداز و اطوار جو ہماری قدیم معاشرت کا لازمی جزو تھے‘ ناپید ہوگئے ہیں۔ مسلمانوں کی بیشتر اچھی عادات غیرمسلموں نے اپنالیں‘ انہی میں سے ایک اچھی عادت ’’شکریہ‘‘ کہنے کی بھی ہے۔ آپ اس خیال سے متفق ہوں گے کہ ہمارے ہاں یہ عادت بہت کم ہے کیونکہ ہم اپنے بچوں کو شکریہ کہنا کم ہی سکھاتے ہیں۔ اس کے برعکس آپ نے مغربی اقوام کو

Sunday, November 13, 2016

آپ کا خواب اور روشن تعبیر

خاوند دوسری عورت کے ساتھ:میں دس برس سے یہ خواب دیکھ رہی ہوں کہ مجھے یا تو خبر ملتی ہے یا میں خود دیکھتی ہوں کہ میرا خاوند کسی دوسری عورت کے ساتھ ہے اور اس نے دوسری شادی کی ہوئی ہے۔ میں نے ابھی دیکھا کہ جیسے میرا ایک بیٹا ہے جو کہ بہت سفید اور نیلی آنکھوں والا ہے اس کی عمر تین چار مہینے ہے اور جب میں اس کا غسل خانے میں منہ ہاتھ دھلا رہی ہوں تو وہ مجھ سے باتیں کرنا شروع کردیتا ہے مثلاً وہ اپنا نام میرے پوچھنے پر وہ بتاتا ہے جو کہ اصل میں میرے چھوٹے بیٹے کا نام ہے تو میں حیران رہ جاتی ہوں کہ یہ کس طرح سے باتیں کررہا ہےکہیں یہ کوئی اور مخلوق تو نہیں۔ پھر میں دیکھتی ہوں کہ جیسے اندرون شہر کا کوئی گھر ہے اور وہ گھر میری والدہ کا ہے۔ اس گھرمیں پریشان بیٹھی ہوں کہ میرے شوہر مجھ سے ناراض ہوکر کہیں گئے ہیں تو میں جب اس جگہ فون کرتی ہوں تو کوئی عورت اٹھاتی ہے اور مجھ سے اس انداز میں بات کرتی ہے جیسے کہ مجھے پہلے سےعلم ہے کہ یہ میرے خاوند کی دوسری بیوی ہے وہ مجھے کہتی ہے کہ وہ تم سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ میں اس کی منت سماجت کرتی ہوں مگر وہ فون بند کردیتی ہے۔ فون بند ہونے کے بعد میں اپنے آپ کو کوستی ہوں کہ میں نے اپنے شوہر کی شادی پر اگر واویلا مچایا ہوتا اور چپ نہ ہوتی تو آج ایسا نہ ہوتا۔ (غ۔ش)
تعبیر: آپ کے خواب کے مطابق اس بات کا اشارہ ہے کہ کسی ناگہانی پریشانی اور بیماری سے

اُسے اعزاز کے ساتھ مرنا چاہیے


اُسے اعزاز کے ساتھ مرنا چاہیے 
یہ ایک قانون قدرت ہے‘ اٹل حقیقت ہے کہ ہر ذی روح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ اس وقت جتنے بھی زندہ انسان ہیں سب نے مرجانا ہے اور قبر میں منوں مٹی کے نیچے دب جانا ہے مگر انسان اس حقیقت کو ماننے کیلئے تیار ہی نہیں ہوتا۔ اگر تیار ہوتا ہے تو اس وقت بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ اس زندگی میں انسان کی اکڑ‘ تکبر‘ اپنے کو برتر اور دوسرےکو حقیر سمجھنے کی عادت ختم نہیں ہوتی۔ انسان اتنا غافل ہوجاتا ہے کہ مرنے کیلئے بھی ایسا طریقہ چاہتا ہے جو کہ اس کیلئے باعث اعزاز ہو اور مرنے پر بھی لوگ ایسی بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ جہاں ان کی امارت کی جھلک نظر آئے۔ ہاشمی صاحب نے واقعہ سنایا کہ ان کے والد سی ایم ایچ لاہور میں داخل تھے‘ وہاں ایک بہت بڑے عہدہ دار بھی داخل تھے‘ ڈاکٹروں کی تشخیص کے مطابق کینسر آخری مراحل میں تھا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ مریض چند دنوں کا مہمان ہے۔ اس کو گھر لے جائیں‘ ان کے اہل خانہ بضد تھے کہ نہیں موت

مرحوم زرگر کی عیاش پرست اولاد


میں آج قارئین کو ایک ایسا کربناک واقعہ سنانے جارہی ہوں جسے پڑھ کر یقیناً لوگوں کیلئے عبرت کا ساماں پیدا ہوگا۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ ہماری گلی میں ایک سنار صاحب رہتے تھے‘ ان کا کام ٹھیک ٹھاک تھا‘ دکان اچھی خاصی چلتی تھی مگر نہ نماز‘ نہ روزہ‘ نہ تسبیح! ہروقت شیخی مارتے‘ لوگوں کو خوب دونوں ہاتھوں سے ’’لوٹتے‘‘ تھے۔ ماشاء اللہ شادی شدہ تھے اور پانچ بچوں جن میں چار بیٹیاں اورایک بیٹا تھا۔ نہ خود ساری عمر دین سیکھنے اور اس پر چلنے کی توفیق ہوئی اور نہ کبھی اپنی اولاد کو اس طرف لائے بلکہ اولاد کو نت نئے فیشن‘ موبائل‘ لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کنکشن سے نوازا۔ تین سال پہلے وفات پاگئے۔ یہ میرے قریبی عزیز ہیں۔ اب میں آتی ہوں ان کی جمع پونجی یعنی اولاد کی طرف‘

ظالم جن ’’بجرنگ بلی‘‘ سے ملی نجات


یہ مسئلہ میرے ساتھ بہت پرانا ہے۔ 
کوئی ہے جو میرے ساتھ ہر رات غیراخلاقی حرکتیںکرتا ہے۔ بہت اللہ والوں کے پاس گئے‘ انہوں نے مجھے پہننے کو تعویذات دئیےمگر کوئی افاقہ نہ ہوا ۔ سالہا سال سے علاج جاری ہے مگر اس کو کوئی فرق نہیں۔ بہت سے عامل علاج کرتے رہتے ہیں مگر ایک وقت آتا ہے کہ وہ تھک ہار جاتے ہیںکہ وہ بہت طاقتور ہے۔ اب تو میری آنکھوں میں شدید تکلیف‘ سر میں تکلیف‘ جوڑوں میں‘ سینے میں تکلیف اور دل تو جیسے ڈوب ہی گیا ہے۔ ہماری گلی میں ایک مولانا صاحب ہیں ان سے دم شروع کروایا کچھ دن دم کروانے میں گزرے تو ایک دن دَم کے دوران میرے سر اور کندھوں سے کومن پن گرنے لگیں جو کہ درمیان میں سے مُڑی ہوئی تھی تو انہوں نے بتایا کہ کسی نے پتلا بنوایا ہے اور جادو میرے خون میں شامل ہے‘ اس مؤکل کی صورت میں بھی تو طبیعت تب تک ٹھیک رہتی ہےجب تک دم کرواتی جاؤں اور جس دن دم نہ کروایا جائے پھر وہی حالت ہوجاتی ہے تو تین چار دن پہلے

عاملین کو ستانے والاجن


یہ واقعہ تقریباً تیس سال پہلے کا ہے۔
 ہم شادی سے قبل اپنے ماں باپ کے گھر تمام بہن بھائی اکٹھے رہتے تھے کہ ایک مرتبہ سردیوں کو میں سورہی تھی کہ میں نے دیکھا کہ دیوار کی طرف سے ایک چڑیل نکل کر باہر آئی جس کےناخن اور دانت خوفناک قسم کےبڑے بڑے تھے مگر میں خوف زدہ نہیں ہوئی۔ وہ میرے سرہانے آکر کھڑی ہوگئی۔ اس وقت میرا چھوٹا بھائی بعمر تقریباً، چار یا پانچ سال‘ میرے ساتھ سویا ہوا تھا۔ میرا بھائی بہت ہی خوبصورت تھا‘ وہ چڑیل مجھ سے بولی کہ مجھے یہ اپنا بھائی دے دو‘ یہ تمہارا بھائی بہت خوبصورت ہے‘ میں نے اس کو کہا کہ میں اپنا بھائی تجھے ہرگز نہیں دوں گی اس نے کہا کہ میں نے تم سے تمہارا بھائی لے لینا ہے اور میرے بال پکڑ لیے۔ اس دوران میرے منہ سے بے ساختہ نکلا یااللہ مدد اور وہ بے ساختہ بھاگ نکلی اور جاتے جاتے یہ کہہ گئی کہ میں نے تیرا بھائی تم سے لے لینا ہے۔ میں نے صبح کسی کو نہیں بتایا کہ گزشتہ رات کیا ہوا تھا‘ اس واقعہ کے بعد مجھے تین چار دن مسلسل

