Tuesday, September 29, 2015

جنات کا پیدائشی دوست

جنات کا پیدائشی دوست :۔


جنت کا دولہا جنت میں لے جایا جا رہا تھا :۔ اسی طرح شعلےآتے رہے اور وہ ان کو دور پھینکتے رہے ۔ میں اس عمل پر بہت حیران تھا یہ عمل کیا ہے اور اس کی اصل وجہ کیا ہے ؟ تھوڑی ہی دیر میں وہ شعلے بند ہو گئے ۔  فرشتوں نے اس کا پرانا لباس اتارا ، نیا لباس پہنایا ، نئے لباس میں اس کو بہت زیادہ مرصع کیا اور سجایا اسی طرح کہ جیسے اس کو جنت کا دولہا بنا کر جنت میں لے جایا جا رہا تھا۔ میں نے اس شخص سے پوچھا یہ آگ کیا تھی ؟ تو اس نے کہا ! میری کچھ خطائیں تھیں ؟ کچھ عیب تھے ؟ میں نے پوچھا یہ فرشتے کیوں آئے؟ کہا کہ میرے وٖضو کے عمل کی وجہ سے فرشتے آئے اور انہوں نے باوضو رہنے کی وجہ سے میرا ساتھ دیا اور باوضو رہنے کی وجہ سے مجھے ہر بلا ہر آفت ، ہر مصیبت اور ہر تکلیف سے بچایا میں اس عمل سے بہت حیران ہوا۔

صلہ رحمی سے دعائیں قبول ہوتی ہیں :۔ وہ تابعی رحمۃ اللہ علیہ مزید بتانے لگے کہ جو شخص ہر وقت باوضو رہتا ہے اللہ پاک اس کو صلہ رحمی پر استقامت دیتا ہے اور صلہ رحمی سے دعائیں قبول ہوتی ہیں ، صلہ رحمی سے عمر میں برکت ہوتی ہے ، عزت و شان و شوکت بڑھ جاتی ہے۔

اللہ پاک کی رحمت کی چھتری میں رہنے والے:۔ تابعی رحمۃ اللہ علیہ نے مزید بتایا کہ وضو کرنے والا شخص ہر وقت اللہ پاک کی رحمت کی چھتری میں رہتا ہے ۔ رحمت اس پر متوجہ رہتی ہے اور کرم کی بارش اس پر سدا بہار رہتی ہے اور ہر پل ہر سانس اللہ پاک کی خصوصی مدد اس کے بالکل قریب رہتی ہے ۔ ہر وقت باوضو رہنے والے کے بارے میں مزید بتا یا کہ وضو اللہ پاک کی مدد کو ایسے کھینچتا ہے، اور اس طرح اللہ پاک کی مدد اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے کہ کوئی عام عقل اس تک پہنچ نہیں سکتی پھر اپنی زندگی کا واقعہ سنایا ۔ ایک مرتبہ میں حج کے قافلے کے ساتھ آ رہا تھا راستے میں ہمیں ڈاکوؤں اور قزاقوں نے گھیر لیا۔ وہ ہمارا مال اور سواریاں ہم سے چھیننا چاہتے تھے۔ انہوں نے ہم پر وار کیا میں نے سب کو پیچھے کر دیا اور میں خود آگے بڑھا اور میں اکیلا ان سب کے وار اپنی ڈھال پر لیتا رہا اور انہیں ختم کرتا رہا ان میں سے گیارہ آدمی تو موقع پر ختم ہو گئے اور بہت سے زخمی بھاگ گئے جب وہ حملہ ختم ہوا ۔ ہمارا بکھرا ہوا قافلہ جمع ہوا وہ سب میرے بہت ممنون ، مشکور اور حیران تھے ۔ یہ عمل کیا تھا؟ آپ کے اندر اتنی طاقت اتنی قوت اور اتنا بھروسہ اور اعتماد کیسے آ گیا ؟ میں نے انہیں متوجہ کیا متوجہ کرنے کے بعد بس ایک بات کہی کہ میری طاقت ، قوت ، اعتماد اور بھروسے کا اصل راز یہ ہے کہ میں نے پوری زندگی میں ان سات چیزوں پر عمل کیا ہے اور جب بھی میں نے اس سات چیزوں پر عمل کیا ، میں نے کبھی شکست نہیں کھائی ۔ میں نے کبھی حوصلہ نہیں ہارا ، میں کبھی ذلیل نہیں ہوا ، میں رسوا نہیں ہوا۔ میں سدا کامیاب رہا ۔ میں حیران و پریشان اس کی بات سن رہا تھا وہ جن نہیں تھا انسان تھا اس کی باتوں میں حیرت بھی تھی اعتماد بھی تھا بھروسہ بھی تھا اور وہ حیرت اعتماد اور بھروسہ مجھے مزید اس کو کریدنے کا موقع دے رہا تھا۔میں نے اس سے پوچھا کہ آپ نے یہ کمالات کیا عبقری میں پڑھے ہیں ؟ کہنے لگا جی ہاں ! تو میں نے کہا آپ اپنا پورا واقعہ سنائیں جو آپ کے ساتھ بیتی ہے وہ بتائیں ۔ کہنے لگا چھوٹا ہی تھا جب میرے والد اچانک فوت ہو گئے ہم پانچ بہن بھائی تھے چھوٹا سا گھر تھا ماں کو شروع سے ہی مزدوری کرتے دیکھا اور ماں نے ہمیشہ صبر ،ایمان اور حوصلے کے ساتھ زندگی کے دن رات گزارے میری ماں جوان تھی یہ بات ابھی تک میرے شعور میں ہے کہ ہمارا ایک پڑوسی ہمارے گھر کھانے پینے کی بہت چیزیں بھیجتا لیکن میری ماں نہ لیتی بعض اوقات میں ماں سے الجھ پڑتا کہ آپ کیوں نہیں لیتی ؟ لیکن میری ماں مجھے کوئی جواب نہ دیتی۔

