Tuesday, September 8, 2015

تشویش بوریت الجھنیں اور ان کاحل


تشویش بوریت الجھنیں اور ان کاحل :۔


ایسے مسائل جو عام زندگی میں ہمیں پیش آتے ہیں اور ان کے باعث متعدد افراد اپنی زندگی کو مشکلات سے تعبیر کر لیتے ہیں حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔ تھوڑی سی کوشش کر کے ہم اپنے مسائل کو حل اور مشکلات کو دور کر سکتے ہیں ۔

ہم اپنے مسائل کو حل اور مشکلات کو دور کر سکتے ہیں :۔

کون ہے جو نہیں چاہتا کہ اسے کوئی رہنما مل جائے جو مشکل وقت میں اس کی صحیح سمت میں رہنمائی کر سکے ۔ ان کو دور کرنے کا راستہ دکھا سکے ۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ذیل میں چند تجاویز اور ہدایات دی جارہی ہیں جو زندگی کے تمام طبقات کیلئے نہایت فائدہ مند ہیں ۔ ان تجاویز کی مدد سے آپ اپنے مسائل ، دشواریوں اور خطرات پر قابو پانا سیکھ جائیں گی کیونکہ اگر مسائل کو حل نہ کیا جائے تو پوری زندگی اور فرد کی شخصیت میں ہمیشہ کیلئے ایک کمی رو جاتی ہے ۔

تشویش سے نجات حاصل کریں :۔

آپ نے اکثر ایسے لوگ دیکھے ہوں گے جنہیں عموماً  کسی نہ کسی معاملے میں فکر لاحق رہتی ہے ۔ وہ زیادہ تر یہی سوچتے ہیں کہ
حالات بگڑنے والے ہیں ۔ گویا تشویش ایک ذہنی رویہ ہے جو معاملات کے سلسلے میں ڈراؤنی فکروں سے دو چار رکھتا ہے۔موجودہ دور میں آدمی اس مرض کا خصوصیت سے شکار دکھائی دیتا ہے ۔ تشویش آدمی میں کئی ذہنی اور جسمانی علامات ابھارنے کا سبب بنتی ہے ۔ ان چیزوں کے علاوہ اس کے ذہن میں خوف اجاگر ہو جاتا ہے اور یہ خوف بے حد پریشان کن ہوتا ہے اس سےبری بات یہ ہوتی ہے کہ آدمی خود ہی اپنے خیالات کو روکنے کی کوشش کرتا ہے اوپر سے وہ پر سکون نظر آنا چاہتا ہے مگر اس کے اندر خوف اور تشویش بڑھتی جاتی ہے ۔ تشویش سے نجات حاصل کرنے کیلئے مندرجہ ذیل تجاویز پر عمل کر سکتے ہیں ۔ اپنے خوف ، خواہشات اور دبی ہوئی ضروریات کو نوٹ کر لیں ان کی شناخت کر لیں انہیں خود اپنے آپ سے نہ چھپائیں ۔ خود کو یہ کہہ کر دھوکہ نہ دیں کہ مجھے اس کی کوئی شدید ضرورت نہیں خواہشات اور محسوسات کو دبانے سے توانائی ضائع ہو تی ہے ۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ مجھے تو غصہ نہیں آتا ، جائزہ لیں کہ آپ کی تشویش کہیں فضول اور بے معنی تو نہیں ۔یہ اکیلے پن کے احساس سے تو نہیں ابھری ۔ ان کاموں میں خود کو تھکانے کی ضرورت نہیں جو آپ کی تشویش دور کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے ہوں ۔ مصروفیات ذرا دیر کیلئے تشویش روک سکتی ہیں مگر مستقلاًنہیں ۔ تشویش کو ختم کرنے کیلئے حقیقت پسندی بہت ضروری ہے ۔ اسے مکمل طور سے ختم کرنے کی کوشش نہ کریں ۔ زندگی میں ہر وقت بے یقینی اور خطرے کا عنصر ضرور رہتا ہے  ۔ صرف ان خطرات کو پیش نظر رکھیں  جو واقعی حقیقی ہیں ۔ورزش سے بھی تشویش کم ہوتی ہے ۔ کم از کم آدھا گھنٹہ ورزش ضرور کیا کریں ۔ کوئی ایسا کام کریں جو جسم کے مسلسل ایک خاص انداز میں حرکت دینے والا ہو ۔ یاد رکھیں تصور میں کوئی بات سوچنا اور چیز ہے اور عملاً کچھ کرنا اور چیز ہے ۔ لہذا خواہ مخواہ کی سوچوں کو اپنے اوپر مسلط نہ کریں ۔
بوریت سے  نجات :۔
اشیاء مقامات ، افراد یا کام میں دلچسپی نہ ہونے یا نہ لینے کی وجہ سے ہمارے اندر جو کیفیت پیدا ہوتی ہے اسے بوریت کہتے ہیں ۔ اکثر اوقات ہم اسے متبادل مسئلے کا نام دے دیتے ہیں ۔ زیادہ تر یہ موجودہ مسئلے کی بے کیفی کی بجائے کسی اور اہم معاملے سے کنی کترانے کا نتیجہ ہوتی ہے بہت سے لوگ بوریت کو کوئی بڑا مسئلہ نہیں سمجھتے ۔ لیکن اگر اس پر قابو نہ پایا جائے تو یہ بعد میں ڈیپریشن کا باعث بن جاتی ہے ۔ بوریت سے نجات کیلئے اپنی قوتوں کو حرکت میں لائیں ۔ خود اپنے بارے میں اپنی رائے کو بہتر بنائیں کوئی ایسا کام کریں جو آپکو اچھا اور بامعنی لگتا ہو۔اگر یہ بوریت اس لیے ہے کہ آپ کے اندر کوئی بات اظہار کا راستہ نہ پانے کی وجہ سے پھنسی ہوئی ہے تو اس کا کھلم کھلا اظہار کریں ۔ کسی کام میں مشغول ہو جائیں ۔ کوئی ذمہ داری قبول کریں ۔ اپنی یاداشت میں موجود ماضی کی کامیابی یا کوئی اور اچھی بات ابھاریں اور اس سے لطف اندوز ہوں ۔ کسی ایسی جگہ جہاں انتظار کرنے کا امکان ہو تو اپنے ساتھ کوئی دلچسپ کتاب یا میگزین وغیرہ لے جائیں ۔ اپنے کاموں کے بارے میں سنجیدگی سے منصوبہ بندی کریں ۔اپنی موجودہ احتیاجات کا جائزہ لیں اور اپنے لیے مناسب مقاصد کا تعین کریں ۔