Saturday, November 12, 2016

مکار عورت‘ معصوم بچہ اور عقل مند شہزادہ


نوعمر شہزادہ محل کے باہر اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا تھا‘ وہ عورتوں کی طرف متوجہ ہوا اور صورت حال معلوم کی‘ دانش مند شہزادہ سمجھ گیا‘ فیصلہ کچھ غلط ہوا ہے‘ دونوں عورتوں اور ان کے ساتھیوں کو اپنے پاس بلا کر سارا ماجرا پوچھا‘ قافلے والوں نے کہا شہزادہ عالم ہم بہت دور سے سفر کرکے آرہے تھے

۔کسی گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا‘ اس کا کنبہ زیادہ تھا اور مالی حالت اچھی نہ تھی‘ ہروقت اللہ سے دعائیں مانگتا رہتا کہ آسانیاں پیدا کردے۔ اب اس کے بچے بڑے ہوگئے‘ کام کاج انہوں نے سنبھال لیا اور باپ سے کہا کہ کچھ کام نہ کریں صرف جب راہٹ چل رہا ہو تو ایک کیارہ پانی لے لو دوسرے کیارے کو لگادیا کریں۔ بس یہی اس کی ڈیوٹی تھی۔ ایک راہٹ چل رہا تھا بیٹھے بیٹھے کسان کی آنکھ لگ گئی جب آنکھ کھلی تو دوڑ کرکھیت کی طرف گیا کہ پانی اگلے کیارے کو لگائے وہاں دیکھا تو سفید ریش شخص اگلے کیارے کو پانی لگارہا ہے‘ حیران ہوکے اس سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟

Tuesday, November 1, 2016

Ubqari Magazine November 2016

Ubqari Magazine November 2016
PDF file size 13MB


Read online Ubqari Magazine

Tuesday, September 27, 2016

ubqari magazine october 2016

ubqari october 2016
Ubqari Magazine October 2016

  •  PDF File size: 13.48 MB





 

Sunday, September 18, 2016

ubqari magazine september 2016 pdf

ubqari magazine september 2016 pdf



  • File size: 7.47 MB

...........

Tuesday, September 6, 2016

Ubqari Magazine August 2016

Ubqari Magazine August 2016

Tital Page Ubqari Magazine August 2016
click readmore below for online readins

Sunday, September 4, 2016

اکیس دن میں ہرقسم کی پریشانی ختم

اکیس دن کے اندر ہر قسم کی بندش و رکاوٹ اور پریشانی ختم
ہوکر اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشحالی کے دروازے کشادہ ہوجائیں گے۔ ہرقسم کی بندش ورکاوٹ مثلاً کاروبار‘ رزق‘ شادی وغیرہ کے لیے درج ذیل وظیفہ اکیس ، اکتالیس یا نوے دن کریں۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں روزانہ رات کو سوتے وقت یَابَاعِثُ یَانُوْرُ دل پر ہاتھ رکھ کر پڑھتا ہوں‘ رات کو بہت اچھے خواب اور اشارے آتے ہیں۔ مختلف اچھی جگہوں کی سیر ہوتی ہے۔ہرجائز کام انجام خیر ہوگا:اگر کوئی شخص کسی کام میں ہاتھ ڈالتا ہو اور اس میں اسے خیر نہ ہوتی ہو اور ہر کام کا انجام توقعات کے برخلاف اور صرف نقصان کے سوا نہ نکلتا ہو تو اس آیت کو ورد میں رکھیں تو انشاء اللہ اس کے جائز کام اپنے انجام کو پہنچیں گے اور اسے کسی کام میں خسارہ نہ ہوگا۔ کسی بھی جائز کام مثلاً رزق‘ حلال‘ تعلیم‘ شادی وغیرہ میں کوئی رکاوٹ یا ناکامی نہ ہوگی۔ 

اکیس دن میں ہرقسم کی پریشانی ختم
 اس وظیفہ کو بعدازفجر گیارہ بار پڑھیں‘ انشاء اللہ تعالیٰ اکیس دن کے اندر ہر قسم کی بندش و رکاوٹ اور پریشانی ختم ہوکر اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشحالی کے دروازے کشادہ ہوجائیں گے۔ ہرقسم کی بندش ورکاوٹ مثلاً کاروبار‘ رزق‘ شادی وغیرہ کے لیے درج ذیل وظیفہ اکیس ، اکتالیس یا نوے دن کریں۔ پانی پر دم کرکے پی بھی سکتے ہیں اورگھر یا کاروبار والی جگہ

Saturday, September 3, 2016

نفسیاتی گھریلوالجھنیں اور آزمودہ یقینی علاج

تم کوئی اور کام کرو
 آج کل میں اپنے ایک دوست سے رپورٹنگ سیکھ رہا ہوں‘ وہ بڑی مشکل سے اپنے ساتھ لے جاتا ہے کیونکہ بہت مصروف ہے۔ بہرحال جب بھی مجھے موقع ملتا ہے اپنی موٹرسائیکل پر کیمرہ لے کر اس کے ساتھ چل پڑتا ہوں۔ کہیں آگ لگی ہو‘ گولیاں چل رہی ہوں‘ لوگ زخمی ہوں وہ بالکل نہیں ڈرتا‘ نہ گھبراتا ہے بلکہ تصاویر کھینچتا رہتا ہے۔ وہ اپنے پیشے میں کامیاب ہے۔ جان کی پرواہ نہیں کرتا جبکہ میں ایسی جگہوں سے ڈر جاتا ہوں۔ زخمیوں کو دیکھ نہیں سکتا‘ توان پر خبر یا تصویر کیسے بناؤں؟ وہ کہتا ہے تم کوئی اور کام کرو۔ (اسد علی‘ لاہور)
مشورہ
 اپنے پیشے میں کامیاب ہونے کیلئے جان کی پرواہ نہ کرنا ٹھیک نہیں کیونکہ انسانی جان پیشے سے زیادہ قیمتی ہے۔ اپنی جان ہو یا کسی

Thursday, September 1, 2016

قوت فیصلہ اور جلد بازی


جلد بازی ہمیشہ کام بگاڑ دیتی ہے۔ اس سے حتیٰ الوسع اجتناب کریں۔ زندگی کا کوئی فیصلہ کرنے بیٹھیں تو پہلے اسے اپنے ذہن میں ضرور تولیں‘ اس کے حسن و قبح کا امکان بھی جائزہ لیں‘ آئندہ زندگی میں اس کی وجہ سے جو تبدیلیاں متوقع ہیں۔ ان کا ایک خاکہ بنا لینے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں لیکن اس سارے معاملے کو جتنی جلدی سمیٹ لیا جائے تو اتنا ہی آپ کے حق میں بہتر ہوگا۔ورنہ ہروقت کی فکر اور تشویش سے آپ کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں سخت متاثر ہونگی اور آپ کبھی اپنےفیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے حالات کے سامنے سینہ سپر نہ ہوسکیں گے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے: انسان جب تک کسی معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ کرکے اسے نمٹا نہیں لیتا‘ اس کے ذہن میں اندیشہ ہائے دور دراز کلبلاتے رہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اسے جوذہنی کوفت اٹھانی پڑتی ہے اور جس اعصابی شکست و ریخت سے دوچار ہونا پڑتا ہے وہ کسی غلط فیصلے کے نتیجے میں ظہور پذیر ہونے والی صورت حال کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ ڈیل کارنیگی کا کہنا ہے کہ اسے جب کسی اہم معاملے کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے وہ سب سے اس کے متعلق تمام معلومات اکٹھی کرنے کی کوشش کرتا ہے گویا وہ ایک وکیل کا فریضہ انجام دیتا ہےجو اپنے مقدمے کی پوری تیاری کرتا ہے اور اس کی کامیابی کے لیے تمام ضروری مواد جمع کرتا ہے۔ ڈیل کارنیگی کا نسخہ آپ بھی آزما سکتے ہیں۔ اس طرح کوئی قدم اٹھانےسےپہلےجو بھی فیصلہ کریں گے۔ اس سے پیدا ہونے والےنتائج کے اچھے اور برے دونوں رخ کھل کر سامنے آجائیں گے۔
 

