Tuesday, September 29, 2015

کھچڑی آئرن کی کمی دور سستا اور آزمودہ علاج

کھچڑی آئرن کی کمی دور سستا اور آزمودہ علاج:۔


کھچڑی ہمارے ملک کی ایک عام اور مقبول ڈش ہے یہ لزیذ ہونے کے ساتھ زود ہضم اور غذائیت سے بھر پور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن بہت سے افراد ایسے بھی ہیں جو اسے صرف مریضوں کی غذا سمجھتے ہیں ۔ کھچڑی کے متعلق یہ خیال درست نہیں ہے یہ ٹھیک ہے کہ بیماری کی حالت میں ایسی غذائیں تجویز کی جاتی ہیں جو ایک تو ہلکی ہوں یعنی زود ہضم ہوں غذائیت بخش ہوں اور موسم سے مطابقت رکھتی ہوں ۔ اس ضمن میں معالجین کھچڑی کے استعمال کا بھی مشورہ بالعموم دیتے ہیں لیکن اسے صرف مریضوں کی غذا سمجھ کر استعمال کرنا دانشمندی نہیں ہے کیونکہ اس سادہ سی غذا میں میں کئی  صحت بخش فوائد پوشیدہ ہیں جس سے ہر خاص و عام مستفید ہو سکتا ہے ۔ نیشنل ہیلتھ سروے آپ پاکستان کی ایک تحقیق کے مطابق کھچڑی کے استعمال سے خون میں آئرن یعنی فولاد کی کمی پوری کی جاسکتی ہے ۔ پاکستان بھر میں کی جانے والی اپنی نوعیت کی یہ منفرد تحقیق تھی ، جس سے یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ کھچڑی میں آئرن کی ایک معقول مقدار موجود ہوتی ہے اور ہمارے خون میں فور ی طور پر جزب بھی ہو جاتی ہے ۔  اس لحاظ سے خون میں آئرن کی کمی کے عارضے میں مبتلا افراد کیلئے کھچڑی کا استعمال بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ خون میں آئرن کی کمی کا عارضہ دنیا بھر میں عام بیماری کی صورت میں اختیار کرتا جا رہا ہے  اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا میں حاملہ خواتین اور چھوٹے بچوں کی پچاس سے ستر فیصد تعداد اس عارضے کا شکار ہے ۔ تاہم تجربات کے دوران غذا کے ذریعے آئرن کی کمی دور کرنے کا ایک نیا اور متبادل طریقہ سامنے آیا جو ناصرف یہ کہ سستا تھا بلکہ ہر قسم کی پیچدگیوں سے مبرا بھی تھا یقیناً آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ طریقے کھچڑی کا بطور غذا استعمال ہے ۔ آئرن کی کمی دور کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ان خواتین کیلئے بھی سود مند ثابت ہوا جو بغیر کسی پیچیدگی اور دشواری  کے ماں بننے کے عمل سے گزرنا چاہتی ہیں مزکورہ بالا تجربے اور مشاہدے میں کھچڑی میں موجود فولاد کی نشاندہی ہوئی اور حاملہ خواتین کیلئے اس کی افادیت واضح ہوئی ۔  اب سائنسی تجزیے کی روشنی میں دیکھتے ہیں کہ فولاد کا خون میں کیا کردار ہوتا ہے اس سے ہماری سادہ سی غذا کھچڑی کی اہمیت واضح  ہو جائے گی ۔ سائنس دان عرصہ دراز قبل ہی یہ ثابت کر چکے ہیں کہ انسانی زندگی جن عناصر کی مرہون منت ہے ان میں آئرن کی بنیادی حیثیت حاصل ہے ۔میڈیکل سائنس کی رو سے خون میں موجود سرخ خلئے فولاد ہی کی شکل کے ہیں ۔ جب جسم میں یہ سرخ خلیات سفید خلیوں کے مقابلے میں کم ہو جاتے ہیں تو جسم خون کی  کمی کا شکار ہو جاتا ہے جسے اینیمیا کہا جاتا ہے ۔ جسم میں خون کی کمی کے سبب جب جسم کے مختلف اعضائے رئیسہ کو خون کی فراہمی کے تعطل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو یہ اعضاء مضمحل اور سست ہو جاتے ہیں جس سے ان کی کارگردگی ماند پڑ جاتی ہے ساتھ ہی قوت مدافعت کم ہونے لگتی ہے اور  مختلف بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔  ماہرین کے وضع کردہ آئرن کی کمی کے ان مضمرات سے محفوظ رہنے کیلئے ضروری ہے کہ جسم میں فولاد کی کمی نہ ہونے دی جائے اس مقصد کیلئے مرغی یا مچھلی کا گوشت روزانہ بکرے یا بھیڑ کا گوشت ہفتے میں تین مرتبہ کلیجی مستقل ، مٹر اور پھلیاں روزانہ اور وٹامن سی والے کھانے ہرے پتوں والی سبزیاں یعنی پالک وغیرہ اور وٹامن سی سے مزین پھلوں کا استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ یہ غذائیں جسم میں فولاد کی کمی کو تو پورا کرتی ہیں لیکن اگر ان کا بکثرت استعمال کیا جائے اور ورزش وغیرہ کا اہتمام بھی نہ ہو تو جسم میں چربی ، چکنائی اور کولیسٹرول کا تناسب بڑھنے لگتا ہے جس سے دل کے عوارض کا خدشہ رہنے لگتا ہے ۔ کلیجی تو دل کے مریضوں اور فربہ افراد کے لیے سم قاتل ہے ۔ اس لحاظ سے بھی آئرن کی کمی دور کرنے میں کھچڑی کی اہمیت مزید بڑ ھ جاتی ہے جس کے استعمال سے ان سب خدشات کا خطرہ نہیں رہتا ۔ اس کے علاوہ جیب پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوے یعنی کھچڑی پر کم خرچ بالانشین کی مثال صادق آتی ہے ۔کھچڑی بنانے کیلئے ثابت مونگ دھلی ہوئی یا چھلکے والی اور تینوں اقسام استعمال کی جا سکتی ہیں  کھچڑی میں پیاز ادرک اور لہسن کے تڑکے کے ساتھ نمک ڈال کر پکایا جا سکتا ہے ۔ مونگ کے علاوہ مسور کی دال کے ساتھ بھی کھچڑی بنائی جاتی ہے ۔ مسور کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قبض کرتی ہے لیکن چھلکے کے ساتھ پکائی جائے تو قبض کشا ہو جاتی ہے کیونکہ اس کا چھلکا گرم اور دال سر د خشک ہوتی ہے۔ مسور کی گرمی دور کرنے کیلئے اسے مونگ کی دال کے ساتھ پکانا ساتھ پکا کر دہی کے ہمراہ استعمال کرنا اسے مضر اثرات سے پاک پروٹین اور فولاد کا ماخز اور خوش ذائقہ بنا دیتا ہے ۔


 ماہنامہ عبقری " ستمبر 2015ء شمارہ نمبر 111" صفحہ نمبر34


No comments:

Post a Comment