بڑی الجھنوں سے نجات :۔

ہم سب کی زندگی میں چھوٹی بڑی الجھنیں تو آتی ہی رہتی ہیں ۔ تاہم ایسی الجھنیں جو فوری اور خطرناک نوعیت کی ہوں اگر دفعہ بھی ہو جائیں ۔ تب بھی تکلیف دہ یادیں اپنے پیچھے چھوڑ جاتی ہیں ۔یہ الجھنیں ہمیں سبق بھی سکھاتی ہیں ۔ اکثر دشواریاں شروع میں واقعی بے حد پریشان کن لگتی ہیں ۔ تاہم اس سے دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں ۔

اپنے دل کی آواز سنیں :۔

کل کو فراموش کرکہ اپنے دل کے حقائق پر نگاہ ڈالیں ۔ اکثر اس عمل سے ہمیں درپیش دشواری سے نکلنے کا کوئی راسہ دکھائی دے جاتا ہے ۔ ہمارے بزرگوں کا کہنا تھا کہ کچھ کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لو مگر آج ہمارے لئے زیادہ موزوں یہ ہو گا کہ ہم پہلے محسوس کریں اور محسوس کرنے کے بعد سوچیں ۔ آدمی جزبات سے خالی ہو کر حرکت میں نہیں آ سکتا ۔ عقل اور جزبات کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔

ناکامی کے چند اسباب :۔

یہ خیال کہ پیسے کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا ، غلط ہے ۔ اگر اس بات کو درست مان لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ آدمی خوشحال ہونے تک اپنی پریشانی کو دور کرنے کی کوشش ہی نہ کرے ماضی اور حال کا ٹکراؤ ۔ ذہنی طور پر متبادل راستہ نکالنے سے رک جانا ۔ یہ سوچنا کہ اب حالات قابو میں نہیں آسکتے ۔ مشکل وقت میں گھبرا جانا ۔ کوئی بھی مسئلہ ہو چوبیس گھنٹے سے زیادہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر مت بیٹھیں ۔ اسے بدلنے کیلئے کوشش ضرور شروع کر دیں ۔

غیر معمولی مسائل کے حل کی تجاویز :۔

مسئلہ جتنا دشوار ہو گا اسی قدر اس کاحل بھی غیر معمولی ہو گا ۔ زندگی کے مسئلے بھی ، ریاضی کے سوالات کی مانند ہیں جو جوڑنے اور گھٹانے سے ہی حل ہوتے ہیں ، کیا ضروری ہے ؟ اور کون اس میں اہم ہے ؟ دونوں کا پتہ کریں ۔ یہ مت سوچیں کہ جس نے آپ کو دشواری میں ڈالا ہے ،، جان بوجھ کر ڈالا ۔ کسی کے غلط کاموں کو برا ضرور کہیں اور حقائق کا سامنا کرنے کی ہمت پیدا کریں ۔ خود کو اپنی جگہ سے ہٹا کر دوسروں کی جگہ پر رکھیں اور سوچیں ۔ دیکھیں کہ دوسروں کا کردار کس طرح معاملے کو متاثر کر رہا ہے ، اس کے بعد ماضی کے تجربات اور حالات کو دیکھتے ہوے اپنی کوششوں کو بروئے کار لائیں ۔ مذکورہ بالا تجاویز پر اپنی قوت ارادی سے عمل کر کے ہم نہ صرف خود کو درپیش مشکلات سے نجات حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اپنی زندگی کو مزید پر سکون بھی بنا سکتے ہیں ، مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں پریشانی اور مشکل کے وقت اللہ پاک کی ذات پر بھرسہ کرنا چاہیے اور اس سے تعلق جوڑنا چاہیے کیونکہ یہ روحانی تعلق ہمیں ہر قسم کی ذہنی و جسمانی پریشانیوں اور الجھنوں سے بچا سکتا ہے ۔

 ماہنامہ عبقری " ستمبر 2015ء شمارہ نمبر 111" صفحہ نمبر8





No comments:

Post a Comment