Tuesday, August 30, 2016

پڑھیں اور ساری فکریں دور

پڑھیں اور ساری فکریں دور
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ مجھ کو بہت سے افکار اور قرض نے گھیرلیا۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تجھ کوایسا کلام بتلادوں کہ اس کے پڑھنے سے اللہ تعالیٰ تیری ساری فکریں دور کردے اور تیرا قرض بھی ادا کردے۔ اُس شخص نے عرض کیا بہت خوب‘ فرمایا: صبح وشام یہ کہا کہ




اَلْلَّهُم إِنِّي أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَ الْحَزَنِ 
وَ أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَ الْكَسَلِ ,

 وَ أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَ الْبُخْلِ ,

 وَ أَعُوْذُ بِكَ مِن غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَ قَهْرِ الْرِّجَال



اس شخص کا بیان ہے کہ میں نے یہی کیا‘ سو میری ساری غم فکریں بھی جاتی رہیں اور قرض بھی ادا ہوگیا۔ (ابوداؤد)

دس حیرت انگیز ناقابل یقین فائدے پائیے

دس حیرت انگیز ناقابل یقین فائدے پائیے

آیت جو کوئی روزانہ ہزار بار پڑھےگا ‘ روزی زیادہ ہوگی۔ غیب سے رزق پہنچے گا۔ 
جو کوئی درج بالا آیت کو شہد‘ مکھن یا مرچوں پردم کرکے کھائے گا اس کی قوت باہ میں زبردست اضافہ ہوگا۔
 جو شخص بعد نماز فجر روزانہ چالیس بار پڑھے جو کچھ چاہے اللہ تعالیٰ عطا فرمائیں گے۔




جس کسی کو بادشاہ یا امیر سےکوئی کام درپیش ہو دو رکعت نماز نفل ادا کرکے مصلے پر تین بار یہ آیت پڑھ کر دونوں ہاتھوں پر دم کرکے منہ پر پھیرے‘ مراد برآوے گی
کسی پر دیو‘ جن‘ پری‘ آسیب کا اثر ہو بائیںکان میں یہ آیت پڑھ کر دم کریں‘ انشاء اللہ اثر جاتا رہےگا بچھو کے کاٹے ہوئے کے سیدھے کان میں پڑھ کر پھونک ماریں‘ صحت پائے گا
جو شخص کسی ضروری کام کیلئے پندرہ‘ تیرہ مرتبہ پڑھے‘ انشاء اللہ کام انجام بالخیر ہوگا
و شخص چار بار پڑھ کر حاسد کے گھر پر پھونک مارے‘ حاسد ناکام ہوگا
جو شخص کسی حاسد پر غالب آنا چاہے تو بارہ بار پڑھے‘ حاسد مطیع ہوجائے گا
جو کوئی سات بار پڑھ کر کسی مجلس میں آئے‘ مجلس والے تعظیم کریں گے۔ (محمد احمد).

مناسب رشتے کے حصول کیلئے
مناسب رشتے کے حصول کیلئے ایسی صورت کہ رشتے آتے ہوںمگر طے نہ ہوتے ہوں‘ حسب دلخواہ شادی کیلئے درج ذیل عمل مفید ہے‘ عمل کی موت نوے دن ہے‘ اس عرصہ میں منگنی یا شادی ہوجائے تو بھی نوے دن پورے کرنا ضروری ہیں۔ عورتیں ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورا کرلیں۔

روزانہ کسی بھی وقت اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ ایک سو ایک مرتبہ پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرکے تین بار ہاتھ چہرے پر پھیرلیں۔ سورۂ فاتحہ اس طرح پڑھیں کہ جب


ر پہنچے تو اس آیت کو گیارہ بار پڑھ کر سورت مکمل کرے اور پانی پر دم کرے اسی طرح گیارہ بار یہ سورت پڑھے اور ہر بار پانی پر دم کرے۔ یعنی پانی پر گیارہ دم کرنے ہیں اور یہ پانی تین گھونٹ میں پی لے۔ سب کاموں سے فارغ ہوکر رات کو سونے سے پہلے اول و آخر گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ سورۂ اخلاص اکتالیس بار پڑھیں اور صرف شادی کیلئے دعاکریں۔اگر کسی لڑکی کو کسی نے طلاق دے دی ہو یا شوہر فوت ہوگیا ہو اور دوبارہ شادی کرنے میں رکاوٹ محسوس ہوتی ہو اور کوئی رشتہ ملنے کی صورت نہ پیدا ہوتی ہو تو لڑکی خود یا لڑکی کی والدہ یا لواحقین کو چاہیے کہ سورۂ یٰسین کو فجر کی نماز کے بعد دو مرتبہ اور اس کے بعد گیارہ سو مرتبہ اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام یَامُعِیْدُ کا ورد کرے اور چالیس دن تک اس پڑھائی کو جاری رکھے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جلد ہی مناسب رشتہ مل جائے گا اور شادی کی رکاوٹ دور ہوجائے گی۔ اسی طرح مرد بھی دوبارہ شادی کے لیے وظیفہ پڑھ سکتا ہے۔ (فاروق اعظم‘ حاصل پور)
 
 

بہترین بیوی بننے کے کامیاب اصول

بہترین بیوی بننے کے کامیاب اصول


اللہ تعالیٰ نے عورت کو عبث پیدا نہیں کیا بلکہ اس کے ذمہ افزائش و تربیت نسل کا بہت اہم کام ہے جس کا نبھانا اس پر لازم ہے۔ ارشاد نبویﷺ ہے کہ تم میں سے ہر کوئی نگہبان ہے‘ ہر کسی سے اس کی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا۔ معاشرے میں اہم مقام ہونے کی وجہ سے عورت بھی جواب دہ ہوگی۔ بہن، بیٹے، بیوی اور ماں ہونے کی حیثیت سے اس کے کردار کے بارے میں سوال ہوگا۔ ایک بیوی ہونے کی حیثیت سے اس پر مندرجہ ذیل ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کی اولاد کی نگران ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ عورت اگر اپنے فرائض سے کوتاہی کرے گی تو وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمان ہوگی‘ عورت پر شوہر کی عزت کرنا‘ بچوں کی پرورش کرنا‘ مرد کے مال کی حفاظت کرنا اور اس کی عزت کی حفاظت کرنا لازم ہے۔ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: ’’مرد حاکم ہے عورتوں پر اس واسطے کہ بڑائی دی اللہ نے ایک دوسرے پر اور اس واسطے کہ خرچ کئے انہوں نے اپنے مال‘ پھر جو عورتیں نیک ہیں‘ تابعدار ہیں‘ نگہبانی کرتی ہیں‘پیٹھ پیچھے ان چیزوں کی جن کی حفاظت اللہ نے فرمائی‘‘ ایک بیوی ہونے کے ناطے عورت کا اولین فرض یہ ہے کہ اپنے خاوندکی عزت کرے اور نافرمانی نہ کرے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اگر میں کسی دوسرے کو (اللہ تعالیٰ کے علاوہ) سجدے کی اجازت دیتا تو عورت کو اپنے خاوند کیلئے سجدے کا حکم دیتا‘‘ گویا کہ مرد عورت کا مجازی خدا ہے۔ بہترین بیوی وہ ہوتی ہے جو اپنے خاوند کیلئے سکون اور تسکین کا باعث ہو۔ اسے اپنی زبان اور رویہ سے تکلیف نہ دے بلکہ اس کیلئے خوشی اور طمانیت کا باعث ہو۔ اپنے آپ کو خاوند کا فرمانبردار اور تابعدار بنادے لیکن ایک بات کا دھیان رہے کہ جس حکم میں اللہ اور رسول ﷺ کی نافرمانی ہو اس حکم کی ہرگز پیروی نہ ہو بلکہ خوش اسلوبی اور احسن طریقے سے شوہر کی اصلاح کرے اور اسے اسلامی احکام سے آگاہ کرے‘ محبت اور پیارسے اسلامی اصولوں سے آشنا کرے‘ اطاعت اور خدمت سے اپنے کردار کاثبوت دے تاکہ خاوند اس کی طرف مائل ہو۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اس عورت پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو جو خود بھی نمازتہجد کیلئے اٹھے اور اپنے خاوند کو بھی اٹھائے اور اگر نہ اٹھے تو اس پر پانی کے چھینٹے مارے۔‘‘