مرحوم شوہر کی عزت و ناموس کی حفاظت:۔ جب میرا شعور بیدار ہوا اور میں بالغ ہوا تو مجھے پتہ چلا کہ اس کی میلی نظر میری ماں کی جوانی پر تھی۔ بیوہ ماں نے اپنی عزت و عصمت کی خاطر اپنی منہ کے ذائقہ اور لذیذ کھانوں کو قربان کیا۔ مجھے وہ وقت یاد ہے جب عید کے موقع پر بہترین سوٹ اعلیٰ تحائف واپس کرتی تھی تو اس کی آنکھوں میں آنسو بھی ہوتے تھے۔ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کی حسرت بھری نظروں کو دیکھ کر اس کے آنسو نکل آتے ۔ پھر ایک طرف اعلیٰ کھانے اور بہترین کپڑے تھے۔ اور دوسری طرف مرحوم شوہر کی عزت کی حفاظت تھی اور اس کے ساتھ کیے ہوئے عہد وپیمان کو نبھانا تھا لیکن میں نے محسوس کیا کہ میری والدہ سارا دن کچھ پڑھتی رہتی ہیں۔مجھے اس کی خبر نہیں اب جب میں نے عبقری میں سورہ قریش کے کمالات پڑھے تو اپنی والدہ کا وہ سب پڑھنا اور اس پڑھنے کے کمالات اور فوائد کا دیکھنا مجھے یاد آتا گیا میرے جی میں تھا اب میری عمر چھیالیس سال سے آگے نکل گئی ہے۔ اور بوڑھی والدہ ابھی زندہ ہے اس وقت وہ کسمپرسی کی زندگی میں نہیں بلکہ راج کی زندگی میں ہے ۔ پانچوں بہن بھائیوں میں سے واحد میں تھا جس نے ماں کو سب سے بڑھ کر سہارا دیا اور عزت دی میں میٹرک میں تھا تو ایک دفعہ ہمارے انگلش کے استاد نے دوران کلاس ہمیں کہا کہ سارا دن ذکر کرتے رہا کرو کیونکہ میں بالغ تھا تو میں نے اپنی والدہ سے پوچھا امی میں نے ابھی بولنا سیکھا ہی تھا کہ آپ کو کچھ پڑھتا ہوا دیکھا آپ کیا پڑھتی ہیں ۔

