Tuesday, September 1, 2015

بہنوں کا حسد بہن کے ساتھ

بہنوں کا حسد بہن کے ساتھ :۔

قارئین ! اس وقت میرے سامنے ڈاک کا ڈھیر ہے ، ہر خط دکھی ، پریشان کن آنسؤں سے لبریز سسکیوں اور آہوں کی حیرت انگیز صدائیں لیکن سب خطوط میں سے ایک خط ایسا ملا جس نے مجھے بہت زیادہ دکھی کیا ، خط تو سارے ہی دکھی کرتے ہیں پر اس خط کے دکھی ہونے میں کوئی شک نہیں اور یقیناً آپ بھی محسوس کریں گے کہ یہ خط حقیقت میں ہے ہی ایسا جسے پڑھ کر کوئی بھی شخص دکھی ہو جائے ۔ خط یہ ہے ! ہم نو بہن بھائی ہیں ، پانچ بہنیں اور چار بھائی ہیں ۔ میں سب سے چھوٹی ہوں ، میرے ابو نہایت سفید پوش اور غریب آدمی تھے جب سے میں پیدا ہوئی میرے ابو کے کاروبار کے حالات بہت بہتر ہونا شروع ہوئے اور ان کے دل میں اللہ پاک نے یہ بات ڈال دی کہ میری وجہ سے اللہ پاک  نےانہیں بخت دیا ہے ، رزق، مال ، چیزوں کی آسودگی بڑھتی چلی گئی ۔ اس کی وجہ سے ان کی محبت ، ان کا پیار میری طرف زیادہ ہوا ، وہ سب بہن  بھائیوں کوبہت پیار دیتے تھے اور محبت دیتے تھے لیکن شاید میں چھوٹی تھی تو مجھے انھوں نے بہت زیادہ پیار دیا لیکن دوسرے بہن بھائیوں کے پیار میں بھی کمی نہ آئی اس  چیز کو میرے چند بہن بھائیوں نے اور خاص طور پر بہنوں نے بہت زیادہ محسوس کیا اور میرے گھر میں بس اندر اندر یہ بات سلگتی رہی اچانک میرے والد فوت ہو گئے ۔ بس پھر کیا تھا ؟ میرے لیے دن بھی جہنم اور رات بھی دوزخ  میرے لئے ہر پل ، ہر سانس ، ہر لمحہ ، ہر لحظہ ، مشکل سے مشکل تر ہے اور نفرتیں اتنی زیادہ کہ میرے گمان اور بیان سے باہر ۔ اب زندگی کے دن گزار رہی  ہوں  لیکن قدم قدم پر میرے لئے نفرتوں کی وہ دیواریں کھڑی کی جارہی ہیں جو اگر میں آپ کو لکھوں توآپ کی آنکھیں ابل پڑیں گی ، آپ کا سینہ دہل جائے گا آپ کو نیند نہیں آئے گی ۔ آپ  دکھی  دوسرےخطوط سے ہوں گے ۔ لیکن اس خط سے آپ کا دکھ اور بڑھ جائے گا ۔ میں کیا کرو ں؟ اس میں میرا کیا قصور ہے ؟ میں نے تو نہیں والد کو کہا تھا کہ آپ مجھ سے محبت کریں ؟ اگر اللہ پاک نے میری پیشانی میں بخت رکھا ہے تو یہ اس کی عطا ہے ۔قارئین! یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے اور ایک بہت بڑا دکھ ہے کہ میرے پاس جتنے بھی دکھی کیس آتے ہیں ان سب دکھی کیسوں میں بہن بھائیوں کی آپس میں نفرتیں ، مخالفتیں اور حسد اتنا زیادہ دیکھا کہ میں خود حیران ہو گیا ۔ قارئین ! اگر کسی گھر میں دو بہنوں کی اکٹھی شادی ہو جائے تو شاید کوئی خوش قسمت گھر ہو گا کہ جس گھر میں بہنوں کی آپس میں محبت و پیار ، بھائی چارگی ، ہمدردی ورنہ تو ایک دوسرے کوکاٹنا اور ایک دوسرے سے ایسی نفرت کرنا کہ اور نفرت اتنی بڑھتی چلی جاتی ہے کہ آخرکار بیٹوں اور بیٹیوں کے رشتوں غیروں میں تو کرتے ہیں آپس میں نہیں کر پاتے۔ حسد ایک روحانی بیماری ہے اور یہ معاشرے میں مختلف شکلوں میں سامنے آ رہی ہے ، کہیں فرقہ واریت، کہیں زبان ، کہیں علاقہ ، کہیں صوبہ ، کہیں رنگ و نسل اور کہیں رشتہ داریوں کی شکل میں ۔ بار ہا مشاہدات اور تجربات کے بعد ایک بات واضح اور بالکل واضح سامنے آئی ہے اور وہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب بھی میں نے ایسے لوگوں کو دیکھا اور ان لوگوں کو میں نے صرف ایک تلقین کی اور وہ تلقین ہے صبر ، درگزر ، حوصلہ ، پیار ، ان کی نفرت کا جواب محبت میں ان کے ظلم کا جواب معاف کرنے میں اوران کی زیادتی کا جواب عنایات کی بارش میں ، یہ چیز ہے تو بہت مشکل بلکہ مشکل سے بھی زیادہ مشکل ہے لیکن اس پر جو صلہ ملتاہے ، وہ اتنا عجیب و غریب ملتا ہے کہ رزق اسی میں ہے ، صحت اسی میں ہے ، کتنے  بےشمار مریض میرے پاس آئے اور میں نے انہیں یہی صلہ رحمی علاج بتا یا ۔ کچھ ہی عرصہ میں ٹھیک ہو گئے ۔ بعد میں حیران ہو کر مجھ سے کہنے لگے یہ بھی علاج ہے ؟ ہم نے  تو اس کو ثواب سمجھا تھا اور صرف ثواب  کے طور پر تھا کہ کسی کو جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو جو تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو ، اب پتہ چلا کہ علاج بھی ہے ۔  بے شمار مقروض ماؤں او بہنوں کی وجہ سے دولت مند ہو گئے ۔بے شمار معاشی پریشان بیویوں کے اوپر شفقت اور بہنوں کے ساتھ صلہ رحمی اور بھائیوں کا استقبال انہیں مالدار اور انہیں تندرست توانا اور عظیم کر گیا ۔ یار رکھیے گا ! اللہ پاک کی مخلوق میرے اللہ پاک کو بہت پسند ہے اور جو اللہ پاک کی مخلوق کی خدمت عبادت سمجھ کر کرے گا میرا رب اسے ضرور نوازے گا ۔ اور اس کو ضرور عطا کرے گا ۔ اگر آپ بیماریاں ، پریشانیاں ، دکھ چاہے وہ اولاد کا ہے ، شوہر کا ، پڑوسی ، بےاولادی یا کوئی اور غم ہے جو اندر ہی اندر گھن کی طرح آپ کے کھائےجارہا ہے سچ پوچئے لوگوں سے  صلہ رحمی کرنا شروع کر دیں ۔ جی ہاں ! جی ہاں !  ان کے ظلم کے باوجود ان کی زیادتیوں کے باوجود ان کی سختیوں کے باوجود ان کے حسد کے باوجود آپ سوچ نہیں سکتے وہ کریم ایسے عطا کرے گا کہ گمان سے بالا تر ۔ وہ دینے والا ہے وہ بندوں کو عطا کرنے والا ہے ۔ وہ رزق ، وسعت، برکت ، عافیت عطا ، شفقت ، رحمت ، کرم ، مہربائی ، جودو سخا ، علم و عطا اپنے پاس رکھے ہوئے ہے اور جو اس کے بندوں کے ساتھ بھلا کرے گا اللہ  پاک اس کے بھلے کا فوراً سوچے گا ۔ آئیے ! ہم اس خط سے کوئی سبق حاصل کریں اور اس خط کو ذریعہ بنا لیں زندگی کے بنانے اور مسائل کے حل کروانے کا ۔
 ماہنامہ عبقری " ستمبر 2015ء شمارہ نمبر 111" صفحہ نمبر3


No comments:

Post a Comment