جسمانی و روحانی حسن کے لاجواب آسان ٹوٹک


ہر چہرہ پر میرے اللہ کا نور ہوتا ہے یہ اور بات ہے کہ انسان اپنے اعمال سے ان میں اضافہ کرتا ہے یا اس نور کو ختم کرتا ہے۔ ایک چھوٹا پیدا ہونے والا بچہ ہمیں صرف اس وجہ سے پیارا لگتا ہے کہ اس کا چہرہ ہر گناہ‘ ہرآلودگی اور ہر گمان گناہ سے بھی پاک ہوتا ہے۔ محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! آج میں جس موضوع پر بات کررہی ہوں وہ کوئی ایک چیز نہیں ہے بلکہ ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر پوری کائنات ہے‘ اپنا مقام اور اپنا ہی کام ہے اور کوئی چیز ان کی جگہ نہیں لے

اپنے پھولوں کو جنسی تشدد سے بچائیں


خاموشی اس جرم کو مزید پھیلا رہی ہے یہاں پر والدین کے کردار کو زیر بحث کیوں نہیں لایا جاتا ؟ کیا ماں باپ اور خاندان کے دیگر لوگوں کا یہ فرض نہیں ہے کہ وہ اپنے بچوں کی حفاظت یقینی بنائیں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ بچے بازاروں
اور گلیوں کا رخ اکیلے نہ کریں۔
 یہ خط لکھنے کا مقصد ایک اہم‘ دردناک اور شرمناک نکتہ کی طرف معاشرہ کی توجہ دلانا ہے۔ شاید بہت سے لوگوں کو یہ تحریر بُری لگے مگر یہ نقطہ ہمارے معاشرے میں ناسور کی طرح پھیلا ہوا ہے جس سے ہرکوئی آنکھیں چرا رہا ہے۔ میں اس موضوع پر لکھنے سے پہلے یہ بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے اس کا خیال کیسے آیا؟
 دراصل ایک انٹرنیشنل میگزین پڑھا جو معاشرتی برائیوں کا پردہ فاش کرتا ہے‘ اس میں ایک موضوع تھا ۔
۔’’بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی‘‘۔۔
 اس ادارے نے ریسرچ کی کہ زیادتی کے واقعات میں 53 فیصد بچے متاثر ہیں۔ یہ کہانی میری بھی ہے کہ میرا وہ معصوم بچپن کہ جب گناہ تو کیا گمان گناہ بھی نہیں ہوتا۔ میں اُس وقت اس چیز کا شکار ہوا‘ مجھے تھوڑا بہت یاد ہے جب میں صرف چھ یا سات سال کا تھا‘ ہمارے گاؤں کے عزیز ہمارے گھر شہر روزگار کیلئے آئے تو ہمارے گھر کچھ دن ٹھہرے تو اس ’’درندے‘‘ نے میرے ساتھ پہلی بار یہ ’’فعل‘‘ کیا۔ میری معصومیت کے ساتھ کھیلا‘ پھر محلے کے کسی لڑکے نے میرے ساتھ ایسا کیا۔ جب تھوڑا بڑا ہوا تو اپنے ماں باپ کو بھی نہ بتاسکا۔ میری معصومیت اور ڈر کے اپنے کزنوں کو بھی نہ بتایا کہ میری ہی عزت لٹے گی۔ پھر ایک محلے کے ایک قریبی معزز شخص نے زبردستی میرے ساتھ ’’یہ‘‘ کیا۔ پھر مجھے اس فعل بد کی لت پڑ گئی ۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب پتہ ہی نہیں کہ ہم کیا کررہے ہیں۔ جب بالغ ہوا تو احساس ہوا یہ تو غلط کام ہے۔

 محترم قارئین! یہ کہانی تو صرف میری ہے‘ جس کا معصوم بچپن خراب ہوا‘ مجھ جیسی نامعلوم کتنی کہانیاں ہر محلے میں ہوں گی۔ میری کہانی تو 90ء کی دہائی کی ہے کہ اس وقت پھر بھی کچھ شرم و حیاء معاشرے میں باقی تھا اب جب انٹرنیٹ‘ موبائل ہر گھر ہر فرد کے ہاتھ میں ہے اور غلاظت کتنی عام ہے۔ قارئین! خبریں میں بہت کم دیکھتا اور پڑھتا ہوں لیکن کبھی کبھار ایسی خبر جب پڑھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ زمین پھٹ جائے اور میں اس میں چلا جاؤں‘ یا اس شخص کو جاکر ماردوں۔ قارئین! ہمارے معاشرے میں ہمارے معصوم پھول دونوں (بچے بچیاں) اس غلیظ فعل کاشکار ہوتے ہیں۔ محترم قارئین! ہمیں اپنے پھولوں کی حفاظت کرنا ہوگی‘ ہمارے بچے جب پانچ یا چھ سال کے ہوتے ہیں‘ باہر کھیلنے بھی جاتے ہیں‘ سکول بھی جاتے ہیں‘ کسی عزیز کے گھر بھی رہنے جاتے ہیں یا کوئی عزیز رہنے بھی آیا یا پھر کوئی ٹیوشن پڑھانے بھی آتا ہے‘ ایسے حالات میں جب ماں باپ قریب نہ ہوں اور کسی پر حد سے زیادہ اعتماد کریں تو وہ خود معصوم کلی یا پھول خود کی کیسے حفاظت کرے؟ کیونکہ وہ تو معصوم ہے‘ اگر کوئی اسے ایسی ’’جگہوں‘‘ پر ہاتھ بھی لگائے تو اسے سمجھ نہیں آئے گی کہ میرے ساتھ کچھ غلط ہورہا ہے۔