کشمیر کی پہاڑیوں میں ملا بابا جی سے وظیفہ:۔ ماں کہنے لگی بیٹا! ایک دفعہ تمہارے والد ہمیں کشمیر کی سیر کو لے کر گئے تھے اس وقت تو بالکل چھوٹا سا تھا جبکہ تمہاری دو بہنیں بڑی تھیں ، وہاں ایک گھر میں ہمارا قیام ہوا اس گھر میں ایک بزرگ رہتے تھے جن کو سارے گھر والے دادا جی کہتے تھے۔  انہوں نے مجھے کہا کہ بیٹا میں تیرے ماتھے کی لکیروں پر مشکلات ، مسائل اور صبر آزما زندگی دیکھ رہا ہوں بس اگر تو نے زندگی کو بہترین گزارنا ہے تو پھر سورہ قریش ﷽ کے ساتھ سدا پڑھتی رہنا ، ہر منزل آسان ہو گی ۔ ہر مشکل دور ہو گی اور زندگی میں تجھے وہ راحتیں برکتیں ملیں گی بیٹا جو تو نے سوچا بھی نہ ہو گا ۔ بس سارا دن کام بھی کرتی رہنا اور ہر حالت میں سورہ قریش بھی پرھتی رہنا ۔بیٹا تیرے والد اچانک گردوں کے مرض میں مبتلا ہو گئے اور تھوڑا عرصہ بیمار رہ کر ہمیں روتا چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہو گئے پھر مجھے اس بزرگ کی بات یاد آئی جس نے میری پیشانی کی لکیریں دیکھ کر اس وظیفے کا انتخاب کیاتھا سورہ قریش نے میری عزت کی حفاظت کی :۔ بس بیٹا میں دن رات یہی پڑھتی تھی اور اب بھی پڑھتی ہوں ۔بیٹا اس سورہ قریش نے میری عزت کی حفاظت کی مجھے غیب سے رزق دیا جب تم پانچوں بہن بھائی بیمار ہوتے تھے میرے پاس دوائی کے پیسے نہیں ہوتے تھے میں سورہ قریش پڑھتی تھی تو تم ٹھیک ہو جاتے تھے ۔کبھی ایک وقت کی روٹی ہوتی تھی دوسرے وقت کیلئے میں فکر مند ہوتی تھی بس سورہ قریش پڑھتے پڑھتے مجھے اعتماد ہوتا تھا کہ میرا کام ہو گا اور ضرور ہو گا ۔ ایک دفعہ تو ایسا ہوا کہ تمہارے والد خواب میں آئے کہنے لگے تیری سورہ قریش کی لاکھوں کی تعداد سے جہاں تمہارے گھریلو مسائل حل ہوئے اور وہاں میری قبر اور آخرت کا مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے۔

سورہ قریش دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے:۔ میرے لیے سورہ قریش دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے اور میں نے سورہ قریش کو اپنے شوہر کی چھاؤں سے بڑھ کر سہارا پایا ۔ اس کو رزق کا ذریعہ پایا اس کو حفاظت کی ڈھال پایا میرے غم سورہ قریش کے ذریعے ختم ہوئے ۔ مجھے وہ دن یاد ہے بیٹا ایک دن تیرا چھوٹا بھائی روتا ہوا میرے پاس آیا کہ امی مجھے گیند لے دیں امی مجھے گیند لے دیں میرے پاس پیسے نہیں تھے میں نے اس سےکہا ٹھیک ہے میں لے دوں گی اللہ پاک نے غیب سے مجھے مزدوری دے دی اور تیرے بھائی کو میں نے گیند لے کر دے دی ۔ وہ گیند کو چومتا تھا اور پھر مجھے آ کر کہتا تھا کہ اتنی اچھی گیند دی ہے جتنی محلے بھر کے بچوں کی بھی نہیں۔