 والدین کیلئے احتیاطی تدابیر:۔

 ایک ریسرچ کے مطابق پاکستان میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ اٹھارہ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے جنسی تشدد کا شکار ہو جاتا ہے ۔والدین اپنے بچوں کو آگاہی سے محروم رکھتے ہیں یہی خاموشی اس جرم کو مزید پھیلا رہی ہے یہاں پر والدین کے کردار کو زیر بحث کیوں نہیں لایا جاتا ؟ کیا ماں باپ اور خاندان کے دیگر لوگوں کا یہ فرض نہیں ہے کہ وہ اپنے بچوں کی حفاظت یقینی بنائیں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ بچے بازاروں اور گلیوں کا رخ اکیلے نہ کریں۔زیادہ تر واقعات تب رونما ہوتے ہیں جب بچے اکیلے گھر سے با ہر جائیں یا پھر گھر میں اکیلے ملازمین یا کسی رشتہ دار کے ساتھ ہوں اور ماں با پ یا بڑے بہن بھائی ان کے قریب نہ ہوں۔ اگر کسی بچے کو جسمانی تشدد یا زیادتی کا نشانہ بنایا جائے ،اس کو فحاشی پر مبنی مواد دکھایا جائے،اس کے جسم کو ہاتھ لگایا جائے یہ سب استحصال کے زمرے میں آتا ہے۔اس استحصال سے بچے کو بچانے کے لیے والدین،بڑے بہن بھائیوں اور اساتذہ کا کردار قابل ذکر ہے۔اگر یہ سب مل کر بچوں کو اپنی جسمانی حفاظت کے حوالے سے مکمل آگاہی دیں تو بہت سے واقعات رونما ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائیں۔بچے جنسی زیادتی کا شکار صرف گھر سے باہر نہیں گھر میں بھی ہوسکتے ہیں۔ ان کو آگاہی دینا ضروری ہے کہ وہ کسی بھی ملازم یا رشتہ دار کے کمرے میں جانے اور اکیلا ساتھ جانے سے گریز کریں۔ والدین دیگر لوگوں کو منع کریں کہ وہ ان کےبچوں کو بلاوجہ گود میں نہ لیں اور پیار نہ کریں،بچوں کو یہ بتایا جائے اگر انہیں کوئی ہاتھ لگائے،ڈرائے دھمکائے تو خوف زدہ نہ ہوں بلکہ فوراً والدین کو اس بات سے آگاہ کریں۔ جب کوئی سینے پر‘ ٹانگوں کے درمیان اور آپ کی پشت پر کوئی غیر بندہ چاہے وہ آپ کا رشتہ دار کیوں نہ ہو ہاتھ لگائے تو زور سے چیخنا ہے اور وہاں سے بھاگ کر کسی حفاظت کی جگہ پر پہنچنا ہے‘ اس کےعلاوہ اگر کوئی ضرورت سے زیادہ منہ پر ہاتھ پھیرے یا ضرورت سے زیادہ چومے تو سمجھ جائیں یہ غلط کررہا ہے اور اپنے اعتماد مندانہ ماں، باپ، بڑے بھائی یا بہن کو بتائیں۔ والدین اور اساتذہ کوسب سے پہلے تین سے آٹھ سال کے بچوں کو بہت پیار سے اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے ۔ ان کو یہ بات بہت پیار سے باور کروائی جائے کہ کسی سے کوئی چیز لے کر نہیں کھانی ہے کیونکہ بہت سے واقعات کا آغاز یہاں سے ہوتا ہے جب کوئی ملازمین،رشتہ داروں یا خوانچہ فروشوں میں بچے کو مفت میں کوئی چیز دے کر بچے کا اعتماد حاصل کرتا ہے اور بعد میں انہیں ’’نقصان‘‘ پہنچاتا ہے۔اس لیے بچے کو یہ بات بتائی جائے کہ گھر کے افرادکے علاوہ کسی سے کوئی چیز نہ لیں۔اس عمر کے بچوں کو گھریلو ملازمین سے بھی دور رکھیں اور اپنی نگرانی میں ہی اسکول سے لیں،ٹیوشن یا قرآن پڑھاتے وقت بھی اپنے بچوں کو ایسے کمرے میں اساتذہ کے ساتھ بٹھائیں جہاں سے آپ ان پر نظر رکھ سکیں ،اس عمر کے بچوں کو ہرگز بھی کمرے میں اکیلا نہ چھوڑیں۔ اگر والدین خود مصروف ہیں تو دادا دادی یا نانا نانی اس سلسلے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔نو سے بارہ سال کے عمر کے بچے تھوڑا بہت اپنا خیال رکھ سکتے ہیں ان کو ایسا آسان زبان میں لکھا مواد پڑھنے کے لیے دیں کہ وہ اپنی حفاظت یقینی بنائیں والدین بچوں سے دوستانہ روابط رکھیں اور ان کو کہیں کہ اگر کوئی بھی فرد ان کو برے ارادے سے ہاتھ لگائے، چھپ کر ہاتھ لگائےیا ڈرانے کی کوشش کرے تو فوراً یہ بات والدین کو بتائیں۔اساتذہ بچوں کے بہت اچھے دوست ہوتے ہیں‘ انہیں بھی یہ خیال رکھنا چاہیے کہ بچوں کے کیا مسائل ہیں‘ کہیں کوئی بچوں کو تنگ تو نہیں کررہا، گپ شپ کرتے ہوئے اساتذہ بچوں سے ان کے مسائل اور اس کےحل پر ضرور بات کریں۔جہاں تک کوشش ہو ان کی ذہنی اور جسمانی صحت کا خیال رکھیں اور گلیوں میں بے جا پھرنے پر پابندی لگائیں۔ بہت سے ماں باپ لاپرواہی برتتے ہیں، خود ٹی وی لگا کر اپنی جان چھڑانے کے لیے بچوں کو گلی میں نکال دیتے ہیں۔ ایسا بالکل مت کریں بہت سے خوانچہ فروش،چرسی اور جرائم پیشہ صرف اسی تاک میں ہوتے ہیں کہ بچہ تھوڑا آگے سناٹے کی طرف جائےاور پھر یہ اس کو بہلا پھسلا کر اپنے ٹھکانے پر لے جائیں۔جنسی تشدد صرف غریبوں کا مسئلہ نہیں ہے بچہ چاہے امیروں کا ہو یا متوسط طبقے کا بھی ہو والدین کی غفلت سے وہ بھی تشدد کا شکار ہوسکتا ہے۔ یہ کام صرف ماں کا نہیں ہے بلکہ والدین اور خاندان کے لوگ مل کر ہی ایسے انجام دے سکتے ہیں اور بچوں کو حفاظت ممکن بنا سکتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں بلوغت، جنسی تبدیلیوں اور سیکس کو ایک ایسا شجرہ ممنوعہ بنا دیا گیا کہ جس کے بارے میں بات ہی کرنا گناہ ہے اور اسی سکوت کے باعث پاکستانی بچے استحصال کا شکار ہو رہے ہیں۔ آگاہی ہی ایک ایسی طاقت ہے جو آج کل کے دور میں بچوں کو محفوظ رکھ سکتی ہے۔
 

رکاوٹیں زینہ ہیں

اسباب کی فراوانی آدمی کے اندر بے فکری پیدا کرتی ہے اور اسباب کی کمی سے آدمی کے اندر فکرمندی کا جذبہ ابھرتا ہے۔

26 مئی 1987ء کو شہر کے اخبارات نے اپنے پہلے صفحہ پر جو خبریں نمایاں طور پر دیں ان میں سے ایک خبر وہ تھی جو شہر کے سینئر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ امتحان سے متعلق تھی۔ اس امتحان میں
 جن طالب علموں نے ٹاپ کیا
 ان میں اکثریت
 لڑکیوں
 کی ہے۔ اخبارات کے نمائندوں نے ان ٹاپ کرنے والے طلباء و طالبات سے ملاقات کرکے ان کا انٹرویو لیا اور اس کو باتصویر خبر کے طور پر شائع کیا۔ ان ممتاز طالب علموں کے حالات میں ایک نہایت سبق کی بات تھی۔ اکثر ٹاپ کرنے والوں میں مشترک طور پر یہ بات پائی گئی کہ
 وہ خوش حال گھرانوں سے تعلق رکھنے والے نہ تھے۔
 درحقیقت ان میں سے کچھ طالب علموں کو سخت رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ غریب گھرانوں کا فرد ہونے کی وجہ سے ان کے پاس لکھنے پڑھنے کیلئے مناسب جگہ نہ تھی‘ کتابیں بہت کم تھیں۔ مزید یہ کہ شوروغل ان کے ذہن کو منتشر کرتا رہتا تھا۔ تاہم وہ ان عوامل کو پار کرگئے اور اپنے دل چسپی کے مضمون میں امتیازی نمبر حاصل کیا۔

اسباب کی فراوانی آدمی کے اندر بے فکری پیدا کرتی ہے اور اسباب کی کمی سے آدمی کے اندر فکرمندی کا جذبہ ابھرتا ہے۔ اسباب کی فراوانی آدمی کوبے عملی کی طرف لے جاتی ہے اور اسباب کی کمی کے مسئلہ سے دوچار ہو۔ رکاوٹیں آدمی کیلئے زینہ ہیں۔ بشرطیکہ وہ ان کو زینہ کے طور پر استعمال کرسکے۔
 

آزمودہ تعویذ ‘ درود اور دعا سے ہر مسئلہ حل


محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں رسالہ عبقری پچھلے آٹھ سال سے پڑھ رہا ہوں‘ اس میں بہت سے آزمودہ نسخہ جات و وظائف میں نے آزمائے ہیں۔ اکثر لوگوں کو بتاتا رہتا ہوں اُن کو خوب فائدہ ہوتا ہے۔ میرے پاس ایک خاندانی تعویذ‘ درودشریف اور دعا ہے۔ اس تعویذ سے ہمارے بہت سے دوسرے افراد کے بھی مسائل حل ہوئے ہیں۔ میرے پاس جب بھی کوئی آتا ہے اور کہتا ہے کہ ہمیں کوئی تعویذ دے دیں‘ بچے رو رہے ہیں یا کوئی بیمار ہے یا فلاں کام ہے تو میں ان کو درج ذیل تعویذ لکھ کر دے دیتا ہوں اور الحمدللہ وہ کام ہوجاتا ہے۔ تعویذ اس طرح ہوتا ہے



اے اللہ! میرے گناہوں کی نحوست ان پر نہ ڈال اور ان کا مسئلہ حل فرما اے میرے رب!(نوٹ: جب تعویذ لکھیں گے تو بغیر اعراب کے لکھیں گے۔
 

وہ وقت جس میں دعا قبول ہوتی ہے، قبولیت دعا کا وقت


میرے دل سے دعا نکلتی ’’یااللہ! حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی ایڑیوں میں شفاء عطا فرما‘‘ یقین جانیے! شاید ایک نہیں تو دو دنوں میں ہی میرا اپنا درد ختم ہوگیا اور آج تک کبھی محسوس نہیں ہوا کہ مجھے کبھی ایڑی میں درد ہوا تھا۔ پچھلے سال عیدالفطر کے دنوں کی بات ہے کہ میرے بائیں پاؤں کی ایڑی میں درد شروع ہوگیا‘ درد اتنا زیادہ ہوتا تھا کہ نماز میں تشہد کی حالت میں بیٹھنے سے بھی بہت تکلیف محسوس ہوتی تھی اور ہروقت چلنا پھرنا بھی دشوار محسوس ہوتا تھا۔ میں نے اللہ پاک سے شفاء مانگنی شروع کردی کیونکہ جانتا تھا کہ میڈیسن سے اس درد کا علاج نہیں ہوسکتا۔ ایک دفعہ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے درس میں دعا کی قبولیت کے چند اوقات کا تذکرہ فرمایا تھا جن میں سے ایک لمحہ وہ بھی تھا جب نماز سے پہلے تکبیر کہنے والا ’’ کہہ رہا ہوتا ہے اور فرمایا تھا کہ مکبر کے یہ الفاظ کہتے کہتے دل ہی دل میں جو دعا مانگی جائے فوراً قبول ہوتی ہے اور یہ حقیقت ہے۔ اسی طرح ایک مرتبہ درس روحانیت و امن کے بعد تسبیح خانہ لاہور میں جو مجالس مجذوبی ہوتی ہے اس میں حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا تھا کہ جب میں نیند پوری نہ کروں اور زیادہ دیر جاگتا رہوں تو پھر میری ایڑیوں میں درد شروع ہوجاتا ہے چونکہ اس وقت مجھے بھی ایڑی میں درد ہورہا تھا لہٰذا تب پتہ چلا کہ محترم حضرت حکیم صاحب کو کتنی تکلیف ہوتی ہوگی۔ اس لیے میں نے اپنے درد کو بھلا کر حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کے درد کی شفاء مانگنی شروع کردی اور جونہی تکبیر کہنے والا درج بالا الفاظ پر پہنچتا میرے دل سے دعا نکلتی ’’یااللہ! حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی ایڑیوں میں شفاء عطا فرما‘‘ یقین جانیے! شاید ایک نہیں تو دو دنوں میں ہی میرا اپنا درد ختم ہوگیا اور آج تک کبھی محسوس نہیں ہوا کہ مجھے کبھی ایڑی میں درد ہوا تھا۔اس واقعے سے مجھ پر دو باتیں کھلیں۔ ایک تو وہ حدیث کہ بندہ جب کسی کی غیرموجودگی میں اس کیلئے دعا مانگتا ہے تو دائیں کندھے پر بیٹھا ہوا ایک فرشتہ کہتا ہے آمین!۔ الٰہی پہلے اسے عطا فرما (جو دعا مانگ رہا ہے) اور دوسری بات یہ کھلی کہ واقعی تکبیر کے ان الفاظ کے پڑھتےوقت بندہ جو بھی دعا دل ہی دل میں مانگے وہ قبول ہوتی ہے۔ الحمدللہ! میری تو فوراً قبول ہوئی اور لفظ بہ لفظ قبول ہوئی۔ اللہ پاک حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کو ہر طرح کی عافیت اور شفاء عطا فرمائے اور ان کی نسلوں کو سدا فتنوں سے بچائے۔ آمین! (محمدعثمان بشیر‘ شرقپور)

Sunday, August 28, 2016

مجھے گھر میں کسی نے توجہ نہ دی

محترم حضرت حکیم صاحب! حوا کی ایک 21 سالہ بیٹی ہوں‘ جو اپنے نفس کے جال میں پھنسی ہوئی اور اس جال سے نکلنے کا طریقہ تو حضور نبی کریمﷺ نے بتایا لیکن اس کا استعمال کرنا آپ کے درس سے مجھے ملا اور اللہ کی رحمت سے آپ کی ذات امید بن کر ملی۔ مجھے حسرت ہی رہی کہ اپنا حال کسی کو سناؤں۔ میں سات سال کی تھی کہ بیمار ہوئی اور کافی علاج کے بعد اللہ نے صحت دی۔ مگر اس کے ساتھ جسم میں ایک اور تکلیف شروع ہوگئی میری دائیں ٹانگ میں ایک گلٹی سی بن گئی جس میں وقتاً فوقتاً شدید درد ہوتا لیکن جھجک کی وجہ سے کسی کو بتا نہیں سکی۔ اپنی سگی بہن کو بھی نہیں۔ اسی طرح وقت گزرتا رہا

بڑھا ہو پیٹ, دل کی تیز دھڑکن, ہاتھ کانپتے ہیں, ناک سے کیڑے, اسہال کی تکلیف, پیشاب کے ساتھ قطرے, برص کے داغ, یورک ایسڈ کی شکایت, گلٹیوں کا علاج, گھٹنوں میں درد: ,

بڑھا ہو پیٹ

میرا مسئلہ یہ ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد پیٹ بہت بڑھا ہوا ہے، دوائیاں بھی لیں مگر ٹھیک نہیں ہوا، براہ مہربانی کوئی نسخہ تجویز کریں، بڑھا ہوا پیٹ ٹھیک ہوجائے۔ (بریرہ‘نوشہرو فیروز)

مشورہ:
 ایک گھنٹہ صبح شام تیز واک کریں، اس میں کچھ دیر برسک واک بھی کریں۔ غذا کے بعد جوارش کمونی کبیر دس گرام دوپہر رات کو کھائیں۔



دل کی تیز دھڑکن:

میری عمر 65 سال ہے، میری صحت اچھی ہے فوج سے ریٹائرڈ ہوں، صبح و شام کی سیر میری زندگی کا حصہ ہے، مگر اب کچھ دنوں سے میرے دل کی دھڑکن تیز ہونے لگی‘جس سے میں گھبرا جاتا ہوں، دو تین مرتبہ دل کے ہسپتال میں مکمل چیک اپ بھی ہوا مگر کوئی نقص نہیں ملا۔ ڈاکٹروں نے نارمل کہہ کر فارغ کردیا، میری زندگی کے معمولات سن کر ڈاکٹر بڑے حیران ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ کو دل کی بیماری ہو ہی نہیں سکتی مگر لگتا ہے کہ ہوگئی ہے۔ اب ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا، نہ مشینیں کچھ بتاتی ہیں اس لئے آپ کوزحمت دی ہے۔ (ناخدا۔ کراچی)

مشورہ:
 ایک سیب سائز درمیانہ رنگ سرخ مگر ایسا سرخ کہ جیسے اس پر خون نچوڑ آگیا ہو اور خون چاروں طرف بلکہ ہرطرف سے سیب پر بہہ کر نیچے آرہا ہو، کسی بڑے سپر سٹور میں دیکھیں، امید ہے مل جائے گا، یہ ایک سیب تازہ لے کر صاف پانی سے دھوکر چھلکے سمیت کچل دیں اور کپڑے میں نچوڑ کر رس نکال کر پی لیں۔ مشین میں بھی رس نکال سکتے ہیں، ایک ماہ تک روزانہ یہ عمل کریں ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔


ہاتھ کانپتے ہیں:

میری عمر تقریباً 44 سال ہے جب کوئی چیز اٹھاتا ہوں تو میرے دونوں ہاتھ کانپتے ہیں لکھائی بہت مشکل سے کرتا ہوں، چائے کی پیالی دونوں ہاتھوں میں لے کر پیتا ہوں کیونکہ ایک ہاتھ سے نہیں پکڑی جاتی اور دونوں ہاتھوں میں کمزوری محسوس کرتا ہوں، یہ مسئلہ مجھے تقریباً 20 سال سے ہے اور دن بدن بڑھ رہا ہے، مجھے بھوک بھی کم لگتی ہے۔ (ابرار احمد۔ ملتان)

مشورہ:
 معجون راح المومنین چھ گرام صبح و شام کھائیں، تین ہفتے کے بعد دوبارہ لکھیں۔

ناک سے کیڑے:

 بیٹاصحت مند ہے لیکن پچھلے چند ماہ سے ہم ایک پریشانی میں مبتلا ہیں بیٹے کی ناک میں سے کیڑے نکلتے ہیں، وحشت الگ ہوتی ہے اور لوگوں کی موجودگی میں شرمندگی کا سامنا الگ کرنا پڑتا ہے، ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے، اگر آپ کے پاس کوئی علاج ہوتو تجویز کریں۔(ام کامران‘ ساہیوال)