سورہ قریش میری زندگی ہے :۔بیٹا میری زندگی سورہ قریش ہے اور مجھے یقین ہے کہ میں اچھی ماں بنوں گی ؟ اور اللہ پاک مجھے بخش دے گا کیوں ؟ سورہ قریش پڑھتے ہوئے مجھے چالیس سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا سورہ قریش کی برکت سے جنت میں میں نے اپنا گھر دیکھ لیا ہے میں نے خواب دیکھا بہت لمبا خواب تھا جس میں دیکھا کہ میری والدہ مجھے لینے آئی ہیں ایک بہت بڑا باغ ہے جس میں جنت کی ساری نعمتیں نظر آ رہی ہیں اور مجھے دکھا رہی ہے دیکھو! یہ فلاں کا گھر ہے آخر وہ اپنے گھر لے گئیں ان کا گھر بہت بڑی جنت تھی اور تاحد نگاہ ان کا گھر تھا ۔ میں نے ان سےصرف ایک سوال کیا امی میرا گھر بھی ہے یہاں ؟ وہ خاموش ہو گئیں تو اچانک پیچھے سے ایک فرشتہ آیا اور آ کر ماں سے کہنے لگا اسے مایوس نہ کریں اس کا جنت میں گھر ہے اس نے خلوص ، اعتماد ، توجہ اور دل کی گہرائیوں سے اس نے سورہ قریش پڑھی ہے ۔ ایک بہت بڑا گھر جنت میں اس کا انتظار کر رہا ہے بس صرف اس کی موت کا انتظار ہے اور یہ آئے اور اس کا گھر اس کے حوالے کایا جائے۔وہ خواب میں نے شب جمعہ میں دیکھا تھا نامعلوم مجھے کیوں اچانک خیال آیا کہ امی آپ کو تو بابا جی کی اجازت ہے کیا مجھے بھی اجازت ہے ؟ کہنے لگیں ہاں بیٹا تجھے اجازت ہے ۔ میں نے عبقری میں سورہ قریش کے کمالات پڑھے مجھے احساس ہوا کہ مجھے بھی بتانے چاہئیں ۔ سورہ قریش نے مجھے زندگی میں کیا دیا اور میری ماں کو کیا دیا۔ میری والدہ کی داستان بہت لمبی ہے اور بہت دراز ہے اب آپ میری داستان سنیں ۔ میں نے جب اس کو پڑھنا شروع کیا تو اس کے فوائد و کمالات میرے اوپر کھلنا شروع ہوئے شاید میری والدہ کی دعائیں میرے ساتھ تھیں ان کا پیار ان کی محبتیں میرے ساتھ تھیں اور میرے اوپر کمالت اور برکات اتنا زیادہ کھلے کہ مجھے دو تین ٹیوشن مل گئے ، اخراجات کا بوجھ میرے اوپر سے انتہائی ہلکا ہو گیا ۔ میں نے اپنی والدہ سے لینا چھوڑ دیا ۔میرے اخراجات خود پورے ہونا شروع ہو گئے میں خوش تھا مطمئن تھا اور میرے اندر ایک احساس بڑھتا چلا جا رہا تھا اے کاش دنیا کا ہر انسان سورہ قریش سے دوستی لگالیتا اور سورہ قریش سے پیار کر لیتا جس طرح ہماراہر مسئلہ سورہ قریش کی برکت سے حل ہوا اور آج میں بہت اچھی پوسٹ پر ہوں میرے بہن بھائی بہت خوشحال ہیں اور یہ سب سورہ قریش کی برکات ہیں ۔ میں پہلے علامہ لاہوتی صاحب کا انکاری تھا لیکن ان کے وظائف اعمال میری بیوی کرتی تھی ۔ میں نہیں مانتا تھا جب سورہ قریش کا تذکرہ چلا تو میرے اندر وہ والدہ کا احساس بیدار ہوا اور وہ ساری بیتی زندگی اندر پہ اندر چلنے لگی اور مجھے احساس ہوا کہ میں بھی سورہ قریش کے کمالات آپ کو بتاؤں کہ سورہ قریش مسئلہ نہیں مسائل کا حل ہے۔ ( جاری ہے)



No comments:

Post a Comment