مشورہ:
 جناب! اللہ تعالیٰ نے ہر مرض کا علاج رکھا ہے، آپ مندرجہ ذیل چیزیں استعمال کرائیں، کافور، کمیلہ، ایلوازرد، 3,3 ماشہ، آڑو کے پتوں کا پانی اور اگر مل سکیں تو شریفہ کے پتوں کا پانی ڈیڑھ ڈیڑھ تولہ ان سب کو ڈیڑھ تولہ روغن تارپین میں حل کریں اور 4 قطرے ناک کے اندر صبح و شام ٹپکائیں اور منہ نیچا کرلیں، ا نشاء اللہ 2 دن میں ناک سے تمام کیڑے خارج ہوجائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرا گلا خراب ہے:

، نماز پڑھاتا ہوں تو آواز بیٹھ جاتی ہے، مجھے کوئی مستقل حل بتائیں۔ (ج،ر)

مشورہ:
 مندرجہ ذیل اشیاء لے کر گوند ملاکر چنے کے برابر گولیاں بنالیں اور صبح و شام 3,3 گولیاں چوسیں مغز بادام، چلغوزہ 10,10 گرام، انیسوں، سونف، ملٹھی کاست، گوند کیکر 5,5 گرام، مصری 5 تولہ (60 گرام) ان کی گولیاں نہ صرف بندگلے کو کھولتی ہیں بلکہ آواز کو سریلا بناتی ہیں، قاری حضرات اور نعت خوانوں کیلئے بہت مفید ہیں۔



اسہال کی تکلیف:

 مجھے اسہال کی پرانی تکلیف ہے، انہیں روکنے کیلئے کوئی آسان سا نسخہ بتائیں۔ (کاشف‘لاہور)

جواب:
 دہی کی لسی لے کر اس میں 3 مرتبہ لوہے کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کو گرم کرکے بجھائو،دہی اور یہ لسی مریض کو پلادیں، دن میں 3 مرتبہ پینے سے 3 دن میں اسہال ٹھیک ہوجائیں گے۔



پیشاب کے ساتھ قطرے:

میری عمر 26 سال ہے اور مجھے پیشاب کے ساتھ قطرے آتے ہیں بہت علاج کرایا مگر فائدہ نہ ہوا کوئی مجرب المجرب علاج بتائیں۔ (زمان‘ ملتان)

جواب:
 پیشاب میں قطرے آنا بہت عام بیماری ہے ہمارے ہاں اکثر نوجوان اس مرض میں مبتلا ہیں اس مرض کیلئے بے شمار نسخہ جات استعمال کئے جاتے ہیں لیکن کوئی بھی کارگر ثابت نہیں ہوا، میرے خیال میں علاج اگرچہ مہنگا ہے لیکن بے حد مؤثر ہے۔ جوارش زرعونی 100 گرام، جوارش جالینوس 100 گرام، معجون فلاسفہ100 گرام، کشتہ زمرد5 گرام، کشتہ بیضہ مرغ 5 گرام، ان سب اشیاء کو ملاکر صبح و شام نہار منہ آدھا آدھا چمچ ایک ماہ استعمال کریں۔ بفضل ربی شفائے کاملہ ہوگی۔


برص کے داغ:

 میرے جسم پر برص کے داغ ہیں اور یہ داغ مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ (زویاخان)

جواب:
 برص اور دیگر جلدی امراض کیلئے یہ نسخہ مجھے ایک پروفیسر صاحب نے عنایت فرمایا تھا، وہ اس کو صدہا مریضوں پر آزماچکے ہیں تاحال میں نے اس کو نہیں آزمایا، چاکسواور بابچی 10,10 تولہ ہم وزن باریک پیس کر رکھ لیں اور صبح و شام بعد ازغذا چائے والا چمچ 3 ماہ استعمال کریں انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔


یورک ایسڈ کی شکایت:

 مجھے یورک ایسڈ کی شکایت ہے، پائوں میں درد رہتا ہے، ڈاکٹری علاج کرواتا رہا ہوں۔ (بلال احمد‘ایبٹ آباد)

مشورہ:
 بلال صاحب آپ صرف دو چیزیں لے لیں، ایک تو لہسن 20 تولہ اور دوسرا مصبر 10 تولہ ان دونوں کو ملاکر چنے کے برابر گولیاں بنالیں اور رات سوتے وقت 2 گولیاں نیم گرم دودھ سے لیں، ایک ماہ کا استعمال کافی ہے۔


گلٹیوں کا علاج:

 میرے جسم میں مختلف جگہوں پر 6,5 گلٹیاں ہیں‘ کچھ تحلیل ہوئیں لیکن اور بن گئیں بعض لوگ مجھے ڈراتے ہیں کہ یہ کینسر کی گلٹیاں ہیں، براہ کرم ممکنہ علاج سے مطلع فرمائیں۔ (ج،ش)

مشورہ:
 دھمانسہ، مجیٹھ، نمک اور ہلدی لے کر ہم وزن باریک پیس لیں اور صبح و شام بعد غذا 1,1 گرام دودھ کے ساتھ لیں، اگر کینسر کا یقین ہے تو ان میں خارخسک اور کنڈیاری بیج دور کردہ بھی ان کے ہم وزن ملاکر ڈیڑھ ڈیڑھ گرام یہ دوا لے لیں۔


گھٹنوں میں درد:

 مجھے گنٹھیا کی شکایت ہے، گھٹنوں میں شدید درد ہوتا ہے کوئی ایسا علاج بتائیں جس سے شفاء ہوجائے۔

مشورہ:
 موم اور نشاور ہم وزن ملاکر چنے کے برابر گولی بنالیں اور 3 ہفتے صبح و شام 1,1 گولی بعد غذا کھائیں، رات کو سوتے وقت آک کے پتے کو سرسوں کے تیل سے چپڑ کر گھٹنے سے باندھ لیں اور صبح کھول دیں۔
 

Saturday, August 27, 2016

گناہوں سے چھٹکارا، ذہنی بے سکونی کا شکار، کمزوری اور بے اولادی، پاؤں کی ناگوار بو، کمزور نظر، پیٹ سے کیڑے نکلتے ہیں،

اللہ پر یقین:
 محترم قارئین السلام علیکم! مجھے یہ بات کرتے ہوئے شرم آرہی ہے مگر جو حقیقت ہے میں وہ بیان کررہا ہوں کہ مجھے ہر پل ایسے خیالات آتے ہیں کہ جیسے (نعوذباللہ) اللہ ہم سب کا رب نہیں‘ اس طرح کے الٹے الٹے خیالات آتے ہیں جن کی وجہ سے میں سخت ڈیپریشن کا شکار ہوچکا ہوں۔سکون بالکل نہیں ہے‘ ان خیالات سے نجات کیلئے مجھے کوئی عمل بتائیں۔ میں عمر بھر شکرگزار رہوں گا۔ (ج،ش)
جواب: محترم بھائی! آپ کا مرض خدائے تعالیٰ کی ذات پر یقین کرنے سے ہی ٹھیک ہوجائے گا۔1۔ تو آپ تلاوت کریں‘ تھوڑی کریں‘ جب تک دل لگا رہے‘ یقین سے کریں۔پانچ وقت نماز پڑھیں‘ یہ سب اس لیے کریں کہ اللہ کی رضا ہے‘ اس لیے کریں کہ تمام زندگی کے گوشوں کیلئے جو توانائی مجھے چاہیے اس کیلئے یہ ایندھن ہے بلکہ سکون کا سانس ان نماز و تلاوت سے کھینچ کر آپ کو زندگی میں لگادے گا۔ یہ تو تصوراتی یقین ہے۔ اس کیلئے دو ہی دن کی مشق سے آپ کو عمل کا یقین آجائے گا۔ پھر تلاوت و نماز کو کچھ اس طرح سے ادا کریں کہ گویا عملی طاقت نصیب ہورہی ہے۔ محنت آپ کو کرنا ہوگی۔آپ کو چاہیے کہ اللہ کو اس کے اسماء مبارک کے ساتھ بھکاری بن کر پکاریں ساتھ ترجمہ بھی پڑھیں‘ یہ اور بھی زیادہ مؤثر ہوگا۔ اندر کا انسان اٹھ کھڑا ہوگا اورزندگی آسان ہوجائے گی۔ (ج،ر)

گناہوں سے چھٹکارا:
 محترم قارئین! میں اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا ہوں مجھ سے چھوٹی دو بہنیں ہیں۔ میرے والد کی ایک دکان ہے‘ مجھے آج سے تین سال پہلے وہ دکان پر بٹھایا کرتے تھے۔ اس وقت میں دکان سے پیسے اٹھاتا اور فضول خرچیوں میں اڑا دیتا تھا لیکن وہ پیسے زیادہ نہیں ہوتے تھے۔ اس وجہ سے میرے ماں باپ مجھ پر اعتماد نہیں کرتے اور اگر میرے ابو اپنے سامنے پیسے رکھ کر بیٹھے ہوں اور میں گھر میں موجود ہوں تو اٹھاتے ہوئے دوبارہ گنتے ہیں اور پھر جیب میں ڈالتے ہیں۔ میں گناہوں کی طرف بھی جلد مائل ہوجاتا ہوں‘ قارئین! کوئی حل بتائیں کہ اپنے والدین کا اعتماد پھر سے حاصل کرسکوں اور میرے تمام مسائل حل ہوجائیں۔ (م،ا،ر)
جواب: آپ ہر نماز کے بعد دو انمول خزانہ نمبر ایک اور سارا دن دو انمول خزانہ نمبر دو کھلا پڑھیں۔انشاء اللہ آپ کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ (دو انمول خزانہ آپ کو ہربک سٹال یا دفتر ماہنامہ عبقری سے مل جائے گا۔)(شاکر‘ لاہور)

ذہنی بے سکونی کا شکار:
 گزشتہ دس سالوں سے ذہنی بے سکونی کا شکار ہوں‘ اوہام اور پریشان خیالات کی بھرمار رہتی ہے۔ کوئی نہ کوئی بات سوچتے رہنا عادت بن گیا ہے‘ وضو کے دوران وہم کا غلبہ رہتا ہے‘ دعا مانگتے وقت وہم اور وسوسے آتے ہیں پورہ چہرہ اور کان چھائیوں سے بھرے پڑے ہیں۔ آنکھوں کے سامنے پتنگے اور سیاہ نقطے آتے ہیں۔ جسمانی اور نسوانی امراض بھی لاحق ہیں۔ ذہنی سکون اور چھائیوں سے نجات چاہتی ہوں‘ چاہتی ہوں سدا خوش رہوں۔ (ز۔ چکوال)
جواب:محترم بہن! آپ سورۂ قصص کی آیت نمبر 24 باوضو کثرت سے سارا دن پڑھیں۔پانچ وقت کی نماز پڑھیں۔ صبح فجر کے بعد باپردہ گھر کی چھت یا صحن میں کھلی ہوا میں چہل قدمی کریں اور زور زور سے سانس لیں۔اپنے دسترخوان پرتازہ پھلوں اور سبزیوں کو زیادہ جگہ دیں۔ پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ انشاء اللہ کچھ ہی عرصہ میں آپ کے مسائل حل ہونا شروع ہوجائیں گے۔ (عدنان شاہ‘ کراچی)

کمزوری اور بے اولادی:
 قارئین! میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی کو عرصہ 6 سال ہوچکے ہیں میری اولاد نہیں‘ میں بچپن میں غلط صحبت میں پڑگیا‘ جس کی وجہ سے میرے جسم میں کمزوری بہت زیادہ ہے۔ اہلیہ کے حقوق ادا نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے بہت پریشان رہتاہوں۔ اس وجہ سے گھر میں ہروقت لڑائی جھگڑا رہتا ہے۔ قارئین میرا گھر جہنم بن چکاہے‘ میں بہت زیادہ پریشان ہوں براہ مہربانی میرے مرض کا کوئی علاج جلد ازجلد بتائیں۔ شکریہ! (ج،خ۔ لاہور)
جواب:اس کا یقینی اور حتمی علاج یہ ہے کہ آپ کی قوت ارادی کمزور ہے۔ آپ کو اسے بیدار کرنا چاہیے‘ انسان کا ایک فطری سوء مزاج یہ ہے۔ خیالات پر قابو پانا اور توجہ کو بٹانا بھی مفید ہے۔‘غیرضروری گوشت خوری سے پرہیز کریں‘ متوازن غذا کھائیے۔ ورزش اورجسمانی محنت کے ساتھ کوئی تعمیری مشغلہ بھی اپنائیے۔یہ ٹوٹکہ اپنائیے: بھنے ہوئے چنے ایک کلو پیس کرایک ڈبہ میں محفوظ کرلیں تین چمچ بڑے رات کو کھانے کے ایک گھنٹہ بعد ایک گلاس نیم گرم دودھ میں دو چمچ شہد ملا کر ساتھ کھائیں۔(محمد اعظم مغل‘ لاہور)

پاؤں کی ناگوار بو:
 محترم قارئین! میرے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ میں بند جوتے نہیں پہن سکتا‘ جب بھی جوتے اتارتا ہوں اتنی ناگوار بو آتی ہے کہ کمرے میں بیٹھے سب اٹھ کر باہر چلے جاتے ہیں‘ میں بارہا پاؤں دھوتا ہوں‘ مگر بدبو نہیں جاتی۔ اس وجہ سے میں بہت زیادہ پریشان ہوں‘ براہ مہربانی میری اس الجھن کا جلدکوئی مؤثر حل بتائیے۔ (اورنگزیب‘ ملتان)
جواب: اورنگزیب بھائی! آپ کسی پنساری سے 20 روپے کا ’’ماجو‘‘ خرید لیں‘ ماجو گول گول بیر سے ہوتےہیں‘ ان کوکوٹ کر سفوف بنالیں اور درمیانے سائز کے کیپسول بھرلیں۔ ایک کیپسول صبح ایک شام پانی سے کھالیں۔ انشاء اللہ آپ کے پاؤں کی ناگوار بدبو مہینے بیس دن بعد بالکل ختم ہوجائے گی۔ فوری حل کیلئے ایک ایک چٹکی سفوف ماجو صبح کے وقت جوتوں میں چھڑک لیں اور جرابیں کالی استعمال کریں تاکہ جرابوں پر نشان ظاہر نہ ہوں۔ فائدہ ہونے پر میرے مرحوم والدین کے حق میںدعا کردیں۔ (طارق محمود‘ ساہیوال)

کمزور نظر:
 قارئین السلام علیکم! میری عمر 25 سال ہے‘ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری دور کی نظر تقریباً نونمبر کمزور ہوچکی ہے‘ میں اس وجہ سے بہت پریشان ہوں‘ براہ مہربانی کوئی شرطیہ عینک توڑ نسخہ یا وظیفہ تجویز فرمائیے گا‘ بہتوں کا فائدہ ہوگا۔ (اکبر ایاز‘ گوجرانوالہ)
جواب: ھوالشافی:ایک خاص حلوہ جس کا مقصد صرف اور صرف نظر کی کمزوری دورکرنا ہے۔ بچے بڑے تمام کھاسکتے ہیں‘ بہت ہی لذیذ اور مقوی دماغ ہے۔ اجزاء: گاجریں ایک کلو‘ گائے کا خالص دودھ ایک لیٹر‘ دیسی گھی ایک سو پچاس گرام‘ مصری حسب ذائقہ‘ بادام ایک سوپچاس گرام (میٹھے ہوں)‘ پستہ ایک سو پچاس گرام‘ کشمش ایک سوپچاس گرام‘ زعفران ایک چوتھائی چائے کا چمچ۔ بنانے کی ترکیب: گاجروںکو دودھ میں پکا کر اچھی طرح خشک کرلیں‘ پھر گھی ڈال کر بھون لیں تمام میوہ جات ڈال دیں اور چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرلیں اور روزانہ دن میں تین بار کھائیں‘عینک توڑ‘ رنگ بھی صاف اور قد بھی بڑھے گا۔

پیٹ سے کیڑے نکلتے ہیں:

 محترم قارئین! میری عمر 38 سال ہے‘ میرے چھ بچے ہیں‘ میرا یہ مرض کافی پرانا ہے‘ پہلے پہل یعنی اب تک نظرانداز کرتا آرہا ہوں لیکن جب ماہنامہ عبقری سے دوستی ہوئی میں اپنا مسئلہ اپنے پیارے قارئین کو بتانا چاہتا ہوں۔ قارئین! جب بھی پاخانہ کرتا ہوں تو بالکل باریک دھاگے کی طرح اور سفید رنگ کے کیڑے اکا دکا دیکھتا ہوں اور جب رفع حاجت کیلئے جاتا ہوں تو شدید قبض کی صورتحال کا پہلے سامنا کرتا ہوں اور میری اہلیہ کے ہاتھ پاؤں پر بڑے بڑے کٹ بن جاتے ہیں جو کہ پوری سردیاں جانے کا نام ہی نہیں لیتے ‘ ان کیلئے بھی کوئی آزمودہ نسخہ یا دوائی بتادیں‘ اللہ آپ کو خوش و خرم رکھے۔ (محمداسماعیل‘ خانیوال)